رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلَکْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَمَا أَهْلَکَکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا قَالَ ثُمَّ جَلَسَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ تَصَدَّقْ بِهَذَا قَالَ أَفْقَرَ مِنَّا فَمَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَکَ-
یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، ابن عیینہ، سفیان بن عیینہ، حمید بن عبدالرحمن ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہوگیا آپ نے فرمایا تو کیسے ہلاک ہوگیا؟ اس نے عرض کیا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپ نے فرمایا کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کیا تو مسلسل دو مہینے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں، آپ نے فرمایا تو کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ نہیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ آدمی بیٹھ گیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹو کرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انکو محتاجوں میں صدقہ کر دو اس نے عرض کیا کیا ہم سے بھی زیادہ محتاج ہے؟ مدینہ کے دونوں اطراف کے درمیان والے گھروں میں کوئی گھر ایسا نہیں جو ہم سے زیادہ محتاج ہو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی داڑھیں مبارک ظاہر ہوگئیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا جا اور اسے اپنے گھر والوں کو کھلا۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that a person came to the Apostle of Allah (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, I am undone. He (the Holy Prophet) said: What has brought about your ruin? He said: I have had intercourse with my wife during the month of Ramadan. Upon this he (the Holy prophet) said: Can you find a slave to set him free? He said: NO. He (the Holy Prophet again) said: Can you observe fast for two consecutive months? He said: No. He (the Holy Prophet) said: Can you provide food to sixty poor people? He said: No. He then sat down and (in the meanwhile) there was brought to the Apostle of Allah (may peace be upon him) a basket which contained dates. He (the Holy Prophet) said: Give these (dates) in charity. He (the man) said: Am I to give to one who is poorer than I? There is no family poorer than mine between the two lava plains of Medina. The Apostle of Allah (may peace be upon him) laughed so that his molar teeth became visible and said: Go and give it to your family to eat.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ رِوَايَةِ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَقَالَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَهُوَ الزِّنْبِيلُ وَلَمْ يَذْکُرْ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْيَابُهُ-
اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، حضرت محمد بن مسلم زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ اس طرح روایت نقل کی گئی ہے اور راوی نے کہا کہ اس میں اس ٹوکرے کا ذکر نہیں ہے جس میں کھجوریں تھیں یعنی زنبیل اور وہ یہ بھی ذکر نہیں کرتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈاڑھیں ظاہر ہو گئیں۔
A hadith like this has been narrated on the authority of Mubammad b. Muslim al-Zuhri with the same chain of transmitters, and he said: There was brought an 'araq containing dates, an 'araq being a huge basket. But in this hadith no mention has been made of (the fact) that the Apostle of Allah (may peace be upon him) laughed till his molar teeth became visible.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالَا أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ فَاسْتَفْتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ وَهَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا-
یحیی بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، لیث، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن بن عوف، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو ایک غلام آزاد کر سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو دو مہینے کے روزے رکھ سکتا ہے اس نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔
Abu Huraira reported that a person had intercourse with his wife during Ramadan (while fasting). He asked for the religious verdict (about it) from the Messenger of Allah (may peace be upon him), whereupon he (the Holy Prophet) said: Can you find a slave (to grant him freedom)? He said: No. He (the Holy Prophet again) said: Can you afford to observe fasts for two (consecutive) months? He said: No. He (the Holy Prophet) said: Then feed sixty poor men.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُکَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَةٍ ثُمَّ ذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ-
محمد بن رافع، اسحاق بن عیسی، مالک، حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں روزہ افطار کرلیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم فرمایا کہ ایک غلام آزاد کر کے کفارہ ادا کرے پھر ابن عیینہ کی حدیث کی طرح حدیث ذکر فرمائی۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters that a person broke fast in Ramadan whereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded him to free a slave (as an atonement), and the rest of the hadith is the same as narrated by Ibn Uyaina.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْکِينًا-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم فرمایا جس آدمی نے رمضان میں روزہ توڑ لیا تھا اسے چاہیے کہ وہ ایک غلام آزاد کرے یا دو مہینے کے روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
Humaid b. 'Abd al-Rahman reported that Abu Huraira had narrated to him that the Apostle of Allah (may peace be upon him) commanded the person (who) broke the fast in Ramadan to free a slave or observe fasts for two (consecutive) months or feed sixty poor persons.
