سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد گرامی حضرت عبداللہ ابن عمرو بن حرام کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ کِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ جِيئَ بِأَبِي مُسَجًّی وَقَدْ مُثِلَ بِهِ قَالَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ فَنَهَانِي قَوْمِي ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ فَنَهَانِي قَوْمِي فَرَفَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ بَاکِيَةٍ أَوْ صَائِحَةٍ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقَالُوا بِنْتُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو فَقَالَ وَلِمَ تَبْکِي فَمَا زَالَتْ الْمَلَائِکَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّی رُفِعَ-
عبیداللہ بن عمر قواریری عمر ناقد سفیان، عبیداللہ سفیان بن عیینہ، ابن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب غزوہ احد کے دن میرے باپ کو کپڑے سے ڈھکا ہوا لایا گیا اس حال میں کہ ان کے اعضاء کاٹے گئے تھے پس میں نے کپڑا اٹھانے کا ارادہ کیا تو میری قوم نے مجھے منع کر دیا میں نے پھر کپڑا اٹھانے کا ارادہ کیا تو میری قوم نے مجھے منع کر دیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اٹھا دیا یا حکم تو اسے اٹھا دیا گیا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رونے چلانے والی عورت کی آواز سنی تو فرمایا یہ کون ہے لوگوں نے عرض کیا عمرو کی بیٹی یا عمرو کی بہن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں روتی ہے حالانکہ فرشتے برابر اس پر اپنے پروں سے سایہ کئے ہوئے ہیں یہاں تک کہ اٹھا لیا جائے۔
Jabir b. 'Abdullah reported: The dead body of my father was brought and he was covered (with cloth) and it had been mutilated. I made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me to do so. I again made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) lifted it or he commanded it to be lifted. He heard the noise (of a loud) weeping, or the noise of a woman mourner. He inquired who she was. They said: The daughter of 'Amr or the sister of Amr, whereupon he said: Why does she weep? The Angels provide him shade with the help of their Wings until he would be lifted (to his heavenly abode)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أُصِيبَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ فَجَعَلْتُ أَکْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ وَأَبْکِي وَجَعَلُوا يَنْهَوْنَنِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي قَالَ وَجَعَلَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ عَمْرٍو تَبْکِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبْکِيهِ أَوْ لَا تَبْکِيهِ مَا زَالَتْ الْمَلَائِکَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّی رَفَعْتُمُوهُ-
محمد بن مثنی، وہب بن جریر، شعبہ، محمد بن منکدر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد غزوہ احد کے دن شہید کئے گئے پس میں ان کے چہرہ سے کپڑا اٹھایا اور رونے لگا اور لوگوں نے مجھے روکنا شروع کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے روک نہیں رہے تھے اور فاطمہ بنت عمر نے بھی رونا شروع کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس پر رؤ یا نہ رؤ فرشتے برابر اس پر اپنے پروں سے سایہ کر رہے ہیں یہاں تک کہ تم ان کا جنازہ اٹھالو۔
Jabir b. 'Abdullah reported: My father fell as a martyr on the Day of Uhud and I attempted to uncover his face and weep, but they (the Companions of the Holy Prophet) forbade me to do this, whereas Allah's Messenger (may peace be upon him) did not forbid me and Fatima bint Amr, the sister of my father, was also weeping There- upon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: You may weep or you may not weep; the Angels provide him shade with the help of their wings until you lift him (to be buried in the grave).
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ کِلَاهُمَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِکْرُ الْمَلَائِکَةِ وَبُکَائُ الْبَاکِيَةِ-
عبد بن حمید روح بن عبادہ، ابن جریج، اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، محمد بن منکدر جابر، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن ابن جریج کی حدیث میں حالانکہ اور رونے والے کے رونے کا ذکر نہیں ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Jabir through another chain of transmitters, but with this difference that there is no mention of the Angels and the weeping of a female mourner.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جِيئَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ مُجَدَّعًا فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ-
محمد بن احمد بن ابی خلف زکریا، بن عدی عبیداللہ بن عمرو عبدالکریم محمد بن منکدر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ احد کے دن میرے باپ کو ناک اور کان کٹے ہوئے لایا گیا پس انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا گیا باقی حدیث مبارکہ انہیں کی طرح ہے۔
Jabir reported: My father was brought in a state that his ears had been cut off and (his dead body) was placed before Allah's Apostle (may peace be upon him), the rest of the hadith is the same.