دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْکَافِرِ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، علاء، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول نے ارشاد فرمایا دنیا مومن کے لئے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The world is a prison-house for a believer and Paradise for a non-believer.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ کَنَفَتَهُ فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَکَّ مَيِّتٍ فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ فَقَالُوا مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْئٍ وَمَا نَصْنَعُ بِهِ قَالَ أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَکُمْ قَالُوا وَاللَّهِ لَوْ کَانَ حَيًّا کَانَ عَيْبًا فِيهِ لِأَنَّهُ أَسَکُّ فَکَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ فَقَالَ فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَی اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْکُمْ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان ابن بلال، جعفر، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بازار سے گزر تے ہوئے کسی بلندی سے مدینہ منورہ میں داخل ہو رہے تھے اور صحابہ کر ام رضی اللہ تعالیٰ عنہم آپ کے دونوں طرف تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیڑ کا ایک بچہ جو چھوٹے کانوں والا تھا اسے مرا ہوا دیکھا آپ نے اس کا کان پکڑ کر فرمایا تم میں سے کون اسے ایک درہم میں لینا پسند کرے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا ہم میں سے کوئی بھی اسے کسی چیز کے بدلے میں لینا پسند نہیں کرتا اور ہم اسے لے کر کیا کریں گے؟ آپ نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ یہ تمھیں مل جائے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اللہ کی قسم اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی اس میں عیب تھا کیونکہ اس کا کان چھوٹا ہے حالانکہ اب تو یہ مردار ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم اللہ کے ہاں یہ دنیا اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جس طرح تمہارے نزدیک یہ مردار ذلیل ہے۔
Jabir b. Abdullah reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) happened to walk through the bazar coming from the side of 'Aliya and the people were on both his sides. There he found a dead lamb with very short ears. He took hold of his ear and said: Who amongst you would like to have this for a dirham? They said: We do not like to have it even for less than that as it is of no use to us. He said: Do you wish to have it (free of any cost)? They said: By Allah, even if it were alive (we would not have liked to possess that), for there is detect in it as its ear is very short; now it is dead also. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: By Allah, this world is more insignificant in the eye of Allah as it (this dead lamb) is in your eye.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِيَانِ الثَّقَفِيَّ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ فَلَوْ کَانَ حَيًّا کَانَ هَذَا السَّکَکُ بِهِ عَيْبًا-
محمد بن مثنی، ابراہیم بن محمد بن عرعرہ سامی، عبدالوہاب ثقفی، جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے صرف لفظی فرق ہے۔
Jabir reported Allah's Apostle (may peace be upon him) narrating a hadith like this with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاکُمْ التَّکَاثُرُ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي قَالَ وَهَلْ لَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِکَ إِلَّا مَا أَکَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ-
ہداب بن خالد، ہمام، قتادہ، حضرت مطرف رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت آیا آپ پڑھ رہے تھے آپ نے فرمایا ابن آدم کہتا ہے میرا مال اے ابن آدم تیرا کیا مال ہے تیرا مال تو صرف وہی ہے جو تو نے کھا لیا اور ختم کرلیا یا جو تو نے پہن لیا اور پرانا کرلیا یا جو تونے صدقہ کیا پھر تو ختم ہوگیا۔
Mutarrif reported on the authority of his father: I came to Allah's Apostle (may peace be upon him) as he was reciting: "Abundance diverts you" (cii. 1). He said: The son of Adam claims: My wealth, my wealth. And he (the Holy Prophet) said: O son of Adam. is there anything as your belonging except that which you consumed, which you utilised, or which you wore and then it was worn out or you gave as charity and sent it forward?
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي کُلُّهُمْ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هَمَّامٍ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابن ابی عدی، سعید ابن مثنی، معاذ بن ہشام، قتادہ، حضرت مطرف رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا اور پھر ہمام کی روایت کی طرح حدیث ذکر کی۔
Mutarrif reported on the authority of his father: I went to Allah's Apostle (may peace be upon him). The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ الْعَبْدُ مَالِي مَالِي إِنَّمَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ مَا أَکَلَ فَأَفْنَی أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَی أَوْ أَعْطَی فَاقْتَنَی وَمَا سِوَی ذَلِکَ فَهُوَ ذَاهِبٌ وَتَارِکُهُ لِلنَّاسِ-
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، علاء، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ کہتا ہے میرا مال حالانکہ اس کے مال میں سے اس کی صرف تین چیزیں ہے جو کھایا اور ختم کرلیا جو پہنا اور پرانا کرلیا جو اس نے اللہ کے راستہ میں دیا یہ اس نے آخرت کے لیے جمع کرلیا اس کے علاوہ تو صرف جانے والا اور لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: A servant says, My wealth, my wealth, but out of his wealth three things are only his: whatever he eats and makes use of or by means of which he dresses himself and it wears out or he gives as charity, and this is what he stored for himself (as a reward for the Hereafter), and what is beyond this (it is of no use to you) because you are to depart and leave it for other people.
