سیدنا حسان بن ثابت کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ کُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ مَرَّ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ الشِّعْرَ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ کُنْتُ أُنْشِدُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْکَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَجِبْ عَنِّي اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ-
عمرو ناقد اسحاق بن ابراہیم، ابی عمر سفیان، عمرو سفیان، عیینہ زہری، سعید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت حسان کے پاس سے گزرے اور وہ مسجد میں شعر کہہ رہے تھے پس نے ان کی طرف غصہ سے دیکھا تو انہوں نے کہا میں اس وقت بھی شعر کہتا تھا جبکہ آپ سے بہتر اس میں موجود ہوتے تھے پھر انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری طرف سے جواب دو اے اللہ اس کی روح القدس کے ذریعہ نصرت و مدد فرمانے کہا اے تو جانتا ہے جی ہاں۔
Abu Huraira reported that 'Umar happened to pass by Hassan as he was reciting verses in the mosque. He (Hadrat 'Umar) looked towards him (meaningfully), whereupon he (gassin) said: I used to recite (verses) when one better than you (the Holy Prophet) had been present (here). He then looked towards Abu Huraira and said to him: I adjure you by Allah (to tell) if you had not heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: (Hassan), give a reply on my behalf; Allah I help him with Ruh-ul-Qudus. He (Abu Huraira) said: By Allah, it is so (i. e. the Holy Prophet actually said these words).
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَسَّانَ قَالَ فِي حَلْقَةٍ فِيهِمْ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مِثْلَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت ابن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت حسان نے ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو نے رسول اللہ سے سنا باقی حدیث اسی طرح ذکر کی۔
Ibn Musayyib reported that Hassan said to a circle in which there was also Abu Huraira: Abu Huraira, I adjure you by Allah (to tell) whether you-had not heard Allah's Messenger (may peace be upon him) saying like this.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، حسان بن ثابت انصاری حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ اس نے حضرت حسان بن ثابت انصاری سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو گواہ بناتے ہوئے سنا انہوں نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں تو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حسان رسول اللہ کی طرف سے جواب دے اے اللہ اس کی روح القدس کے ذریعہ نصرت فرما ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں
'Abd al-Rahman reported that he heard Hassin b. Thabit al-Ansari call Abu Huraira to bear witness by saying: I adjure you by Allah if you had not heard Allah's Apostle (may peace be upon him) saying: Hassin, give a reply on behalf of the Messenger of Allah. O Allah, help him with Ruh-ul-Qudus. Abu Huraira said: Yes, it is so.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ وَجِبْرِيلُ مَعَکَ-
عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، عدی ابن ثابت براء، بن عازب سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے حضرت حسان بن ثابت کو فرماتے ہوئے سنا ان کی ہجو کرو اور جبرائیل بھی تیرے ساتھ ہیں۔
Al-Bara' b. 'Azib reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Hassan b. Thabit, write satire (against the non-believers) ; Gabriel is with you.
حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ کُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
زہیر بن حرب، عبدالرحمن ابوبکر بن نافع غندر ابن بشار محمد بن جعفر عبدالرحمن شعبہ، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ کَانَ مِمَّنْ کَثَّرَ عَلَی عَائِشَةَ فَسَبَبْتُهُ فَقَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي دَعْهُ فَإِنَّهُ کَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابواسامہ ہشام حسان بن ثابت حضرت عروہ سے روایت ہے کہ حسان بن ثابت نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق باتیں کی تھیں تہمت والے قصہ میں میں نے انہیں برا بھلا کہا تو سیدہ نے کہا اے میرے بھانجے انہیں چھوڑ دو کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدافعت کرتے تھے۔
Hisham reported on the authority of his father that Hassan b. Thabit talked much about 'A'isha. I scolded him, whereupon she said: My nephew, leave him for he defended Allah's Messenger (may peace be upon him).
