خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کُنْتُ أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا-
حسن بن ربیع، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوالاحوص، سماک، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازیں پڑھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نمازیں درمیانی ہوتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا۔
Jabir b. Samura reported: I used to pray with the Messenger of Allah (may peace be upon him) and both his prayer and sermon were of moderate length.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ حَدَّثَنِي سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کُنْتُ أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَوَاتِ فَکَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَکْرٍ زَکَرِيَّائُ عَنْ سِمَاکٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، محمد بن بشر، زکریا، سماک بن حرب، جابر بن سمرة فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازیں پڑھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نمازیں درمیانی ہوتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا اور ابوبکر کی روایت میں زکریا بن سماک کا ذکر ہے۔
Jabir b. Samura reported: I used to observe prayer with the Apostle of Allah (may peace be upon him) and his prayer was of moderate length and his sermon too was of moderate length.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّی کَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَکُمْ وَمَسَّاکُمْ وَيَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ کَهَاتَيْنِ وَيَقْرُنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَی وَيَقُولُ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ کِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَی هُدَی مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَکَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَعَلَيَّ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب بن عبدالمجید، جعفربن محمد، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز بلند ہو جاتی اور غصہ شدید ہو جاتا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی ایسے لشکر سے ڈرا رہے ہوں کہ وہ صبح یا شام حملہ کرنے والا ہے اور فرماتے ہیں کہ قیامت کو اور مجھے اس طرح بھیجا گیا جس طرح یہ دو انگلیاں اور شہادت والی اور درمیانی انگلی ملا کر فرماتے اما بعد کہ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت ہے اور سارے کاموں میں بدترین کام نئے نئے طریق ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے پھر فرماتے ہیں کہ میں ہر مومن کو اس کی جان سے زیادہ عزیز ہوں جو مومن مال چھوڑ کر مرا وہ اس کے گھر والوں کے لئے ہے اور جو مومن قرض یا بچے چھوڑ جائے اس کی تر بیت وپرورش اور ان کے خرچ کی ذمہ داری مجھ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہے۔
Jabir b. Abdullah said: When Allah's Messenger (may peace he upon him) delivered the sermon, his eyes became red, his voice rose. and his anger increased so that he was like one giving a warning against the enemy and saying:" The enemy has made a morning attack on you and in the evening too." He would also say:" The last Hour and I have been sent like these two." and he would join his forefinger and middle finger; and would further say:" The best of the speech is embodied in the Book of Allah, and the best of the guidance is the guidance given by Muhammad. And the most evil affairs are their innovations; and every innovation is error." He would further say: "I am more dear to a Muslim even than his self; and he who left behind property that is for his family, and he who dies under debt or leaves children (in helplessness), the responsibility (of paying his debt and bringing up his children) lies on me."
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا کَانَتْ خُطْبَةُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ عَلَی إِثْرِ ذَلِکَ وَقَدْ عَلَا صَوْتُهُ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ-
عبد بن حمید، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، جعفربن محمد، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمعہ کے دن کا آغاز اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء سے فرماتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز بلند ہو جاتی پھر اسی طرح حدیث بیان کی جیسے گزر چکی۔
Ja'far b. Muhammad said on the authority of his father: I heard Jabir b. 'Abdullah saying that in the sermon of the Apostle of Allah (may peace be upon him) he praised Allah, lauded Him (and subsequently said [other words] and raised his voice, and the rest of the hadith is the same).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَخَيْرُ الْحَدِيثِ کِتَابُ اللَّهِ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، جعفر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو خطبہ دیا کرتے تھے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی وہ حمد و ثنا بیان فرماتے جو اس کے شایان شان ہے پھر فرماتے کہ جس کو اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور بہترین بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے پھر آگے حدیث اسی طرح ہے جیسے گزری۔
