رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کے بیان میں

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ وَکَانَ أَجْوَدَ مَا يَکُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام کَانَ يَلْقَاهُ فِي کُلِّ سَنَةٍ فِي رَمَضَانَ حَتَّی يَنْسَلِخَ فَيَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنْ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ-
منصور بن ابی مزاحم ابراہیم، ابن سعد زہری، ابوعمران محمد بن جعفر، بن زیاد ابراہیم ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابن مسعود حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں میں سے مال کے عطا کرنے میں سخی تھے اور تمام اوقات سے زیادہ رمضان کے مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت ہوتی تھی اور حضرت جبرائیل ہر سال رمضان کے اختتام تک آپ سے ملاقات کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل سے قرآن مجید سناتے تھے اور جب حضرت جبرائیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔
Ibn 'Abbas reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) was the most generous of people in charity, but he was generous to the utmost in the month of Ramadan. Gabriel (peace be upon him) would meet him every year during the month of Ramadan until it ended, and Allah's Messenger (may peace be upon him) recited to him the Qur'an; and when Gabriel met him, Allah's Messenger (may peace be upon him) was most generous in giving charity like the blowing wind.
و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ عَنْ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابوکریب ابن مبارک یونس عبد حمید عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ وَاللَّهِ مَا قَالَ لِي أُفًّا قَطُّ وَلَا قَالَ لِي لِشَيْئٍ لِمَ فَعَلْتَ کَذَا وَهَلَّا فَعَلْتَ کَذَا زَادَ أَبُو الرَّبِيعِ لَيْسَ مِمَّا يَصْنَعُهُ الْخَادِمُ وَلَمْ يَذْکُرْ قَوْلَهُ وَاللَّهِ-
سعید بن منصور، ابوربیع حماد بن زید ثابت ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کا شرف حاصل ہوا اللہ کی قسم آپ نے مجھے کبھی بھی اف تک نہیں فرمایا اور نہ ہی کبھی یہ فرمایا کہ تو نے یہ کام کیوں کیا اور یہ کام کیوں نہیں کیا حضرت ابوالربیع نے یہ الفاظ زائد کہے ہیں کہ جو کام خادم کو کرنا چاہئے اور وَاللَّهِ کا لفظ ذکر نہیں کیا۔
Anas b. Malik reported: I served the Messenger of Allah (may peace be upon him) for ten years, and, by Allah, he never said to me any harsh word, and he never said to me about a thing as to why I had done that and as to why I had not done that. Abu Rabi' has made this addition (in this narration): "The work which a servant should do." There is no mention of his words "By Allah".
حَدَّثَنَاه شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْکِينٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسٍ بِمِثْلِهِ-
شیبان بن فروخ سلام بن مسکین بنانی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Anas through another chain of transmitters.
و حَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ کَيِّسٌ فَلْيَخْدُمْکَ قَالَ فَخَدَمْتُهُ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ وَاللَّهِ مَا قَالَ لِي لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَکَذَا وَلَا لِشَيْئٍ لَمْ أَصْنَعْهُ لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَکَذَا-
احمد بن حنبل زہیر بن حرب، اسماعیل احمد بن اسماعیل بن ابراہیم، عبدالعزیز ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ابوطلحہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے کر چل پڑے اور عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول انس عقلمند لڑکا ہے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرے گا حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے سفر اور حضر میں آپ کی خدمت کی اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام کے بارے میں جو میں نے کیا ہو کبھی نہیں فرمایا کہ تو نے یہ کام اس طرح کیوں کیا اور نہ ہی اس کام کے بارے میں جس کو میں نے کیا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ یہ کام تو نے کیوں نہیں کیا۔
Anas reported: When Allah's Messenger (may peace be upon him) came to Medina, Abu Talha took hold of my hand and brought me to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, Anas is a prudent young boy, and he will serve you. He (Anas) said: I served him in journey and at home, but, by Allah, he never asked me about a thing which I did as to why I did so, nor about a thing which I did not do as to why I had not done that.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ سِنِينَ فَمَا أَعْلَمُهُ قَالَ لِي قَطُّ لِمَ فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا وَلَا عَابَ عَلَيَّ شَيْئًا قَطُّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، محمد بن بشر زکریا، سعید بن انس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے نو سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کا شرف حاصل ہوا ہے میں نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی فرمایا ہو تو نے یہ کام اس طرح کیوں کیا اور نہ ہی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نکتہ چینی کی۔
Anas reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I served the Messenger of Allah (may peace be upon him) for nine years, and I do not know (of any instance) when he said to me: Why you have done this and that, and he never found fault with me in anything.
حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ إِسْحَقُ قَالَ أَنَسٌ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْتُ حَتَّی أَمُرَّ عَلَی صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَبَضَ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَ يَا أُنَيْسُ أَذَهَبْتَ حَيْثُ أَمَرْتُکَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ-
ابومعن رقاشی زید بن زید عمر بن یونس عکرمہ ابن عمار اسحاق ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لئے بھیجا میں نے کہا اللہ کی قسم میں نہیں جاؤں گا اور میرے جی میں یہ بات تھی کہ جس کام کا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا ہے اس کے لئے میں ضرور جاؤں گا تو میں نکلا یہاں تک کہ میں کچھ ایسے بچوں کے پاس سے گزرا کہ وہ بازار میں کھیل رہے تھے اچانک میں کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے میری گدی پکڑے ہوئے ہیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے انس کیا تو وہاں گیا تھا؟ جہاں جانے کا میں نے تجھے حکم دیا تھا حضرت انس کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول میں اب جا رہا ہوں۔
Anas reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had the best disposition amongst people. He sent me on an errand one day, and I said: By Allah, I would not go. I had, however, this idea in my mind that I would do as Allah's Apostle (may peace be upon him) had commanded me to do. I went out until I happened to come across children who had been playing in the street. In the meanwhile, Allah's Messenger (may peace be upon him) came there and he caught me by the back of my neck from behind me. As I looked towards him I found him smiling and he said: Anas, did you go where I commanded you to go? I said: Allah's Messenger, yes, I am going.
قَالَ أَنَسٌ وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ تِسْعَ سِنِينَ مَا عَلِمْتُهُ قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا أَوْ لِشَيْئٍ تَرَکْتُهُ هَلَّا فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا-
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے نو سال تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی میں نہیں جانتا کہ کسی کام کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا ہو کہ تو نے یہ کام اس طرح کیوں کیا یا کسی ایسے کام کے بارے میں کہ جس کو میں نے نہ کیا ہو کہ تو نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔
Anas further said: I served him for nine years but I know not that he ever said to me about a thing which I had done why I did that, or about a thing I had left as to why I had not done that.
و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ وَأَبُو الرَّبِيعِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا-
شیبان بن فروخ ابوربیع عبدالورث ابوتیاح ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) was the best amongst people in disposition and behaviour.