خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ مُنْصَرَفَهُ مِنْ حُنَيْنٍ وَفِي ثَوْبِ بِلَالٍ فِضَّةٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبِضُ مِنْهَا يُعْطِي النَّاسَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ اعْدِلْ قَالَ وَيْلَکَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَکُنْ أَعْدِلُ لَقَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَکُنْ أَعْدِلُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَ هَذَا الْمُنَافِقَ فَقَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ يَتَحَدَّثَ النَّاسُ أَنِّي أَقْتُلُ أَصْحَابِي إِنَّ هَذَا وَأَصْحَابَهُ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْهُ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ-
محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، یحیی بن سعید، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ مقام جعرانہ پر ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ حنین سے لوٹے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں چاندی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے مٹھی بھر بھر کر لوگوں کو دے رہے تھے اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! انصاف کریں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے ویل ہو کون ہے جو انصاف کرے جب میں خائب و خاسر ہوں گا تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اجازت دیں تو میں اس منافق کو قتل کر دوں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا اللہ کی پناہ لوگ باتیں کریں گے کہ میں اپنے ساتھیوں کو قتل کرتا ہوں یہ اور اس کے ساتھی قرآن پڑھتے ہیں لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہیں کرتا اور قرآن سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے۔
Jabir b. Abdullah reported that a person came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) at Jirana on his way back from Hunain, and there was in the clothes of Bilal some silver. The Messenger of Allah (may peace be upon him) took a handful out of that and bestowed it upon the people. He (the person who had met the Prophet at Ji'rana) said to him: Muhammad, do justice. He (the Holy Prophet) said: Woe be upon thee, who would do justice if I do not do justice, and you would be very unfortunate and a loser if I do not do justice. Upon this Umar b. Khattab (Allah be pleased with him) said: Permit me to kill this hypocrite. The (the Holy Prophet) said: May there be protection of Allah! People would say that I kill my companions. This man and his companions would recite the Qur'an but it would not go beyond their throat, and they swerve from it just as the arrow goes through the prey.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقْسِمُ مَغَانِمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، یحیی بن سعید، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت تقسیم کیا کرتے تھے باقی حدیث گزر چکی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Jabir b. 'Abdullah through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي کِلَابٍ وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ فَقَالُوا أَتُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِکَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ فَجَائَ رَجُلٌ کَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِنْ عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ يُرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ-
ہناد بن سری، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، عبدالرحمن بن ابی نعم، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے یمن کا کچھ سونا مٹی میں ملا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری ایک بنی کلاب میں سیاور زید الخیرعطائی پھر ایک بنی نبہانمیں سے، قریش اس بات پر ناراض ہوئے تو انہوں نے کہا کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے اور چھوڑ دیتے ہیں ہم کو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے ایسا ان کی تالیفِ قلبی کے لئے کیا پھر ایک آدمی گھنی ڈاڑھی اور پھولے ہوئے رخسار والے آنکیھں اندر گھسی ہوئی والے اور اونچی جبین والے مونڈے ہوئے سر والے نے آ کر کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ڈرو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو کون ہے جو اللہ کی فرمانبرداری کرے یہ کیسے صحیح ہو سکتا ہے مجھے امین بنایا اہل زمین پر اور تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے وہ آدمی چلا گیا تو قوم میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی جو کہ غالباً حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس آدمی کی نسل سے یہ قوم پیدا ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا اہل اسلام کو قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں جس طرح تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے اگر میں ان کو پاتا تو انہیں قوم عاد کی طرح قتل کرتا۔
Abu Said Khudri reported that 'Ali (Allah be pleased with him) sent some gold alloyed with dust to the Messenger of Allah (may peace be upon him), and the Messenger of Allah (may peace be upon him) distributed that among four men, al-Aqra b. Habis Hanzali and Uyaina b. Badr al-Fazari and 'Alqama b. 'Ulatha al-'Amiri, then to one person of the tribe of Kilab and to Zaid al-Khair al-Ta'l, and then to one person of the tribe of Nabhan. Upon this the people of Quraish felt angry and said: He (the Holy Prophet) gave to the chiefs of Najd and ignored us. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I have done it with a view to con- cillating them. Then there came a person with thick beard, prominent cheeks, deep sunken eyes and protruding forehead and shaven head. He said: Muhammad, fear Allah. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: If I disobey Allah, who would then obey Him? Have I not been (sent as the) most trustworthy among the people of the-world? -but you do not repose trust in me. That person then went back. A person among the people then sought permission (from the Holy Prophet) for his murder. According to some, it was Khalid b. Walid who sought the permission. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: From this very person's progeny there would arise people who would recite the Qur'an, but it would not go beyond their throat; they would kill the followers of Islam and would spare the idol-worshippers. They would glance through the teachings of Islam so hurriedly just as the arrow passes through the pray. If I were to ever find them I would kill them like 'Ad.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ کُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَائِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَائِ يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَائِ صَبَاحًا وَمَسَائً قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ فَقَالَ وَيْلَکَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ قَالَ ثُمَّ وَلَّی الرَّجُلُ فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ فَقَالَ لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ يُصَلِّي قَالَ خَالِدٌ وَکَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ قَالَ ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ فَقَالَ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ-
قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، عمار بن قعقاع، عبدالرحمن بن ابونعم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن سے کچھ سونا سرخ رنگے ہوئے کپڑے میں بند کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا اور اسے مٹی سے بھی جدا کیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید خیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ ہم اس کے زیادہ حقدار تھے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے۔ حالانکہ میں آسمانوں کا امین ہوں میرے پاس آسمان کی خبریں صبح شام آتی ہیں تو ایک ایک آدمی گھسی ہوئی آنکھوں والا بھرے ہوئے گا لوں والا ابھری ہوئی پیشانی والا مونڈے ہوئے سر والا گھنی داڑھی والا اٹھے ہوئے ازار بند والا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اللہ سے ڈرو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری خرابی ہو ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ مار ڈالوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں شاید کہ یہ نماز پڑھتا ہو، خالد نے عرض کیا نماز پڑھنے والے کتنے ایسے ہیں جو زبان سے اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے نہیں مانتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو چیرنے اور ان کے پیٹ چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پشت موڑ کر جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا اس آدمی کی نسل سے ایک قوم پیدا ہوگی جو عمدہ انداز سے اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے گی لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گی وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں ان کو پالوں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کروں۔
Abu Said al-Khudri reported: 'Ali b. Abu Talib sent to the Messenger of Allah (may peace be upon him) from Yemen some gold alloyed with clay in a leather bag dyed in the leaves of Mimosa flava. He distributed it among four men. 'Uyaina b. Hisna, Aqra' b. Habis and Zaid al-Khail, and the fourth one was either Alqama b. 'Ulatha or 'Amir b. Tufail. A person from among his (Prophet's) Companions said: We had a better claim to this (wealth) than these (persons). This (remark) reached the Apostle of Allah (may peace be upon him) upon which he said: Will you not trust me, whereas I am a trustee of Him Who is in the heaven? The news come to me from the heaven morning and evening. Then there stood up a person with deep sunken eyes, prominent cheek bones, and elevated forehead, thick beard, shaven head, tucked up loin cloth, and he said: Messenger of Allah, fear Allah. He (the Holy Prophet) said: Woe to thee. Do I not deserve most to fear Allah amongst the people of the earth? That man then returned. Khalid b. Walid then said: Messenger of Allah, should I not strike his neck? Upon this he (the Holy Prophet) said: Perhaps he may be observing the prayer. Khalid said: How many observers of prayer are there who profess with their tongue what is not in their heart? Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I have not been commanded to pierce through the hearts of people, nor to split their bellies (insides). He again looked at him and he was going back. Upon this he (the Holy Prophet) said: There would arise a people from the progeny of this (man) who would recite the Qur'an glibly, but it would not go beyond their throats; they would (hurriedly) pass through (the teachings of their) religion just as the arrow passes through the prey. I conceive that he (the Holy Prophet) also said this: If I find them I would certainly kill them as were killed the (people of) Thamud.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَلَمْ يَذْکُرْ عَامِرَ بْنَ الطُّفَيْلِ وَقَالَ نَاتِئُ الْجَبْهَةِ وَلَمْ يَقُلْ نَاشِزُ وَزَادَ فَقَامَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ لَا قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِدٌ سَيْفُ اللَّهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ لَا فَقَالَ إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ لَيِّنًا رَطْبًا وَقَالَ قَالَ عُمَارَةُ حَسِبْتُهُ قَالَ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، حضرت عما رہ بن قعقاع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہ حدیث اسی سند سے ذکر کی ہے لیکن علقمہ بن علاثہ کہا ہے اور عامر بن طفیل ذکر نہیں کیا اور نَاتِئُ الْجَبْهَةِ وَلَمْ يَقُلْ نَاشِزُ نہیں کہا اور اس میں یہ زیادہ ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ مار دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اور فرمایا عنقریب اس آدمی کی نسل سے ایک قوم نکلے گی عمارہ کہتے میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں ان کو پا لوں تو قوم ثمود کی طرح انہیں قتل کر دوں۔
This hadith has been narrated through another chain of transmitters and (the narrator) made a mention of elevated forehead, but he made no mention of tucked-up loin cloth and made this addition: "There stood up 'Umar b. Khattab (Allah be pleased with him), and said: Should I not strike his neck? Upon this he said: No. Then he turned away, and Khalid the Sword of Allah stood up against him, and said: Prophet of Allah. shall I not strike off his neck? He said, No, and then said: A people would rise from his progeny who would recite the Book of Allah glibly and fluently. 'Umar said: I think he (the Holy Prophet) also said this: If I find them I would certainly kill them like Thamud."