Jabir reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him), while delivering the sermon to the people, praised Allah, and lauded Him for what He deserves, and would then say: "He whom Allah guides aright, there is none to mislead him, and he who is led astray, there is none to guide him (aright)", and the best of the talk is embodied in the Book of Allah. And the rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی وَهُوَ أَبُو هَمَّامٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَکَّةَ وَکَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَةَ وَکَانَ يَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ فَسَمِعَ سُفَهَائَ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ فَقَالَ لَوْ أَنِّي رَأَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّهَ يَشْفِيهِ عَلَی يَدَيَّ قَالَ فَلَقِيَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ وَإِنَّ اللَّهَ يَشْفِي عَلَی يَدِي مَنْ شَائَ فَهَلْ لَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ قَالَ فَقَالَ أَعِدْ عَلَيَّ کَلِمَاتِکَ هَؤُلَائِ فَأَعَادَهُنَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْکَهَنَةِ وَقَوْلَ السَّحَرَةِ وَقَوْلَ الشُّعَرَائِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ کَلِمَاتِکَ هَؤُلَائِ وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ قَالَ فَقَالَ هَاتِ يَدَکَ أُبَايِعْکَ عَلَی الْإِسْلَامِ قَالَ فَبَايَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی قَوْمِکَ قَالَ وَعَلَی قَوْمِي قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَمَرُّوا بِقَوْمِهِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِيَّةِ لِلْجَيْشِ هَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ هَؤُلَائِ شَيْئًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَصَبْتُ مِنْهُمْ مِطْهَرَةً فَقَالَ رُدُّوهَا فَإِنَّ هَؤُلَائِ قَوْمُ ضِمَادٍ-
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ابوہمام، داؤد ، عمرو بن سعید، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حماد مکہ مکرمہ میں آیا اس کا تعلق قبیلہ ازد شنوء سے تھا اور جنون اور آسیب وغیرہ کے لئے جھاڑ پھونک کرتا تھا اور اس نے مکہ کے بے وقوفوں سے سنا کہ وہ کہتے ہیں کہ محمد (العیاذ باللہ) مجنون ہیں تو اس نے کہا کہ میں اس آدمی کو دیکھتا ہوں شاید کہ اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھ سے شفا دے دے اس حماد نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی اور کہا کہ اے محمد میں جنوں وغیر کے لئے جھاڑ پھونک کرتا ہوں اور اللہ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھ سے شفا دیتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا چاہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ) بعد! تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں بعد حمد وصلوة کہنے لگے کہ اپنے ان کلمات کو دوبارہ پڑھیئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کلمات کو تین مرتبہ دہرایا ضماد نے کہا کہ میں نے کاہنوں کا کلام سنا جادو گروں کا کلام سنا شاعروں کا کلام سنا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کی طرح کا کلام نہیں سنا یہ کلام تو سمندر کی بلا غت تک پہنچ گیا ہے ضماد نے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھائیے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرتا ہوں پھر اس نے بیعت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے اور تمہاری قوم کی طرف سے بھی بیعت لیتا ہوں ضماد نے کہا کہ میں اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چھوٹا سالشکر بھیجا وہ لشکر اس کی قوم میں سے گزرا تو اس لشکر کے سردار نے کہا کہ کیا تم نے اس قوم والوں سے کچھ لیا ہے تو جماعت کے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے ان سے لیا ہے، اس لشکر کے سردار نے کہا جاؤ اسے واپس کرو کیونکہ یہ ضماد کی قوم کا ہے (اور یہ لوگ ضماد کی بیعت کی وجہ سے اس میں آگئے ہیں) ۔
Ibn 'Abbas reported: Dimad came to Mecca and he belonged to the tribe of Azd Shanu'a, and he used to protect the person who was under the influence of charm. He heard the foolish people of Mecca say that Muhammad (may peace be upon him) was under the spell. Upon this he said: "If I were to come across this man, Allah might cure him at my hand.". He met him and said: Muhammad, I can protect (one) who is under the influence of charm, and Allah cures one whom He so desires at my hand. Do you desire (this)? Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "Praise is due to Allah, we praise Him, ask His help; and he whom Allah guides aright there is none to lead him astray, and he who is led astray there is none to guide him, and I bear testimony to the fact that there is no god but Allah, He is One, having no partner with Him, and that Muhammad is His Servant and Messenger". Now after this he (Dimad) said: "Repeat these words of yours before me", and the Messenger of Allah (may peace be upon him) repeated these to him thrice; and he said: "I have heard the words of soothsayers and the words of magicians, and the words of poets, but I have never heard such words as yours, and they reach the depth (of the ocean of eloquence) ; bring forth your hand so that I should take oath of fealty to you on Islam". So he took an oath of allegiance to him. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "It (this allegiance of yours) is on behalf of your people too". He said: It is on behalf of my people too. The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent an expedition and the flying column passed by his people. The leader of the flying column said to the detachment: Did you find anything from these people? One of the people said: I found a utensil for water. Upon this he (the commander) said: Return it, for he is one of the people of Dimad.
حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبْجَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ قَالَ قَالَ أَبُو وَائِلٍ خَطَبَنَا عَمَّارٌ فَأَوْجَزَ وَأَبْلَغَ فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا يَا أَبَا الْيَقْظَانِ لَقَدْ أَبْلَغْتَ وَأَوْجَزْتَ فَلَوْ کُنْتَ تَنَفَّسْتَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ فَأَطِيلُوا الصَّلَاةَ وَاقْصُرُوا الْخُطْبَةَ وَإِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا-
سریج بن یونس، عبدالرحمن بن عبدالملک بن ابجر، واصل بن حیان نے کہا کہ ہمارے سامنے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ دیا جو مختصر اور نہایت بلیغ تھا جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے عرض کیا اے ابوالیقطان آپ نے نہایت مختصر اور نہایت بلیغ خطبہ دیا اگر میں خطبہ دیتا تو ذرا لمبا دیتا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آدمی کا لمبی نماز اور خطبہ کو مختصر پڑھنا یہ اس کی سمجھداری کی علامت ہے پس نماز کو لمبا کرو اور خطبہ کو مختصر کرو کیونکہ بعضے بیان جادو جسے اثر رکھتے ہیں۔
Abu Wa'il reported: 'Ammar delivered to us the sermon. It was short and eloquent. When he ('Ammar) descended (from the pulpit) we said to him: 0 Abd al-Yaqzn, you have delivered a short and eloquent sermon. Would that you had lengthened (the sermon). He said: I have heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: The lengthening of prayer by a man and the shortness of the sermon is the sign of his understanding (of faith). So lengthen the prayer and shorten the sermon, for there is charm (in precise) expression.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ رَجُلًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ قُلْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فَقَدْ غَوِيَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، سفیان، عبدالعزیزبن رفیع، تمیم بن طرفة، عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے خطبہ دیا اور کہا کہ جو آدمی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرے گا وہ ہدایت یا فتہ ہو جائے گا اور جو ان دونوں کی نافرنانی کرے گا وہ گمراہ ہو جائے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو برا خطیب ہے تو کہہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کرے گا ابن نمیر نے کہا کہ وہ گمراہ ہو جائے گا۔
'Adi b. Hatim reported that a person recited a sermon before the Apostle of Allah (may peace be upon him) thus: He who obeys Allah and His Apostle, he in fact follows the right path, and he who disobeys both of them, he goes astray. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "What a bad speaker you are; say: He who disobeys Allah and His Apostle". Ibn Numair added: He in fact went astray.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ الْحَنْظَلِيُّ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ عَطَائً يُخْبِرُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَی الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِکُ-
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق حنظلی، ابن عیینہ سفیان، عمرو، عطاء، حضرت صفوان بن یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منبر پر پڑھتے ہوئے سنا۔ (وَنَادَوْا يَا مَالِکُ لِیَقضِ عَلَینَا رَبُکَ) اور وہ دوزخی پکاریں گے اے مالک داروغہ جہنم تیرا پروردگار ہمارا کام تمام کر دے
Safwan b. Ya'la reported on the authority of his father that he heard the Apostle of Allah (may peace be upon him) reciting (verses of the Qur'an) on the pulpit. and" They cried: 0 Malik."
