دوس ذوالخلصہ بت کی عبادت نہ کئے جانے تک قیامت قائم نہ ہونے کے بیان میں

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی تَضْطَرِبَ أَلَيَاتُ نِسَائِ دَوْسٍ حَوْلَ ذِي الْخَلَصَةِ وَکَانَتْ صَنَمًا تَعْبُدُهَا دَوْسٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بِتَبَالَةَ-
محمد بن رافع حمید عبد ابن رافع عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دوس کی عورتوں کی سرین ذوالخلصہ کے گرد ہلے گی اور یہ ایک بت تھا جس کی قبیلہ دوس زمانہ جاہلیت میں تبالہ مقام پر عبادت کیا کرتے تھے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The Last Hour would not come until the women of the tribe of Daus would be seen going round Dhi al-Khalasa (for worship) and Dhi al-Khalasa is a place in Tabala, where there was a temple in which the people of the tribe of Daus used to worship the idol.
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَأَبُو مَعْنٍ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ الرَّقَاشِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي مَعْنٍ قَالَا حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ الْعَلَائِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّی تُعْبَدَ اللَّاتُ وَالْعُزَّی فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَی وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَی الدِّينِ کُلِّهِ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ أَنَّ ذَلِکَ تَامًّا قَالَ إِنَّهُ سَيَکُونُ مِنْ ذَلِکَ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَوَفَّی کُلَّ مَنْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَيَبْقَی مَنْ لَا خَيْرَ فِيهِ فَيَرْجِعُونَ إِلَی دِينِ آبَائِهِمْ-
ابوکامل جحدری ابومعن زید بن یزید رقاشی ابی معن خالد بن حارث، عبدالحمید بن جعفر اسود علاء، ابوسلمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے رات اور دن نہیں گزریں گے یہاں تک کہ لات اور عزی کی عبادت کی جائے گا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا تو یہ گمان تھا کہ جب اللہ نے یہ آیت (هُوَ الَّذِيْ اَرْسَلَ رَسُوْلَه بِالْهُدٰي وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَه عَلَي الدِّيْنِ كُلِّه وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ ) 9۔ التوبہ : 33) وہ ذات ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سارے دینوں پر غالب کر دے اگرچہ مشرکوں کو یہ بات ناگوار ہو نازل فرما دی ہے تو یہ دین مکمل ہو چکا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب ایسا ہی ہوگا جو اللہ کی مشیت میں ہے پھر اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہوا بھیجے گا جس سے ہر وہ آدمی فوت ہو جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہوگا اور وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں بالکل خیر و بھلائی نہ ہوگی پھر وہ لوگ اپنے آباؤ اجداد کے دین کی طرف لوٹ جائیں گے۔
'A'isha reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The (system) of night and day would not end until the people have taken to the worship of Lat and 'Uzza. I said: Allah's Messenger, I think when Allah has revealed this verse: "He it is Who has sent His Messenger with right guidance, and true religion, so that He may cause it to prevail upon all religions, though the polytheists are averse (to it)" (ix. 33), it implies that (this promise) is going to be fulfilled. Thereupon he (Allah's Apostle) said: It would happen as Allah would like. Then Allah would send the sweet fragrant air by which everyone who has even a mustard grain of faith in Him would die and those only would survive who would have no goodness in them. And they would revert to the religion of their forefathers.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَهُوَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
محمد بن مثنی، ابوبکر حنفی عبدالحمید بن جعفر اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Ja'far with the same chain of transmitters.