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ زَيْدُ الْخَيْرِ وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ أَوْ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ وَقَالَ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کَرِوَايَةِ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَقَالَ إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ وَلَمْ يَذْکُرْ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ-
ابن نمیر، ابن فضیل، حضرت عمارہ بن قعقاع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی سند یہ روایت ہے کہ اسی طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار آدمیوں کے درمیان تقسیم کیا زید الخیر، اقرع بن حابس، عیینہ بن حصین علقمہ بن علاثہ یا عامر طفیل اور عبدالواحد کی روایت کی طرح نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کہا اور فرمایا کہ اس کی نسل سے عنقریب ایک قوم نکلے گی اور اس میں آخری جملہ کہ اگر میں ان کو پالوں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کر دوں مذکور نہیں۔
This hadith has been narrated through another chain of transmitters, but no mention has been made of: "If I find them, I would kill them as the Thamud were killed."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَعَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُمَا أَتَيَا أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَأَلَاهُ عَنْ الْحَرُورِيَّةِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُهَا قَالَ لَا أَدْرِي مَنْ الْحَرُورِيَّةُ وَلَکِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَکُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ فَيَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَی سَهْمِهِ إِلَی نَصْلِهِ إِلَی رِصَافِهِ فَيَتَمَارَی فِي الْفُوقَةِ هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنْ الدَّمِ شَيْئٌ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ اور عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ دونوں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حروریہ کے بارے میں کچھ سنا تو انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ حروریہ کون ہیں لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ اس امت میں ایک قوم نکلے گی یہ نہیں فرمایا کہ اس امت سے ہوگی وہ ایسی قوم ہوگی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز سے حقیر جانو گے وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلقوں یا گلوں سے نیچے نہ اترے گا وہ دین سے تیر کے نشانہ سے نکلے جانے کی طرح نکل جائیں گے تیرانداز اپنے تیر اس لکڑی اور اس کے پھل کو دیکھتا ہے اور اس کے کنارہ اخیر پر غور کرتا ہے جو اس کی چٹکیوں میں تھا کہ کہیں اس کی کسی چیز کو خون میں سے کوئی چیز لگ گئی ہے۔
Abu Salama and 'Ata' b. Yasar came to Abu Sa'id al-Khudri and asked him about Haruriya, saying: Did you hear the Messenger of Allah (may peace be upon him) making a mention of them? He (Abu Sai'd al-Khudri) said: I don't know who the Haruriya are, but I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: There would arise in this nation (and he did not say "out of them" ) a people and you would hold insignificant your prayers as compared with their prayers. And they would recite the Qur'an which would not go beyond their throats and would swerve through the religion (as blank) just as a (swift) arrow passes through the prey. The archer looks at his arrow, at its iron head and glances at its end (which he held) in the tip of his fingers to see whether it had any stain of blood.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالضَّحَّاکُ الْهَمْدَانِيُّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَکَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَی نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ وَهُوَ الْقِدْحُ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَی عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَتَدَرْدَرُ يَخْرُجُونَ عَلَی حِينِ فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِکَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَوُجِدَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَی نَعْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَ-
