سرکاری ملازمین کے لئے تحائف وصول کرنے کی حرمت کے بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَسْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ قَالَ عَمْرٌو وَابْنُ أَبِي عُمَرَ عَلَی الصَّدَقَةِ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا لِي أُهْدِيَ لِي قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ مَا بَالُ عَامِلٍ أَبْعَثُهُ فَيَقُولُ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ فِي بَيْتِ أُمِّهِ حَتَّی يَنْظُرَ أَيُهْدَی إِلَيْهِ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَنَالُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا جَائَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَی عُنُقِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَائٌ أَوْ بَقَرَةٌ لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةٌ تَيْعِرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابن ابی عمر، ابوبکر، سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ، ابوحمید ساعدی، حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنواسد میں سے ایک آدمی کو زکوة وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا جسے ابن تبیہ کہا جاتا تھا جب وہ واپس آیا تو اس نے کہا یہ تمہارے لئے اور یہ میرے لئے ہے جو مجھے ہدیہ دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور فرمایا عامل کا کیا حال ہے جسے میں نے بھیجا وہ آ کر کہتا ہے کہ یہ تمہارے لئے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے اس نے اپنے باپ یا ماں کے گھر میں بیٹھے ہوئے کا انتظار کیوں نہ کیا کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں اس ذات کی قسم جس کے قبصہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم میں سے جس نے بھی اس مال میں سے کوئی چیز لی تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے مال کو اپنی گردن پر اٹھاتا ہوگا اونٹ بڑبڑاتا ہوگا یا گائے ڈکار رہی ہوگی یا بکری منمناتی ہوگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اتنا بلند کیا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر دو مرتبہ فرمایا اے اللہ میں نے پیغام پہنچا دیا۔
It has been narrated on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) appointed a man from the Asad tribe who was called Ibn Lutbiyya in charge of Sadaqa (i. e. authorised hign to receive Sadaqa from the people on behalf of the State. When he returned (with the collictions), he said: This is for you and (this is mine as) it was presented to me as a gift. The narrator said: The Messenger of Allah (may peace be upod him) stood on the pulpit and praised God and extolled Him. Then he said: What about a State official whom I give an assignment and who (comes and) says: This is for you and this has been presented to me as a gift? Why didn't he remain in the house of his father or the house of his mother so that he could observe whether gifts were presented to him or not. By the Being in Whose Hand is the life of Muhammad, any one of you will not take anything from it but will bring it on the Day of Judgment, carrying on his neck a camel that will be growling, or a cow that will be bellowing or an ewe that will be bleating. Then he raised his hands so that we could see the whiteness of his armpits. Then he said twice: O God, I have conveyed (Thy Commandments).
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ عَلَی الصَّدَقَةِ فَجَائَ بِالْمَالِ فَدَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَذَا مَالُکُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيکَ وَأُمِّکَ فَتَنْظُرَ أَيُهْدَی إِلَيْکَ أَمْ لَا ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ-
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، ابوحمید ساعدی، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ازد کے ایک آدمی ابن تبیہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوة وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا اس نے مال لا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا اور کہا یہ تمہارا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا پھر ہم دیکھتے کہ تجھے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے باقی حدیث گزر چکی۔
It has been reported on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Holy Prophet (may peace be upon him) appointed Ibn Lutbiyya, a man from the Azd tribe, in charge of Sadaqa (authorising him to receive gifts from the people on behalf of the State). He came with the collectio, gave it to the Holy Prophet (may peace be upon him). and said: This wealth is for you and this is a gift presented to me. The Holy Prophet (may peace be upon him) said to him: Why didn't you remain in the house of your father and your mother to see whether gifts were presented to you or not. Then he stood up to deliver a sermon. Here follows the tradition like the tradition of Sufyan.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَی ابْنَ الْأُتْبِيَّةِ فَلَمَّا جَائَ حَاسَبَهُ قَالَ هَذَا مَالُکُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيکَ وَأُمِّکَ حَتَّی تَأْتِيَکَ هَدِيَّتُکَ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا ثُمَّ خَطَبَنَا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْکُمْ عَلَی الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ فَيَأْتِي فَيَقُولُ هَذَا مَالُکُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّی تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ کَانَ صَادِقًا وَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْهَا شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَی يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْکُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَائٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنِي-
ابوکریب، محمد بن علاء، ابواسامہ، ہشام، ابوحمید ساعدی، حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک آدمی جسے تبیہ کہا جاتا تھا کہ بنو سلیم کی زکوة وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا جب وہ آیا تو اس نے مال کا حساب کیا اور کہا یہ تمہارا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا یہاں تک کہ تیرے پاس تیرا ہدیہ لایا جاتا اگر تو سچا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا پس اللہ کی حمد وثناء بیان فرمائی پھر فرمایا امابعد میں تم سے ایک آدمی کو کسی کام کے لئے عامل مقرر کرتا ہوں جس کا انتظام اللہ نے میرے سپرد کیا ہے وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا یہاں تک کہ اس کے پاس اس کا ہدیہ لایا جائے اگر وہ سچا ہے اللہ کی قسم مال زکوة میں سے تم میں سے جو بھی بغیر حق کے کچھ بھی لیتا ہے تو قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہی مال اس پر لادا ہوا ہوگا پس تم میں سے اس شخص کو میں ضرور پہچان لوں گا کہ وہ اونٹ بڑبڑاتا ہوا یا گائے ڈکراتی ہوئی یا بکری منمناتی ہوئی اس کی گردن پر سوار ہوں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی گئی پھر فرمایا اے اللہ کیا میں نے پیغام حق پہنچا نہ دیا ہے جسے میری آنکھوں نے دیکھا اور کانوں نے سنا ہے۔
