سفر میں روزہ رکھنے والے کے اجر کے بیان میں جبکہ وہ خدمت والے کام میں لگے رہیں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَکْثَرُنَا ظِلًّا صَاحِبُ الْکِسَائِ وَمِنَّا مَنْ يَتَّقِي الشَّمْسَ بِيَدِهِ قَالَ فَسَقَطَ الصُّوَّامُ وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَضَرَبُوا الْأَبْنِيَةِ وَسَقَوْا الرِّکَابَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، عاصم، مورق، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو ہم میں کچھ روزہ دار تھے اور کچھ روزہ چھوڑے ہوئے تھے راوی نے کہا کہ ہم ایک جگہ سخت گرمی کے موسم میں اترے اور ہم میں سب سے زیادہ سایہ حاصل کرنے والا وہ آدمی تھا کہ جس کے پاس چادر تھی ہم میں سے کچھ اپنے ہاتھوں سے دھوپ سے بچ رہے تھے راوی نے کہا کہ روزہ رکھنے والے تو گرگئے اور روزہ چھوڑنے والے قائم رہے انہوں نے خیمے لگائے اور اونٹوں کو پانی پلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آج کے دن روزہ چھوڑنے والے اجر حاصل کر گئے۔
Anas (Allah be pleased with him) reported: We were with the Apostle of Allah (may peace be upon him) on a journey. Some of us had been observing the fast and some of us had not been fasting. We got down at a place on a hot day. Most of us had the cloth for shelter. There were also those amongst us who sheltered themselves against the rays of the sun with the help of their hands. The observers of the fast fell down (on account of weakness). Those who had not observed it got up and pitched tents and watered the mounts. Thereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: The breakers of the fast have taken away the reward today.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَصَامَ بَعْضٌ وَأَفْطَرَ بَعْضٌ فَتَحَزَّمَ الْمُفْطِرُونَ وَعَمِلُوا وَضَعُفَ الصُّوَّامُ عَنْ بَعْضِ الْعَمَلِ قَالَ فَقَالَ فِي ذَلِکَ ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ-
ابوکریب، حفص، عاصم، مورق، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک سفر میں تھے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ چھوڑ دیا روزہ نہ رکھنے والے تو خدمت والے کام پر لگ گئے اور روزہ رکھنے والے کام کرنے کے بارے میں کمزور پڑ گئے راوی نے کہا کہ آپ نے ان کے بارے میں فرمایا کہ روزہ افطار کرنے والے اجر پا گئے۔
Anas (Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) was journeying (along with his Companions). Some of them had observed the fast whereas the others had broken it. Those who did not fast girded up their loins and worked, but the observers of the fast were too weak to work. Upon this he (the Apostle of Allah) said: Today the breakers of the fast have gone with the reward.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِي قَزَعَةُ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ مَکْثُورٌ عَلَيْهِ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ قُلْتُ إِنِّي لَا أَسْأَلُکَ عَمَّا يَسْأَلُکَ هَؤُلَائِ عَنْهُ سَأَلْتُهُ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی مَکَّةَ وَنَحْنُ صِيَامٌ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّکُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَی لَکُمْ فَکَانَتْ رُخْصَةً فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلًا آخَرَ فَقَالَ إِنَّکُمْ مُصَبِّحُو عَدُوِّکُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَی لَکُمْ فَأَفْطِرُوا وَکَانَتْ عَزْمَةً فَأَفْطَرْنَا ثُمَّ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِکَ فِي السَّفَرِ-
محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، معاویہ بن صالح، حضرت ربیعہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے قزعہ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اس حال میں کہ ان کے پاس لوگوں کا جمگھٹا لگا ہوا تھا تو جب لوگ ان سے علیحدہ ہو گئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ میں آپ سے وہ نہیں پوچھوں گا جس کے بارے میں یہ پوچھ رہے ہیں (راوی کہتے ہیں) کہ میں نے سفر میں روزہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ کے ساتھ مکہ مکرمہ تک سفر کیا ہے اور ہم روزہ کی حالت میں تھے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک جگہ اترے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم دشمن کے قریب ہو گئے ہو اور اب افطار کرنا (روزہ نہ رکھنا) تمھارے لئے قوت وطاقت کا باعث ہوگا تو روزہ کی رخصت تھی پھر ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ نہ رکھا پھر جب ہم دوسری منزل تک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم صبح کے وقت اپنے دشمن کے پاس گئے اور روزہ نہ رکھنے سے تمہارے اندر طاقت زیادہ ہوگی اس لئے روزہ نہ رکھو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ حکم ضروری تھا اس لئے ہم نے روزہ نہیں رکھا پھر ہم نے دیکھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں روزہ رکھتے رہے۔
Qaza'a reported: I came to Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) and he was surrounded (by people), and when they dispersed I said to him: I am not going to ask you about what these people were asking. I ask you about fasting on a journey. Upon this he said: We travelled with the Messenger of Allah (may peace be upon him) towards Mecca and we had been observing fast. We halted at a place. There the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: You are nearing your enemy and breaking of fast would give you greater strength, and that was a concession (given to us). But some of us continued to observe the fast and some of us broke it. We then got down at another place and he (the Holy Prophet) said: You are going to encounter the enemy in the morning and breaking of the fast would give you strength, so break the fast. As it was a point of stress, so we broke the fast. But subsequently we saw ourselves observing the fast with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on a journey.