سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ فَإِنَّهُ يَلْتَمِسُ الْبَصَرَ وَيُصِيبُ الْحَبَلَ-
سیدہ ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان ابن نمیر، ہشام ابوکریب عبدہ ہشام سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سانپ کو مارنے کا حکم دیا تھا جو دو دھاریوں والا ہو کیونکہ یہ سانپ بصارت کو غائب کر دیتا اور حمل گرا دیتا ہے۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded the killing of a snake having stripes over it, for it affects eyesight and miscarries pregnancy.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ الْأَبْتَرُ وَذُو الطُّفْيَتَيْنِ-
اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے لیکن اس دم میں دو دھاریوں والے دو قسم کے سانپوں کا ذکر ہے۔
This hadith has been transmitted on the authority of Hisham. He said: The short-tailed snake and the snake having stripes over it should be killed.
و حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ وَيَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ قَالَ فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقْتُلُ کُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا فَأَبْصَرَهُ أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ-
عمرو بن محمد ناقد سفیان بن عیینہ، زہری، سالم حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سانپوں کو مار ڈالو خصوصا دو دھاریوں والے اور دم کٹے ہوئے کیونکہ یہ دونوں حمل کو ضائع کر دیتے ہیں اور آنکھ کی بینائی کو زائل کر دیتے ہیں اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس سانپ کو بھی پاتے مار ڈالتے تھے ایک مرتبہ انہیں ابولبابہ بن عبدالمنذر یا زید بن خطاب نے دیکھا کہ وہ سانپ کا پیچھا کر رہے ہیں تو کہا گھریلو سانپ کو مارنے سے منع کیا گیا ہے۔
Salim, on the authority of his father. reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: Kill the snakes having stripes over them and short-tailed snakes, for these two types cause miscarriage (of a pregnant woman) and they affect the eyesight adversely. So Ibn 'Umar used to kill every snake that he found. Abu Lubaba b. 'Abd al-Mundhir and Zaid b. Khattab saw him pursuing a snake, whereupon he said: They were forbidden (to kill) those snakes who live in houses.
و حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْکِلَابِ يَقُولُ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَالْکِلَابَ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَالَی قَالَ الزُّهْرِيُّ وَنُرَی ذَلِکَ مِنْ سُمَّيْهِمَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَلَبِثْتُ لَا أَتْرُکُ حَيَّةً أَرَاهَا إِلَّا قَتَلْتُهَا فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً يَوْمًا مِنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ مَرَّ بِي زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ أَوْ أَبُو لُبَابَةَ وَأَنَا أُطَارِدُهَا فَقَالَ مَهْلًا يَا عَبْدَ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَی عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ-
حاجب بن ولید محمد بن حرب زبیدی زہری، سالم بن ابن عمر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو کتوں کے مارنے کا حکم دیتے ہوئے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سانپوں اور کتوں کو مارا ڈالو بالخصوص دو دھاریوں والے اور دم بریدہ کو مارو کیونکہ وہ دونوں بصارت زائل کر دیتے ہیں اور حاملہ عورت کے حمل گرا دیتے ہیں زہری نے کہا ہمارے خیال میں یہ ان کے زہر کے اثر کی وجہ سے ہے اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے سالم نے کہا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ایک عرصة تک میں جو بھی سانپ دیکھتا تو اسے مارے بغیر نہ چھوڑتا تھا ایک مرتبہ میں ایک دن گھریلو سانپ کے پیچھے دوڑ رہا تھا کہ میرے پاس سے زید بن خطاب یا لبابہ گزرے تو انہوں نے کہا ٹھہر جاؤ اے عبداللہ میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع بھی فرمایا ہے۔
Ibn 'Umar reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) commanding the killing of dogs and the killing of the striped and the short-tailed snakes, for both of them affect the eyesight adversely and cause miscarriage. Zuhri said: We thought of their poison (the pernicious effects of these two). Allah, however, knows best. 'Abdullah b. 'Umar said: I did not spare any snake. I rather killed everyone that I saw. One day as I was pursuing a snake from amongst the snakes of the house, Zaid b. Khattab or Abu Lubaba happened to pass by me and found me pursuing it. He said: 'Abdullah, wait. I said: Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded (us) to kill them, whereupon he said that Allah's Messenger (may peace be upon him) forbade the killing of the snakes of the houses.
و حَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ صَالِحًا قَالَ حَتَّی رَآنِي أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ وَزَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَا إِنَّهُ قَدْ نَهَی عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ وَفِي حَدِيثِ يُونُسَ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَلَمْ يَقُلْ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ-
حرملہ بن یحیی ابن وہب، یونس عبدل بن حمید عبدالرزاق، معمر، حسن حلوانی یعقوب ابوصالح زہری، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ اس میں یہ ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ابولبابہ بن عبدالمنذر اور زید بن خطاب نے دیکھا تو دونوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلوں سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے اور یونس کی حدیث میں ہے کہ سانپوں کو قتل کرو اور انہوں نے دو دھاریوں والے اور دم بریدہ کا ذکر نہیں کیا
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ کَلَّمَ ابْنَ عُمَرَ لِيَفْتَحَ لَهُ بَابًا فِي دَارِهِ يَسْتَقْرِبُ بِهِ إِلَی الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ الْغِلْمَةُ جِلْدَ جَانٍّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ الْتَمِسُوهُ فَاقْتُلُوهُ فَقَالَ أَبُو لُبَابَةَ لَا تَقْتُلُوهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي فِي الْبُيُوتِ-
محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، نافع حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابولبابہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کے گھر کا دروازہ اپنے لئے کھولنے کے بارے میں گفتگو کی تاکہ وہ مسجد سے قریب ہو جائیں تو لڑکوں کو سانپ کی کیچلی مل گئی عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا سانپ کو تلاش کرو اور اسے قتل کر دو تو ابولبابہ نے کہا اسے قتل مت کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے جو گھروں میں رہتے ہیں۔
Nafi' reported that Abu Lubaba talked to Ibn 'Umar to open a door in his house which would bring them nearer to the mosque and they found a fresh slough of the snake, whereupon 'Abdullah said: Find it out and kill it. Abu Lubaba said: Don't kill them, for Allah's Messenger (may peace be upon him) forbade the killing of the snakes found in houses.
و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ کُلَّهُنَّ حَتَّی حَدَّثَنَا أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الْبَدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ فَأَمْسَکَ-
شیبان بن فروخ جریر بن حازم نافع ابن عمر حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام سانپوں کو مار دیا کرتے تھے اور ہمیں ابولبابہ بن عبدالمنذر بدری نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلوں سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے پس ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے رک گئے۔
Nafi' reported that Ibn 'Urnar used to kill all types of snakes until Abu Lubaba b. 'Abd al-Mundhir Badri reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had forbidden the killing of the snakes of the houses, and so he abstained from it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا لُبَابَةَ يُخْبِرُ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ-
محمد بن مثنی، یحیی بن قطان عبیداللہ نافع حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابولبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ خبر دیتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا۔
Nafi' reported that he heard Abu Lubaba informing Ibn 'Umar that Allah's Messenger (may peace be upon him) had forbidden the killing of domestic snakes.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي فِي الْبُيُوتِ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری انس بن عیاض عبیداللہ نافع ابن عمرابی لبابہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا جو گھروں میں ہوتے ہیں۔
