زکوة روکنے کے گناہ کے بیان میں

حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ الصَّنْعَانِيَّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ ذَکْوَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَلَا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُکْوَی بِهَا جَنْبُهُ وَجَبِينُهُ وَظَهْرُهُ کُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْإِبِلُ قَالَ وَلَا صَاحِبُ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا وَمِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا إِلَّا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ لَا يَفْقِدُ مِنْهَا فَصِيلًا وَاحِدًا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْبَقَرُ وَالْغَنَمُ قَالَ وَلَا صَاحِبُ بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لَا يَفْقِدُ مِنْهَا شَيْئًا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ وَلَا عَضْبَائُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْخَيْلُ قَالَ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ هِيَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا رِيَائً وَفَخْرًا وَنِوَائً عَلَی أَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ لَهُ وِزْرٌ وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي ظُهُورِهَا وَلَا رِقَابِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فِي مَرْجٍ وَرَوْضَةٍ فَمَا أَکَلَتْ مِنْ ذَلِکَ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ مِنْ شَيْئٍ إِلَّا کُتِبَ لَهُ عَدَدَ مَا أَکَلَتْ حَسَنَاتٌ وَکُتِبَ لَهُ عَدَدَ أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا حَسَنَاتٌ وَلَا تَقْطَعُ طِوَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ آثَارِهَا وَأَرْوَاثِهَا حَسَنَاتٍ وَلَا مَرَّ بِهَا صَاحِبُهَا عَلَی نَهْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَا يُرِيدُ أَنْ يَسْقِيَهَا إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْحُمُرُ قَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِي الْحُمُرِ شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةُ الْجَامِعَةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ-
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ صنعانی، زید بن اسلم، ابوصالح ذکوان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو سونے یا چاندی والا اس میں اس کا حق ادا نہیں کرتا اس کے لئے قیامت کے دن آگ کی چٹانیں بنائی جائیں گی اور ان کو جہنم کی آگ میں خوب گرم کیا جائے گا اور ان سے اس کے پہلو، پیشانی اور پشت کو داغا جائے گا، جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو ان کو دوبارہ گرم کیا جائے گا اس دن برابر یہ عمل اس کے ساتھ ہوتا رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہوگی یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ کر دیا جائے تو اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھا دیا جائے گا، عرض کیا گیا یا رسول اللہ اونٹ والوں کا کیا حکم ہے؟ فرمایا اونٹوں والا بھی جو ان میں سے ان کا حق ادا نہ کرے اور ان کے حق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کو پانی پلانے کے دن ان کا دودھ نکال دے تو قیامت کے دن ایک ہموار زمین میں اس کو اوندھا لٹا دیا جائے گا اور وہ اونٹ نہایت فربہ ہو کر آئے گا کہ ان میں سے کوئی بچہ بھی باقی نہ رہے گا جو اس کو اپنے کھروں سے نہ روندے اور منہ سے نہ کاٹے جب اس پر سے سب سے پہلا گزر جائے گا تو دوسرا آجائے گا پچاس ہزار سال کی مقدار والے دن میں یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہو جائے پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گائے اور بکری کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گائے اور بکری والوں میں سے کوئی ایسا نہیں جو ان میں سے ان کا حق ادا نہیں کرتا مگر یہ کہ قیامت کے دن اس کو ہموار زمین پر اندھا لٹایا جائے گا اور ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو اس کو اپنے پاؤں سے نہ روندے اور وہ ایسی ہوں گی کہ کوئی ان میں مڑے ہوئے سینگ والی نہ ہوگی اور نہ سینگ کے بغیر ٹوٹی ہوئی، سب اس کو ماریں گی اپنے سینگوں سے جب پہلی اس پر سے گزر جائے گی تو دوسری آجائے گی یہی عذاب پچاس ہزار سال والے دن میں ہوتا رہے گا یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ ہو جائے تو اس کو جنت یا دوزخ کی راہ دکھائی جائے گی۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھوڑے کا کیا حکم ہے؟ فرمایا گھوڑے کی تین اقسام ہیں، ایک مالک پر وبال ہے دوسرا مالک کے لئے پردہ ہے، تیسرا مالک کے لئے ثواب کا ذریعہ ہے، بہر حال جس کو آدمی نیدکھاوے کے لئے باندھ رکھا ہے فخر اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے تو یہ گھوڑا اس کے لئے بوجھ اور وبال ہے اور وہ جو اس کے لئے پردہ پوشی ہے وہ یہ ہے کہ جس کو آدمی نے اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھا ہے پھر اس کی پشتوں اور گردنوں سے وابستہ اللہ کے حقوق بھی نہ بھولا ہو تو یہ گھوڑا مالک کے لئے عزت کا ذریعہ ہے اور باعث ثواب وہ گھوڑا ہے جس کو آدمی نے اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھا ہو۔ اہل اسلام کے لئے سبزہ زار یا باغ میں تو یہ گھوڑے باغ یا سبزہ زار سے جو کچھ کھائیں گے تو ان کے کھانے کی تعداد کے موافق اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کی لید اور پیشاب کی مقدار کے لئے برابر نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور وہ اپنی لمبی رسی توڑ کر ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھ جائے تو اس کے قدموں کے نشانات اور لید کے برابر نیکیاں اللہ لکھ دیتا ہے اور جب اس کا مالک اس کو کسی نہر سے لے کر گزرتا ہے اور پانی پلانے کا ارادہ نہ ہو تب بھی اللہ اس کے لئے پانی کے قطروں کے تعداد کے برابر نیکیاں لکھ دیتا ہے جو اس نے پیا، عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گدھوں کا کیا حکم ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گدھوں کے بارے میں سوائے ایک آیت کے کوئی احکام نازل نہیں ہوئے وہ آیت بے مثل اور جمع کرنے والی ہے (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه ) 99۔ الزلزلۃ : 7) یعنی جس نے ذرہ کے برابر نیکی کی وہ اسے دیکھے گا اور جس نے ذرہ کے برابر بدی کی وہ بھی اسے دیکھے گا یعنی قیامت کے دن۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If any owner of gold or silver does not pay what is due on him, when the Day of Resurrection would come, plates of fire would be beaten out for him; these would then be heated in the fire of Hell and his sides, his forehead and his back would be cauterized with them. Whenever these cool down, the process is repeated during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment is pronounced among servants, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. It was said: Messenger of Allah, what about the camel? He (the Holy Prophet) said: If any owner of the camel does not pay what is due on him, and of his due in that (camel) is (also) to milk it on the day when it comes down to water. When the Day of Resurrection comes a soft sandy plain would be set for him, as extensive as possible, (he will find) that not a single young one is missing, and they will trample him with their hoofs and bite him with their mouths. As often as the first of them passes him, the last of them would be made to return during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment is pronounced among servants and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. It was (again) said: Messenger of Allah, what about cows (cattle) and sheep? He said: If any owner of the cattle and sheep does not pay what is due on them, when the Day of Resurrection comes a soft sandy plain would be spread for them, he will find none of them missing, with twisted horns, without horns or with a broken horn, and they will gore him with their horns and trample him with their hoofs. As soon as the first of them passes him the last of them would be made to return to him during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment would be pronounced among the servants. And he would be shown his path leading him to Paradise or to Hell. It was said: Messenger of Allah, what about the horse? Upon this he said: The horses are of three types. To one man (these are) a burden, and to another man (these are) a covering, and still to another man (these are) a source of reward. The one for whom these are a burden is the person who rears them in order to show off, for vain glory and for opposing the Muslims; so they are a burden for him. The one for whom these are a covering is the person who rears them for the honour and dignity but does not forget the right of Allah concerning their backs and their necks, and so they are a covering for him. As for those which bring reward (these refer to) the person who rears them for the sake of Allah to be used for Muslims and he puts them in meadow and field. And whatever thing do these eat from that meadow and field would be recorded on his behalf as good deeds, as would also the amount of their dung and urine. And these would not break their halter and prance a course or two without having got recorded the amount of their hoof marks and their dung as a good deed on his behalf (on behalf of their owner). And their master does not bring them past a river from which they drink, though he did not intend to quench their thirst, but Allah would record for him the amount of what they drink on his behalf as deeds. It was said: Messenger of Allah, what about the asses?, Upon this he said: Nothing has been revealed to me in regard to the asses (in particular) except this one verse of a comprehensive nature: "He who does an atom's weight of good will see it, and he who does an atom's weight of evil will see it" (xcix. 7)
حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّدَفِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَی حَدِيثِ حَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ إِلَی آخِرِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا حَقَّهَا وَذَکَرَ فِيهِ لَا يَفْقِدُ مِنْهَا فَصِيلًا وَاحِدًا وَقَالَ يُکْوَی بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبْهَتُهُ وَظَهْرُهُ-
یونس بن عبدالاعلی صدفی، عبداللہ بن وہب، ہشام بن سعد، زید بن اسلم اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے کچھ الفاظ کا تغیر وتبدل ہے لیکن معنی و مفہوم وہی ہے۔
This hadith has been narrated by Zaid b. Aslam with the same chain of transmitters except that he said: "None among the owners of camels who does not pay their due," but did not say "their due (Zakat) out of them." and he made a mention: "He did not miss a single young one out of them." and he said: "Their sides, their foreheads and their backs would be cauterised."
