حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ عَطَائٍ وَسُلَيْمَانَ ابْنَيْ يَسَارٍ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي کَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ أَوْ سَاقَيْهِ فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَکْرٍ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَی تِلْکَ الْحَالِ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ کَذَلِکَ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَوَّی ثِيَابَهُ قَالَ مُحَمَّدٌ وَلَا أَقُولُ ذَلِکَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَکَ فَقَالَ أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلَائِکَةُ-
یحیی بن یحیی، یحیی بن ایوب، قتیبہ ابن حجر یحیی بن یحیی، اسماعیل یعنی ابن جعفر محمد بن ابی حرملہ عطاء، سلیمان ابنی یسار ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، اس حال میں کہ آپ کی رانیں یا پنڈلیاں مبارک کھلی ہوئی تھیں (اسی دوران) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں لیٹے باتیں کررہے تھے، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو بھی اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں باتیں کرتے رہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور اپنے کپڑوں کو سیدھا کرلیا، روای محمد کہتے ہیں کہ میں نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کی بات ہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر داخل ہوئے اور باتیں کرتے رہے تو جب وہ سب حضرات نکل گئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اور نہ کوئی پرواہ کی، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو بھی آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اور نہ ہی کوئی پرواہ کی، پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور آپ نے اپنے کپڑووں کو درست کیا تو آپ نے فرمایا (اے عائشہ!) کیا میں اس آدمی سے حیا نہ کروں کہ جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔
A'isha reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) was lying in the bed in my apartment with his thigh or his shank uncovered that Abu Bakr sought permission to get in. It was given to him and he conversed in the same very state (the Prophet's thigh or shank uncovered). Then 'Umar sought permission for getting in and it was given to him and he conversed in that very state. Then 'Uthman sought permission for getting in; Allah's Messenger (may peace be upon him) sat down and he set right his clothes. Mubammad (one of the narrators) said: I do not say that it happened on the same day. He ('Uthman) then entered and conversed and as he went out, A'isha said: Abu Bakr entered aind you did not stir and did not observe much care (in arranging your clothes), then 'Umar entered and you did not stir and did not arrange your clothes, then 'Uthman entered and you got up and set your clothes right, thereupon he said: Should I not show modesty to one whom even the Angels show modesty.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُثْمَانَ حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَی فِرَاشِهِ لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لِأَبِي بَکْرٍ وَهُوَ کَذَلِکَ فَقَضَی إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَی تِلْکَ الْحَالِ فَقَضَی إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ عُثْمَانُ ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ وَقَالَ لِعَائِشَةَ اجْمَعِي عَلَيْکِ ثِيَابَکِ فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي لَمْ أَرَکَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَی تِلْکَ الْحَالِ أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، بن سعد ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب یحیی بن سعید بن عاص حضرت سعید بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ خبر دیتے ہیں کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی اس حال میں کہ آپ اپنے بستر پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی چادر اوڑھے ہوئے لیٹے تھے، آپ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت پر رہے اور انہوں نے اپنی ضرورت پوری کی اور پھر چلے گئے، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو بھی اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت پر رہے، اور انہوں نے بھی اپنی ضرورت پوری کی اور پھر وہ چلے گئے، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے آپ سے اجازت مانگی تو آپ بیٹھ گئے اور آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا اپنے کپڑے درست کرلو اور میں نے بھی اپنی ضرورت بیان کی اور پھر میں بھی چلا گیا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ہوا؟ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے پر میں نے آپ کو اس قدر گھبراتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے پر گھبرائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں فرمایا کہ عثمان ایک باحیاء آدمی ہے اور مجھے خدشہ ہوا کہ اگر میں نے ان کو اسی حالت پر اجازت دے دی تو ہو سکتا ہے کہ وہ مجھ سے اپنی ضرورت پوری نہ کروا سکیں۔
A'isha, the wife of Allah's Apostle (mav peace be upon him), and Uthman both reported that Abu Bakr sought permission from Allah's Messenger (may peace be upon him) for entrance (in his apartment) as he had been lying on his bed covered with the bed-sheet of A'isha, and he gave permission to Abu Bakr in that very state and he, having his need fulfilled, went back. Then Umar sought permission and it was given to him in that very state and, after having his need fulfilled, he went back. And 'Uthman reported: Then I sought permission from him and he got up and raid to A'isha: Wrap yourself well with your cloth, then I got my need fulfilled and came back. And A'isha said: Allah's Messenger, why is it that I did not see you feeling any anxiety in case of dressing properly in the presence of Abu Bakr and 'Umar (Allah be pleased with them) as you showed in case of 'Uthman. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Verily Uthman is a person who is very modest and I was afraid that if I permitted him to enter in this very state he would not inform me of his need.
و حَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کُلُّهُمْ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ وَعَائِشَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ اسْتَأْذَنَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ-
عمرو ناقد حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم، بن سعد ابوصالح بن کیسان ابن شہاب یحیی بن سعید بن عاص سعید بن عاص عثمان حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی اور پھر آگے عقیل عن الزہری کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
This hadith has been transmitted on the authority of Uthman and A'isha with the same wording.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّکِئٌ يَرْکُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَائِ وَالطِّينِ إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَإِذَا أَبُو بَکْرٍ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تَکُونُ قَالَ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَالَ فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَبْرًا أَوْ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ-
محمد بن مثنی، عنزی ابن ابی عدی، عثمان ابن غیاث ابی عثمان نہدی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) مدینہ منورہ کے کسی باغ میں تکیہ لگائے ہوئے تشریف فرما تھے اور ایک لکڑی کو کیچڑ میں ڈالے کھرچ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی نے دروازہ کھلوایا تو آپ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اسے جنت کی خوشخبری سنا دو، روای کہتے ہیں کہ وہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری دی، راوی کہتے ہیں کہ پھر ایک دوسرے آدمی نے دروازہ کھلوایا تو آپ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اسے جنت کی خوشخبری دے دو، راوی کہتے ہیں کہ میں گیا، دیکھا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کو خوشخبری سنا دی، پھر ایک تیسرے آدمی نے دروازہ کھلوایا، راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور ان کو جنت کی خوشخبری اس بلویٰ کے ساتھ دے دو کہ جو ان کو پیش آئے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں گیا تو دیکھا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری سنائی، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وہ کہا کہ جو آپ نے فرمایا تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے اللہ! صبر عطا فرما اور اللہ ہی مددگار ہے۔
Abu Musa al-Ash'ari reported that while Allah's Messenger (may peace be upon him) was in one of the gardens of Medina, reclining against a pillow and fixing a stick in a mud, that a person came asking for the gate to be opened, whereupon he said: Open it for him and give him glad tidings of Paradise and, lo, it was Abu Bakr. I opened (the gate) for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then another person asked for the door to be opened, whereupon he said: Open it and give him the glad tidings of Piradise. He said: I went away and, lo, it was 'Umar. I opened it for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then still another man asked for the door to be opened, and thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Open it and give him the glad tidings of Paradise after a trial would afflict him. I went and, lo, it was 'Uthman b. 'Affan. 1 opened the door and gave him the glad tidings of Paradise and informed him (what the Holy Prophet had said). Thereupon he said: O Allah, grant me steadfastness. Allah is one Whose help is to be sought.
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي أَنْ أَحْفَظَ الْبَابَ بِمَعْنَی حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ-
ابوربیع عتکی حماد ایوب ابی عثمان نہدی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں تشریف لائے اور آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ اس دروازہ پر پہرہ دوں، پھر مذکورہ حدیث کی طرح روایت ذکر کی۔
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Musa al-Ash'ari with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَکُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا قَالَ فَجَائَ الْمَسْجِدَ فَسَأَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا خَرَجَ وَجَّهَ هَاهُنَا قَالَ فَخَرَجْتُ عَلَی أَثَرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ حَتَّی دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ قَالَ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّی قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ وَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلَی بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ فَقُلْتُ لَأَکُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی قُلْتُ لِأَبِي بَکْرٍ ادْخُلْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُکَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْقُفِّ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ کَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَکْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ يُرِيدُ أَخَاهُ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجِئْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ أَذِنَ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يَعْنِي أَخَاهُ يَأْتِ بِهِ فَجَائَ إِنْسَانٌ فَحَرَّکَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُهُ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُکَ قَالَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ قَالَ شَرِيکٌ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ-
