حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَرِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ قَالَتْ وَسَمِعْنَا صَوْتَ السِّلَاحِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَحْرُسُکَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی سَمِعْتُ غَطِيطَهُ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب سلیمان بن بلال یحیی بن سعید عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سیدہ عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کی ایک رات آنکھ کھل گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش کہ میرے صحابہ میں سے کوئی ایسا نیک آدمی ہو جو رات بھر میری حفاظت کرے سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم نے اسلحہ کی آواز سنی تو رسول اللہ نے فرمایا یہ کون ہے عرض کیا سعد بن ابی وقاص اے اللہ کے رسول میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہرہ دینے کے لئے حاضر ہوا ہوں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خر اٹوں کی آواز سنی۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) lay on bed during one night and said: Were there a pious person from amongst my companions who should keep a watch for me during the nightt? She said: We heard the noise of arms, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Who is it? And Sa'd b. Abi Waqqas said: Allah's MesseDger. I have come to serve as your sentinel. 'A'isha said: Allah' s Messenger (may peace be upon him) slept (such a sound sleep) that I heard the noise of his snoring.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً فَقَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ قَالَتْ فَبَيْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ سِلَاحٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَائَ بِکَ قَالَ وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ فَقُلْنَا مَنْ هَذَا-
قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث، یحیی بن سعید عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ کے مدینہ منورہ میں تشریف لانے کے زمانے میں ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگتے رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش کہ میرے صحابہ میں سے کوئی ایسا نیک آدمی ہوتا جو رات بھر میری حفاظت کرتا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم اسی حالت میں تھے کہ ہم نے اسلحہ کی کچھ جھنجھناہٹ سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون ہے عرض کیا سعد بن ابی وقاص رسول اللہ نے حضرت سعد سے فرمایا تو کس وجہ سے آیا ہے حضرت سعد نے عرض کیا کہ میرے دل میں رسول اللہ کی ذات اقدس کے بارے میں کچھ خوف سا محسوس ہوا اس لئے میں پہرہ دینے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں تو رسول اللہ نے حضرت سعد کو دعا دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گئے اور ابن رمح کی روایت میں ہے کہ ہم نے کہا یہ کون ہے؟
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) laid down on bed during one night on his arrival at Medina and said: Were there a pious person from amongst my Companions who should keep a watch for me durin. the night? She (A'isha) reported: We were in this state that we heard the clanging noise of arms. lie (the Holy Prophet) said: Who is it? He said: This is Sa'd b. Abi Waqqas. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: What brings you here? Thereupon he said: I harboured fear (lest any harm should come to) Allah's Messenger (may peace be upon him), so I came to serve as your sentinel. Allah's Messenger (may peace be upon him) invoked blessings upon him. He then slept.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ أَرِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب یحیی بن سعید عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ایک رات جاگے سلیمان بن بلال کی حدیث کی طرح ذکر فرمایا۔
This hadith has been transmitted on the authority of Ibn Rumh with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُا مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي-
منصور بن ابر مزاحم ابراہیم، ابن سعد عبداللہ بن شداد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ماں باپ کے لئے کسی کو جمع نہیں فرمایا سوائے حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ یعنی حضرت سعد بن ابی وقاص کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن حضرت سعد سے فرمایا اے سعد تیر پھینک میرے ماں باپ تجھ پر قربان۔
'Abdullah b. Shaddad reported that he heard 'Allahs saying: Allah's Messenger (may peace be upon him) did not gather his parents except in case of Sa'd b. Malik that he said to him on the Day of Uhud: Shoot an arrow, may my father and mother be taken as ransom for you.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ الْحَنْظَلِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ مِسْعَرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مِسْعَرٍ کُلُّهُمْ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابوکریب اسحاق حنظلی محمد بن بشر مسعر ابن ابی عمر سفیان، مسعر سعد بن ابراہیم، عبداللہ بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of 'Ali through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ-