It has been reported on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Holy Prophet (may peace be upon him) appointed Ibn Lutbiyya, a man from the Azd tribe, in charge of Sadaqa (authorising him to receive gifts from the people on behalf of the State). He came with the collectio, gave it to the Holy Prophet (may peace be upon him). and said: This wealth is for you and this is a gift presented to me. The Holy Prophet (may peace be upon him) said to him: Why didn't you remain in the house of your father and your mother to see whether gifts were presented to you or not. Then he stood up to deliver a sermon. Here follows the tradition like the tradition of Sufyan.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِ عَبْدَةَ وَابْنِ نُمَيْرٍ فَلَمَّا جَائَ حَاسَبَهُ کَمَا قَالَ أَبُو أُسَامَةَ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ تَعْلَمُنَّ وَاللَّهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدُکُمْ مِنْهَا شَيْئًا وَزَادَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ قَالَ بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنَايَ وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَإِنَّهُ کَانَ حَاضِرًا مَعِي-
ابوکریب، عبدة، ابن نمیر، ابومعاویہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالرحیم بن سلیمان، ابن ابی عمر، سفیان، ہشام، عبدہ، ابن نمیر، حضرت عبدہ اور بن نمیر سے ہی روایت ہے کہ اسی طرح منقول ہے کہ جب وہ آدمی آیا اور اس نے حساب کیا اور ابن نمیر کی حدیث میں یہ ہے کہ تم جان لوگے اللہ کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تم میں سے کوئی کچھ بھی نہیں لیتا سفیان کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا اور تم حضرت زید بن ثابت سے پوچھ لو کیونکہ وہ بھی میرے ساتھ موجود تھے۔
This tradition has been hanoed down through a different chain of transmitters on the authority of Hisham with aslight variation in the wording.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَکْوَانَ وَهُوَ أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَی الصَّدَقَةِ فَجَائَ بِسَوَادٍ کَثِيرٍ فَجَعَلَ يَقُولُ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ إِلَيَّ فَذَکَرَ نَحْوَهُ قَالَ عُرْوَةُ فَقُلْتُ لِأَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مِنْ فِيهِ إِلَی أُذُنِي-
اسحاق بن ابراہیم، جریر، شیبانی، عبداللہ بن ذکوان، ابوزناد، عروہ بن زبیر، ابوحمید ساعدی، حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صدقہ کی وصولی کے لئے عامل مقرر فرمایا وہ کثیر مال لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا یہ تمہارے لئے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے پھر اسی طرح حدیث ذکر فرمائی عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید ساعدی سے پوچھا کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی تو انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے میرے کانوں نے سنا۔
It has been narrated on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi that the Messenger of Allah (may peace be upon him) appointed a man in charge of Sadaqa (authorising him to receive charity from the people on behalf of the State). He came (back to the Holy prophet) with a large number of things and started saying: This is for you and this has been presented to me as a gift. Here follows the tradition that has gone before except that 'Urwa (one of the narrators in the chain of transmitters) asked Abu Humaid: Did you hear it from the Messenger of Allah (himself) (may peace be upon him)? He replied: My ears heard it from his mouth.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ الْکِنْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْکُمْ عَلَی عَمَلٍ فَکَتَمْنَا مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ کَانَ غُلُولًا يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مِنْ الْأَنْصَارِ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَکَ قَالَ وَمَا لَکَ قَالَ سَمِعْتُکَ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا قَالَ وَأَنَا أَقُولُهُ الْآنَ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْکُمْ عَلَی عَمَلٍ فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَکَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَی-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع بن جراح، اسماعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، عدی بن عمیرہ کندی، حضرت عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عمیر کندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس آدمی کو ہم کس پر عامل مقرر کریں اور اس نے ہم سے ایک سوئی یا اس سے بھی کسی کم چیز کو چھپا لیا تو یہ خیانت ہوگی اور وہ قیامت کے دن اسے لے کر حاضر ہوگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک سیاہ رنگ کا آدمی انصار میں سے کھڑا ہوا گویا میں اسے ابھی دیکھ رہا ہوں تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے اپنا کام واپس لے لیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے کیا ہے اس نے عرض کیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ تم میں سے جس کو ہم کسی کا عامل مقرر کریں تو اسے چاہئے کہ وہ ہر کم اور زیادہ چیز لے کر آئے پس اس کے بعد اسے جو دیا جائے وہ لے لے اور جس چیز سے اسے منع کیا جائے اس سے رک جائے۔
It has been reported on the authority of 'Adi b. 'Amira al-Kindi who said: I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: Whoso from you is appointed by us to a position of authority and he conceals from us a needle or something smaller than that, it would be misappropriation (of public funds) and will (have to) produce it on the Day of Judgment. The narrator says: A dark-complexioned man from the Ansar stood up-I can visualise him still-and said: Messenger of Allah, take back from me your assignment. He said: What has happened to you? The man said: I have heard you say so and so. He said: I say that (even) now: Whoso from you is appointed by as to a position of authority, he should bring everything, big of small, and whatever he is given therefrom he should take, and he should restrain himself from taking that which is forbidden.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ-
محمد بن عبد اللہ، ابن نمیر، محمد بن بشر، محمد بن رافع، ابواسامہ، اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Isma'il with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ عَمِيرَةَ الْکِنْدِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ-
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، فضل بن موسی، اسماعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، عدی بن عمیرہ کندی سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اس کے بعد وہی حدیث روایت کی۔
Adi b. 'Amira al-Kindi heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying (as) was narrated in the (above-mentioned) hadith.