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي الْعَلَائُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
ابوبکر بن اسحاق ، ابن ابی مریم، محمد بن جعفر، حضرت علاء بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح نقل کی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of al-'Ala' b. 'Abd al-Rahman with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَی وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَی عَمَلُهُ-
یحیی بن یحیی، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرنے والے کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں پھر دو واپس آجاتی ہیں جبکہ ایک چیز باقی رہ جاتی ہے مرنے والے کے ساتھ اس کے گھر والے اور اس کا مال اور اس کے عمل جاتے ہیں اس کے گھر والے اور اس کا مال تو واپس آ جاتا ہے اس کا عمل باقی رہ جاتا ہے۔
Anas b. Malik reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Three things follow the bier of a dead man, two of them come back and one is left with him: the members of his family, wealth and his-good deeds. The members of his family and wealth come back and the deeds alone are left with him.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيَّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَقَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ وَمِثْلِ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ-
حرملہ بن یحیی بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسور بن مخرمہ، حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کہ بنی عامر بن لوئی کے حلیف تھے سے روایت ہے کہ وہ غزوہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین کی طرف بھیجا تاکہ وہاں سے جزیہ وصول کرکے لائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کرلی تھی اور ان پر حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر مقرر فرمایا تھا حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین کا مال و صول کر کے لائے انصار نے جب یہ بات سنی کہ حضرت ابوعبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ گئے ہیں تو انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہ کے ساتھ پڑھی پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور انصار آپ کے سامنے پیش ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر خوش ہوئے (مسکرائے) پھر آپ نے فرمایا میرا گمان ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ حضرت ابوعبید بحرین سے کچھ (مال) لے کر آئے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا خوش ہو جاؤ اور تم لوگ اس بات کی امید رکھو کہ جس سے تمہیں خوش ہوگی اور اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقر کا ڈر نہیں ہے بلکہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں تم پر دنیا کشادہ نہ ہو جائے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں نے حسد کیا اور تم ہلاک ہو جاؤ جیسا کہ تم سے پہلے ہلاک ہوئے۔
'Amr b. 'Auf, who was an ally of Banu 'Amir b. Luwayy (and he was one amongst them) who participated in Badr along with Allah's Messenger (may peace be upon him), reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) sent Abu Ubaida b. Jarrah to Bahrain for collecting Jizya and Allah's Messenger (may peace be upon him) had made a truce with the people of Bahrain and had appointed 'Ala' b. Hadrami and Abu Ubaida (for this purpose). They came with wealth from Bahrain and the Ansar heard about the arrival of Abu Ubaida and they had observed the dawn prayer along with Allah's Messenger (may peace be upon him), and when Allah's Messenger (may peace be upon him) had finished the prayer they (the Ansar) came before him and Allah's Messenger (may peace be upon him) smiled as he saw them and then said: I think you have heard about the arrival of Abu Ubaida with goods from Bahrain. They said: Allah's Messenger yes, it is so. Thereupon he said: Be happy and be hopeful of that what gives you delight. By Allah, it is not the poverty about which I fear in regard to you but I am afraid in your case that (the worldly) riches may be given to you as were given to those who had gone before you and you begin to vie with one another for them as they vied for them, and these may destroy you as these destroyed them.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ وَمِثْلِ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ وَتُلْهِيَکُمْ کَمَا أَلْهَتْهُمْ-
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یونس، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یونس کی سند کے ساتھ اور اس کی مذکورہ روایت کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ وہ تمھیں بھی غفلت میں ڈال دے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں کو غفلت میں ڈالا۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri as reported by Yunus with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بَکْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْکُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ کَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ غَيْرَ ذَلِکَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاکِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَی رِقَابِ بَعْضٍ-
عمر بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکر بن سوادہ، یزید بن رباح، ابوفراس مولی حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب فارس اور روم کو فتح کرلیا جائے گا اس وقت تم کس حال میں ہو گے؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا ہیمں جس طرح اللہ نے حکم فرمایا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں؟ تم ایک دوسرے پر رشک کرو گے پھر آ پس میں ایک دوسرے سے حسد کرو گے پھر آپس میں ایک دوسرے سے بغض رکھو گے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کچھ فرمایا پھر تم مسکین مہاجروں کی طرف جاؤ گے اور پھر ایک دوسرے کی گردنوں پر سواری کرو گے
'Abdullah b. 'Amr b. al-As reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: How would you be, 0 people when Persia and Rome would be conquered for you? 'Abd -al-Rahman b. Auf said: We would say as Allah has commanded us and we would express our gratitude to Allah. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Nothing else besides it? You would (in fact) vie with one another, then you would feel jealous, then your relations would be estranged and then you will bear enmity against one another, or something to the same effect. Then you would go to the poor emigrants and would make some the masters of the others.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا و قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَظَرَ أَحَدُکُمْ إِلَی مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ-
یحیی بن یحیی، قتیبہ بن سعید، ، قتیبہ، یحیی، مغیرہ بن عبدالرحمن حزامی، ابی زناد، اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی کسی دوسرے ایسے آدمی کو دیکھ کر جو اس سے مال اور صورت میں بڑھ کر ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی دیکھے کہ جو اس سے مال و صورت میں کم تر ہو جسے اس پر فضیلت دی گئی ہے اختیار کرنے کے نتیجہ میں انسان میں اللہ کا شکر ادا کرنے کی رغبت پیدا ہو گی۔
Abu Huraira reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: When one of you looks at one who stands at a higher level than you in regard to wealth and physical structure he should also see one who stands at a lower level than you in regard to these things (in which he stands) at a higher level (as compared to him).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ سَوَائً-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوالزناد کی روایت نقل کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا إِلَی مَنْ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَی مَنْ هُوَ فَوْقَکُمْ فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَلَيْکُمْ-
زہیر بن حرب، جریر، ابوکریب، ابومعاویہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس آدمی کی طرف دیکھو کہ جو تم سے کم تر درجہ میں ہے اور اس آدمی کی طرف نہ دیکھو کہ جو درجہ میں تم سے بلند ہو تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر نہ سمجھنے لگ جاؤ۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Look at those who stand at a lower level than you but don't look at those who stand at a higher level than you, for this would make the favours (conferred upon you by Allah) insignificant (in your eyes). Abu Mu'awiya said: Upon you.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَی فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَکًا فَأَتَی الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ شَکَّ إِسْحَقُ إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوْ الْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ قَالَ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَائَ فَقَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِيهَا قَالَ فَأَتَی الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ بَقَرَةً حَامِلًا فَقَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِيهَا قَالَ فَأَتَی الْأَعْمَی فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ الْغَنَمُ فَأُعْطِيَ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا قَالَ فَکَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ الْإِبِلِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْبَقَرِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْغَنَمِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَی الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ قَدْ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي أَعْطَاکَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ الْحُقُوقُ کَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ کَأَنِّي أَعْرِفُکَ أَلَمْ تَکُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُکَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاکَ اللَّهُ فَقَالَ إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ کَابِرًا عَنْ کَابِرٍ فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ قَالَ وَأَتَی الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَی هَذَا فَقَالَ إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَصَيَّرَکَ اللَّهُ إِلَی مَا کُنْتَ قَالَ وَأَتَی الْأَعْمَی فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْکِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِکَ أَسْأَلُکَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْکَ بَصَرَکَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ کُنْتُ أَعْمَی فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُکَ الْيَوْمَ شَيْئًا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِکْ مَالَکَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رُضِيَ عَنْکَ وَسُخِطَ عَلَی صَاحِبَيْکَ-