'Abdullah reported that Abu Lubaba had informed him that Allah's Messenger (may peace be upon him) had forbidden the killing of the snakes found in the house.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الْأَنْصَارِيَّ وَکَانَ مَسْکَنُهُ بِقُبَائٍ فَانْتَقَلَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَبَيْنَمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسًا مَعَهُ يَفْتَحُ خَوْخَةً لَهُ إِذَا هُمْ بِحَيَّةٍ مِنْ عَوَامِرِ الْبُيُوتِ فَأَرَادُوا قَتْلَهَا فَقَالَ أَبُو لُبَابَةَ إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْهُنَّ يُرِيدُ عَوَامِرَ الْبُيُوتِ وَأُمِرَ بِقَتْلِ الْأَبْتَرِ وَذِي الطُّفْيَتَيْنِ وَقِيلَ هُمَا اللَّذَانِ يَلْتَمِعَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ أَوْلَادَ النِّسَائِ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی یحیی بن سعد حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالمنذر انصاری کی رہائش قبا میں تھی وہ مدینہ منورہ منتقل ہو گئے کہ ایک دن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ بیٹھے اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انہوں نے گھریلو سانپوں میں سے ایک سانپ کو دیکھا اور لوگوں نے اسے مارنے کا ارادہ کیا تو حضرت ابولبابہ نے کہا انہیں مارنے سے روکا گیا اور انہوں نے ان گھریلو سانپوں کا ارادہ کیا اور دم بریدہ اور دو دھاریوں والے سانپوں کو مارنے کا حکم دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہی وہ دو قسم کے سانپ ہیں جو بصارت کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے بچوں کو گرا دیتے ہیں۔
Nafi' reported that Abu Lubaba b. 'Abd al-Mundhir al-Ansari (first) lived in Quba. He then shifted to Medina and as he was in the company of 'Abdullah b. 'Umar opening a window for him, he suddenly saw a snake in the house. They (the inmates of the house) attempted to kill that. Thereupon Abu Lubaba said: They had been forbidden to make an attempt to kill house snakes and they had been commanded to kill the snakes having small tails, small snakes and those having streaks over them, and it was said: Both of them affect the eyes and cause miscarriage to women.
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ عِنْدَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَوْمًا عِنْدَ هَدْمٍ لَهُ فَرَأَی وَبِيصَ جَانٍّ فَقَالَ اتَّبِعُوا هَذَا الْجَانَّ فَاقْتُلُوهُ قَالَ أَبُو لُبَابَةَ الْأَنْصَارِيُّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَکُونُ فِي الْبُيُوتِ إِلَّا الْأَبْتَرَ وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ فَإِنَّهُمَا اللَّذَانِ يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَتَتَبَّعَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَائِ-
اسحاق بن منصور محمد بن جہضم اسماعیل ابن جعفر عمر بن نافع ابن عمر حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دن اپنی گری ہوئی دیوار کے پاس تھے کہ انہوں نے اچانک سانپ کی چمک دیکھی تو کہا اس سانپ کا پیچھا کرو اور اسے قتل کر دو حضرت ابولبابہ انصاری نے کہا میں نے رسول اللہ کو ان سانپوں کے قتل سے منع کرتے ہوئے سنا جو گھروں میں رہتے ہیں سوائے دم بریدہ اور دو دھاریوں والے سانپوں کے کیونکہ یہ وہ ہیں جو بصارت وبینائی کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے حمل کو گرا دیتے ہیں۔
Nafi' reported on the authority of his father that as 'Abdullah b. 'Umar saw one day (standing) near the ruin (of his house) the slough of a snake and said (to the people around him): Pursue this snake and kill it. Abu Lubaba Ansari said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him). He forbade the killing of snakes found in the houses except the short-tailed snakes and those having streaks upon them, for both of them obliterate eyesight and affect that which is in the wombs of (pregnant) women.