عبداللہ بن مسلمہ قعنب سلیمان ابن بلال ابن سعید حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اپنے ماں باپ کو جمع فرمایا۔
Sa'd b Abi Waqqas said: Allah's Messenger (may peace be upon him) gathered his parents for me on the Day of Uhud.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ رُمْحٍ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ کِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
قتیبہ بن سعید، ابن رمح لیث، سعد ابن مثنی عبدالوہاب حضرت یحیی بن سعید اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Yabyl b. Sa'id with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ لَهُ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِکِينَ قَدْ أَحْرَقَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ فَنَزَعْتُ لَهُ بِسَهْمٍ لَيْسَ فِيهِ نَصْلٌ فَأَصَبْتُ جَنْبَهُ فَسَقَطَ فَانْکَشَفَتْ عَوْرَتُهُ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَی نَوَاجِذِهِ-
محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل بکیر بن مسمار حضرت عامر بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے احد کے دن اپنے ماں باپ کو جمع فرمایا حضرت سعد فرماتے ہیں کہ مشرکوں میں سے ایک آدمی تھا کہ جس نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد سے فرمایا اے سعد (ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي) تیر پھینک میرے ماں باپ تجھ پر قربان حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں نے بغیر پرکھے تیر کھینچ کر اسکے پہلو پر مارا جس سے وہ گر پڑا اور اسکی شرمگاہ کھل گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھیں مبارک دیکھیں۔
'Amir b. Sa'd reported on the authority of his father that Allah's Apostle (may peace be upon him) gathered for him on the Day of Uhud his parents when a polytheist had set fire to (i. e. attacked fiercely) the Muslims. Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said to him: (Sa'd), shoot an arrow, (Sa'd), may my mother and father be taken as ransom for you. I drew an arrow and I shot a featherless arrow at him aiming his side that lie fell down and his private parts were exposed. Allah's Messenger (may peace be upon him) laughed that I saw his front teeth.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لَا تُکَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّی يَکْفُرَ بِدِينِهِ وَلَا تَأْکُلَ وَلَا تَشْرَبَ قَالَتْ زَعَمْتَ أَنَّ اللَّهَ وَصَّاکَ بِوَالِدَيْکَ وَأَنَا أُمُّکَ وَأَنَا آمُرُکَ بِهَذَا قَالَ مَکَثَتْ ثَلَاثًا حَتَّی غُشِيَ عَلَيْهَا مِنْ الْجَهْدِ فَقَامَ ابْنٌ لَهَا يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ فَسَقَاهَا فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَی سَعْدٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ هَذِهِ الْآيَةَ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاکَ عَلَی أَنْ تُشْرِکَ بِي وَفِيهَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا قَالَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنِيمَةً عَظِيمَةً فَإِذَا فِيهَا سَيْفٌ فَأَخَذْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ الرَّسُولَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ نَفِّلْنِي هَذَا السَّيْفَ فَأَنَا مَنْ قَدْ عَلِمْتَ حَالَهُ فَقَالَ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أُلْقِيَهُ فِي الْقَبَضِ لَامَتْنِي نَفْسِي فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ أَعْطِنِيهِ قَالَ فَشَدَّ لِي صَوْتَهُ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قَالَ وَمَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفَ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ فَسَکَتَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا قَالَ وَأَتَيْتُ عَلَی نَفَرٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرِينَ فَقَالُوا تَعَالَ نُطْعِمْکَ وَنَسْقِکَ خَمْرًا وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فِي حَشٍّ وَالْحَشُّ الْبُسْتَانُ فَإِذَا رَأْسُ جَزُورٍ مَشْوِيٌّ عِنْدَهُمْ وَزِقٌّ مِنْ خَمْرٍ قَالَ فَأَکَلْتُ وَشَرِبْتُ مَعَهُمْ قَالَ فَذَکَرْتُ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرِينَ عِنْدَهُمْ فَقُلْتُ الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَأَخَذَ رَجُلٌ أَحَدَ لَحْيَيْ الرَّأْسِ فَضَرَبَنِي بِهِ فَجَرَحَ بِأَنْفِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيَّ يَعْنِي نَفْسَهُ شَأْنَ الْخَمْرِ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، موسیٰ زہیر سماک بن حرب، حضرت مصعب بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کہ ان کے بارے میں قرآن مجید میں سے کچھ آیات کریمہ نازل ہوئی راوی کہتے ہیں کہ ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس سے کبھی بات نہیں کرے گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین کا انکار کریں اور وہ نہ کھائے گی اور نہ پئے گی وہ کہنے لگی اللہ نے تجھے اپنے والدین کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے اور میں تیری والدہ ہوں اور میں تجھے اس بات کا حکم دیتی ہوں راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ تین دن تک اسی طرح رہی یہاں تک کہ اس پر غشی طاری ہوگئی تو اس کے ایک بیٹا کھڑا ہوا جسے عمارہ کہا جاتا ہے اس نے اپنی والدہ کو پانی پلایا تو حضرت سعد کو بد دعا دینے لگی تو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اگر وہ تجھ سے اس بات پر جھگڑا کریں کہ تو میرے ساتھ اس کو شریک کرے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کی اطاعت نہ کر راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت سا غنیمت کا مال آیا جس میں ایک تلوار بھی تھی تو میں نے وہ تلوار پکڑی اور اسے رسول اللہ کی خدمت میں لے کر آیا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے انعام کے طور پر عنایت فرما دیں اور میں کون ہوں اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاں سے تو نے لیا ہے وہیں لوٹا دے تو میں چلا یہاں تک کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس تلوار کو گودام میں رکھ دوں لیکن میرے دل نے مجھے ملامت کی اور پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے عطا فرما دیں آپ نے مجھے اپنی آواز کی سختی سے فرمایا جہاں سے تو نے یہ تلوار لی ہے اس کو وہیں لوٹا دے تو اللہ عزوجل نے آیت کریمہ نال فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں مال غنیمت کے حکم کے بارے میں حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہو گیا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا مجھے اجازت عطا فرمائیں کہ میں اپنے مال جس طرح چاہوں تقسیم کروں حضرت سعد کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا میں نے عرض کیا آدھا مال تقسیم کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی انکار فرما دیا میں نے عرض کیا تہائی مال تقسیم کر دوں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر آپ خاموش ہو گئے پھر اس کے بعد یہی حکم ہوا کہ تہائی مال تقسیم کرنے کی اجازت ہے حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں مہاجرین اور انصار کے کچھ لوگوں کے پاس آیا تو انہوں نے کہا آئیں ہم آپ کو کھانا کھلاتے ہیں اور ہم آپ کو شراب پلاتے ہیں اور یہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہں کہ پھر میں ان کے پاس ایک باغ میں گیا تو میں نے دیکھ کہ ان کے پاس اونٹ کے سر کا گوشت بھنا ہوا پڑا ہے اور شراب کی ایک مشک بھی رکھی ہوئی ہے حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے ان کے ساتھ گوشت بھی کھایا اور شراب بھی پی حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ان کے ہاں مہاجرین اور انصار کا ذکر ہوا تو میں نے کہا مہاجر لوگ انصار سے بہتر ہیں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ایک آدمی نے سری کا ایک ٹکڑا لیا اور اس سے مجھے مارا تو میری ناک زخمی ہوگئی پھر میں رسول اللہ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سارے واقعہ کی خبر دی تو اللہ عزوجل نے میری وجہ سے شراب کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ( اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ) 5۔ المائدہ : 90) شراب جوا بت تیر یہ سب گندے اور شیطان کے کام ہیں۔
Mus'ab b. Sa'd reported on the authority of his father that many verses of the Qur'an had been revealed in connection with him. His mother Umm Sa'd had taken oath that she would never talk with him until he abandoned his faith and she neither ate nor drank and said: Allah has commanded you to treat well your parents and I am your mother and I command you to do this. She passed three days in this state until she fainted because of extreme hunger and at that time her son whose name was Umara stood up and served her drink and she began to curse Sa'd that Allah, the Exalted and Glorions, revealed these verses of the Holy Qur'an:" And We have enjoined upon a person goodness to his parents but if they contend with thee to associate (others) with Me of which you have no knowledge, then obey them not" (xxix. 8) ; Treat thein with customary good in this world" (xxxi. 15). He also reported that there fell to the lot of Allah's Messenger (may peace be upon him) huge spoils of war and there was one sword in them. I picked that up and came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Bestow this sword upon me (as my share in the spoils of war) and you know my state. Thereupon he said: Return it to the place from where you picked it up. I went back until I decided to throw it in a store but my soul repulsed me so I came back and asked him to give that sword to me. He said in a loud voice to return it to the place from where I had picked it up. It was on this occasion that this verse was revealed:" They asked about the spoils of war" (viii. 1). He further said: I once fell ill and sent a message to Allah's Apostle (may peace be upon him). He