شیبان بن فروخ، ہمام، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، عبدالرحمن بن ابی عمرہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے (1) کوڑھی (2) گنجا (3) اندھا تو اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ تینوں کو آزمایا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا وہ کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ تجھے کسی چیز سے (زیادہ پیار) ہے؟ وہ کوڑھی کہنے لگا میرا خوبصورت رنگ ہو خوبصورت جلد ہو اور لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کوڑھی (کے جسم پر) ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اس کو خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد عطا کر دی گئی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا زیادہ پیارا ہے؟ وہ کہنے لگا اونٹ یا اس نے کہا گائے۔ راوی اسحاق کو شک ہے لیکن ان دونوں میں سے (یعنی کوڑھی اور گنجے میں ایک نے) اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے دس مہینے کی گابھن اونٹی دے دی گئی پھر فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ گنجے آدمی کے پاس آیا اور اسے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ کہنے لگا خوبصورت بال اور گنجے پن کی یہ بیماری کہ جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں مجھ سے چلی جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اسے خوبصورت بال عطا کردیے گئے فرشتے نے کہا تجھے سب سے زیادہ مال کونسا پسند ہے وہ کہنے لگا گائے پھر اسے حاملہ گائے عطا کر دی گئی اور فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ اندھے آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ اندھا کہنے لگا اللہ تعالیٰ مجھے میری بینائی واپس لوٹا دے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کی بینائی اسے واپس لوٹا دی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا سب سے زیادہ پسند ہے وہ کہنے لگا بکریاں تو پھر اسے ایک گابھن بکری دے دی گئی چنانچہ پھر ان سب نے بچے جنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوڑھی آدمی کا اونٹوں سے جنگل بھر گیا اور گنجے آدمی کی گایوں کی ایک وادی بھر گئی اور اندھے آدمی کا بکریوں کا ریوڑ بھر گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر (کچھ عر صہ کے بعد) وہی فرشتہ اپنی دوسری شکل و صورت میں کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا میں ایک مسکین آدمی ہوں اور سفر میں میرا سارا زادراہ ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے میں آج (اپنی منزل مقصود پر) سوائے اللہ تعالیٰ کی مدد کے نہیں پہنچ سکتا تو میں تجھ سے اسی کے نام پر سوال کرتا ہوں کہ جس نے تجھے خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد اور اونٹ کا مال عطا فرمایا (مجھے صرف ایک اونٹ دے دے) جو میرے سفر میں میرے کام آئے وہ کوڑھی کہنے لگا (میرے اوپر) بہت زیادہ حقوق ہیں، فرشتے نے کہا میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کڑھی اور محتاج نہیں تھا، تجھ سے لوگ نفرت کرتے تھے پھر اللہ پاک نے تجھے یہ مال عطا فرمایا وہ کوڑھی کہنے لگا : یہ مال تو مجھے میرے باپ دادا سے وراثت میں ملا ہے، فرشتے نے کہا : اگر تو جھوٹ کہہ رہا ہے تو اللہ تجھے پھر اسی طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ اپنی اسی شکل میں گنجے کے پاس آیا اور اس سے بھی وہی کچھ کہا کہ جو کڑھی سے کہا تھا، پھر اس گنجے نے بھی وہی جواب دیا کہ جو کوڑھی نے جواب دیا تھا، فرشتہ نے اس سے بھی یہی کہا کہ اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھیاس طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھر فرشتہ اپنی اسی شکل و صورت میں اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک مسکین اور مسافر آدمی ہوں اور میرے سفر کے تمام اسباب وغیرہ ختم ہو گئے ہیں اور میں آج سوائے اللہ کی مدد کے اپنی منزل مقصود پر نہیں پہنچ سکتا میں تجھ سے اسی اللہ کے نام پر کہ جس نے تجھے بینائی عطاکی ، ایک بکری کا سوال کرتا ہوں جو کہ مجھے میرے سفر میں کام آئے، وہ اندھا کہنے لگا کہ میں بلاشبہ اندھا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بینائی واپس لوٹا دی۔ اللہ کی قسم! میں آج تمہارے ہاتھ نہیں روکوں گا۔ تم جو چاہو میرے مال میں سے لے لو اور جو چاہو چھوڑ دو۔ تو فرشتے نے اندھے سے کہا : تم اپنا مال رہنے دو کیونکہ تم تینوں آدمیوں کو آزمایا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہوگیا ہے اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہوگیا ہے۔
Abu Huraira, narrated that he heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There were three persons in Bani Isra'il, one suffering from leprosy, the other bald-headed and the third one blind. Allah decided to test them. So He sent an angel who came to one who was suffering from leprosy and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful colour and fine skin and removal of that which makes me detestable in the eye of people. He wiped him and his illness was no more and he was conferred upon beautiful colour and beautiful skin. He (the angel) again said: Which property do you like most? He said: Camels, or he said: The cow the narrator is, however, doubtful about it, but (out of the persons) suffering from leprosy or baldness one of them definitely said: The camel. And the other one said: Cow. And he (one who demanded camel) was bestowed upon a she-camel, in an advanced stage of pregnancy, and while giving he said: May Allah bless you in this. Then he came to the bald-headed person and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful hair and that (this baldness) may be removed from me because of which people hate me. He wiped his body and his illness was removed and he was bestowed upon beautiful hair, and the angel said: Which wealth do you like most? He said: The cow. And he was given a pregnant cow and while handing it over to him he (the angel) said: May Allah bless you in this. Then he came to the blind man and he said: Which thing do you like most? He said: Allah should restore my eyesight so that I should be able to see people with the help of that. He wiped his body and Allah restored to him his eyesight, and he (the angel) also said: Which wealth do you like most? He said. The flock of sheep. And he was given a pregnant goat and that gave birth to young ones and it so happened that one valley abounded in camels and the other one in goats and the third one in sheep. He then came to one suffering from leprosy in his (old) form and shape and he said: I am a poor person and my provision has run short in my journey and there is none to take me to my destination except with the help of Allah and your favour. I beg of you in His name Who gave you fine colour and fine skin, and the camel in the shape of wealth, to confer upon me a camel which should carry me in my journey. He said: I have many responsibilities to discharge. Thereupon he said: I perceive as if I recognise you. Were you not suffering from leprosy whom people hated and you were a destitude and Allah conferred upon you (wealth) He said: I have inherited this property from my forefathers. Thereupon he said: If you are a liar may Allah change you to that very position in which you had been. He then came to the one who was bald-headed in his (old) form and said to him the same what he had said to him (one suffering from leprosy) and he gave him the same reply as he had given him and he said: If you are a liar, may Allah turn you to your previous position in which you had been. And then he came to the blind man in his (old) form and shape and he said: I am a destitute person and a wayfarer. My provision have ran short and today there is no way to reach the destination but with the help of Allah and then with your help and I beg of you in the (name) of One Who restored your eyesight and gave you the flock of sheep to give me a sheep by which I should be able to make my provisions for the journey. He said: I was blind and Allah restored to me my eyesight; you take whatever you like and leave whatever you like. By Allah. I shall not stand in your way today for what you take in the name of God. Thereupon, he said: You keep with you what you have (in your possession). The fact is that you three were put to test and Allah is well pleased with you and He is annoyed with your companions.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ قَالَ عَبَّاسٌ حَدَّثَنَا و قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا بُکَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ کَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي إِبِلِهِ فَجَائَهُ ابْنُهُ عُمَرُ فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا الرَّاکِبِ فَنَزَلَ فَقَالَ لَهُ أَنَزَلْتَ فِي إِبِلِکَ وَغَنَمِکَ وَتَرَکْتَ النَّاسَ يَتَنَازَعُونَ الْمُلْکَ بَيْنَهُمْ فَضَرَبَ سَعْدٌ فِي صَدْرِهِ فَقَالَ اسْکُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ-
اسحاق بن ابراہیم، عباس بن عبد العظیم، اسحاق ، عباس، اسحاق ، ابوبکر، بکیر بن مسمار، حضرت عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اونٹوں میں (موجود) تھے کہ اسی دوران ان کا بیٹا عمر آیا تو جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے دیکھا تو فرمایا میں سوار کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں تو جب وہ اترا تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا کہ کیا آپ اونٹوں اور بکریوں میں رہنے لگے ہیں اور لوگوں کو چھوڑ دیا ہے اور وہ ملک کی خاطر جھگڑا رہے ہیں تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : خاموش ہوجا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ اپنے بندے سے پیار کرتا ہے جو پرہیزگار اور غنی ہے اور ایک کونے میں چھپ کر بیٹھا ہے۔
It is reported on the authority of Amir b. Sa'd that Sa'd b. Abi Waqqas was in the fold of his camels that his son 'Umar came to him. When Sa'd saw him he said: I seek refuge with Allah from the mischief of this rider. And as he got down he said to him: You are busy with your camels and your sheep and you have abandoned people who are contending with one another for kingdom. Sa'd struck his chest and said: Keep quiet. I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Allah loves the servant who is God-conscious and is free from want and is hidden (from the view of people).
