رضاعی بھتیجی کی حرمت کے بیان میں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا فَقَالَ وَعِنْدَکُمْ شَيْئٌ قُلْتُ نَعَمْ بِنْتُ حَمْزَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، محمد بن العلاء، ابومعاویہ، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابی عبدالرحمن ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قریش کی طرف مائل ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس کوئی رشتہ ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں حمزہ کی بیٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
'Ali (Allah be pleased with him) reported having said this: Messenger of Allah, why is it that you select (your wife) from among the Quraish, but you ignore us (the nearest of the kin)? Thereupon he said: Have you anything for me (a suitable match for me)? I said; Yes, the daughter of Hamza, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: She is not lawful for me, for she is the daughter of my brother by reason of fosterage.
و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ جَرِيرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ کُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، ابن نمیر، محمد بن ابی بکر، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، اعمش ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
A hadith like this has been narrated on the authority of A'mash with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدَ عَلَی ابْنَةِ حَمْزَةَ فَقَالَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ وَيَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الرَّحِمِ-
ہداب بن خالد، ہمام، قتادہ، جابر ابن زید، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بنت حمزہ کے لئے ارادہ کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اس لئے میرے لئے حلال نہیں اور جو رشتے رحم سے حرام ہوتے ہیں رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported: It was proposed that he (the Holy Prophet) be married to the daughter of Hamza, whereupon he said: She is not lawful for me for she is the daughter of my foster-brother, and that is unlawful by reason of fosterage what is unlawful by reason of genealogy.
و حَدَّثَنَاه زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ مِهْرَانَ الْقُطَعِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ کِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ بِإِسْنَادِ هَمَّامٍ سَوَائً غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ شُعْبَةَ انْتَهَی عِنْدَ قَوْلِهِ ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ وَفِي رِوَايَةِ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ-
زہیر بن حرب، یحیی، قطان، محمد بن یحیی بن مہران، بشربن عمر، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ یہی حدیث ان مختلف اسناد سے بھی مروی ہے اور سعید کی حدیث میں یہ ہے کہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں اور بشر بن عمر کی روایت میں ہے کہ میں نے جابر بن زید سے سنا۔
A hadith like this is narrated on the authority of Hammam, Sa'id, Bishr b 'Umar, but with a small variation of words.
و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُسْلِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ ابْنَةِ حَمْزَةَ أَوْ قِيلَ أَلَا تَخْطُبُ بِنْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ إِنَّ حَمْزَةَ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ-
ہارون بن سعید ایلی، احمد بن عیسی، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، عبداللہ بن مسلم، محمد بن مسلم، حمید بن عبدالرحمن ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی کے بارے میں کہا گیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہاں ہیں یا کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنت حمزہ بن عبدالمطلب کو پیغام نکاح کیوں نہیں دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے رضاعی بھائی ہیں۔
Umm Salama (Allah be pleased with her), the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), said: It was said to the Messenger of Allah (may peace be upon him): Is not the daughter of Hamza a suitable match for you? Or it was said: Why don't you propose to marry the daughter of Hamza, the son of Abd al-Muttalib? Thereupon he said: Hamza is my brother by reason of fosterage.