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُخْتٍ لِعَمْرَةَ قَالَتْ أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ يَقْرَأُ بِهَا عَلَی الْمِنْبَرِ فِي کُلِّ جُمُعَةٍ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحیی بن حسان، سلیمان بن بلال، یحیی بن سعید، حضرت عمرة بنت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن سے روایت کرتی ہیں کہ میں نے سورت ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک سے ہی جمعہ کے دن سن کر یاد کی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر جمعہ میں منبر پر پڑھا کرتے تھے۔
'Amra daughter of Abd al-Rahman reported on the authority of the sister of Amra, I memorised (surah) Qaf Surah .):" By the glorious Qur'an" from the mouth of the Messenger of Allah (may peace be upon him) on Friday for he recited it on the pulpit on-every Friday."
حَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَيُّوبَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ أُخْتٍ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانَتْ أَکْبَرَ مِنْهَا بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ-
ابوطاہر، ابن وہب، یحیی بن ایوب، یحیی بن سعید، عمرة بنت عبدالرحمن کی بہن سیاس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔
00000
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبٍ عَنْ عَبدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ عَنْ بِنْتٍ لِحَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَتْ مَا حَفِظْتُ ق إِلَّا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِهَا کُلَّ جُمُعَةٍ قَالَتْ وَکَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، خبیب، عبداللہ بن محمد بن معن، حضرت حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن نعمان کی بیٹی سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے سورت ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر حفظ کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے وہ کہتی ہیں کہ ہمارا تنور اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تنور ایک ہی تھا۔
The daughter of Haritha b. Nu'man said: I did not memorise (Surah) Qaf but from the mouth of the Messenger of Allah (may peace be upon him) as he used to deliver the. sermon along with it on every Friday. She also added: Our oven and that of the Messenger of Allah (may peace be upon him) was one.
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَتْ لَقَدْ کَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةً وَبَعْضَ سَنَةٍ وَمَا أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ إِلَّا عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا کُلَّ يَوْمِ جُمُعَةٍ عَلَی الْمِنْبَرِ إِذَا خَطَبَ النَّاسَ-
عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، محمد بن اسحاق، عبداللہ بن ابی بکر، محمد بن عمرو بن حزم انصاری، یحیی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ، حضرت ام ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ہمارا تنور اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تنور دو سال یا ایک سال یا سال کے کچھ حصہ تک ایک ہی تھا اور میں نے سورت ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک ہی سے سن کر یاد کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو ہر جمعہ کو منبر پر جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو پڑھا کرتے تھے۔
Umm Bisham hint Haritha b. Nu'man said: Our oven and that of the Messenger of Allah (may peace be upon him) was one for two years, or for one year or for a part of a year; and I learnt "Qaf. By the Glorious Qur'an" from no other source than the tongue of Allah's Messenger (may peace be upon him) who used to recite it every Friday on the pulpit when he delivered the sermon to the people.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ قَالَ رَأَى بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ رَافِعًا يَدَيْهِ فَقَالَ قَبَّحَ اللَّهُ هَاتَيْنِ الْيَدَيْنِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَزِيدُ عَلَى أَنْ يَقُولَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الْمُسَبِّحَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، حصین، عمارة بن رویبہ نے فرمایا کہ انہوں نے بشر بن مروان کو منبر پر اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو خراب کرے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکہا کہ اپنے ہاتھ سے اس طرح کہنے کے علاوہ نہ فرماتے اور انہوں نے اپنی شہادت والی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا۔
Umara b. Ruwaiba said he saw Bishr b. Marwan on the pulpit raising his hands and said: Allah, disfigure these hands! I have seen Allah's Messenger (may peace be upon him) gesture no more than this with his hands, and he pointed with his forefinger.
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ رَأَيْتُ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ يَوْمَ جُمُعَةٍ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فَقَالَ عُمَارَةُ بْنُ رُؤَيْبَةَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ-
قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، حصین بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے بشر بن مروان کو جمعہ کے دن اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے ہوئے دیکھا پھر باقی حدیث اسی طرح ذکر فرمائی۔
This hadith has been narrated by another chain of transmitters on the authority of Husain b. Abd al-Rahman.