محمد بن مسکین یمامی یحیی بن حسان، سلیمان ابن بلال شریک بن ابی نمر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ آج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہوں گا اور سارا دن آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، پھر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا تو صحابہ کرام نے کہا کہ آپ اس طرف نکلے ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس دروازے پر بیٹھ گیا اور وہ دروازہ لکڑی کا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت سے فارغ ہوئے اور آپ نے وضو فرمایا تو میں آپ کی طرف گیا، دیکھا کہ آپ بئر اریس پر تشریف فرما ہیں اور اس کے کنارے پر اپنی پنڈلیاں مبارک کھول کر کنوئیں میں لٹکائی ہوئی ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ پر سلام کیا پھر میں واپس ہو کر دروازے کے پاس بیٹھ گیا اور میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ آج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان بنوں گا (اسی دوران) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے کہا کون؟ انہوں نے فرمایا ابوبکر، میں نے کہاں، ٹھہریں، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں گیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! یہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو، راوی کہتے ہیں کہ پھر میں آیا اور میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تشریف لے آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو جنت کی خوشبخری دیتے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور کنوئیں کے کنارے آپ کے دائیں طرف بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے، جس طرح کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہوا تھا اور اپنی پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے، پھر میں واپس لوٹا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں اپنے بھائی کو وضو کرتے ہوئے چھوڑ آیا تھا اور وہ میرے پاس آنے والا تھا تو میں نے (اپنے دل میں کہا) کہ اگر اللہ تعالیٰ میرے اس بھائی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے گا تو وہ اسے بھی لے آئے گا، تو میں نے دیکھا کہ ایک انسان نے دروازہ کو ہلایا، میں نے کہا کون؟ انہوں نے کہا عمر بن خطاب میں نے عرض کیا ٹھہریں، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ پر سلام کیا اور میں نے عرض کیا یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ سے اجازت مانگتے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری بھی دے دو، پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور میں نے کہا، آپ کو اجازت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی خوشخبری دی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنوئیں کے کنارے پر آپ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے پھر میں لوٹ گیا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں نے کہا اگر اللہ فلاں کے ساتھ (ساتھ) میرے بھائی سے بھی بھلائی چاہے گا تو اسے بھی لے آئے گا، پھر ایک انسان آیا اور اس نے دروازے کو ہلایا تو میں نے کہا کون؟ انہوں نے کہا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ، میں نے عرض کیا ٹھہریں! حضرت ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے کی خبر دی تو آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو، اس بلویٰ کے ساتھ کہ جو نا کو پہنچے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں آیا اور میں نے کہا آپ تشریف لائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بلویٰ کے ساتھ جنت کی خوشخبری دی ہے کہ جو آپ کو پہنچے گا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کنوئیں کے کنارے اس طرف جگہ نہیں ہے تو وہ آپ کے ساتھ دوسری طرف بیٹھ گئے، شریک کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس سے سمجھا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح سے ہوں گی۔
Abu Musa Ash'ari reported that he performed ablution in his house and then came out saying: I would remain with Allah's Messenger (may peace be upon him) the whole day long. He came to the mosque, and asked about Allah's Apostle (may peace be upon him). They (his Companions) said: He has gone in this direction. He (Abu Musa Ash'ari) said: I followed his steps asking about him until I came to Bi'r Aris (it is a well in the suburb of Medina). I sat by its wooden door until Allah's Messenger (may peace be upon him) had relieved himself and then performed ablution. I went to him and he was sitting with his shanks uncovered hp to the knees and his legs dangl- ing in that well. I offered him salutations. I then came back and sat at the door as if I had been a chamberlain at the door of Allah's Messenger (may peace be upon him) that day. There came Abu Bakr and knocked the door and I said: Who is it? He said: This is Abu Bakr. I said: Wait, please. I went and said: Allah's Messenger, here is Abu Bakr seeking permission. Thereupon he said: Admit him and give him glad tidings of Paradise. I came and I said to Abu Bakr to get in (and also told him) that Allah's Messenger (may peace be upon him) was giving him the glad tidings of Paradise. Abu Bakr got in and sat on the right side of Allah's Messenger (may peace be upon him) and dangled his feet in the well as Allah's Messenger (may peace be upon him) had done, and he uncovered his shanks. I then returned and sat there and I had left my brother as he had been performing ablution and he was to meet me and I said: If Allah would intend goodness for such and such he would intend goodness for his brother and He would bring him. I was thinking this that a person stirred the door. I said: Who is it. He said: This is Umar b., Khattab. I said: Wait. Then I came to Allah's Messenger (may peace be upon him), greeted him and said: Here is 'Umar seeking your. permission to get in. Thereupon he said: Let him come in and give him glad tid- ings of Paradise. I came to Umar and said: There is permission for you and glad tidings for you from Allah's Messenger (may peace be upon him) for Paradise. He got in and sat on the left side of Allah's Messenger (may peace be upon him) with his feet dangling in the well. I then returned and sat and said: If Allah would intend goodness for such and such (that is for his brother), He would bring him. And I was contemplat- ing over it that a man stirred the door and I said: Who is it? He said: This is Uthman b. Affan. I said: Wait, please. I then came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and informed him. and he said: Admit him and give him glad tidings (and inform) him of the turmoil which he shall have to face. I came and said: Get in, Allah's Messenger (may peace be upon him) gives you the glad tidings of Paradise along with the trial which you shall have to face. He got in and saw the elevated plan round the well fully occupied. He sat on the other side. Sharik said that Sa'id b. al-Musayyib reported: I drew a conclusion from it that their groves would be (in this very state, the graves of Hadrat Abu Bakr, 'Umar Faruq by the tide of the Holy Prophet [may peace be upon him] and the grave of Hadrat 'Uthman away from their graves).