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ ابن عیینہ کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated with the same chain of transmitters on the authority of Zuhri.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ احْتَرَقْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ قَالَ وَطِئْتُ امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ نَهَارًا قَالَ تَصَدَّقْ تَصَدَّقْ قَالَ مَا عِنْدِي شَيْئٌ فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَجَائَهُ عَرَقَانِ فِيهِمَا طَعَامٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِهِ-
محمد بن رمح، ابن مہاجر، لیث، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر، ابن زبیر، عباد بن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں تو جل گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیوں؟ اس نے عرض کی کیا کہ میں نے رمضان کے دنوں میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرلی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صدقہ کر، صدقہ کر، اس آدمی نے عرض کیا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم فرمایا کہ وہ بیٹھ جائے تو آپ کی خدمت میں دو ٹوکرے آئے جس میں کھانا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کو حکم فرمایا کہ اس کو صدقہ کرو۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported that a person came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and said: I am burnt, whereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: How is it? He (the person) said: I had intercourse with my wife during the day in Ramadan. Upon this (the Holy Prophet) said: Give charity, give charity. He (the person) said: There is nothing with me. He commanded him to sit down, (In the meanwhile) there were brought to him (to the Holy Prophet) two baskets containing eatables, whereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) told him to give them as sadaqa.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ أَتَی رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ وَلَيْسَ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ تَصَدَّقْ تَصَدَّقْ وَلَا قَوْلُهُ نَهَارًا-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر بن زبیر، عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور پھر حدیث ذکر فرمائی اور اس میں صدقہ کا ذکر نہیں ہے اور نہ ہی دن کا ذکر ہے۔
'Abbad b. Abdullah b. Zubair narrated that he heard 'A'isha (Allah be pleased with her) saying: A person came to the Messenger of Allah (may peace be upon him), and he then narrated the hadith. But (neither these words are found): "Give charity, give charity" (nor) his words: "during the day time".
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ أَتَی رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَرَقْتُ احْتَرَقْتُ فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَأْنُهُ فَقَالَ أَصَبْتُ أَهْلِي قَالَ تَصَدَّقْ فَقَالَ وَاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَالِي شَيْئٌ وَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ قَالَ اجْلِسْ فَجَلَسَ فَبَيْنَا هُوَ عَلَی ذَلِکَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقْ بِهَذَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَيْرَنَا فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ مَا لَنَا شَيْئٌ قَالَ فَکُلُوهُ-
ابوطاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر بن زبیر، عباد بن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں رمضان میں مسجد میں آیا اور اس سے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں تو جل گیا میں تو جل گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا ہوا؟ تو اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپ نے فرمایا صدقہ کر تو اس نے عرض کیا اللہ کی قسم! اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تو کچھ بھی نہیں اور میں اس پر قدرت بھی نہیں رکھتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گیا اسی دوران ایک آدمی اپنا گدھا ہانکتے ہوئے لایا جس پر کھانا رکھا ہوا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ جلنے والا آدمی کہاں ہے؟ وہ آدمی کھڑا ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو صدقہ کر تو اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا ہمارے علاوہ بھی (کوئی صدقہ کا مستحق ہے) اللہ کی قسم ہم بھوکے ہیں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہی اسے کھالو۔
Abbad b. Abdullah b. Zubair reported that he had heard 'A'isha, the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), as saying: A person came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the mosque during (the month of) Ramadan and said: Messenger of Allah, I am burnt I am burnt, whereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) asked him as to what the matter was. Upon this he said: I had intercourse with my wife (in a state of fasting) Thereupon he (the Holy Prophet) said: Give charity. Upon this he said: Apostle of Allah, I swear by God, there is nothing with me (to give in charity) as I do not possess anything. He (the Holy Prophet) said: Sit down. So he sat down and he was in this very state when there came a person urging a donkey with a load of eatables upon it. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Where is that burnt one who was just here? Thereupon the person stood up. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Give this (eatables brought by the man) in charity. Upon this the person said: Messenger of Allah, can there be anyone else (more deserving than I)? By Allah. we are hungry, we have nothing with us. Upon this he (the Holy Prophet) said: Then eat (these eatables).