رشتہ دار بیوی اولاد اور والدین اگرچہ مشرک ہوں ان پر خرچ کرنے کی فضیلت کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا وَکَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرَحَی وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي کِتَابِهِ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَی وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ-
یحیی بن یحیی، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ انصار میں سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور ان کو اپنے مال میں سب سے زیادہ باغ بیرحاء محبوب تھا اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا عمدہ پانی نوش فرماتے، انس کہتے ہیں جب آیت (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ) 3۔ آل عمران : 92) نازل ہوئی تو ابوطلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اللہ اپنی کتاب میں فرماتا ہے تم نیکی کی حد کو اسوقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو اور مجھے میرے تمام اموال میں سب سے محبوب بیر حاء ہے یہ اللہ کے لئے خیرات ہے میں اس کے ثواب اور آخرت میں ذخیرہ ہونے کی امید کرتا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو جہاں چاہیں رکھیں، رسول اللہ نے فرمایا بہت خوب یہ بہت نفع بخش مال ہے میں نے سنا جو تم نے کہا میں مناسب یہ سمجھتا ہوں کہ تم اس کو اپنے رشتہ داروں میں کردو تو ابوطلحہ نے اس باغ کو اپنے رشتہ داروں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔
Anas b. Malik is reported as saying: Abu Talha was the one among the Ansar of Medina who possessed the largest property and among his property he valued most was his garden known as Bairaha' which was opposite the mosque, and the Messenger of Allah (may peace be upon him) often visited it and he drank of its sweet water. When this verse was revealed: "You will never attain righteousness till you give freely of what you Have" (iii. 91), Abu Talha got up and, going to Allah's Messenger (may peace be upon him), said: Allah says in His Book: "You will never attain righteousness till you give freely of what you love," and the dearest of my property is Bairaha' so I give it as Sadaqa to God from Whom I hope for reward for it and the treasure with Allah; so spend it, Messenger of Allah, on whatever purpose you deem it proper. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Bravo! that is profit earning property. I have heard what you have said, but I think you should spend it on your nearest relatives. So Abu Talha distributed it among the nearest relatives and his cousins on his father's side.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَرَی رَبَّنَا يَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا فَأُشْهِدُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِي بَرِيحَا لِلَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِکَ قَالَ فَجَعَلَهَا فِي حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ-
محمد بن حاتم، بہز، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس سے روایت ہے کہ جب یہ آیت (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ) 3۔ آل عمران : 92) ہوئی تو ابوطلحہ نے کہا میں نے دیکھا کہ ہمارا پرودگار ہمارا مال ہم سے طلب فرماتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں اپنی زمین بیر حاء والی اللہ کے لئے دیتا ہوں تو رسول اللہ نے فرمایا کہ اس کو اپنے رشتہ داروں کو دے دو تو انہوں نے اسے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب میں تقسیم کردیا۔
Anas reported that when this verse was tevealed: "You will not attain righteousness till you give freely of what you love," Abu Talha said: I see that our Lord has demanded from us out of our property; so I make you a witness, Messenger of Allah, that I give my land known as Bairaha' for the sake of Allah. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Give that to your relatives. So he gave it to Hassan b. Thabit and Ubayy b. Ka'b.
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَکِ کَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِکِ-
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو، بکیر، کریب، حضرت میمونہ بنت حارث سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک لونڈی آزاد کی اور میں نے اس کا ذکر رسول اللہ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو اسے اپنے ماموں کو دے دیتی تو تیرے لئے بڑا ثواب ہوتا۔
Maimuna bint Harith reported that she set free a slave-girl during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and she made a mention of that to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he said: Had you given her to your maternal uncles, you would have a greater reward.
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقْنَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّکُنَّ قَالَتْ فَرَجَعْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّکَ رَجُلٌ خَفِيفُ ذَاتِ الْيَدِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ فَأْتِهِ فَاسْأَلْهُ فَإِنْ کَانَ ذَلِکَ يَجْزِي عَنِّي وَإِلَّا صَرَفْتُهَا إِلَی غَيْرِکُمْ قَالَتْ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بَلْ ائْتِيهِ أَنْتِ قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِبَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتِي حَاجَتُهَا قَالَتْ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ قَالَتْ فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ بِالْبَابِ تَسْأَلَانِکَ أَتُجْزِئُ الصَّدَقَةُ عَنْهُمَا عَلَی أَزْوَاجِهِمَا وَعَلَی أَيْتَامٍ فِي حُجُورِهِمَا وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ قَالَتْ فَدَخَلَ بِلَالٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هُمَا فَقَالَ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَزَيْنَبُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ-
حسن بن ربیع، ابواحوص، اعمش، ابووائل، عمرو بن حارث، زوجہ عبداللہ حضرت زینب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عورتوں کی جماعت صدقہ کرو اگرچہ تمہارے زیورات سے ہو فرماتی ہیں میں حضرت عبداللہ کے پاس لوٹی اور عرض کیا کہ آپ خالی ہاتھ والے آدمی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا ہے تم آپ کے پاس جا کر پوچھ کر آؤ اگر میری طرف سے آپ کو دینا کافی ہو جائے تو بہتر ورنہ تمہارے علاوہ کسی اور کو دوں، تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے فرمایا تم خود ہی جا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھ لو میں چلی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازہ پر پہنچی تو انصاری عورتوں میں سے ایک عورت میری حاجت ہی لے کر موجود تھی اور اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عظمت وجلال چھایا ہوا تھا ہماری طرف حضرت بلال آئے تو ان سے ہم نے کہا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دو کہ دروازے پر موجود دو عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرتی ہیں کہ ان کی طرف سے صدقہ ان کے خاوندوں پر کفایت کر جائے گا یا ان یتیموں پر صدقہ کردیں جو ان کی گود میں ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ نہ بتانا کہ ہم کون ہیں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا زینب اور ایک عورت انصار سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کون سی زینب؟ عرض کیا عبداللہ کی بیوی تو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کے لئے دو اجر وثواب ہیں ایک رشتہ داری کا ثواب اور دوسرا صدقہ وخیرات کا ثواب۔
