حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُا وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی سَرِيرِهِ فَتَکَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُثْنُونَ وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ قَالَ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْکِبِي مِنْ وَرَائِي فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ وَقَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَی اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْکَ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْکَ وَذَاکَ أَنِّي کُنْتُ أُکَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ جِئْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَإِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو أَوْ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَهُمَا-
سعید بن عمرو اشعثی ابوربیع عتکی ابوکریب محمد بن علاء، ابی کریب ابوربیع ابن مبارک عمر بن سعید ابی حسین ابن ابی ملیکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب تخت پر رکھا گیا تو لوگ ان کے اردگرد جمع ہو گئے اور ان کے لئے دعا کی اور ان کی تعریف کرنے لگے اور ان کا جنازہ اٹھانے سے پہلے ان کی نماز جنازہ پڑھ رہے تھے اور میں بھی انہی لوگوں میں تھا، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں گھبرایا سوائے ایک آدمی سے کہ جس نے میرے پیچھے سے آ کر میرا کندھا پکڑا، میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے رحم کی دعا فرمائی اور پھر فرمایا (اے عمر!) آپ نے اپنے پیچھے کوئی ایسا آدمی نہیں چھوڑا جس کے اعمال ایسے ہوں کہ ان اعمال پر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنا پسند ہو، آپ سے زیادہ اور اللہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں کا ساتھ فرمائے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں زیادہ تر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا کہ آپ فرماتے تھے کہ میں آیا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور میں داخل ہوا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر داخل ہوئے، میں نکلا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی نکلے، اور میں امید کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان دونوں کے ساتھ (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر) کے ساتھ کر دے گا۔
Ibn Abu Mulaika reported: I heard Ibn 'Abbas as saying: When 'Umar b. Khatab was placed in the coffin the people gathered around him. They praised him and supplicated for him before the bier was lifted up, and I was one amongst them. Nothing attracted my attention but a person who gripped my shoulder from behind. I saw towards him and found that he was 'Ali. He invoked Allah's mercy upon 'Umar and said: You have left none behind you (whose) deeds (are so enviable) that I love to meet Allah with them. By Allah, I hoped that Allah would keep you and your two associates together. I had often heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I came and there came too Abu Bakr and 'Umar; I entered and there entered too Abu Bakr and 'Umar; I went out and there went out too Abu Bakr and 'Umar, and I hope and think that Allah will keep you along with them.
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ-
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، حضرت عمر بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of 'Umar b. Sa'id with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لَهُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِکَ وَمَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا مَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الدِّينَ-
منصور بن ابی مزاحم، ابراہیم، بن سعد صالح بن کیسان زہیر بن حرب، حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید یعقوب بن ابرہیم صالح ابن شہاب ابوامامہ بن سہل حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں سو رہا تھا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ پیش کئے جاتے ہیں اور ان کے (بدنوں پر) کرتے ہیں، ان میں سے کچھ کے کرتے چھاتی تک ہیں اور کچھ کے کرتے اس سے نیچے تک ہیں اور پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے اور وہ اتنا لمبا کرتا پہنے ہوئے ہیں کہ وہ زمین پر گھسیٹتا چلا جا رہا ہے، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، دین۔
Abu Sa'id Khudri reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as say ing: While I was asleep I saw people being presented to me (in a dream) and they wore shirts and some of these reached up to the breasts and some even beyond them. Then there happened to pass 'Umar b. Khattab and his shirt had been trailing. They said: Allah's Messeneer, how do you interpret the dream? He said: (As strength of) faith.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُ قَدَحًا أُتِيتُ بِهِ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّی إِنِّي لَأَرَی الرِّيَّ يَجْرِي فِي أَظْفَارِي ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعِلْمَ-
حرملہ بن یحیی بن وہب یونس ابن شہاب حضرت حمزہ بن عبداللہ بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا میں سو رہا تھا میں نے ایک پیالہ دیکھا جو میری طرف لایا گیا، اس پیالے میں دودھ تھا، میں نے اس میں سے پیا یہاں تک کہ تازگی اور سیرابی میرے ناخنوں میں سے نکلنے گلی، پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیا، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اس خواب کی تعبیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا علم۔
Hamza b. Abdullah b. 'Umar b. Khattab reported on the authority of his father that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: While I was asleep I saw (in a dream) a cup containing milk bein. presented to me. I took out of that until I perceived freshness being reflected through my nails. Then I presented the leftover to 'Umar b. Khattab. They said: Allah's Messenger: Fow do you interpret it? He said: This implies knowledge.
و حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ بِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ-
قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل حلوانی عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم، ابن سعد حضرت صالح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یونس کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has beer. narrated on the authority of Yunus with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَی قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفٌ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ-
حرملہ بن یحیی بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے ہیں کہ میں سو رہا تھا میں نے اپنے آپ کو ایک کنوئیں پر دیکھا کہ جس پر ڈول پڑا ہوا ہے تو میں نے اس ڈول کے ذریعے کنوئیں میں سے جتنا اللہ نے چاہا پانی کھینچا، پھر اسے ابوقحافہ کے بیٹے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پکڑا اور اس سے ایک یا دو ڈول کھینچے اور ان کے کھینچنے میں اللہ ان کی مغفرت فرمائے کمزوری تھی، پھر وہ ڈول بڑا ہو گیا اور اسے ابن خطاب (یعنی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے پکڑا تو میں نے لوگوں میں سے ایسا بہادر نہیں دیکھا کہ جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح پانی کھنیچتا ہو، (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس قدر پانی نکالا) یہاں تک کہ لوگ اپنے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے اپنی آرام کی جگہ پر چلے گئے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: While I was asleep I saw myself on a well with a leathern bucket on a pulley. I drew (water) out of that as Allah wished me (to draw). Then the son of Abu Quhafa (Abu Bakr) drew from it one bucketful or two and there was some weakness in drawing that (may Allah forgive him). Then that bucket (changed into a large bucket) and Ibn Khattab drew it. I did not see any strongest man drawing it like 'Umar b. Khattab. He brought out so much water that the camels of the people had enough to drink and then laid down (for rest).
و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ح و حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَالْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ بِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی عقیل بن خالد عمرو ناقد حلوانی عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم، بن سعد حضرت ابوصالح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یونس کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Yunus through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ قَالَ الْأَعْرَجُ وَغَيْرُهُ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ يَنْزِعُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ-
حلوانی عبد بن حمید یعقوب ابوصالح اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ابوقحافہ کے بیٹے (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو دیکھا کہ وہ (ڈول) کھینچ رہے ہیں اور باقی حدیث زہری کی حدیث کی طرح نقل کی گئی ہے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I saw Ibn Abu Quhafa drawing (water) ; the rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَی أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُرِيتُ أَنِّي أَنْزِعُ عَلَی حَوْضِي أَسْقِي النَّاسَ فَجَائَنِي أَبُو بَکْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرَوِّحَنِي فَنَزَعَ دَلْوَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ فَجَائَ ابْنُ الْخَطَّابِ فَأَخَذَ مِنْهُ فَلَمْ أَرَ نَزْعَ رَجُلٍ قَطُّ أَقْوَی مِنْهُ حَتَّی تَوَلَّی النَّاسُ وَالْحَوْضُ مَلْآنُ يَتَفَجَّرُ-
احمد بن عبدالرحمن بن وہب عمی عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، ابویونس مولی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے سونے کی حالت میں دکھایا گیا کہ میں اپنے حوض میں سے پانی نکال کر لوگوں کو پلا رہا ہوں، اسی دوران میرے پاس حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انہوں نے مجھ سے ڈول پکڑ لیا تاکہ وہ مجھے آرام پہنچائیں، تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دو ڈول پانی کھینچا اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت فرمائے، پھر (اس کے بعد) خطاب کے بیٹے (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) آئے اور انہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ سے ڈول پکڑا تو میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ قوت سے پانی کھینچنا اور کسی آدمی کا نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگ (پانی سے سیراب ہو کر) واپس چلے گئے اور حوض کا پانی بھر کر بہہ رہا ہے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: While I was asleep I saw myself drawing water from my tank in order to quench the thirst of the people that there came to me Abu Bakr. He took hold of the leathern bucket from my hand so that he should serve water to the people. He drew two bucketfuls and there was some weakness in his drawing (Allah may forgive him). Then there came Ibn Khattab and he took hold of that, and I did not see a person stronger than he (drawing water) until the people went away with their thirst quenched and the tank filled with water.