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ کَنْزٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهُ إِلَّا أُحْمِيَ عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُجْعَلُ صَفَائِحَ فَيُکْوَی بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبِينُهُ حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ کُلَّمَا مَضَی عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ فَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ کُلَّمَا مَضَی عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قَالَ سُهَيْلٌ فَلَا أَدْرِي أَذَکَرَ الْبَقَرَ أَمْ لَا قَالُوا فَالْخَيْلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا أَوْ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا قَالَ سُهَيْلٌ أَنَا أَشُکُّ الْخَيْرُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَلِرَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا لَهُ فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرًا وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَکَلَتْ مِنْ شَيْئٍ إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا أَجْرًا وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهْرٍ کَانَ لَهُ بِکُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ حَتَّی ذَکَرَ الْأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا وَلَوْ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کُتِبَ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَکَرُّمًا وَتَجَمُّلًا وَلَا يَنْسَی حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا وَأَمَّا الَّذِي عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَائَ النَّاسِ فَذَاکَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ قَالُوا فَالْحُمُرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْجَامِعَةَ الْفَاذَّةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ-
محمد بن عبدالملک اموی، عبدالعزیزبن مختار، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا خزانہ والا جو زکوة ادا نہیں کرتا اس پر وہ خزانہ جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور اس کو چٹانوں کی طرح بنا کر اس سے اس کے پہلو اور پیشانی کو داغا جائے گا یہاں تک اللہ اپنے بندوں کا فیصلہ کر دے اس دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے پھر اس کو جنت یا جہنم کی طرف راستہ دکھایا جائے اور کوئی اونٹوں والا ایسا نہیں جو ان کی زکوة نہیں دیتا مگر یہ کہ اس کو ایک ہموار زمین پر لٹایا جائے گا اور وہ اونٹ فربہ ہو کر آئیں گے جیسا کہ وہ اونٹ دنیا میں بہت فربہی کے وقت تھے وہ اس کو روندیں گے اس پر جب ان کا آخری گزر جائے گا تو پہلے والا واپس آکر دوبارہ روندے گا یہاں تک کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ اس دن میں کرے جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا اور کوئی بکریوں والا ایسا نہیں جو ان کی زکوة ادا نہ کرتا ہو مگر یہ کہ اس کو ہموار زمین پر لٹایا جائے گا اور وہ بہت فربہ ہو کر آئیں گے اور وہ سب اپنے کھروں کے ساتھ اس کو روندیں گی اور سینگوں سے ماریں گی اس وقت ان میں کوئی منڈی یا الٹے سینگوں والی نہ ہوگی جب اس پر ان میں سے آخری گزرے گی تو پہلی کو اس پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ اللہ اپنے بندوں کا فیصلہ پچاس ہزار سال والے دن میں کرلیں پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا۔ سہیل کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گائے کا ذکر کیا یا نہیں، صحابہ نے عرض کیا گھوڑوں کا کیا حکم ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں خیر ہے سہیل کہتے ہیں کہ مجھے خیر قیامت کے دن تک میں شک ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑے کی تین اقسام ہیں اور یہ آدمی کے لئے ثواب پردہ اور بوجھ ہے پس وہ جو اس کے لئے ثواب ہے وہ اس شخص کے لئے ہے جس نے گھوڑے کو اللہ کے راستہ میں باندھا اور اللہ ہی کے لئے اسے تیار رکھا کوئی بھی چیز اس کے پیٹ میں غائب نہیں کی جاتی مگر اللہ اس کے لئے ثواب لکھتا ہے اور اگر اس کو کہیں چراگاہ میں چرایا اس نے اس میں جو کچھ بھی کھایا اللہ اس کے بدلہ اس کے لئے ثواب لکھتا ہے اور اگر کسی نہر سے اس کو پلایا تو اس کے مالک کے لئے ہر قطرہ کے بدلے ثواب ہے جو اس کے پیٹ میں غائب ہوتا ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے