خون مال اور عزت کی شدت بیان میں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَيَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الزَّمَانَ قَدْ اسْتَدَارَ کَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ ثُمَّ قَالَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَکُمْ حَرَامٌ عَلَيْکُمْ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَيَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ فَلَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي کُفَّارًا أَوْ ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلِّغُهُ يَکُونُ أَوْعَی لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ فِي رِوَايَتِهِ وَرَجَبُ مُضَرَ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَکْرٍ فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی بن حبیب حارثی، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، ابن سیرین، ابن ابی بکرہ، حضرت ابوبکرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زمانہ گھوم کر اپنی اسی حالت و صورت پر آگیا جیسا کہ اس دن تھا جس دن اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا سال میں بارہ ماہ ہیں جن میں چار ماہ محترم و معزز ہیں تین متواتر اور ملے ہوئے ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور صفر کا مہینہ رجب جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان ہے پھر فرمایا یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے۔ یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے نام کے علاوہ نام رکھنے والے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کونسا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ راوی کہتے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے۔ یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے نام کے علاوہ نام رکھیں گے۔ پھر فرمایا کیا یہ بلدہ (مکہ) نہیں ہے ہم نے کہا کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کونسا دن ہے ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے یہاں تک کہ ہم نے خیال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے علاوہ نام رکھیں گے۔ پھر فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول۔ فرمایا بے شک تمہارے خون اور مال راوی محمد کہتے ہیں میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسا کہ اس دن کی حرمت اس تمہارے شہر میں اس مہینے میں ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے تو تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔ میرے بعد تم کافر یا گمراہ نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردن مارنے لگ جاؤ۔ آ گاہ رہو چاہے کہ موجود غائب تک پہنچا دے۔ ہو سکتا ہے جس کو یہ بات پہنچائی جائے وہ زیادہ حفاظت و یاد کرنے والا ہو جس سے اس نے سنا پھر فرمایا سنو کیا میں نے (پیغام حق) پہنچا دیا؟ آ گے روایت کے الفاظ کا اختلاف ذکر کیا ہے کہ ابن حبیب نے کہا اور ابوبکر کی روایت میں (فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي) کے الفاظ ہیں۔
Abu Bakra reported that (in the Farewell Address) Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Time has completed a cycle and come to the state of the day when Allah created the heavens and the earth. The year is constituted of twelve months, of which four are sacred; three of them consecutive, viz. Dhu'l-Qa'da, Dhu'l- Hijja and Muharram, and also Rajab the month of Mudar which comes between Jumada and Sha'ban. He (the Holy Prophet) then said: which month is this? We said Allah and His Messenger know best. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) remained silent for some time until we thought that he would give it a name other than that (by which it was known). He said: Is it not Dha'l-Hijja? We said: Yes. He (the Holy Prophet) said: Which city is this? We said: Allah and His Messenger know best. He (the Holy Prophety remained silent until we thought that he would give it another name. He (the Holy Prophet) said: Is it not the Balda (the city of Mecca)? We said: Yes. He said: What day is this? We said: Allah and His Messenger know best. He (the Holy Prophet) remained silent until we thought that he would give it another name. He said: Is it not the Day of Sacrifice? We said: Allah's Messenger. yes. Thereupon he said: Your blood, your property (Muhammad, one of the narrators, said: I think, he also said this) and your honour are sacred to you like the sacredness of this day of yours, in this city of yours, and in this month of yours. You will soon meet your Lord and He will ask you about your deeds. So do not turn after me unbelievers (or misguided), some of you striking the necks of the others. Behold I let him who is present convey to him who is absent, for many a one whom a message is conveyed has a more retentive memory than one who hears. He again said: Behold! have I not delivered (the message) to you? This hadith has been narrated through another chain of transmitters, but with a slight variation of words.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا کَانَ ذَلِکَ الْيَوْمُ قَعَدَ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ قَالَ ثُمَّ انْکَفَأَ إِلَی کَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا وَإِلَی جُزَيْعَةٍ مِنْ الْغَنَمِ فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا-