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
عثمان بن ابی شیبہ عبدہ ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ فَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَی مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ لَکِنَّکَ لَسْتَ کَذَلِکَ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَقَالَتْ فَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنْ الْعَمَی إِنَّهُ کَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
بشر بن خالد محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان ضحی حضرت مسروق سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے پاس حضرت حسان شعر کہہ رہے تھے اپنے تغزل آمیز شعر انہیں سنا رہے تھے تو کہا سیدہ عائشہ پاک دامن اور عقلمند ہیں اور ان پر کسی شک کی بنا پر تہمت نہیں لگائی جا سکتی اور وہ اس حال میں صبح کرتی ہیں کہ نا واقف عورتوں کے گوشت سے بھوکی ہوتی ہیں۔ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان سے کہا لیکن تم تو ایسے نہیں ہو مسروق نے کہا میں نے ان سے کہا آپ انہیں اپنے پاس آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں حالا نکہ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا و الذی تولی کبرہ اور جس نے ان میں سے میں بڑا حصہ لیا اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے تو انہوں نے کہا اس سے بڑا عذاب کیا ہوگا کہ وہ نابینا ہو گئے ہیں یہ وہ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدافعت کرتے تھے یا ان کی ہجو کرتے تھے۔
Masruq reported: I visited 'A'isha when Hassin was sitting there and reciting verses from his compilation: She is chaste and prudent. There is no calumny against her and she rises up early in the morning without eating the meat of the un- mindful. 'A'isha said: But you are not so. Masruq said: I said to her: Why do you permit him to visit you, whereas Allah has said:" And as for him among them who took upon himself the main part thereof, he shall have a grievous punishment" (XXIV. ll)? Thereupon she said: What tornient can be more severe than this that he has become blind? He used to write satire as a rebuttal on behalf of Allah's Messenger (may peace be upon him).
حَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ قَالَتْ کَانَ يَذُبُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرْ حَصَانٌ رَزَانٌ-
ابن مثنی ابن ابی عدی، شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ سیدہ نے کہا وہ رسول اللہ کی طرف سے جواب دیتے تھے اور اس میں شعر مذکورہ نہیں۔
This hadith has been reported on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّائَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ حَسَّانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِي أَبِي سُفْيَانَ قَالَ کَيْفَ بِقَرَابَتِي مِنْهُ قَالَ وَالَّذِي أَکْرَمَکَ لَأَسُلَّنَّکَ مِنْهُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنْ الْخَمِيرِ فَقَالَ حَسَّانُ وَإِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ هَاشِمٍ بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُکَ الْعَبْدُ قَصِيدَتَهُ هَذِهِ-
یحیی بن یحیی، یحیی بن زکریا، ہشام بن عروہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حسان نے کہا اے اللہ کے رسول مجھے ابوسفیان کے بارے میں کچھ کہنے کی اجازت دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے ساتھ میری قرابت کا لحاظ کیسے کرو گے حسان نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معزز و مکرم بنایا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے سے بال کو نکال لیا جاتا ہے حسان نے کہا اور بے شک خاندان بنو ہاشم میں سے بنت مخزوم کی اولاد ہی عظمت و بزرگی والی ہے ابوسفیان تیرا والد تو غلام تھا جیسے بیان کیا گیا۔
'A'isha reported that Hassin said: Allah's Messenger, permit me to write satire against Abu Sufyan, whereupon he said: How can it be because I am also related to him? Thereupon he (Hassan) said: By Him Who has honoured you. I shall draw you out from them (their family) just as hair is drawn out from the fermented (flour). Thereupon Hassan said: The dignity and greatness belongs to the tribe of Bint Makhzum from amongst the tribe of Hisham, whereas your father was a slave.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَائِ الْمُشْرِکِينَ وَلَمْ يَذْکُرْ أَبَا سُفْيَانَ وَقَالَ بَدَلَ الْخَمِيرِ الْعَجِينِ-