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ سَالِمٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرِيتُ کَأَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَکْرَةٍ عَلَی قَلِيبٍ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ فَاسْتَقَی فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّی رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا الْعَطَنَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی بکر محمد بن بشر ابوبکر بن سالم سالم بن عبداللہ حضرت عبیداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے (خواب) میں دکھایا گیا کہ میں ایک ڈول کے ساتھ ایک کنوئیں میں سے صبح کے وقت پانی کھینچ رہا ہوں تو اسی دوران حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ گئے تو انہوں نے ایک یا دو ڈول پانی کے کھینچے اور اللہ ان کی مغفرت فرمائے کہ ان کے ڈول کھینچنے میں کمزوری تھی پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انہوں نے ڈول کے ذریعے پانی نکالا تو میں نے لوگوں میں سے ایسی زبردست بہادر کہے ساتھ پانی نکالنے والا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کسی کو نہیں دیکھا، یہاں تک کہ لوگ (پانی پی کر سیراب ہو گئے) اور انہوں نے اپنے اونٹوں کو پانی پلا کر آرام کی جگہ بٹھا دیا۔
Abdullah b. 'Umar reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I saw (in a dream) as if I was drawing water with a leathern bucket on a wooden pulley. There came Abu Bakr and he drew out a bucketful or two and as he drew out, some weakness (was perceived in it) (may Allah, the Exalted and Glorious, forgive him). Then Umar came in order to serve water -and the bucket was changed into a large leather bucket and I did not see such a wonderful man amongst persons (drawing water) and he went on serving water to the people until they were fully satisfied and then went to their resting places.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ-
احمد بن عبداللہ بن یونس زہیر موسیٰ بن عقبہ حضرت سالم بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے باپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں خواب مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح نقل کیا ہے۔
Salim b. 'Abdullah reported on the authority of his father some of the dreams of Allah's Messenger (may peace be upon him) pertaining to Abu Bakr and Umar b. Khattab (Allah be pleased with them) and a hadith like this.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَابْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَا جَابِرًا يُخْبِرُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ وَعَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا دَارًا أَوْ قَصْرًا فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ فَذَکَرْتُ غَيْرَتَکَ فَبَکَی عُمَرُ وَقَالَ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ أَوَ عَلَيْکَ يُغَارُ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، سفیان، عمرو بن منکدر جابر، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابن منکدر عمرو ، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے جنت میں ایک گھر یا ایک محل دیکھا، میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ (وہاں موجود حاضرین) نے کہاں یہ محل حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے، میں نے چاہا کہ میں اس میں داخل ہو جائیں، مگر (اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ!) مجھے تیری غیرت کا خیال آ گیا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یہ سن کر) رو پڑے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے داخل ہونے پر غیرت کرتا؟
Jabir reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I entered Paradise and saw in it a house or a palace. I said: For whom is it resersred? They (the Angels) said: It is for 'Umar b. Khattab. (The Holy Prophet said to 'Umar b. Khattab): I intenied to get into it but I thought of your feelings. Thereupon 'Umar wept and said: Apostle of Allah, could I feel any jealousy in your case?
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرًا ح و حَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعْتُ جَابِرًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرٍ-
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، عمرو بن منکدر جابر، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو جابر، عمرو ناقد سفیان، ابن منکدر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ابن نمیر اور زہیر کی کسی روایت کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Jabir through another chain of transmitters.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَکَی عُمَرُ وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِکَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْکَ أَغَارُ-
حرملہ بن یحیی بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا میں سو رہا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی، میں نے کہا یہ محل کس کا ہے؟ (وہاں موجود لوگوں) نے کہا یہ محل حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے (آپ نے فرمایا کہ یہ سن کر) مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غیرت یاد آ گئی تو میں پشت پھیر کر چل پڑا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر رو پڑے اور ہم سب اس مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ قربان، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: While'l was asleep I saw myself in Paradise and a woman performing ablution by the side of a palace. I said: For whom is it meant? They said: It is meant for 'Umar b. Khattab. (The Holy Prophet) said: There came across my mind the feeling of Umar and so I turned back and went away. Abu Huraira said: 'Umar wept as we were present in that meeting with Allah's Messenger (may peace be upon him) amongst us and Umar said: Allah's Messenger, may my father and mother be taken as ransom for you. Could I at all feel any jealousy about you?
و حَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
عمرو ناقد حسن حلوانی عبد بن حمید یعقوب ابن ابراہیم، ابوصالح حضرت ابن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Shihab with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنِي و قَالَ حَسَنٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدًا قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسَائٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُکَلِّمْنَهُ وَيَسْتَکْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَکُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَائِ اللَّاتِي کُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَکَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِکًا فَجًّا إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّکَ-
منصور بن ابی مزاحم ابراہیم، ابن سعد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد حسن یعقوب ابن ابراہیم، بن سعد ابی صالح ابن شہاب عبدالحمید ابن عبدالرحمن بن زید محمد بن سعد بن ابی وقاص حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر داخل ہونے کی) اجازت مانگی اور آپ کے پاس قریش کی کچھ عورتیں موجود تھیں اور وہ عورتیں آپ سے بہت ہی زیادہ باتیں کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں بھی بلند تھیں تو جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو وہ عورتیں پردے میں دوڑ پڑیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت عطا فرما دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ کو ہنستا رکھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا کہ جو میرے پاس بیٹھی تھیں (اے عمر!) جب انہوں نے تیری آواز سنی تو وہ پردے میں دوڑ پڑیں، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ وہ عورتیں آپ سے ڈریں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان عورتوں سے فرمایا اے اپنی جان کی دشمنو! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتی ہو؟ وہ عورتیں کہنے لگیں جی ہاں! آپ سخت ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ غصہ والے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے، شیطان جب تجھے کسی راستے پر چلتا ہوا ملتا ہے تو شیطان وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے، کہ جس راستے پر (اے عمر!) تو چلتا ہے۔
Sa'd b. Waqqas reported that Umar sought permission from Allah's Messenger (may peace be upon him) to visit him when some women of the Quraish were busy in talking with him and raising their voices above his Voiee. When'Umar sought permission they stood up and went hurriedly behind the curtain. Allah's Messenger (may peace be upon him) gave him permission smilingly. Thereupon 'Umar said: Allah's Messenger, may Allah keep you happy all your life. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I wonder at these women who were with me and no sooner did they hear your voice, they immediately went behind the curtain. Thereupon 'Umar said: Allah's Messenger, you have more right that they should fear you. Then Umar (addressing the women) said: O ye enemies of yourselves, do you fear me and fear not the Messenger of Allah (may peace be upon him)? They said: Yes, you are harsh and strict as compared to the Messenger of Allah (may peace be upon him). Thereupon, Allah's Messenger (maypeace be upon him) said: By Him in Whose Hand is my life, if satan would encounter you in the way he would certainly take a different way from that of yours.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ قَدْ رَفَعْنَ أَصْوَاتَهُنَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ-
ہارون بن معروف، عبدالعزیز بن محمد سہیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ عورتیں بیٹھیں تھیں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی آوازوں کو بلند کر رہی تھی تو جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اندر آنے کی) اجازت مانگی تو وہ سب عورتیں پردے میں دوڑ پڑیں، پھر آگے زہری کی روایت کی طرح روایت نقل منقول ہے۔
Abu Huraira reported that Umar b. Khattab came to Allah's Messenger (may peace be upon him) while there were some women with him and they were raising their voices above the voice of Allah's Messenger (may peace be upon him) and when Umar sought permission to get into the house they went behind the curtain hurriedly. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ قَدْ کَانَ يَکُونُ فِي الْأُمَمِ قَبْلَکُمْ مُحَدَّثُونَ فَإِنْ يَکُنْ فِي أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهُمْ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ تَفْسِيرُ مُحَدَّثُونَ مُلْهَمُونَ-
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح عبداللہ بن وہب، ابراہیم بن سعد سعد بن ابراہیم، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم سے پہلے امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے (یعنی بغیر ارادہ کے ان کی زبانوں پر بات جاری ہو جاتی تھی) تو اگر میری امت میں ان میں سے کوئی محدث ہے تو وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ ابن وہب محدثین کی تفسیر میں مُلْهَمُونَ فرماتے ہیں، یعنی جن پر الہام کیا جاتا ہے
A'isha reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There had been among the people before you inspired persons and if there were any such among my Umma Umar b. Khattab would be one of them. Ibn Wahb explained the word Muhaddathun as those who receive hint from the High (Mulhamun).