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَابْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْکُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرُ حَتَّی إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَی الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ نُمَيْرٍ إِذًا-
یحیی بن حبیب حارثی، معتمر، اسماعیل، قیس بن سعد، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، ابن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سعد بن ابی و قاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم! عرب میں سے سب سے پہلا میں وہ آدمی ہوں کہ جس نے اللہ کے راستہ میں تیر پھینکا اور ہمارے پاس اس حبلہ درخت کے پتوں اور سمر کے پتوں کے سوا کھانے کے لیے اور کچھ نہ تھا یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی قضائے حاجت اس طرح کرتا جیسا کہ بکری مینگنی کرتی ہے پھر آج بنو اسد کے لوگ دین کی باتیں سکھانے لگے ہیں تو میں بالکل گھاٹے ہی رہا اگر یہ بات تھی اور میرے سارے اعمال ضائع ہو گئے۔
Sa'd b. Abu Waqqas is reported to have, said: By Allah, I am the first person amongst the Arabs to throw an arrow in the cause of Allah and we used to go with Allah's Messenger (may peace be upon him) and there was no food for us to eat but only the leaves of hubla and samur trees (they are wild trees) and as a result thereof one amongst us would relieve himself as does the goat. (How strange it is) that now the people of Banu Asad (the progeny of Zubair) instruct me in religion and try to impose punishment upon me (in regard to it). If it is so (that I am so ignorant of religion), then indeed, I am undone and my deeds have been lost. Ibn Numair, however, did not make a mention of the word (idhan) thus (in his narration).
و حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ حَتَّی إِنْ کَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ کَمَا تَضَعُ الْعَنْزُ مَا يَخْلِطُهُ بِشَيْئٍ-
یحیی بن یحیی، وکیع، حضرت اسماعیل بن ابی خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں انہوں نے کہا یہاں تک کہ اگر ہم میں سے کوئی قضائے حاجت کرتا تو ایسے کرتا جیسے بکری مینگنی کرتی ہے اور اس میں کوئی چیز ملی ہوئی نہ ہوتی تھی۔
This hadith has been narrated on the authority of Isma'il b. Khalid with the same chain of transmitters and the words are: "One amongst us would relieve himself as the goats do without anything mixing with its excrement."
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْعَدَوِيِّ قَالَ خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّائَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ کَصُبَابَةِ الْإِنَائِ يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا وَإِنَّکُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَی دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِکُمْ فَإِنَّهُ قَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَی مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا لَا يُدْرِکُ لَهَا قَعْرًا وَ وَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ أَفَعَجِبْتُمْ وَلَقَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ کَظِيظٌ مِنْ الزِّحَامِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّی قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَقْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ فَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا وَاتَّزَرَ سَعْدٌ بِنِصْفِهَا فَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا أَصْبَحَ أَمِيرًا عَلَی مِصْرٍ مِنْ الْأَمْصَارِ وَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَکُونَ فِي نَفْسِي عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا وَإِنَّهَا لَمْ تَکُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا تَنَاسَخَتْ حَتَّی يَکُونَ آخِرُ عَاقِبَتِهَا مُلْکًا فَسَتَخْبُرُونَ وَتُجَرِّبُونَ الْأُمَرَائَ بَعْدَنَا-
شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال، حضرت خالد بن عمیر عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عتبہ بن غزوان نے ہمیں ایک خطبہ دیا ۔ انہوں نے (سب سے پہلے) اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا اما بعد! کہ دنیا نے اپنے ختم ہونے کی خبر دے دی ہے اور اس میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہا سوائے اس کے کہ جس طرح ایک برتن میں کچھ بچا ہوا پانی باقی رہ جاتا ہے جسے اس کا پینے والا چھوڑ دیتا ہے اور تم لوگ اس دنیا سے ایسے گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو کہ جس کو پھر کوئی زوال نہیں۔ لہذا تم اپنے نیک اعمال آگے بھیج کر جاؤ کیونکہ ہمیں یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ ایک پتھر جہنم کے ایک کنارے سے اس میں ڈالا جائے گا اور وہ ستر سال تک اس میں گرتا رہے گا پھر بھی وہ جہنم کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے گا۔ اللہ کی قسم! دوزخ کو بھر دیا جائے گا کیا تم تعجب کرتے ہو؟ اور ہم سے یہ بات بھی ذکر کی گئی ہے کہ جنت کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک چالیس سال کی مسافت ہے اور جنت پر ایک ایسا دن آئے گا کہ وہ لوگوں کے رش کی وجہ سے بھری ہوئی ہو گی، اور تو نے مجھے دیکھا ہوگا کہ میں ساتوں میں سے سا تو اں ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہمارا کھانا سوائے درختوں کے پتوں کے اور کچھ نہ تھا۔ یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔ مجھے ایک چادر ملی جسے پھاڑ کر میں نے دو ٹکڑے کیے ایک ٹکڑے کا تہ بند بنایا اور ایک ٹکڑے کا سعد بن مالک نے تہ بند بنایا اور آج ہم میں سے کوئی ایسا آدمی نہییں ہے کہ جو شہروں میں سے کسی شہر کا حاکم نہ ہو اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات کی کہ میں اپنے آپ کو بڑا سمجھوں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں چھوٹا سمجھا جاؤں کیونکہ کسی نبی کی نبوت بھی ہمیشہ نہیں رہی اور نبوت کا اثر بھی جاتا رہا یہاں تک کہ اس کا آخرکار انجام یہ ہوا کہ وہ سلطنت تباہ ہوگئی اور تم عنقریب ان حاکموں کا تجربہ کرو گے کہ جو ہمارے بعد میں آئیں گے۔
'Umair al-'Adawi reported: 'Utba b. Ghazwan delivered us a sermon and he praised Allah and lauded Him, then said: Now coming to the point, verily the world has been given the news of its end and that too quite early. Nothing would be left out of it but only water left in the utensil which its owner leaves, and you are going to shift to an abode which knows no end, and you should shift with the good before you, for we have been told that a stone would be thrown at one side of the Hell and it would go down even for seventy years but would not be able to reach its bottom. By Allah, it would be fully packed. Do you find it something strange, and it has been mentioned that there yawns a distance which one would be able to cover in forty years from one end to another of Paradise, and a day would come when it would be fully packed and you must be knowing that I was the seventh amongst seven who had been with Allah's Messenger (may peace be upon him) and we had nothing to eat but the leaves of the tree until the corners of the mouth were injured. We found a sheet which we tore in two and divided between myself and Sa'd b. Malik. I made the lower garment with halt of it and so did Sa'd make the lower garment with half of it and today there is none amongst us who has not become the governor of a city from amongst the cities (of the Islamic Commonwealth) and I seek refuge with Allah that I should consider myself great whereas I am insignificant in the eye of Allah. Prophethood does not remain for ever and its impact fades with the result that it changes eventually into kingship, and you would soon come to know and experience those rulers who would come after us and see (how far they are from religion).