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ هَاهُنَا وَأَشَارَ لِي سُلَيْمَانُ إِلَی مَجْلِسِ سَعِيدٍ نَاحِيَةَ الْمَقْصُورَةِ قَالَ أَبُو مُوسَی خَرَجْتُ أُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَلَکَ فِي الْأَمْوَالِ فَتَبِعْتُهُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ دَخَلَ مَالًا فَجَلَسَ فِي الْقُفِّ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ حَسَّانَ وَلَمْ يَذْکُرْ قَوْلَ سَعِيدٍ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ-
ابوبکر بن اسحاق سعید بن عفید سلیمان بن بلال شریک بن عبداللہ بن ابی نمیر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا تو میں نے آپ کو باغوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تو میں آپ کے پیچھے چلا تو میں نے آپ کو ایک باغ میں پایا (اور میں نے دیکھا) کہ آپ ایک کنوئیں کے کنارے پر تشریف فرما ہیں اور آپ نے اپنی پنڈلیاں کھول کر ان کو کنوئیں پر لٹکائے ہوئے ہیں، اور پھر باقی روایت یحیی بن حسان کی روایت کی طرح ذکر کی ہے اور سعید بن مسیب کا یہ قول ذکر نہیں کیا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح ہوں گی۔
Abu Musa. reported: I set out with the intention (of meeting) Allah's Messenger (may peace be upon him) and came to know that he had gone to the gardens (in the suburb of Medina). I followed him and found him in a garden sitting upon an elevated place round the well with his shanks uncovered which had been dangling in the well. The rest of the hadith is the same but with this variation that there is no mention of the words of Sa'id: all drew a conclusion from it pertaining to their graves."
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي کَثِيرٍ أَخْبَرَنِي شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَی حَائِطٍ بِالْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ فَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ وَذَکَرَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَتَأَوَّلْتُ ذَلِکَ قُبُورَهُمْ اجْتَمَعَتْ هَاهُنَا وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ-
حسن بن علی حلوانی ابوبکر بن اسحاق سعید بن ابر مریم محمد بن جعفر، بن ابی کثیر شریک بن عبداللہ بن ابی نمیر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم ایک دن اپنی کسی ضرورت کے لئے مدینہ منورہ کے کسی باغ میں تشریف لے گئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نکلا اور پھر باقی روایت سلیمان بن بلال کی حدیث کی طرح ذکر کی اور ابن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ان حضرات کے اس طرح بیٹھنے سے ان کی قبروں کی ترتیب کو سمجھا کہ ان تینوں حضرات کی قبریں ایک ساتھ ہیں اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبر کی علیحدہ ہے۔
Sa'id b. al-Musayyib reported Abu Musa Ash'ari having said that Allah's Messenger (may peace be upon him) set out one day to the suburbs of Medina for reliev- ing himself. I followed his steps. The rest of the hadith is the same. Ibn Musayyib said: I concluded (from the manner of their sitting) the (order) of their graves. (The three) would be together (the graves of the Holy Prophet, Hadrat Abu Bakr and Hadrat Umar) and that of 'Uthman would be separate (from them).