و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ مَرَّ بِابْنِ عُمَرَ وَهُوَ عِنْدَ الْأُطُمِ الَّذِي عِنْدَ دَارِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَرْصُدُ حَيَّةً بِنَحْوِ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ-
ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، اسامہ نافع حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ حضرت عمر بن خطاب کے گھر کے پاس والے قلعہ میں سانپ کو تلاش کر رہے تھے باقی حدیث مبارکہ گزر چکی ہے۔
Nafi' reported that Abu Lubaba happened to pass by Ibn 'Umar who lived in the fortified place near the house of 'Umar b. Khattab and was busy in keeping his eyes upon a snake and killing it, the rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی وَإِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ وَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا فَنَحْنُ نَأْخُذُهَا مِنْ فِيهِ رَطْبَةً إِذْ خَرَجَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ فَقَالَ اقْتُلُوهَا فَابْتَدَرْنَاهَا لِنَقْتُلَهَا فَسَبَقَتْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَاهَا اللَّهُ شَرَّکُمْ کَمَا وَقَاکُمْ شَرَّهَا-
یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب اسحاق ابن ابراہیم، ابومعاویہ اعمش، ابراہیم، اسود عبداللہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک غار میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے پھر (وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا) نازل کی گئی پس ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے مزہ لے کر اس سورت کو حاصل کر رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا آپ نے فرمایا اسے مار ڈالو پس میں نے اس سانپ کو مارنے میں جلدی کی لیکن وہ ہم سے نکل گیا رسول اللہ نے فرمایا اللہ نے اسے تمہارے شر سے بچا لیا جیسا کہ اس کے شر سے تمہیں بچایا۔
'Abdullah reported: We were with Allah's Messenger (may peace be upon him) in a cave when there was revealed to him (the Sura al-Mursalat, i. e. Sura lxxvii.:" By those sent forth to spread goodness" ) and we had just heard (it) from his lips when there appeared before us a snake. He said: Kill it. We hastened to kill it, but it slipped away from us, thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Allah saved it from your harm just as he saved you from its evil.
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ-
قتیبہ بن سعید، عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، اس سند سے بھی یہ اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of al-A'mash with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ مُحْرِمًا بِقَتْلِ حَيَّةٍ بِمِنًی-
ابوکریب حفص ابن غیاث اعمش، ابراہیم، اسود عبداللہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے منیٰ میں ایک احرام باندھنے والے کو سانپ مارنے کا حکم ارشاد فرمایا۔
'Abdullah reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded a Muhrim (one who is in the state of pilgrimage) to kill the snake at Mina.
و حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ وَأَبِي مُعَاوِيَةَ-
عمر بن حفص بن غیاث اعمش، ابراہیم، اسود عبداللہ حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ ایک غار میں تھے باقی حدیث اسی طرح ہے۔
'Abdullah reported: While we were with the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the cave, the rest of the hadith is the same as the one narrated above.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ صَيْفِيٍّ وَهُوَ عِنْدَنَا مَوْلَی ابْنِ أَفْلَحَ أَخْبَرَنِي أَبُو السَّائِبِ مَوْلَی هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي بَيْتِهِ قَالَ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّی يَقْضِيَ صَلَاتَهُ فَسَمِعْتُ تَحْرِيکًا فِي عَرَاجِينَ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا حَيَّةٌ فَوَثَبْتُ لِأَقْتُلَهَا فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنْ اجْلِسْ فَجَلَسْتُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَی بَيْتٍ فِي الدَّارِ فَقَالَ أَتَرَی هَذَا الْبَيْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَانَ فِيهِ فَتًی مِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ فَخَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْخَنْدَقِ فَکَانَ ذَلِکَ الْفَتَی يَسْتَأْذِنُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْصَافِ النَّهَارِ فَيَرْجِعُ إِلَی أَهْلِهِ فَاسْتَأْذَنَهُ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ عَلَيْکَ سِلَاحَکَ فَإِنِّي أَخْشَی عَلَيْکَ قُرَيْظَةَ فَأَخَذَ الرَّجُلُ سِلَاحَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَإِذَا امْرَأَتُهُ بَيْنَ الْبَابَيْنِ قَائِمَةً فَأَهْوَی إِلَيْهَا الرُّمْحَ لِيَطْعُنَهَا بِهِ وَأَصَابَتْهُ غَيْرَةٌ فَقَالَتْ لَهُ اکْفُفْ عَلَيْکَ رُمْحَکَ وَادْخُلْ الْبَيْتَ حَتَّی تَنْظُرَ مَا الَّذِي أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ فَإِذَا بِحَيَّةٍ عَظِيمَةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَی الْفِرَاشِ فَأَهْوَی إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَانْتَظَمَهَا بِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَرَکَزَهُ فِي الدَّارِ فَاضْطَرَبَتْ عَلَيْهِ فَمَا يُدْرَی أَيُّهُمَا کَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْحَيَّةُ أَمْ الْفَتَی قَالَ فَجِئْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ وَقُلْنَا ادْعُ اللَّهَ يُحْيِيهِ لَنَا فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِکُمْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدَ ذَلِکَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ-
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح عبداللہ بن وہب، مالک بن انس حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زہرہ کے مولی حضرت ابوسائب سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابوسعید کے پاس ان کے گھر گئے کہتے ہیں کہ میں نے انہیں نماز پڑھتے پایا تو میں ان کے انتظار میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنی نماز ادا کرلی میں نے گھر کے کونے میں پڑی ہوئے لکڑی کی حرکت کی آواز سنی میں نے اس کی طرف توجہ کی تو وہاں سانپ تھا میں اس کو مارنے کے لئے جھپٹا ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو میں بیٹھ گیا جب وہ نماز سے فارغ ہوگئے تو گھر کے اندر ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا تو اس گھر کو دیکھ رہا ہے میں نے کہا جی ہاں کہا اس میں ہمارا ایک نوجوان ہے جس کی ابھی نئی شادی ہوئی تھی ہم رسول اللہ کے ہمراہ ایک خندق کی طرف نکلے اور وہ نوجوان عین دوپہر کے وقت رسول اللہ سے اجازت لے کر اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹتا تھا ایک دن اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہتھیار ساتھ لے لو میں بنو قریظہ کے تجھ پر حملہ کرنے کا خدشہ رکھتا ہوں اس آدمی نے اپنے ہتھیار لے لیا واپس آیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دونوں کواڑوں کے درمیان کھڑی ہے اس نے غیرت کی وجہ سے اپنی بیوی کو نیزہ مارنے کا ارادہ کیا تو اس عورت نے کہا نیزہ روک اور گھر میں داخل ہو اور دیکھو مجھے کس چیز نے گھر سے نکالا ہے وہ داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک بہت بڑا سانپ بستر پر لیٹا ہوا ہے پس اس نوجوان نے سانپ کو نیزا مارنے کا ارادہ کیا اور سانپ کو نیزہ میں پرو لیا پھر باہر نکلا اور نیزہ کو احاطہ میں گاڑ دیا پس وہ سانپ نیزے پر تڑپنے لگا اور نوجوان بھی لیکن یہ معلوم نہیں کہ سانپ کی موت پہلے واقع ہوئی یا جوان کی ہم رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ہم نے عرض کیا اللہ سے دعا کریں کہ وہ اسے زندہ کر دے آپ نے فرمایا اپنے ساتھی کے لئے مغفرت طلب کرو پھر فرمایا مدینہ میں کچھ جن مسلمان ہوگئے ہیں پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اسے تین دن کی مہلت کا اعلان کر دو اگر اس کے بعد بھی وہ سانپ ہی دکھائی دے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Abu as-Sa'ib, the freed slaved of Hisham b. Zuhra, said that he visited Abu Sa'id Khudri in his house, (and he further) said: I found him saying his prayer, so I sat down waiting for him to finish his prayer when I heard a stir in the bundles (of wood) lying in a corner of the house. I looked towards it and found a snake. I jumped up in order to kill it, but he (Abu Sa'id Khudri) made a gesture that I should sit down. So I sat down and as he finished (the prayer) he pointed to a room in the house and said: Do you see this room? I said: Yes. He said: There was a young man amongst us who had been newly wedded. We went with Allah's Messenger (may peace be upon him) (to participate in the Battle) of Trench when a young man in the midday used to seek permission from Allah's Messenger (may peace be upon him) to return to his family. One day he sought permission from him and