پیشاب اور لید کا بھی ذکر فرمایا اور اگر وہ ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھا تو ہر قدم پر جو وہ رکھے گا اس کے لئے ثواب لکھا جاتا ہے اور وہ گھوڑا جو اس کے لئے پردہ پوشی ہے وہ یہ ہے جس کو آدمی احسان اور زینت کے لئے باندھتا ہے اور اس کو اس کی سواری کا حق اور اس کے پیٹ کا حق اپنی تنگی آسانی میں نہ بھولا اور وہ گھوڑا جو اس پر بوجھ ہے وہ یہ ہے کہ جس کو فخر سرکشی اور لوگوں کو دکھانے کے لئے باندھا ہو یہ وہ ہے جو اس پر بوجھ ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گدھوں کا کیا حکم ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے بارے میں مجھ پر کوئی حکم نازل نہیں ہوا مگر یہ آیت جامع اور بے مثل ہے (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه ) 99۔ الزلزلۃ : 7)
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: No owner of the treasure who does not pay Zakat (would be spared) but (his hoards) would be heated in the Fire of Hell and these would be made into plates and with these his sides, his forehead would be cauterised till Allah would pronounce judgment among His servants during a day, the extent of which would be fifty thousand years. He would then see his path, leading either to Paradise or to Hell. And no owner of the camels who does not pay Zakat (would be spared) but a soft sandy plain would be set for him and they (the camels) would be made to pass over him till the last of them would be made to return till Allah would pronounce judgment among His servants during a day, the extent of which would be fifty thousand years. He would then see his path leading him to Paradise or leading him to Hell. And no owner of the cattle and goats who does not pay Zakat (would be spared) but a soft sandy plain would be set for him, he would find none of them missing, with twisted horns, without horns, or with broken horns, and they will gore him with their horns and trample him with their hoofs and they would be made to pass over him till the last of them would be made to return till Allah would pronounce judgment among His servants, during a day the extent of which would be fifty thousand years, and he would see the paths leading to Paradise or to Hell. Suhail said: I do not know whether he made mention of the cows. They said: Messenger of Allah (may peace be upon him), what about the horses? He said: The horses have goodness in their foreheads (or he said) or goodness is ingrained in the foreheads of the horses (Suhail said: I am in doubt as to what was actually said) up till the Day of judgement. The horses are of three kinds. They are a source of reward to a person, they are a covering to a person, and they are a burden to a person. As for those which bring reward is that a person would get reward who rears them for the sake of Allah and trains them for Him, and nothing disappears in their stomachs but Allah would record for him a good deed. And if they were to graze in the meadow, they would eat nothing but Allah would record for him a reward. And if they were to drink water from the canal, with every drop that would disappear in their stomachs there would be reward (for the owner). He went on describing till a reward was mentioned for their urine and dung. And if they pranced a course or two, there would be recorded a reward for every pace that they covered. As for one for whom they are a covering, he is the man who rears them for honour and dignity but does not forget the right of their backs and their stomachs, in plenty and adversity. As regards one for whom they are a burden, he is that who rears them for vainglory and showing off to the people; for him they are, the burden. They said: Messenger of Allah, what about asses? He said: Allah has not revealed to me anything in regards to it except this one comprehensive verse: "He who does an atom's weight of good will see it, and he who does an atom's weight of evil will see it" (xcix. 7).