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَقَدْ أَدْرَکَ الْجَاهِلِيَّةَ قَالَ خَطَبَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ وَکَانَ أَمِيرًا عَلَی الْبَصْرَةِ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ شَيْبَانَ-
اسحاق بن عمر بن سلیط، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال، خالد بن عمیر، حضرت خالد بن و لید سے روایت ہے انہوں نے زمانہ جاہلیت پایا تھا۔ خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما تیہیں کہ عتبہ بن غزوان نے ایک خطبہ دیا جبکہ وہ بصرہ پر حاکم مقرر تھے (اور پھر اس کے بعد) شیبانی کی روایت کی طرح روایت ذکر کی۔
Khalid b. 'Umair reported and he had seen the pre-Islamic days also, that 'Uqba b. Ghazwan delivered this address and he was the governor of Basra. The rest of the hadith is the same as transmitted by Shaiban.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ يَقُولُا لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا طَعَامُنَا إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ حَتَّی قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا-
ابو کریب محمد بن علاء، وکیع، قرہ بن خالد، حمید بن ہلال، حضرت خالد بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عتبہ بن غزوان سے سنا وہ کہتے ہیں کہ مجھے کیا دیکھتا ہے میں تو ان ساتوں میں سے سا تو اں ہوں کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہمارے پاس کھانے کے لیے سوائے حبلہ درخت کے پتوں کے اور کچھ نہ تھا یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔
Khalid b. Umair reported: I heard Uqba b. Ghazwan as saying: I found myself as the seventh amongst the seven who had been along with Allah's Messenger (may peace be upon him). We had nothing to eat but the leaves of hubla (a wild tree) until the corners of our mouths were injured.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّکُمْ إِلَّا کَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَی الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُکْرِمْکَ وَأُسَوِّدْکَ وَأُزَوِّجْکَ وَأُسَخِّرْ لَکَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْکَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَی قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّکَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاکَ کَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَی الثَّانِيَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُکْرِمْکَ وَأُسَوِّدْکَ وَأُزَوِّجْکَ وَأُسَخِّرْ لَکَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْکَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَی أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّکَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاکَ کَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَی الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِکَ وَبِکِتَابِکَ وَبِرُسُلِکَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَاهُنَا إِذًا قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الْآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْکَ وَيَتَفَکَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ فَيُخْتَمُ عَلَی فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِکَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِکَ الْمُنَافِقُ وَذَلِکَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ-
محمد بن ابی عمر، سفیان، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا کیا تمہیں دوپہر کے وقت میں جبکہ کوئی بادل نہ ہو سورج کے دیکھنے میں کوئی مشقت ہوتی ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا نہیں! آپ نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جبکہ بادل نہ ہوں کوئی مشقت ہوتی ہے؟ قسم ہے اس ذات جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ تم لوگوں کو اپنے رب کے دیکھنے میں کسی قسم کا حجاب نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ جتنا تمہیں سورج اور چاند میں سے کسی ایک کے دیکھنے میں حجاب ہوتا ہے آپ نے فرمایا پھر اس کے بعد اللہ اپنے بندوں سے ملاقات کرے گا اور فرمائے گا اے فلاں کیا میں نے تجھے عزت نہیں دی اور تجھے سردار نہیں بنایا اور تجھے جوڑا نہیں بنایا اور تیرے لیے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کئے اور کیا میں نے تجھے ریاست اور آرام کی حالت میں نہیں چھوڑا اور تو ان سے چوتھائی حصہ لیتا تھا وہ عرض کرے گا جی ہاں اے پروردگار اللہ عزوجل فرمائے گا کیا تو گمان کرتا تھا کہ تو مجھے سے ملاقات کرے گا وہ عرض کرے گا نہیں پھر اللہ عزوجل فرمائے گا کہ میں تجھے بھلا دیتا ہوں جس طرح کہ تو نے مجھے بھلا دیا تھا پھر اللہ تیرے سے ملاقات کرے گا اور اللہ اسے بھی اسی طرح سے فرمائے گا وہ عرض کرے گا اے پروردگار میں تجھ پر اور تیری کتابوں پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا اور میں نے نماز پڑھی اور میں نے روزہ رکھا اور میں نے صدقہ وخیرات کیا اس سے جس قدر ہو سکے گی وہ اپنی نیکی کی تعریف کرے گا پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا تجھے ابھی تیری نیکیوں کا پتہ چل جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اسے کہا جائے گا کہ ہم ابھی تیرے خلاف گواہ بھییجتے ہیں وہ اپنے دل میں غور وفکر کرے گا کہ کون ہے جو میرے خلاف گواہی دے پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران گوشت ہڈیوں سے کہا جائے گا بولو پھر اس کی رگ اور اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال کی گواہی دیتے ہوئے بولیں گے اور یہ سب اس وجہ سے ہوگا کہ کسی نفس کی طرف سے کوئی عذر قائم نہ ہو سکے گا اور یہ منافق آدمی ہوگا اور اس پر اللہ تعالیٰ اپنی ناراضگی کا اظہار فرمائے گا۔
Abu Huraira reported that they (the Companions of the Holy Prophet) said: Allah's Messenger, will we be able to see our Lord on the Day of Judgment? He said: Do you feel any difficulty in seeing the sun in the noon when there is no cloud over it? They said: No. He again said: Do you feel any difficulty in seeing the moon on the fourteenth night when there is no cloud over it? They said: No. Thereupon he said: By Allah Who is One in Whose Hand is my life, you will not face any difficulty in seeing your Lord but only so much as you feel in seeing one of them. Then Allah would sit in judgment upon the servant and would say: O, so and so, did I not honour you and make you the chief and provide you the spouse and subdue for you horses, camels, and offered you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes. And then it would be said: Did you not think that you would meet Us? And he would say: No. Thereupon He (Allah) would say: Well, We forget you as you forgot Us. Then the second person would be brought for judgment and Allah would say: 0, so and so. Did We not honour you and make you the chief and make you pair and subdue for you horses and camels and offered you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes, my Lord. And He (the Lord) would say: Did you not think that you would be meeting Us? And he would say: No. And then He (Allah) would say: Well, I forget you today as you forgot Us. Then the third one would be brought and He (Allah) would say to him as He said before. And he (the third person) would say: O, my Lord, I affirmed my faith in Thee and in Thy Book and in Thy Messenger and I observed prayer and fasts and gave charity, and he would speak in good terms like this as he would be able to do. And He (Allah) would say: Well, We will bring our witnesses to you. And the man would think in his mind who would bear witness upon him and then his mouth would be sealed and it would be said to his thighs, to his flesh and to his bones to speak and his thighs. flesh and bones would bear witness to his deeds and it would be done so that he should not be able to make any excuse for himself and he would be a hypocrite and Allah would be annoyed with him.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عُبَيْدٍ الْمُکْتِبِ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَکُ قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُولُ يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنْ الظُّلْمِ قَالَ يَقُولُ بَلَی قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّي لَا أُجِيزُ عَلَی نَفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّي قَالَ فَيَقُولُ کَفَی بِنَفْسِکَ الْيَوْمَ عَلَيْکَ شَهِيدًا وَبِالْکِرَامِ الْکَاتِبِينَ شُهُودًا قَالَ فَيُخْتَمُ عَلَی فِيهِ فَيُقَالُ لِأَرْکَانِهِ انْطِقِي قَالَ فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ قَالَ ثُمَّ يُخَلَّی بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْکَلَامِ قَالَ فَيَقُولُ بُعْدًا لَکُنَّ وَسُحْقًا فَعَنْکُنَّ کُنْتُ أُنَاضِلُ-
