حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ کُلُّهُمْ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي قَالَ سَعِيدٌ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا فَلَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ فَقَالَ أَنَا سَمِعْتُهُ فَقُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَی أُذُنَيْهِ فَقَالَ نَعَمْ وَإِلَّا فَاسْتَکَّتَا-
یحیی بن یحیی تمیمی، ابوجعفر محمد بن صباح عبیداللہ قواریری سریج بن یونس یونس بن ماجشون ابن صابھ یوسف ابوسلمہ ماجشون محمد بن منکدر سعید بن مسیب حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی) تم میرے لئے اس طرح ہو کہ جس طرح ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے تھے، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں نے چاہا کہ میں خود یہ حدیث حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنوں تو میں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی میں نے ان کو وہ حدیث بیان کی کہ جو حضرت عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان کی تھی تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ میں نے یہ حدیث سنی ہے، تو میں نے کہا کیا آپ نے یہ حدیث سنی ہے؟ تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں پر رکھیں اور کہنے لگے ہاں! میں نے یہ حدیث سنی ہے اور اگر میں نے یہ حدیث سنی نہ ہو تو میرے یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں۔
Amir b Sa'd b. Abi Waqqas reported on the authority of his father that Allah's Messenger (may peace be upon him) addressing 'Ali said: You are in the same position with relation to me as Aaron- (Harun) was in relation to Moses but with (this explicit difference) that there is no prophet after me. Sa'd said: I had an earnest desire to hear it directly from Sa'd, so I met him and narrated to him what (his son) Amir had narrated to me, whereupon he said: Yes, I did hear it. I said: Did you hear it yourself? Thereupon he placed his fingers upon his ears and said: Yes, and if not, let both my ears become deaf.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ خَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي-
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، حکم مسعب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (مدینہ منورہ پر) حاکم بنایا، جب آپ غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا (اے علی!) کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تیرا مقام میرے ہاں ایسے ہے کہ جسے حضرت ہارون علیہ السلام کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاں، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
Sa'd b. Abi Waqqas reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) left 'Ali b. Abi Talib behind him (as he proceeded) to the expedition of Tabuk, whereupon he ('Ali) said: Allah's Messenger, are you leaving me behind amongst women 4nd children? Thereupon he (the Holy Prophet) said: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses but with this exception that there would be no prophet after me.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ-
عبیداللہ بن معاذ شعبہ، حضرت شعبہ اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated. on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ أَمَّا مَا ذَکَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَکُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَکُمْ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَائِ أَهْلِي-
قتیبہ بن سعید، محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل بکیر بن مسمار امر معاویہ بن ابی سفیان، سعد حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر بنایا اور ان سے فرمایا تجھے ابوالتراب (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو برا بھلا کہنے سے کس چیز نے منع کیا ہے، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے تین باتیں یاد ہیں کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمائی ہیں جن کی وجہ سے میں ان کو برا بھلا نہیں کہتا اگر ان تین باتوں میں سے کوئی ایک بھی مجھے حاصل ہو جائے تو وہ میرے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پیاری ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے ان کو اپنے پیچھے مدینہ منورہ میں چھوڑا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی!) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں اس طرح ہے جس طرح کہ حضرت ہارون علیہ السلام کا مقام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاں تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، اور میں نے آپ سے سنا، آپ خیبر کے دن فرما رہے تھے کہ کل میں ایک ایسے آدمی کو جھنڈا عطا کروں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہو اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتا ہوگا، راوی کہتے ہیں کہ (یہ سن کر ہم اس انتظار میں رہے کہ ایسا خوش نصیب کون ہوگا؟) تو آپ نے فرمایا میرے پاس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلاؤ ان کو بلایا گیا تو ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں تو آپ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر لگایا اور علم ان کو عطا فرما دیا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں فتح عطا فرمائی، اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئیں (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ ) 3۔ آل عمران : 61) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا اے اللہ! یہ سب میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔