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
قتیبہ بن سعید، لیث، عمرو ناقد زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابن عجلان سعد بن ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نکل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Sa'd b. Ibrahim with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ أَخْبَرَنَا عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ فِي مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ وَفِي الْحِجَابِ وَفِي أُسَارَی بَدْرٍ-
عقبہ بن مکرم، سعید بن عامر، جویریہ ابن اسماء، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے تین باتوں میں اپنے رب کی موافقت کی مقام ابرہیم میں نماز پڑھنے کی عورتوں کے پردے میں جانے کی بدر کے قیدیوں کے بارے میں۔
Ibn Umar reported Umar as saying: My lord concorded with (my judgments) on three occasions. In case of the Station of Ibrahim, in case of the observance of veil and in case of the prisoners of Badr.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَائَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُکَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاکَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُ عَلَی سَبْعِينَ قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ عبیداللہ بن نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی بن سلول فوت ہو گیا تو اس کا بیٹا حضرت عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ سے آپ کا کرتہ مانگا کہ جس میں اس کے باپ کو کفن دیا جائے تو آپ نے اپنا کرتہ اسے دے دیا پھر اس نے عرض کیا کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز جنازہ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو گئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا پکڑ لیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں جبکہ اللہ نے آپ کو اس پر نماز پڑھنے سے منع فرما دیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے مجھے اختیار دیا ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً) 9۔ التوبہ : 80) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو ستر مرتبہ سے بھی زیادہ مرتبہ دعائے مغفرت کروں گا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یہ تو منافق ہے، بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی لی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ) میں سے کوئی مرجائے تو ان پر کبھی نماز نہ پڑھیں، اور نہ ہی ان میں سے کسی کی قبر پر کھڑے ہوں۔
Ibn Umar reported that when 'Abdullah b. Ubayy b. Salul (the hypocrite) died, his son Abdullah b. Abdullah came to Allah's Messenger (may peace be upon -him) and asked him to give his shirt which should be used for the coffin of his father. He gave that to him. Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up to say prayer over him Thereupon I Umar caught hold of the clothe of Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, are you going to offer prayer, whereas Allah has forbidden to offer prayer for him, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Allah has given me a choice saying: Ask forgiveness for them or you may not ask for them; even if you ask for them seventy times, I will make an addition to the seventy. He was a hypocrite and Allah's Messenger (may peace be upon him) said prayer over him that Allah, the Exalted and Glorious, revealed the verse:" And never pray over any one of them that has died and never should you stand by his grave" (ix. 84).
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَی حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَزَادَ قَالَ فَتَرَکَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ-
محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید یحیی قطان حضرت عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان منافقوں کی نماز جنازہ پڑھنا چھوڑ دی۔
This hadith has been narrated on the authority of 'Ubaidullah with the same chain of transmitter but with the addition of the words:" He abandoned saying prayer over the hypocrites who had died."