ابوبکر بن نضر بن ابی نضر، ابونضر، ہاشم بن قاسم، عبید اللہ، سفیان ثوری، عبیدالمکتب، فضیل، شعبی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں کس وجہ سے ہنسا ہوں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا مں بندے کی اس بات سے ہنسا ہوں کہ جو وہ اپنے رب سے کرے گا وہ بندہ عرض کرے گا اے پروردگار کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ فرمائے گا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر بندہ عرض کرے گا میں اپنے اوپر اپنی ذات کے علاوہ کسی کی گواہی کو جائز نہیں سمجھتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ فرمائے گا کہ آج کے دن تیرے اوپر تیری ہی ذات کی گوہی اور کراما کا تبین کی گواہی کفایت کر جائے گی آپ نے فرمایا پھر اس بندے کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے دیگر اعضاء کو کہا جائے گا کہ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے اعضاء اس کے سارے اعمال بیان کریں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر بندہ اپنے اعضاء سے کہے گا دور ہو جاؤ چلو دور ہو جاؤ میں تمہاری طرف سے ہی تو جھگڑا کر رہا تھا۔
Anas b. Malik reported: We were in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him) that he smiled and said: Do you know why I laughed? We said: Allah and His Messenger, know best. Thereupon he said: It was because of the (fact that there came to my mind) the talk which the servant would have with his Lord (on the Day of judgment). He would say: My Lord, have you not guaranteed me protection against injustice? He would say: Yes. Then the servant would say: I do not deem valid any witness against me but my own self, and He would say: Well, enough would be the witness of your self against you and that of the two angels who had been appointed to record your deeds. Then the seal would be set upon his mouth and it would be said to his hands and feet to speak and they would speak of his deeds. Then the mouth would be made free to talk, he would say (to the hands and feet): Be away, let there be curse of Allah upon you. It was for your safety that I contended.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا-
زہیر بن حرب، محمد بن فضیل، عمارہ بن قعقاع، ابن زرعہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیارشاد فرمایا اے اللہ محمد کی آل کو بقدر کفایت رزق عطا فرما۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: O Allah, make for the family of Muhammad the provision which is a bare subsistence.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا وَفِي رِوَايَةِ عَمْرٍو اللَّهُمَّ ارْزُقْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابوکریب، وکیع، اعمش، عمارہ ابن قعقاع، ابی ، زرعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ محمد کی آل کو بقدر کفایت رزق عطا فرما دے عمرو کی روایت میں اللَّهُمَّ اجْعَلْ کی بجائے اللَّهُمَّ رِزْقَ ہے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: 0 Allah, provide for the family of Muhammad their subsistence, and in the narration transmitted on the authority of 'Amr (the words are): "O Allah, provide us subsistence"
و حَدَّثَنَاه أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ذَکَرَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ کَفَافًا-
ابوسعید اشج، ابواسامہ، اعمش، حضرت عمارہ بن قعقاع سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قُوتًا کی بجائے کَفَافًا کا لفظ فرمایا ہے۔
'Umara b. al-Qa'qa' reported this hadith with the same chain of transmitters but instead of the word "qut" (bare subsistence) there has been used the word "Kafaf" (adequate means to meet the needs).
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّی قُبِضَ-
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، منصور، ابراہیم، اسود، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت سے آل محمد مدینہ منورہ آئے کبھی بھی لگاتار تین راتیں گیہوں کی روٹی سے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس فانی دنیا سے رخصت فرما گئے۔
'A'isha reported: Never had the family of Muhammad (may peace be upon him) eaten to the fill since their arrival in Medina with the bread of wheat for three successive nights until his (Holy Prophet's) death.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ حَتَّی مَضَی لِسَبِيلِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق ، ابومعاویہ، اعمش، رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابراہیم، اسود، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی لگاتار تین دن تک گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ اس فانی دنیا سے رحلت فرما گئے۔
'A'isha reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Never did Allah's Messenger (may peace be upon him) eat to his fill the bread of wheat for three successive days until he had run the course of his life.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ شَعِيرٍ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّی قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، عبدالرحمن بن یزید، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آل محمد کبھی لگاتار دو دن جو کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس فانی دنیا سے رحلت فرما گئے۔
'A'isha reported: Never did the family of Muhammad (may peace be upon him) eat to the fill the bread of barley for two successive days until Allah's Messenger (may peace be upon him) died.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ فَوْقَ ثَلَاثٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، عبدالرحمن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آل محمد کبھی بھی تین دن سے زیادہ گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے۔
'A'isha reported: Never could the family of Muhammad (may peace be upon him) (afford to eat to the fill) the bread of wheat beyond three days (successively).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ الْبُرِّ ثَلَاثًا حَتَّی مَضَی لِسَبِيلِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، ہشام بن عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آل محمد تین دن تک لگاتار گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے یہاں تک کہ اس فانی دنیا سے رحلت فرما گئے۔
'A'isha reported: Never could the family of Muhammad (may peace be upon him) (afford to ) eat the bread of wheat for three (successive) days until he ran the course of his life.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ إِلَّا وَأَحَدُهُمَا تَمْرٌ-
ابوکریب، وکیع، حفص بن غیاث، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آل محمد دو دنوں تک گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے سوائے اس کے کہ صرف ایک کھجور ہی ہوتی تھی۔
'A'isha reported: Never could the family of Muhammad (may peace be upon him) (afford to eat) the bread of wheat for two days successively. Even (out of these two days) one was such wherein he could get only a date.