This hadith has been narrated. on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters. Amir b. Sa'd b. Abi Waqqas reported on the authority of his father that Muawiya b. Abi Sufyan appointed Sa'd as the Governor and said: What prevents you from abusing Abu Turab (Hadrat 'Ali), whereupon be said: It is because of three things which I remember Allah's Messenger (may peace be upon him) having said about him that I would not abuse him and even if I find one of those three things for me, it would be more dear to me than the red camelg. I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say about 'Ali as he left behind hrin in one of his campaigns (that was Tabuk). 'All said to him: Allah's Messenger, you leave me behind along with women and children. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses but with this exception that there is no prophethood after me. And I (also) heard him say on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person who loves Allah and his Messenger and Allah and his Messenger love him too. He (the narrator) said: We have been anxiously waiting for it, when he (the Holy Prophet) said: Call 'Ali. He was called and his eyes were inflamed. He applied saliva to his eyes and handed over the standard to him, and Allah gave him victory. (The third occasion is this) when the (following) verse was revealed:" Let us summon our children and your children." Allah's Messenger (may peace be upon him) called 'Ali, Fitima, Hasan and Husain and said: O Allah, they are my family.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی-
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، محمد بن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، سعد بن ابراہیم، ابراہیم بن سعد حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی!) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں ایسا ہو جیسا کہ حضرت ہارون علیہ السلام کا مقام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے نزدیک تھا۔
Sa'd reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying to 'Ali: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses?
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ قَالَ فَتَسَاوَرْتُ لَهَا رَجَائَ أَنْ أُدْعَی لَهَا قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا وَقَالَ امْشِ وَلَا تَلْتَفِتْ حَتَّی يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْکَ قَالَ فَسَارَ عَلِيٌّ شَيْئًا ثُمَّ وَقَفَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ فَصَرَخَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَی مَاذَا أُقَاتِلُ النَّاسَ قَالَ قَاتِلْهُمْ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنْکَ دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ-
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن ابراہیم، قاری، سہیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جھنڈا میں ایک ایسے آدمی کو دوں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوگا، اللہ اس کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائے گا، حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں کہ میں نے اس دن کے علاوہ کبھی بھی امارت کی آرزو نہیں کی، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں اس امید کو لے کر آپ کے سامنے آیا کہ آپ مجھے اس کام کے لئے بلا لیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا تو آپ نے جھنڈا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمایا اور آپ نے فرمایا جاؤ اور کسی طرف توجہ نہ کرو یہاں تک کہ اللہ تجھے (تیرے ہاتھوں) فتح عطا فرما دے، راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ چلے اور پھر ٹھہر گئے اور کسی طرف توجہ نہیں کی پھر چیخ کر بولے، اے اللہ کے رسول! میں لوگوں سے کس بات پر قتال کروں؟ آپ نے فرمایا تم ان لوگوں سے اس وقت تک لڑو جب تک کہ وہ لوگ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّهِ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی گواہی نہ دیں تو جب وہ لوگ اس بات کی گواہی دے دیں تو انہوں نے اپنا خون اور مال تم سے محفوظ کر لیا، سوائے کسی حق کے بدلہ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔
Suhail reported on the authority of Abu Huraira that Allah's Messenger (may peace be upon him) said on the Day of Khaibar: I shall certainly give this standard in the hand of one who loves Allah and his Messenger and Allah will grant victory at his hand. Umar b. Khattab said: Never did I cherish for leadership but on that day. I came before him with the hope that I may be called for this, but Allah's Messenger (may peace be upon him) called 'Ali b. Abu Talib and he conferred (this honour) upon him and said: Proceed on and do not look about until Allah grants you victory, and 'Ali went a bit and then halted and did not look about and then said in a loud voice: Allah's Messenger, on what issue should I fight with the people? Thereupon he (the Prophet) said: Fight with them until they bear testimony to the fact that there is no god but Allah and Muhammad is his Messenger, and when they do that then their blood and their riches are inviolable from your hands but what is justified by law and their reckoning is with Allah.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ هَذَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوکُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّهُمْ يَرْجُونَ أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَشْتَکِي عَيْنَيْهِ قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ فَأُتِيَ بِهِ فَبَصَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ حَتَّی کَأَنْ لَمْ يَکُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّی يَکُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ انْفُذْ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ يَکُونَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم سہل بن سعد قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن ابی حازم حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ خبر دیتے ہیں کہ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے ارشاد فرمایا میں یہ جھنڈا ایک ایسے آدمی کو عطا کروں گا کہ جس کے ہاتھوں پر اللہ فتح عطا فرمائیں گے، وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اس سے محبت کرتے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ لوگ ساری رات اسی بات کا تذکرہ کرتے رہے کہ جھنڈا کس (خوش نصیب) کو عطا کیا جائے گا؟ راوی کہتے ہیں جب صبح ہوئی اور سب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور ان میں سے ہر ایک آدمی کی یہ آرزو تھی کہ یہ جھنڈا اسے ملے تو آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب کہاں ہیں؟ تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا وہ ہیں، اے اللہ کے رسول! ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور ان کے لئے دعا فرمائی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بالکل صحیح ہو گئے گویا کہ ان کو کوئی تکلیف ہی نہیں تھی، پھر آپ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جھنڈا عطا فرمایا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں ان سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لوگ ہماری طرح ہو جائیں، تو آپ نے فرمایا آہستہ آہستہ چل یہاں تک کہ تو ان کے میدان میں اتر جائے پھر تو ان کو اسلام کی دعوت دے اور ان کو خبر دے کہ ان پر اللہ کا جو حق واجب ہے، اللہ کی قسم! اگر اللہ تیری وجہ سے کسی ایک آدمی کو بھی ہدایت دے دے تو یہ تیرے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے۔
Sahl b. Sa'd reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person at whose hand Allah would grant victory and who loves Allah and His Messenger and Allah and His Messenger love him also. The people spent the night thinking as to whom it would be given. When it was morning the people hastened to Allah's Messenger (may peace be upon him) all of them hoping that that would be given to him. He (the Holy Prophet) said: Where is 'Ali b. Abu Talib? They said: Allah's Messenger, his eyes are sore. He then sent for him and he was brought and Allah's Messenger (may peace be upon him) applied saliva to his eyes and invoked blessings and he was all right, as if he had no ailment at all, and coraferred upon him the standard. 'Ali said: Allah's Messenger, I will fight them until they are like us. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Advance cautiously until you reach their open places, thereafter invite them to Islam and inform them what is obligatory for them from the rights of Allah, for, by Allah, if Allah guides aright even one person through you that is better for you than to possess the most valuable of the camels.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَکَانَ رَمِدًا فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ مَسَائُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ بِالرَّايَةِ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ-
قتیبہ بن سعید، حاتم بن اسماعیل برید بن ابی عبید حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ غزوہ خیبر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے کیونکہ ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں، پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہوں؟ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلے اور جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مل گئے تو جب اس رات کی شام ہوئی کہ جس کی صبح کو اللہ نے فتح عطا فرمائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کل یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا یا یہ جھنڈا کل وہ آدمی لے گا کہ جس سے اللہ اور اس کا رسول محبت کرتے ہوں یا آپ نے فرمایا وہ آدمی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) سے محبت کرتا ہو، اللہ اس کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائے گا، پھر اچانک ہم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا اور ہمیں اس کی امید نہیں تھی کہ یہ جھنڈا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا کیا جائے گا، تو لوگوں نے عرض کیا یہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا فرما دیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائی۔