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، سہیل ہی سے دوسری سند سے اسی حدیث کی طرح مذکور ہے۔
00000
حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ بَدَلَ عَقْصَائُ عَضْبَائُ وَقَالَ فَيُکْوَی بِهَا جَنْبُهُ وَظَهْرُهُ وَلَمْ يَذْکُر جَبِينُهُ-
محمد بن عبداللہ بن بزیع، یزید بن زریع، روح بن قاسم، سہیل بن ابوصالح سے ایک اور سند کے ساتھ یہی حدیث ذکر فرمائی ہے لیکن اس میں عقصاء غضباء سے بدلا ہے اور اس میں پیشانی کا ذکر نہیں۔
This hadith has been narrated by Suhail b. Abu Salih with the same chain of transmitters, and he said he substituted the word aqsa' with 'adba' and said: "his side and his back," but he made no mention of his forehead.
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَيْرًا حَدَّثَهُ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا لَمْ يُؤَدِّ الْمَرْئُ حَقَّ اللَّهِ أَوْ الصَّدَقَةَ فِي إِبِلِهِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ-
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو بن حارث، بکیر، ذکوان، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب آدمی نے اللہ کا حق یا زکوة اپنے اونٹوں کی ادا نہ کی۔ باقی حدیث سہیل کی طرح ہے
This hadith has been narrated by Abu Huraira through another chain of transmitters: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "When a person does not pay what is due to Allah or Sadaqa of his camels...." The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَکْثَرَ مَا کَانَتْ قَطُّ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَکْثَرَ مَا کَانَتْ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَکْثَرَ مَا کَانَتْ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا جَمَّائُ وَلَا مُنْکَسِرٌ قَرْنُهَا وَلَا صَاحِبِ کَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ إِلَّا جَائَ کَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاتِحًا فَاهُ فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ فَيُنَادِيهِ خُذْ کَنْزَکَ الَّذِي خَبَأْتَهُ فَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ فَإِذَا رَأَی أَنْ لَا بُدَّ مِنْهُ سَلَکَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَيَقْضَمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُا هَذَا الْقَوْلَ ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ و قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْإِبِلِ قَالَ حَلَبُهَا عَلَی الْمَائِ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ-
اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، محمد بن رافع، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو اونٹ والا اس کا حق ادا نہ کرے تو وہ قیامت کے دن زیادہ ہو کر آئیں گے اور ان کے مالک کو ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور وہ اس کو اپنے پیروں اور کھروں سے روندیں گے اور جو گائے والا اس کا حق ادا نہ کرے گا تو قیامت کے دن پہلے سے بہت زیادہ ہو کر آئیں گی اور ان کے مالک کو ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور اس کو اپنے سینگوں سے زخمی اور اپنے کھروں سے روندیں گی اور جو بکریوں والا ان کا حق ادا نہیں کرتا تو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ ہو کر آئیں گی اور ان کا مالک ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور وہ اس کو اپنے سینگوں سے زخمی اور کھروں سے روندیں گی ان میں کوئی بے سینگ یا ٹوٹے ہوئے سینگ والی نہ ہوگی اور جو خزانے والا اس کا حق ادا نہیں کرتا تو اس کا خزانہ قیامت کے دن لایا جائے گا گنجے اژدھے کی صورت میں منہ کھول کر اس کا پیچھے کرے گا جب وہ اس کے پاس آئے گا تو وہ اس سے بھاگے گا تو وہ خزانہ اس کو پکارے گا اپنا خزانہ لے جو تو نے چھپا رکھا تھا تو وہ کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں جب وہ دیکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں تو وہ اس کے منہ میں اپنا ہاتھ ڈال دے گا وہ اسے اونٹ کے چبانے کی طرح چبا جائے گا ابوالزبیر نے کہا کہ میں نے عیبد بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹوں کا کیا حق ہے فرمایا ان کے دودھ کو پانی پر نکال لینا اس کا ڈول اور اس کے نر اور اس کے نطفے کو مانگے دے دینا اور اس کی سواری کو اللہ کی راہ میں دینا۔