نصر بن علی جہضمی، یزید بن زریع، عبداللہ بن عون، محمد بن سیرین، حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب دن تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ آج کونسا دن ہے؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جا نتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے نام کے علاوہ نام رکھیں گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا یہ نحر کا دن نہیں؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کونسا مہنیہ ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جا نتے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذوالحجہ نہیں۔ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول۔ آپ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر ہی جا نتے ہیں راوی کہتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی اور نام رکھیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا یہ شہر (مکہ) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول۔ آپ نے فرمایا بے شک تہمارے خون اور تمہارے امول اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا یہ دن اس مہینے اور اس شہر میں حرام ہے پس موجود لوگ غائب کو (یہ بات) پہنچا دیں۔ پھر آپ دو سرمئی مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح کیا اور پھر آپ بکریوں کے ایک ریوڑ کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم کردیا۔
Abu Bakra reported that when it was that day (the 10th of Dhu'l-Hijja) he mounted his camel and a person caught its nosestring, whereupon he said: Do you know which day is this? They said: Allah and His Messenger know best. The Holy Prophet [may peace be upon him] kept silent until we thought that he would give that another name. He said: Is it not the day of Nahr (Sacrifice) (10th of Dhu'l- Hijja)? We said: Allah's Messenger, yes. He (again) said: Which month is it? We said: Allah and His Messenger knows best. He said: Is it not Dhu'l-Hijja? We said: Allah's Messenger, yes. He said: Which city is this? We said: Allah and His Messenger know best. He (the narrator) said (that the Holy Prophet kept silent until we thought that he would give it another name besides its (original) name. He said: Is it not Balda (the city of Mecca)? We said: Yes, Allah's Messenger. He (then) said: Verily your blood (lives) and your property and your honour are as sacred unto you as sacred is this day of yours, in this month of yours, in this city of yours. Let him who is present convey it to one who is absent. He then turned his attention towards two multicoloured (black and white) rams and slaughtered them, and two goats, and distributed them amongst us.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا کَانَ ذَلِکَ الْيَوْمُ جَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَعِيرٍ قَالَ وَرَجُلٌ آخِذٌ بِزِمَامِهِ أَوْ قَالَ بِخِطَامِهِ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ-
محمد بن مثنی، حماد بن مسعدہ، ابن عون، محمد، حضرت عبدالرحمن بن ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اس دن (حجۃ الوداع) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ پر بیٹھے اور ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹ کی لگام پکٹرنے والا تھا۔ باقی حدیث یزید بن زریع کی طرح روایت کی۔
Abu Bakra reported that when it was the day of (Dhu'l-Hijja) Allah's Apostle (may peace be upon him) mounted the camel and addressed and a person had been holding its nosestring. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ فِي نَفْسِي أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا قُرَّةُ بِإِسْنَادِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ وَسَمَّی الرَّجُلَ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَذْکُرُ وَأَعْرَاضَکُمْ وَلَا يَذْکُرُ ثُمَّ انْکَفَأَ إِلَی کَبْشَيْنِ وَمَا بَعْدَهُ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا إِلَی يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ-
محمد بن حاتم بن میمون، یحیی بن سعید، قرة بن خالد، محمد بن سیرین، عبدالرحمن بن ابی بکرہ اسی حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہیں۔ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نحر کے دن خطبہ ارشاد فرمایا یہ دن کون سا ہے؟ باقی حدیث گزر چکی لیکن اس حدیث میں تمہاری عزت کا لفظ ذکر نہیں کیا اور نہ یہ ذکر کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور جو اس کے بعد ہے اور اس حدیث میں یہ ہے کہ (تمہارا خون وغیرہ) اس دن کی حرمت کی طرح ہے۔ اس مہینے میں اور اس شہر میں تمہارے اپنے رب سے ملاقات کے دن تک۔ آگاہ رہو کیا میں نے پہنچا دیا؟ صحابہ کر ام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے اللہ گواہ رہ۔
This hadith has been narrated on the authority of Abu Bakra through another chain of transmitters (and the words are): "Allah's Messenger (may peace be upon him) addressed us on the day of Nahr (Sacrifice) and said: What day is this? And the rest of the hadith is the same except that he did not make mention of" your honour," and also did not make mention of this: He then turned his attention towards two rams and what follows, and in a hadith (the words pertaining to sacred- ness are recorded in this way):" Like the sacredness of this day of yours, in this month of yours, in this city of yours to the day when you will meet your Lord. Behold, have I not conveyed (the Message of God)? They said: Yes. He said: O Allah, bear witness."