Salama b. Akwa' reported that it was 'Ali whom Allah's Apostle (may peace be upon him) left behind him (in the charge of his family and the Islamic State) on the occasion of the campaign of Khaibar, and his eyes were inflamed and he said: Is it for me to remain behind Allah's Messenger (may peace be upon him)? So he went forth and rejoined Allah's Apostle (may peace be upon him) and on the evening of that night (after which) next morning Allah granted victory. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I will certainly give this standard to a man whom Allah and His Messenger love. or he said: Who loves Allah or His Messenger and Allah will grant him victory through him, and, lo, we saw 'Ali whom we least expected (to be present on that occasion). They (the Companions) said: Here is 'Ali. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon hin) gave him the standard. Allah granted victory at his hand.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ إِلَی زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا کَثِيرًا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ وَغَزَوْتَ مَعَهُ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا کَثِيرًا حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي وَاللَّهِ لَقَدْ کَبِرَتْ سِنِّي وَقَدُمَ عَهْدِي وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي کُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا حَدَّثْتُکُمْ فَاقْبَلُوا وَمَا لَا فَلَا تُکَلِّفُونِيهِ ثُمَّ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا بِمَائٍ يُدْعَی خُمًّا بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَوَعَظَ وَذَکَّرَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِکُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ وَأَنَا تَارِکٌ فِيکُمْ ثَقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا کِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَی وَالنُّورُ فَخُذُوا بِکِتَابِ اللَّهِ وَاسْتَمْسِکُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ وَرَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَکِّرُکُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَکِّرُکُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَکِّرُکُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ قَالَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ وَلَکِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ قَالَ وَمَنْ هُمْ قَالَ هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ وَآلُ جَعْفَرٍ وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ کُلُّ هَؤُلَائِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ قَالَ نَعَمْ-
زہیر بن حرب، شجاع بن مخلد ابن علیہ، زہیر اسماعیل بن ابراہیم، ابوحیان حضرت یزید بن حیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت حصین بن سبرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر بن مسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف چلے تو جب ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے تو حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے زید! تو نے بہت بڑی نیکی حاصل کی ہے کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور آپ سے یہ حدیث سنی ہے اور تو نے آپ کے ساتھ مل کر جہاد کیا ہے اور تو نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، اے زید! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث سنی ہیں، وہ ہم سے بیان کرو، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے میرے بھتیجے! اللہ کی قسم میری عمر بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے اور ایک زمانہ گزر گیا (جس کی وجہ سے) میں بعض وہ باتیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کو یاد رکھی تھیں، بھول گیا ہوں، اس وجہ سے میں تم سے بیان کروں تو تم اسے قبول کرو اور جو میں تم سے بیان نہ کروں تو تم اس کے بارے میں مجھے مجبور نہ کرنا، حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک پانی کے جسے خم کہہ کر پکارا جاتا ہے جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے پر ہمیں خطبہ ارشا فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے فرمایا بعد حمد و صلوٰة! آگاہ رہو اے لوگو! میں ایک آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا میرے پاس آئے تو میں اسے قبول کروں اور میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہے ہوں، ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے تو تم اللہ کی اس کتاب کو پکڑے رکھو اور اس کے ساتھ مضبوطی سے قائم رہو اور آپ نے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کی خوب رغبت دلائی، پھر آپ نے فرمایا (دوسری چیز) میرے اہل بیت ہیں، میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تم لوگوں کو اللہ یاد دلاتا ہوں، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا اے زید! آپ کے اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن اہل بیت میں سے نہیں ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے اہل بیت میں سے ہیں، اور وہ سب اہل بیت میں سے ہیں کہ جن پر آپ کے بعد صدقہ (زکوٰة، صدقہ و خیرات وغیرہ) حرام ہے، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا وہ کون ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندان، حضرت عقیل کا خاندان، آل جعفر، آل عباس، حضرت عباس نے عرض کیا ان سب پر صدقہ وغیرہ حرام ہے؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں! ان سب پر صدقہ، زکوة وغیرہ حرام ہے۔