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ وَيَحْيَی بْنُ يَمَانٍ حَدَّثَنَا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ کُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَمْکُثُ شَهْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ إِنْ هُوَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْمَائُ-
عمرو ناقد، عبدہ بن سلیمان، یحیی بن یمان، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم آل محمد کا یہ حال تھا کہ ہمارے ہاں مہینہ مہینہ بھر تک آگ نہیں جلتی تھی بلکہ صرف کھجور اور پانی پر ہی گزر بسر ہوتی تھی۔
'A'isha reported: We the family of Muhammad (may peace be upon him) used to spend the whole month in which we did not need to kindle the fire as (we had nothing to cook); we had only dates and water (to fill our bellies).
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِنْ کُنَّا لَنَمْکُثُ وَلَمْ يَذْکُرْ آلَ مُحَمَّدٍ وَزَادَ أَبُو کُرَيْبٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ ابْنِ نُمَيْرٍ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَنَا اللُّحَيْمُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابواسامہ، ابن نمیر، حضرت ہشام بن عروة سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس روایت میں آل محمد کا ذکر نہیں ہے اور ابوکریب نے اپنی روایت میں یہ زیادتی بیان کی ہے کہ ابن نمیر سے روایت ہے کہ سوائے اس کے کہ کہیں سے ہمارے لئے گوشت آجاتا۔
This hadith has been narrated on the authority of 'Urwa with the same chain of transmitters (and the words are): "We used to spend" And he did not make a mention of the family of Muhammad (may peace be upon him), and Abu Kuraib made this addition to his hadith which was transmitted on the authority of Ibn Numair (and the words are): "But this that there was brought to us some meat."
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْئٍ يَأْکُلُهُ ذُو کَبِدٍ إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي فَأَکَلْتُ مِنْهُ حَتَّی طَالَ عَلَيَّ فَکِلْتُهُ فَفَنِيَ-
ابوکریب محمد بن علاء بن کریب، ابواسامہ، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرے برتن میں سوائے تھوڑے سے جو کے کھانے کے لیے اور کچھ نہیں تھا میں اسی برتن میں بہت دنوں تک کھاتی رہی میں نے اس برتن کو ناپا تو اس میں سے جو ختم ہو گئے۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) died (in such a state) that there had been nothing in my wooden tub which a living being could afford to eat but a handful of barley therein. I had been eating out of that for a fairly long duration when I thought of measuring it and it was almost finished.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا کَانَتْ تَقُولُ وَاللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنْ کُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَی الْهِلَالِ ثُمَّ الْهِلَالِ ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ وَمَا أُوقِدَ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ قَالَ قُلْتُ يَا خَالَةُ فَمَا کَانَ يُعَيِّشُکُمْ قَالَتْ الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَائُ إِلَّا أَنَّهُ قَدْ کَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَکَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ فَکَانُوا يُرْسِلُونَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهَا فَيَسْقِينَاهُ-
یحیی بن یحیی، عبدالعزیز بن ابی حازم، یزید بن رومان، عروہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی تھیں اللہ کی قسم اے میرے بھیتیجے ہم ایک چاند دیکھتے پھر دوسرا چاند دیکھتے پھر تیسرا چاند دیکھتے تو مہینوں میں تین چاند دیکھ لیتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں آگ نہیں جلتی تھی حضرت عروہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے خالہ پھر آپ کسی طرح زندگی گزارتیں تھیں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کھجور اور پانی کے ساتھ سوائے اس کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ انصاری ہمسائے تھے اور ان کے دودھ والے جانور تھے وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ان جانوروں کا دودھ بھیج دیتے تھے توہ دودھ آپ ہمیں پلا دیتے تھے۔
'A'isha used to say to 'Urwa: Son of my sister, by Allah, I used to see the new moon, then the new moon, then the new moon, i. e. three moons in two months, and fire was not kindled in the house of Allah's Messenger (may peace be upon him). I ('Urwa) said: Auntie, then what were your means of sustenance? She said: Dates and water. But it (so happened) that Allah's Messenger (may peace be upon him) had some Ansar as his neighbours and they had milch animals and they used to send to Allah's Messenger (may peace be upon him) some milk of their (animals) and he served that to us.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَقَدْ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَزَيْتٍ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ-
ابوطاہر احمد، عبداللہ بن وہب، ابوصخر، یزید بن عبداللہ قسیط، ہارون بن سعید، ابن وہب، ابوصخر، ابن قسیط، عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میں دو مربتہ روٹی اور زیتون کا تیل تک سیر ہو کر نہیں کھائے۔
'Urwa b. Zubair reported on the authority of 'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), that she said: Allah's Messenger (may peace be upon him) died (in a state) that it never happened that he could eat to his fill the bread with olive oil twice during a day.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَکِّيُّ الْعَطَّارُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ ح و حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِيُّ عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ شَبِعَ النَّاسُ مِنْ الْأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَائِ-
یحیی بن یحیی، داود بن عبدالرحمن مکی ، منصور، ام منصور، حضرت عائشہ۔ سعید بن منصور، داؤد بن عبدالرحمن، عطاء، منصور بن عبدالرحمن، صفیہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو اس وقت صحابہ کرام کھجور اور پانی سے ہی سیر ہوتے تھے ۔
'A'isha reported this hadith through other chains of transmitters also (and the words are) that Allah's Messenger (may peace be upon him) died (in a state) when the people could afford to eat only the dates and water.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَبِعْنَا مِنْ الْأَسْوَدَيْنِ الْمَائِ وَالتَّمْرِ-
محمد بن مثنی، عبدالرحمن، سفیان، منصور بن صفیہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے اور ہم پانی اور کھجور سے ہی سیر ہوتے تھے۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had died in a state that they could afford to eat two things only: water and dates.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ کِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا عَنْ سُفْيَانَ وَمَا شَبِعْنَا مِنْ الْأَسْوَدَيْنِ-
ابو کریب، اشجعی، نصر بن علی، ابواحمد، سفیان، حضرت سفیاں سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ ان دونوں روایات میں ہے کہ ان دونوں چیزوں یعنی کھجور اور پانی سے بھی سیر نہیں ہوتے تھے۔
This hadith has been transmitted on the authority of Sufyan and the words are: "We could not afford to eat to the fill even dates and water."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ و قَالَ ابْنُ عَبَّادٍ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ مَا أَشْبَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّی فَارَقَ الدُّنْيَا-
محمد بن عباد، ابن ابی عمر، مروان، یزید ابن کیسان، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے اور ابن عباد نے اپنی روایت میں وَالَّذِي نَفْسُ ابوہریرہ بِيَدِهِ کے الفاظ کہے ہیں یعنی قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لگاتار تین دن تک اپنے گھر والوں کو گندم کی روٹی سے سیر نہیں کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس فانی دنیا سے رحلت فرما گئے۔