عثمان بن ابی شیبہ عبدہ ہشام بن عروہ حسان بن ثابت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حسان بن ثابت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی ہجو کرنے کی اجازت طلب کی اس سند میں ابوسفیان کا نام ذکر نہیں کیا اور خمیر کی جگہ عجین کہا ہے۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be uport him) said. Satirise against the (non-believing amongst the) Quraish, for (the satire) is more grievous to them than the hurt of an arrow. So he (the Holy Prophet) sent (someone) to Ibn Rawiha and asked him to satirise against them, and he composed a satire, but it did not appeal to him (to the Holy Prophet). He then sent (someone) to Ka'b b. Malik (to do the same, but what he composed did not appeal to the Holy Prophet). He then sent one to Hassan b. Thabit. As he got into his presence, Hassan said: Now you have called for this lion who strikes (the enemies) with his tail. He then brought out his tongue and began to move it and said: By Him Who has sent you with Truth, I shall tear them with my tongue as the leather is torn. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Don't be hasty; (let) Abu Bakr who has the best know- ledge of the lineage of the Quraish draw a distinction for you in regard to my lineage, as my lineage is thesame as theirs. Hassan then came to him (Abu Bakr) and after making inquiry (in regard to the lineage of the Holy Prophet) came back to him (the holy Prophet) and said: Allah's Messenger, he (Abu Bakr) has drawn a distinction in vour lineage (and that of the Quraish) By Him Who has sent you with Truth, I shall draw out from them (your name) as hair is drawn out from the flour. 'A'isha said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying to Hassin: Verily Ruh-ul- Qudus would continue to help you so long as you put up a defence on behalf of Allah and His Messenger. And she said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) saying: Hassan satirised against them and gave satisfaction to the (Muslims) and disquieted (the non-Muslims). You satirised Muhammad, but I replied on his behalf, And there is reward with Allah for this. You satirised Muhammad. virtuous, righteous, The Apostle of Allah, whose nature is truthfulness. So verily my father and his father and my honour Are a protection to the honour of Muhammad; May I lose my dear daughter, if you don't see her, Wiping away the dust from the two sides of Kada', They pull at the rein, going upward; On their shoulders are spears thirsting (for the blood of the enemy) ; our steeds are sweating-our women wipe them with their mantles. If you had not interfered with us, we would have performed the 'Umra, And (then) there was the Victory, and the darkness cleared away. Otherwise wait for the fighting on the day in which Allah will honour whom He pleases. And Allah said: I have sent a servant who says the Truth in which there is no ambiguity; And Allah said: I have prepared an army-they are the Ansar whose object is fighting (the enemy), There reaches every day from Ma'add abuse, or fighting or satire; Whoever satirises the Apostle from amongst you, or praises him and helps it is all the same, And Gabriel, the Apostle of Allah is among us, and the Holy Spirit who has no match.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اهْجُوا قُرَيْشًا فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ فَأَرْسَلَ إِلَی ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ اهْجُهُمْ فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَی کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ حَسَّانُ قَدْ آنَ لَکُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَی هَذَا الْأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّکُهُ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الْأَدِيمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا وَإِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا حَتَّی يُلَخِّصَ لَکَ نَسَبِي فَأَتَاهُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَکَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّکَ مِنْهُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنْ الْعَجِينِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَی وَاشْتَفَی قَالَ حَسَّانُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ وَعِنْدَ اللَّهِ فِي ذَاکَ الْجَزَائُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِيفًا رَسُولَ اللَّهِ شِيمَتُهُ الْوَفَائُ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ ثَکِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْ کَنَفَيْ کَدَائِ يُبَارِينَ الْأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ عَلَی أَکْتَافِهَا الْأَسَلُ الظِّمَائُ تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا وَکَانَ الْفَتْحُ وَانْکَشَفَ الْغِطَائُ وَإِلَّا فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ يُعِزُّ اللَّهُ فِيهِ مَنْ يَشَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا هُمْ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَائُ لَنَا فِي کُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَائُ فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللَّهِ مِنْکُمْ وَيَمْدَحُهُ وَيَنْصُرُهُ سَوَائُ وَجِبْرِيلٌ رَسُولُ اللَّهِ فِينَا وَرُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ کِفَائُ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی خالد بن یزید سعید بن ابی ہلال عمارہ بن غزیہ محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کی ہجو کرو کیونکہ یہ انہیں تیروں کی بوچھاڑ سے بھی زیادہ سخت محسوس ہوتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن رواحہ کی طرف پیغام بھیجا تو فرمایا ان کی ہجو کرو انہوں نے ہجو بیان کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش نہ ہوئے پھر حضرت کعب بن مالک کی طرف پیغام بھیجا پھر حسان بن ثابت کو بلوایا جب حسان آپ کے پاس حاضر ہوئے تو عرض کیا اب وہ وقت آ گیا ہے کہ اس دم ہلاتے ہوئے شیر کو تم میری طرف چھوڑ دو پھر اپنی زبان کو نکالا اور اسے حرکت دینا شروع کر دیا اور عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں انہیں اپنی زبان سے چپر پھاڑ کر رکھ دوں گا جس طرح چمڑے کو چیر دیا جاتا ہے تو رسول اللہ نے فرمایا جلدی مت کرو بے شک ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریشی کے نسب کو خوب جانتے ہیں اور میرا نسب قریش کے نصب سے بالکل واضع کر دیں پس حضرت حسان حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور پھر واپس گئے تو عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق انہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب واضع کر دیا ہے اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق دے کر مبعوث فرمایا ہے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت حسان کو فرماتے ہوئے سنا جب تک اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے مدافعت کرتا رہے گا روح القدس برابر تیری نصرت و مدد کرتا رہے گا اور کہتی ہیں میں نے رسول اللہ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ حسان نے کفار کی ہجو بیان کر کے مسلمانوں کو شفاء یعنی خوشی دی اور کفار کو بیمار کر دیا ہے حسان نے کہا۔ تو نے محمد کی ہجو کی ہے انکی طرف سے میں جواب دیتا ہوں اور اس میں اللہ ہی کے پاس جزا اور بدلہ ہوگا تو نے محمد کی ہجو کی جو نیک اور دین حنیف کے مطابق تقوی اختیار کرنے والے اللہ کے رسول ہیں وعدہ وفا کرنا انکی صفت ہے بے شک میرے باپ اور میری ماں اور میری عزت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تم سے بچانے کے لئے صدقہ اور قربان ہیں میں اپنے آپ پر آہ و زاری کروں اگر تم نہ دیکھو اس کو کہ کداء کے دونوں طرف سے غبار کو اڑا دے گا وہ گھوڑے جو باگوں پر زور کریں اپنی قوت و طاقت سے اوپر چڑھتے ہوئے ان کے کندھوں پر خون کے پیاسے نیزے ہیں ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے اور ان کے نتھنوں کو عورتیں اپنے دوپٹوں سے صاف کریں گیپس اگر تم ہم سے رو گردانی و اعراض کرو تو ہم عمرہ کریں گے اور فتح ہو جانے سے پردہ اٹھ جائے گا ورنہ صبر کرو اس دن کی مار کے لئے جس دن اللہ جسے چاہے گا عزت عطا کرے گا اور اللہ نے فرمایا ہے تحقیق میں نے اپنا بندہ بھیجا ہے جو حق بات کہتا ہے جس میں کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے اور اللہ نے کہا ہے کہ میں نے ایک لشکر تیار کر دیا ہے اور انصار ہیں کہ انکا مقصد صرف دشمن سے مقابلہ ہے وہ ہر دن کسی نہ کسی تیاری میں ہے کبھی گالیاں دی جاتی ہیں یا لڑائی یا ہجو ہے۔ پس تم میں سے جو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرے سب برابر ہے ہم میں اللہ کا پیغام لانے والے جبرائیل و روح القدس موجود ہیں جن کا کوئی ہمسر اور برابر کرنے والا نہیں ہے۔
00000