Yazid b. Hayyan reported, I went along with Husain b. Sabra and 'Umar b. Muslim to Zaid b. Arqam and, as we sat by his side, Husain said to him: Zaid. you have been able to acquire a great virtue that you saw Allah's Messenger (may peace be upon him) listened to his talk, fought by his side in (different) battles, offered prayer behind me. Zaid, you have in fact earned a great virtue. Zaid, narrate to us what you heard from Allah's Messenger (may peace be upon him). He said: I have grown old and have almost spent my age and I have forgotten some of the things which I remembered in connection with Allah's Messenger (may peace be upon him), so accept whatever I narrate to you, and which I do not narrate do not compel me to do that. He then said: One day Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up to deliver sermon at a watering place known as Khumm situated between Mecca and Medina. He praised Allah, extolled Him and delivered the sermon and. exhorted (us) and said: Now to our purpose. O people, I am a human being. I am about to receive a messenger (the angel of death) from my Lord and I, in response to Allah's call, (would bid good-bye to you), but I am leaving among you two weighty things: the one being the Book of Allah in which there is right guidance and light, so hold fast to the Book of Allah and adhere to it. He exhorted (us) (to hold fast) to the Book of Allah and then said: The second are the members of my household I remind you (of your duties) to the members of my family. He (Husain) said to Zaid: Who are the members of his household? Aren't his wives the members of his family? Thereupon he said: His wives are the members of his family (but here) the members of his family are those for whom acceptance of Zakat is forbidden. And he said: Who are they? Thereupon he said: 'Ali and the offspring of 'Ali, 'Aqil and the offspring of 'Aqil and the offspring of Ja'far and the offspring of 'Abbas. Husain said: These are those for whom the acceptance of Zakat is forbidden. Zaid said: Yes.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ بِمَعْنَی حَدِيثِ زُهَيْرٍ-
محمد بن بکار بن ریان حسان بن ابراہیم، سعید بن مسروق، برید بن حیان حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Zaid b. Arqam through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي حَيَّانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ کِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَی وَالنُّورُ مَنْ اسْتَمْسَکَ بِهِ وَأَخَذَ بِهِ کَانَ عَلَی الْهُدَی وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل اسحاق بن ابراہیم، جریر، حضرت ابوحیان اس سند کے ساتھ اسماعیل کی روایت کی طرح نقل کرتے ہیں اور جریر کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ اللہ کی کتاب میں ہدایت اور نور ہے، جو اسے پکڑے گا وہ ہدایت پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہ ہو جائے گا۔
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Hayyan but with this addition:" The Book of Allah contains right guidance, the light, and whoever adheres to it and holds it fast, he is upon right guidance and whosoever deviates from it goes astray.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ لَقَدْ رَأَيْتَ خَيْرًا لَقَدْ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَلَا وَإِنِّي تَارِکٌ فِيکُمْ ثَقَلَيْنِ أَحَدُهُمَا کِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ حَبْلُ اللَّهِ مَنْ اتَّبَعَهُ کَانَ عَلَی الْهُدَی وَمَنْ تَرَکَهُ کَانَ عَلَی ضَلَالَةٍ وَفِيهِ فَقُلْنَا مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ نِسَاؤُهُ قَالَ لَا وَايْمُ اللَّهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَکُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنْ الدَّهْرِ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَی أَبِيهَا وَقَوْمِهَا أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ وَعَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ-
محمد بن بکار ابن ریان حسان ابرہیم سعید ابن مسروق، حضرت یزید بن حیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہم ان کی خدمت میں گئے اور ہم نے کہا آپ نے بہت خیر دیکھی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل کی ہے اور آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، اور آگے حدیث ابوحیان کی روایت کی طرح ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے آپ نے فرمایا آگاہ رہو! میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے ایک اللہ عزوجل کی کتاب ہے اور وہ اللہ کی رسی ہے، جو اس کی اتباع کرے گا، وہ ہدایت پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر رہے گا اور اس میں یہ بھی ہے کہ ہم نے کہا اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ اہل بیت ہیں؟ انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم! ایک عورت ایک زمانے تک مرد کے ساتھ رہتی ہے پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو وہ عورت اپنے باپ اور اپنی قوم کی طرف لوٹ جاتی ہے، اہل بیت سے مراد آپ کی ذات تھی اور آپ کے وہ عصبات کے جن پر آپ کے بعد صدقہ وغیرہ لینا حرام کر دیا گیا ہے۔