Jabir b. 'Abdullah al-Ansari reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The owner of a camel who does not pay what is due on it, would be punished in this way: that on the Day of Resurrection many more (along with his camel) would come and the owner would be made to sit on a soft sandy ground and they would trample him with their feet and hooves. And no owner of the cattle who does not pay what is due on them (would be spared the punishment) but on the Day of Resurrection, many more would come and he (the owner) would be made to sit on the soft sandy ground and would be gored by their horns and trampled under their feet. And no owner of the goats and sheep who does not pay what is due on them (would be spared of punishment) but many more would come on the Day of Resurrection and he (the owner) would be made to sit on a soft sandy ground and they would gore him with their horns and trample him under their hooves. And there would be more (among this flock of sheep and goat) without horns or with broken horns. And no owner of the treasure who does not pay its due but his treasure would come on the Day of Resurrection like a bald snake and would pursue him with its mouth open, and when it would come near he would run away from it, and he would be called thus: "Take your treasure which you concealed, for I do not need it." When he would find no way out he would put his hand in its mouth and it would gnaw it like a he-camel. Abu Zubair said: We heard Ubaid b. Umair saying this. We then asked Jabir b. 'Abdullah about this. And he also said like Ubaid b. Umair, Abu Zubair said: I heard 'Ubaid b. 'Umair saying: A man said: Messenger of Allah, what is due on camels? He said: Milking them near water, and lending of bucket (used for drawing water from it), or lending its male for mating with a she-camel and providing it as a ride for the sake of Allah.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّائُ وَلَا مَکْسُورَةُ الْقَرْنِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَلَبُهَا عَلَی الْمَائِ وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا مِنْ صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهُ إِلَّا تَحَوَّلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ حَيْثُمَا ذَهَبَ وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ وَيُقَالُ هَذَا مَالُکَ الَّذِي کُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ فَإِذَا رَأَی أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا کَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبدالملک، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو اونٹوں اور گائیوں بکریوں والا ان کا حق ادا نہ کرے تو قیامت کے دن ایک ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور کھروں والا جانور اس کو اپنے کھروں سے روندے گا اور سینگوں والا اس کو اپنے سینگوں سے زخمی کرے گا اس دن کوئی جانور بغیر سینگ اور ٹوٹے ہوئے سینگ والا نہ ہوگا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا حق کیا ہے فرمایا اس کے نر کو چھوڑنا اور اس کے ڈول کسی کو بخش دینا پانی پر ان کا دوھ نکالنا اور اللہ کے راستے میں ان پر سواری کرانا اور کوئی مال والا جو اس کی زکوة ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی صورت میں تبدیل کیا جائے گا جو اپنے مالک کا پیچھا کرے گا جہاں وہ جائے گا وہ اس کے پیچھے بھاگے گا کہا جائے گا یہ تیرا وہ مال ہے جس پر تو بخل کیا کرتا تھا جب وہ دیکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں تو اپنا ہاتھ اس کے منہ میں ڈال دے گا تو وہ اس کے ہاتھ کو چبا ڈالے گا جیسا کہ نر اونٹ چبا لیتا ہے۔
Jabir b. Abdullah reported the Apostle of Allah (may peace be upon him) as saying: No owner of camels or cattle or flock of sheep or goats who does not pay his due (would be spared punishment) but would be made to sit on the Day of Resurrection on a soft sandy ground and the hoofed animals would trample him with their hoofs and gore him with their horns. And none of them on that day would be without horns, or with broken horns. We said: Messenger of. Allab, but what is due on them? He said: Lending of the male (for use) and lending of the bucket (used for drawing water for them) and for mating and milking them near water and providing them as a ride for the sake of Allah. And no owner of the property who does not pay Zakat (would be spared punishment) but it (his property) would turn into a bald snake and would follow its owner wherever he would go, and he would run away from it, and it would be said to him: That is your property about which you were stingy. And when he would find no other way out he would thrust his hand in its mouth and it would gnaw it like a male camel.