Zainab, the wife of 'Abdullah (b. Mas'ud ), reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: 0 women, give sadaqa even though it be some of your jewellery. She returned to 'Abdullah and said: You are a person with empty hands, whereas the Messenger of Allah (may peace be upon him) has commanded us to give sadaqa, so better go to him and ask and if this will suffice for me; otherwise I shall give it to someone else. 'Abdullah said to me (his wife): You better go yourself. So I went and there was another woman of the Ansar at the door of the Messenger of Allah (may peace be upon him) having the same purpose as I had. Now Allah's Messenger (may peace be upon him) was invested with awe (so we did not like to knock). Then Bilal came out and we said to him: Go to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and inform him that there are two women at the door asking him whether it will serve them to give sadaqa to their spouses and to orphans who are under their charge, but do not inform him who we are. Bilal went to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and asked him (what these women had instructed him to ask). The Messenger of Allah (may peace be upon him) asked him who these women were. He (Bilal) said: They are women from Ansar and Zainab. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Which of the Zainabs? He said: The wife of 'Abdullah. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: There are two rewards for them, the reward of kinship and the reward of Sadaqa.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ فَذَکَرْتُ لِإِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ سَوَائً قَالَ قَالَتْ کُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَرَآنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّکُنَّ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ-
احمد بن یوسف ازدی، عمرو بن حفص بن غیاث، اعمش، شقیق، عمرو بن حارث، اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے لیکن اس میں یہ ہے کہ حضرت زینب فرماتی ہیں میں مسجد میں تھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا صدقہ کرو اگرچہ اپنے زیورات ہی سے ہو باقی حدیث گزر چکی۔
A hadith like this has been narrated on the authority of Zainab the wife of 'Abdullah, and she said: I was in the mosque and the Prophet of Allah (may peace be upon him) saw me and said: Give Sadaqa even though it is out of your jewellery. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِي أَجْرٌ فِي بَنِي أَبِي سَلَمَةَ أُنْفِقُ عَلَيْهِمْ وَلَسْتُ بِتَارِکَتِهِمْ هَکَذَا وَهَکَذَا إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ فَقَالَ نَعَمْ لَکِ فِيهِمْ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ-
ابوکریب محمد بن علاء، ابواسامہ، ہشام بن عروہ، زینب بنت ابوسلمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ابوسلمہ کے بیٹوں پر خرچ کرنے سے ثواب ہوگا؟ اور میں ان کو چھوڑنے والی نہیں ہوں کہ ادھر ادھر پریشان ہو جائیں کیونکہ وہ میرے بیٹے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں تیرے لئے ان پر خرچ کرنے میں ثواب ہے۔
Umm Salama said: I asked the Messenger of Allah (may peace be upon him) whether there is a reward for me if I spend on Abu Salama's sons, and I am not going to abandon them in this state (of helplessness) for they are my sons. He (the Holy Prophet) said: Yes. For you is the reward for what you spend on them.
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ح و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ-
سوید بن سعید، علی بن مسہر، اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، ہشام بن عروة اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
This hadith has been narrated by Ibn 'Urwa with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلَی أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا کَانَتْ لَهُ صَدَقَةً-
عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، عدی بن ثابت، عبداللہ بن یزید، ابومسعود بدری سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو اپنے اہل وعیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اسی کے لئے صدقہ ہوگا۔
Abu Mas'ud reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: When a Muslim spends on his family seeking reward for it from Allah, it counts for him as sadaqa.
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ کِلَاهُمَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ-
محمد بن بشار، ابوبکر بن نافع، محمد بن جعفر، ابوکریب، وکیع، شعبہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
This hadith has been narrated by Shu'ba with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَوْ رَاهِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا قَالَ نَعَمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، ہشام بن عروة، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری والدہ حالت کفر میں میرے پاس آئیں کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ فرمایا جی ہاں۔
Asma' daughter of Abu Bakr reported: I said: Messenger of Allah, my mother, who is inclined or scared has come to me. Should I (even in her position of being opposed to Islam) treat her well? He said: Yes.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِکَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ إِذْ عَاهَدَهُمْ فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُ أُمِّي قَالَ نَعَمْ صِلِي أُمَّکِ-
ابوکریب محمد بن علاء، ابواسامہ، ہشام، حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ میرے پاس آئیں حالانکہ وہ مشرکہ تھی جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فتوی طلب کیا میں نے عرض کیا کہ میری مشرکہ والدہ میرے پاس آئی ہے کیا میں اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کر۔
Asma' bint Abu Bakr reported: My mother who was a polytheist came to me when he (the Holy Prophet) entered into treaty with the Quraish (of Mecca). I inquired from the Messenger of Allah (may peace be upon him) saying: Messenger of Allah, there has come to me my mother and she is inclined; should I (in this state of her mind) show her kindness? He said: Yes, treat her kindly.