Yazid b. Hayyan reported: We went to him (Zaid b. Arqam) and said to him. You have found goodness (for you had the honour) to live in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him) and offered prayer behind him, and the rest of the hadith is the same but with this variation of wording that lie said: Behold, for I am leaving amongst you two weighty things, one of which is the Book of Allah, the Exalted and Glorious, and that is the rope of Allah. He who holds it fast would be on right guidance and he who abandons it would be in error, and in this (hadith) these words are also found: We said: Who are amongst the members of the household? Aren't the wives (of the Holy Prophet) included amongst the members of his house hold? Thereupon he said: No, by Allah, a woman lives with a man (as his wife) for a certain period; he then divorces her and she goes back to her parents and to her people; the members of his household include his ownself and his kith and kin (who are related to him by blood) and for him the acceptance of Zakat is prohibited.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ اسْتُعْمِلَ عَلَی الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا قَالَ فَأَبَی سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ لَعَنَ اللَّهُ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ سَهْلٌ مَا کَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ وَإِنْ کَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا فَقَالَ لَهُ أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ قَالَ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ أَيْنَ ابْنُ عَمِّکِ فَقَالَتْ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْئٌ فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ انْظُرْ أَيْنَ هُوَ فَجَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ فَجَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ فَأَصَابَهُ تُرَابٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ قُمْ أَبَا التُّرَابِ قُمْ أَبَا التُّرَابِ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مروان کے خاندان میں سے ایک آدمی مدینہ منورہ پر حاکم مقرر ہوا، اس حاکم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا کہیں، تو حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اس طرح کرنے سے) انکار کر دیا تو اس حاکم نے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اگر تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (اَلعَیَاذُ بِاللہِ) ابوالتراب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اللہ کی لعنت ہو، حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تو ابوالتراب سے زیادہ کوئی نام محبوب نہیں تھا، اور جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس نام سے پکارا جاتا تھا تو وہ خوش ہوتے تھے، وہ حاکم حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا ہمیں اس واقعہ کے بارے میں باخبر کرو کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام ابوالتراب کیوں رکھا گیا؟ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف لائے تو آپ نے گھر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو موجود نہ پایا، آپ نے فرمایا (اے فاطمہ!) تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا میرے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان کچھ بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ غصہ میں آ کر باہر نکل گئے ہیں اور وہ میرے یہاں نہیں سوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا علی کو دیکھو کہ وہ کہاں ہیں؟ تو وہ آدمی (دیکھ) کر آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں سو رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ لیٹے ہوئے تھے اور ان کی چادر ان کے پہلو سے دور ہوگئی تھی اور ان کے جسم کو مٹی لگی ہوئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم سے مٹی صاف کرنا شروع کر دی اور آپ نے فرمانے لگے ابوتراب! اٹھ جاؤ، ابوتراب اٹھ جاؤ۔
Sahl b. Sa'd reported that a person from the offspring of Marwan was appointed as the governor of Medina. He called Sahl b. Sa'd and ordered him to abuse All Sahl refused to do that. He (the governor) said to him: If you do not agree to it (at least) say: May Allah curse Abu Turab. Sahl said: There was no name dearer to All than Abu Turab (for it was given to him by the Holy Prophet himself) and he felt delighted when he was called by this name. He (the governor) said to him: Narrate to us the story of his being nanied as Abu Turab. He said: Allah's Messenger (may peace be upon him) came to the house of Fatima and he did not find 'Ali in the house; whereupon he said: Where is your uncle's son? She said: (There cropped up something) between me and him which had annoyed him with me. He went out and did not rest here. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to a person to find out where he was. He came and said: Allah's Messenger, he is sleeping in the mosque. Allah's Messenger (may peace be upon him) came to him and found him lying in the mosque and saw that his mantle had slipped from his back and his back was covered with dust and Allah's Messenger (may peace be upon him) began to wipe it away from him (from the body of Hadrat 'Ali) saying: Get up, covered with dust; get up, covered with dust.