دیندار عورت سے نکاح کر نے کے استحباب کے بیان میں

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُنْکَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاکَ-
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید، یحیی بن سعید، عبید اللہ، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عورت سے چار وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے، شرافت کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے، اس کی دینداری کی وجہ سے، تو حاصل کر دیندار عورت کے ساتھ کامیابی، تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: A woman may be married for four reasons: for her property, her status, her beauty and her religion, so try to get one who is religious, may your hand be besmeared with dust.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا جَابِرُ تَزَوَّجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِکْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ قُلْتُ ثَيِّبٌ قَالَ فَهَلَّا بِکْرًا تُلَاعِبُهَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ قَالَ فَذَاکَ إِذَنْ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْکَحُ عَلَی دِينِهَا وَمَالِهَا وَجَمَالِهَا فَعَلَيْکَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاکَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبدالملک بن ابی سلیمان، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے جابر تو نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا بیوہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری یتیم بہنیں ہیں تو میں نے یہ اندیشہ محسوس کیا کہ کہیں وہ میرے اور ان کے درمیان حائل نہ ہو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس صورت حال میں یہی تیرے لئے بہتر ہے اور عورت سے اس کے دین اور مال پر نکاح کیا جاتا ہے پس تجھے دیندار عورت مقدم ہونی چاہئے تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں ازراہ محبت کہا۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: I married a woman during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him). I met the Apostle of Allah (may peace be upon him), whereupon he said: Jabir, have you married? I said: Yes. He said: A virgin or one previously marrried? I said: With due previously married, whereupon he said: Why did you not marry a virgin with whom you could sport? I said: Allah's Messenger, I have sisters; I was afraid that she might intervene between me and them, whereupon he said: Well and good, if it is so. A woman is married for four reasons, for her religion, her property, her status, her beauty, so you should choose one with religion. May your hands cleave to dust.