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے اور آپ مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے کہ آپ کے پاس ذوالخویصرہ جو بنی تمیم میں سے ایک ہے اس نے کہا اے اللہ کے رسول! انصاف کر۔ تو رسول اللہ نے فرمایا تیری خرابی ہو اگر میں انصاف نہ کروں تو کون ہے جو انصاف کرے گا اور تو بدنصیب اور نقصان اٹھانے والا ہوگیا اگر میں نے عدل نہ کیا تو عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے اس کی گردن مارنے کی اجازت دے دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ اس کے ساتھی ایسے ہوں گے کہ تمہارا ایک آدمی اپنی نماز کو ان کی نماز سے حقیر تصور کرے گا اور اپنے روزے کو ان کے روزے سے قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسا کہ تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے کہ تیر انداز اس کے بھالہ کو دیکھتا ہے تو اس میں کوئی چیز نہیں پاتا پھر اس کے کنارے کو دیکھتا ہے تو اس میں کوئی چیز نہیں پاتا۔ پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو کچھ نہیں پاتا حالانکہ تیر پیٹ کی گندگی اور خون سے نکل چکا ہوتا ہے ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں سے ایک آدمی ایسا سیاہ ہے کہ اس کا ایک شانہ عورت کے پستان یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہوگا جو تھرتھراتا ہوگا ۔ یہ اس وقت نکلیں گے جب لوگوں میں پھوٹ ہوگی ابوسعید کہتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے جہاد کیا اور میں آپ کے ساتھ تھا تو آپ نے اس آدمی کو تلاش کرنے کا حکم دیا وہ ملا تو اسے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لایا گیا۔ یہاں تک کہ میں نے اسے ویسا ہی پایا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا۔
Abu Sai'd al-Khudri reported: When we were in the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he was distributing the spoils of war, there came to him Dhul-Khuwasira, one of Banu Tamim. He said: Messenger of Allah, do justice. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Woe be upon thee. Who would do justice, if I do not do justice? You would be unsuccessful and incurring a loss, if I do not do justice. Upon this Umar b. Khattab (Allah be pleased with him) said: Messenger of Allah, permit me to strike off his neck. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Leave him, for he has friends (who would outwardly look to be so religious and pious) that everyone among you would consider his prayer insignificant as compared with their prayer, and his fast as compared with their fasts. They would recite the Qur'an but it would not go beyond their collar-bones. They would pass through (the teachings of Islam so hurriedly) just as the arrow passes through the prey. He would look at its Iron head, but would not find anything ticking) there. He would then see at the lowest end, but would not find anything sticking there. He would then see at its grip but would not find anything sticking to it. He would then see at its feathers and he would find nothing sticking to them (as the arrow would pass so quickly that nothing would stick to it) neither excrement nor blood. They would be recognised by the presence of a black man among them whose upper arms would be like a woman's breast, or like a piece of meat as it quivers, and they would come forth at the time when there is dissension among the people. Abu Sai'd said: I testify to the fact that I heard it from the Messenger of Allah (may peace be upon him), and I testify to the fact that 'Ali b. Abu Talib fought against them and I was with him. He gave orders about that man who was sought for, and when he was brought in, and when I looked at him, he was exactly as the Messenger of Allah (may peace be upon him) had described him.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرَ قَوْمًا يَکُونُونَ فِي أُمَّتِهِ يَخْرُجُونَ فِي فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ سِيمَاهُمْ التَّحَالُقُ قَالَ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ أَوْ مِنْ أَشَرِّ الْخَلْقِ يَقْتُلُهُمْ أَدْنَی الطَّائِفَتَيْنِ إِلَی الْحَقِّ قَالَ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ مَثَلًا أَوْ قَالَ قَوْلًا الرَّجُلُ يَرْمِي الرَّمِيَّةَ أَوْ قَالَ الْغَرَضَ فَيَنْظُرُ فِي النَّصْلِ فَلَا يَرَی بَصِيرَةً وَيَنْظُرُ فِي النَّضِيِّ فَلَا يَرَی بَصِيرَةً وَيَنْظُرُ فِي الْفُوقِ فَلَا يَرَی بَصِيرَةً قَالَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَأَنْتُمْ قَتَلْتُمُوهُمْ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ-