Allah's Messenger (may peace be upon him) after granting him the permission said to him: Carry your weapons with you for I fear the tribe of Quraiza may harm you. The man carried the weapons and then came back and found his wife standing between the two doors. He bent towards her smitten by jealousy and made a dash towards her with a spear in order to stab her. She said: Keep your spear away and enter the house until you see that which has made me come out. He entered and found a big snake coiled on the bedding. He darted with the spear and pierced it and then went out having fixed it in the house, but the snake quivered and attacked him and no one knew which of them died first, the snake or the young man. We came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and made a mention to him and said: Supplicate to Allah that that (man) may be brought back to life. Thereupon he said: Ask forgiveness for your companion and then said: There are in Medina jinns who have accepted Islam, so when you see any one of them, pronounce a warning to it for three days, and if they appear before you after that, then kill it for that is a devil.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ أَسْمَائَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ السَّائِبُ وَهُوَ عِنْدَنَا أَبُو السَّائِبِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَبَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ إِذْ سَمِعْنَا تَحْتَ سَرِيرِهِ حَرَکَةً فَنَظَرْنَا فَإِذَا حَيَّةٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ عَنْ صَيْفِيٍّ وَقَالَ فِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْبُيُوتِ عَوَامِرَ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْهَا فَحَرِّجُوا عَلَيْهَا ثَلَاثًا فَإِنْ ذَهَبَ وَإِلَّا فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّهُ کَافِرٌ وَقَالَ لَهُمْ اذْهَبُوا فَادْفِنُوا صَاحِبَکُمْ-
محمد بن رافع وہب بن جریر بن حازم اسماء بن عبید سائب ابوسائب حضرت ابوسائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابوسعید کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ہم نے چارپائی کے نیچے حرکت کی آواز سنی جب ہم نے دیکھا تو وہ سانپ تھا باقی حدیث گزر چکی اس میں اضافہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان گھروں میں کچھ گھریلو سانپ رہتے ہیں پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو تین دن تک اسے تنگ کرو اگر وہ چلا جائے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کر ڈالو کیونکہ وہ کافر ہے اور یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور اپنے ساتھی کو دفن کر دو۔
Asma' b. 'Ubaid reported about a person who was called as-Sa'ib having said: We visited Abu Sa'id Khudri. When we had been sitting (with him) we heard a stir under his bed. When we looked we found a big snake, the rest of the hadith is the same. And in this Allah's Messenger (may peace be upon him) is reported to have said: Verily in these houses there live aged (snakes), so when you see one of them, make life hard for it for three days, and if it goes away (well and good), otherwise kill it for (in that case) it would be a nonbeliever. And he (the Holy Prophet) said (to his Companions): Go and bury your companion (who had died by the snake bite).
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ حَدَّثَنِي صَيْفِيٌّ عَنْ أَبِي السَّائِبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ نَفَرًا مِنْ الْجِنِّ قَدْ أَسْلَمُوا فَمَنْ رَأَی شَيْئًا مِنْ هَذِهِ الْعَوَامِرِ فَلْيُؤْذِنْهُ ثَلَاثًا فَإِنْ بَدَا لَهُ بَعْدُ فَلْيَقْتُلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ-
زہیر بن حرب، یحیی بن سعید ابن عجلان صیفی ابی سائب ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ میں جنات کا ایک گروہ مسلمان ہو چکا ہے پس جو ان گھریلوں سانپوں میں سے کسی کو دیکھے تو اسے تین دن کا اعلان کر دے پس اگر وہ اس کے بعد بھی سامنے آئے تو اسے مار ڈالے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Abu Sa'id Khudri reported Allah's Messenger having said: There is a group of jinns in Medina who accepted Islam, so he who would see anything from these occupants should warn him three times; and if he appears after that, he should kill him for he is a satan.