راستہ پر بیٹھنے کا حق سلام کو جواب دینا ہے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِيمٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ کُنَّا قُعُودًا بِالْأَفْنِيَةِ نَتَحَدَّثُ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْنَا فَقَالَ مَا لَکُمْ وَلِمَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ اجْتَنِبُوا مَجَالِسَ الصُّعُدَاتِ فَقُلْنَا إِنَّمَا قَعَدْنَا لِغَيْرِ مَا بَاسٍ قَعَدْنَا نَتَذَاکَرُ وَنَتَحَدَّثُ قَالَ إِمَّا لَا فَأَدُّوا حَقَّهَا غَضُّ الْبَصَرِ وَرَدُّ السَّلَامِ وَحُسْنُ الْکَلَامِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان عبدالواحد بن زیادہ عثمان بن حکیم اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم صحن میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا کر ہمارے پاس کھڑے ہو گئے اور فرمایا تمہیں کیا ہے کہ راستوں کے سر پر مجلسیں قائم کرتے ہو سرراہ مجلس قائم کرنے سے پرہیز کرو ہم نے عرض کیا ہم کسی نقصان کی غرض سے نہیں بیٹھے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق آنکھیں نیچی کر کے اور سلام کا جواب دے کر اور اچھی گفتگو سے ادا کرو۔
Abu Talha reported: While we were sitting in front of the houses and talking amongst ourselves, Allah's Messenger (may peace be upon him) happened to come there. He stood by us and said: What about you and your meetings on the paths? Avoid these meetings on the paths. We said: We were sitting here without (any intention of doing harm to the passers-by); we are sitting to discuss matters and to hold conversation amongst ourselves. Thereupon he said: If there is no help (for you but to sit on these paths), then give the paths their rights and these are lowering of the gaze, exchanging of greetings and good conversation.
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاکُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ قَالُوا وَمَا حَقُّهُ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَکَفُّ الْأَذَی وَرَدُّ السَّلَامِ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ-
سوید بن سعید حفص بن میسرہ زید بن اسلم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سرراہ بیٹھنے سے پرہیز کرو صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہمارے لئے راستوں میں بیٹھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں گفتگو کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم راستہ میں ہی بیٹھنا پسند کرتے ہو تو راستہ کا حق ادا کرو صحابہ نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا نگاہ نیچی رکھنا تکلیف دہ چیز کو دور کرنا سلام کا جواب دینا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا۔
Abu Sa'id Khudri reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: Avoid sitting on the paths. They (the Companions) said: Allah's Messenger, we cannot help but holding our meetings (in these paths) and discuss matters (there). Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: If you insist on holding meetings, then give the path its due right. They said: What are its due rights? Upon this he said: Lowering the gaze, refraining from doing harm, exchanging of greetings, commanding of good and forbidding from evil.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
یحیی بن یحیی، عبدالعزیز محمد مدنی محمد بن رافع ابن ابی فدیک ہشام ابن سعد ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Zaid b. Aslam with the same chain of transmitters.