Abu Huraira reported: By Him in Whose Hand is my life and Ibn 'Abbad also said: By One in Whose hand is the life of Abu Huraira, Allah's Messenger (may peace be upon him) could not afford to provide adequate food to his family which could (fill their bellies) with bread and wheat for three days successively until he left the world.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ کَيْسَانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ مِرَارًا يَقُولُ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ مَا شَبِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّی فَارَقَ الدُّنْيَا-
محمد بن حاتم، یحیی بن سعید، یزید بن کیسان، حضرت ابوحازم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنی انگلیوں سے بار بار اشارہ کرتے ہوئے فرما رہے ہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جان ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے لگاتار تین دن تک کبھی بھی گندم کی روٹی سے سیر ہو کر نہیں کھایا یہاں تک کہ اس دنیائے فانی سے رحلت فرما گئے۔
Abu Hazim reported: I saw Abu Huraira point with his finger many a time and saying: By One in Whose Hand is the life of Abu Huraira, Allah's Apostle (may peace be upon him) could not eat to his fill and provide his family bread of wheat beyond three days successively until he left the world.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُا أَلَسْتُمْ فِي طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئْتُمْ لَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَجِدُ مِنْ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ وَقُتَيْبَةُ لَمْ يَذْکُرْ بِهِ-
قتیبہ بن سعید، ، ابوبکر بن ابی شیبہ، احوص، سماک، حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا تم لوگ جو چاہتے ہو کھاتے اور پیتے نہیں ہو؟ جبکہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خراب کھجور بھی پیٹ بھر کر نہیں ملتی تھی۔
Nu'man b. Bashir said: Don't you eat and drink according to your heart's desire, whereas I saw that your Prophet (may peace be upon him) (at times) could not find even an inferior quality of the dates with which he could fill his belly? Qutaiba, however, did not make a mention of it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ کِلَاهُمَا عَنْ سِمَاکٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ وَمَا تَرْضَوْنَ دُونَ أَلْوَانِ التَّمْرِ وَالزُّبْدِ-
محمد بن رافع، یحیی بن آدم، زہیر، اسحاق بن ابراہیم، حضرت سماک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے اور زہیر کی اس روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ تم تو طرح طرح کی کھجور اور مسکہ کے علاوہ راضی نہیں ہوتے۔
This hadith has been narrated on the authority of Simak with the same chain of transmitters, with this addition of words: "You are not satisfied with the qualities of dates and butter."
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَخْطُبُ قَالَ ذَکَرَ عُمَرُ مَا أَصَابَ النَّاسُ مِنْ الدُّنْيَا فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَظَلُّ الْيَوْمَ يَلْتَوِي مَا يَجِدُ دَقَلًا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، حضرت سماک بن حرب سے روایت ہے کہ میں نے حضرت نعمان سے خطبہ دیتے ہوئے سنا انہوں نے فرمایا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ذکر فرمایا کہ لوگوں نے جو دنیا حاصل کرلی ہے اس کا ذکر کیا اور فرمایا میں نے رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارا دن بھوک کی وجہ سے بیقرار رہتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراب کھجور تک نہ پاتے تھے کہ جس سے اپنا پیٹ بھرلیں۔
Simak b. Harb reported: I heard Nu'man deliver an address in which he said that (Hadrat) Umar made a mention of what had fallen to the lot of people out of the material world and he said: I saw Allah's Messenger (may peace be upon him) spend the whole day being upset because of hunger and he could not get even an inferior quality of dates with which he could fill his belly.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَائِ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَلَکَ امْرَأَةٌ تَأْوِي إِلَيْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ أَلَکَ مَسْکَنٌ تَسْکُنُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْتَ مِنْ الْأَغْنِيَائِ قَالَ فَإِنَّ لِي خَادِمًا قَالَ فَأَنْتَ مِنْ الْمُلُوکِ-
ابوطاہر احمد عمرو بن سرح، ابن وہب، ابوہانی، ابوعبدالرحمن حبلی، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ کیا ہم مہاجرین فقراء میں سے نہیں ہیں تو حضرت عبداللہ نے اس آدمی سے فرمایا کیا تیری بیوی ہے جس کے پاس تو رہتا ہے وہ کہنے لگا ہاں حضرت عبداللہ نے فرمایا پھر تو تو غنی لوگوں میں سے ہے اس آدمی نے کہا میرے پاس ایک خادم بھی ہے عبداللہ نے فرمایا پھر تو تو بادشاہوں میں سے ہے۔
'Abd al-Rahman al-Hubuli reported: I heard that a person asked 'Abdullah b. 'Amr b. 'As saying: Are we not amongst the destitute of the emigrants? Abdullah said to him: Have you a spouse with whom you live? He said: Yes. He again said: Then you are amongst the rich. He said: I have a servant also. Thereupon he (Abdullah b. 'Amr b. 'As) said: Then you are amongst the kings.
قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَجَائَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالُوا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا وَاللَّهِ مَا نَقْدِرُ عَلَی شَيْئٍ لَا نَفَقَةٍ وَلَا دَابَّةٍ وَلَا مَتَاعٍ فَقَالَ لَهُمْ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا فَأَعْطَيْنَاکُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَکُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ ذَکَرْنَا أَمْرَکُمْ لِلسُّلْطَانِ وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فُقَرَائَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَی الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا قَالُوا فَإِنَّا نَصْبِرُ لَا نَسْأَلُ شَيْئًا-
ابوعبدالرحمن فرماتے ہیں کہ تین آدمی حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور میں ان کے پاس موجود تھا وہ آدمی کہنے لگا اے ابومحمد اللہ کی قسم ہمارے پاس کچھ نہیں ہے نہ خرچ ہے نہ سواری نہ مال ومتاع حضرت عبداللہ نے ان تینوں آدمیوں سے فرمایا تم کیا چاہتے ہو اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تم ہماری طرف لوٹ آؤ ہم تمہیں وہ دیں گے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تمہارے مقدر میں لکھ دیا ہے اور اگر تم چاہو تو تمہارا ذکر بادشاہ سے کریں اور اگر تم چاہو تو صبر کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہم مہاجرین فقراء قیامت کے دن مالداروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے وہ آدمی کہنے لگا ہم لوگ صبر کریں گے اور ہم کچھ نہیں مانگتے۔
Abu 'Abdal-Rahman reported that three persons came to 'Abdullah b. Amr b. 'As while I was sitting with him and they said: By Allah, we have nothing with us either in the form of provision, riding animals or wealth. Thereupon he said to them: I am prepared to do whatever you like. If you come to us, we would give you what Allah would make available for you and if you like I would make a mention of your case to the ruler, and if you like you can show patience also for I have heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Destitute amongst the emigrants would precede the rich emigrants by forty years in getting into Paradise on the Day of Resurrection. Thereupon they said: We then show patience and do not ask for anything.