محمد بن مثنی، ابوعدی، سلیمان، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک قوم کا ذکر فرمایا جو آپ کی امت سے ہوں گے وہ لوگ لوگوں کی پھوٹ کے وقت نکلیں گے ان کی نشانی سر منڈانا ہوگی وہ بدترین مخلوق ہیں یا بدترین مخلوق میں سے ہیں ان کو وہ لوگ قتل کریں گے جو دو گروہوں میں سے حق کے قریب ہوں گے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی مثال بیان فرمائی یا ایک بات فرمائی اس آدمی کی جو تیر پھینکتا ہے یا نشانہ تو وہ بھالہ میں نظر کرتا ہے لیکن اس میں کچھ اثر نہیں دیکھتا اور تیر کی لکڑی میں دیکھتا ہے اور کچھ نہیں دیکھتا اور اس کے اوپر کے حصہ میں دیکھتا ہے تو کچھ نہیں دیکھتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے اہل عراق تم نے انہیں قتل کیا ہے۔
Abu Sa'id al-Khudri said that the Apostle of Allah (may peace be upon him) made a mention of a sect that would be among his Ummah which would emerge out of the dissension of the people. Their distinctive mark would be shaven heads. They would be the worst creatures or the worst of the creatures. The group who would be nearer to the truth out of the two would kill them. The Apostle of Allah (may peace be upon him) gave an example (to give their description) or he said: A man throws an arrow at the prey (or he said at the target), and sees at its iron head, but finds no sign (of blood there), or he sees at the lowest end, but would not see or find any sign (of blood there). He would then see into the grip but would not find (anything) sticking to it. Abu Sai'd then said: People of Iraq, it is you who have killed them.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ وَهُوَ ابْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرُقُ مَارِقَةٌ عِنْدَ فُرْقَةٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَقْتُلُهَا أَوْلَی الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ-
شیبان بن فروخ، قاسم بن فضل حدانی، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے افتراق کے وقت ایک فرقہ مارقہ خروج کرے گا ان کو دو گروہوں میں سے اقرب الی الحق گروہ قتل کرے گا۔
Abu Sa'id al-Khudri reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: A group would secede itself (from the Ummah) when there would be dissension among the Muslims. Out of the two groups who would be nearer the truth would kill them.
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَکُونُ فِي أُمَّتِي فِرْقَتَانِ فَتَخْرُجُ مِنْ بَيْنِهِمَا مَارِقَةٌ يَلِي قَتْلَهُمْ أَوْلَاهُمْ بِالْحَقِّ-
ابوربیع زہرانی، قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، قتادہ، ابونضرہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں دو گروہ ہو جائیں گے تو ان میں سے مارقہ فرقہ نکلے گا ان خوارج سے وہ جہاد کرے گا جو سب سے زیادہ حق کے قریب ہوگا۔
Abu Sa'id al-Khudri reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There would be two groups in my Ummah, and there would emerge another group (seceding itself from both of them), and the party nearer to the truth among the two would kill them (the group of the Khwarij).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَمْرُقُ مَارِقَةٌ فِي فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ فَيَلِي قَتْلَهُمْ أَوْلَی الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ-
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، داؤد بن نضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کے اختلاف کی وجہ سے ان میں سے ایک فرقہ مارقہ نکلے گا اور گروہوں میں سے ان کو وہ قتل کرے گا اور دو گروہوں میں سے ان کو وہ قتل کرے گا جو حق کے زیادہ قریب ہوگا۔
Abu Sa'id al-Khudri reported from the Apostle of Allah (may peace be upon him) that a group (Khwarij) would emerge from the different parties (the party of Hadrat 'Ali and the party of Amir Mu'awiya), the group nearer the truth between the two would kill them.
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ الضَّحَّاکِ الْمِشْرَقِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ ذَکَرَ فِيهِ قَوْمًا يَخْرُجُونَ عَلَی فُرْقَةٍ مُخْتَلِفَةٍ يَقْتُلُهُمْ أَقْرَبُ الطَّائِفَتَيْنِ مِنْ الْحَقِّ-
عبیداللہ قواریری، محمد بن عبداللہ بن سفیان، حبیب بن ابی ثابت، ضحاک مشرقی، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک حدیث میں ایسی قوم کا ذکر فرمایا جو اختلاف کے وقت نکلے گی ان کو دو گروہوں سے جو حق کے زیادہ قریب ہوگا وہ قتل کرے گا۔
Abu Sa'id al-Khudri reported from the Apostle of Allah (may peace be upon him) that a group (Khwarij) would emerge from the different parties (the party of Hadrat 'Ali and the party of Amir Mu'awiya), the group nearer the truth between the two would kill them.00000