visited me and I said to him: Permit me to distribute (in charity) my property as much as I like. He did not agree. I said: (Permit me to distribute) half of it. He did not agree. I said: (Permit me to distribute) the third part, whereupon he kept quiet and it was after this (that the distribution of one's property in charity) to the extent of one-third was held valid. He further said: I came to a group of persons of the Ansir and Muhajirin and they said: Come, so that we may serve you wine, and it was before the use of wine had been prohibited. I went to them in a garden and there had been with them the roasted head of a camel and a small water-skin containing wine. I ate and drank along with them and there came under discussion the Ansr (Helpers) and Muhajirin (immigrants). I said: The immigrants are better than the Ansar, that a person picked up a portion of the head (of the camel and struck me with it that my nose was injured. I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and informed him of the situation that Aliah, the Exalted and Glorious, revealed verses pertaining to wine:" Intoxicants and the games of chance and (sacrificing to) stones set up and (divining by) arrows are only an uncleanliness, the devil's work" (v. 90).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ سِمَاکٍ وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ قَالَ فَکَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا بِعَصًا ثُمَّ أَوْجَرُوهَا وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا فَضَرَبَ بِهِ أَنْفَ سَعْدٍ فَفَزَرَهُ وَکَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا-
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، بن سماک بن حرب، حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہں کہ انہوں نے فرمایا میرے بارے میں چار آیات کریمہ نازل کی گئیں ہی زہیر عن سماک کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور شعبہ کی روایت میں یہ الفاظ زائدہ ہیں کہ حضرت سعد نے فرمایا لوگ جب چاہتے ہیں وہ میری والدہ کو کھانا کھلائیں تو اس کا منہ لکڑی سے کھولتے پھر اس کے منہ میں کچھ ڈالتے اور اس روایت میں ہے کہ حضرت سعد کے ناک پر انہوں نے مارا جس سے ان کی ناک چر گئی اور پھر چری ہی رہی۔
This hadith has been transmitted on the authority of Simak and the hadith transmitted on the authority of Shu'ba (the words are): When they intended to feed her (Sa'd'. s mother), they opened her mouth with the help of a stick and then put the feed in her mouth, and in the same hadith the words are: He struck the nose of Sa'd and it was injured and Sa'd had (the mark) of wound on his nose.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ فِيَّ نَزَلَتْ وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ قَالَ نَزَلَتْ فِي سِتَّةٍ أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ مِنْهُمْ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ قَالُوا لَهُ تُدْنِي هَؤُلَائِ-
زہیر بن حرب، عبدالرحمن سفیان، مقدام بن شریح حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ اور نہ دور کرو ان لوگوں کو جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں اور اس کی رضا چاہتے ہیں چھ آدمیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے میں اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ انہی میں سے تھے اور مشرک کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو اپنے قریب رکھتے ہیں۔
Sa'd reported: This verse was revealed in relation to six persons and I and Ibn Mas'ud were amongst them. The polytheists said to him (the Holy Prophet): Do not keep such persons near you. It was upon this that (this verse was revealed):" Drive not away those who call upon their Lord morning and evening desiring only His pleasure" (vi. 52).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ نَفَرٍ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطْرُدْ هَؤُلَائِ لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَيْنَا قَالَ وَکُنْتُ أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ وَرَجُلٌ مِنْ هُذَيْلٍ وَبِلَالٌ وَرَجُلَانِ لَسْتُ أُسَمِّيهِمَا فَوَقَعَ فِي نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقَعَ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ اسدی اسرائیل مقدام بن شریح حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم چھ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو مشرک لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو اپنے پاس سے ہٹا دیں تو یہ ہم پر جرات نہیں کر سکیں گے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ہذیل کا ایک آدمی اور حضرت بلال اور دو آدمی جن کا نام نہیں جانتا تھا تو رسول اللہ کے دل میں جو اللہ نے چاہا واقع ہوا اور آپ نے اپنے دل ہی میں باتیں کیں تو اللہ عزوجل نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ان لوگوں کو دور نہ کرو جو اپنے رب کو صبح شام پکارتے ہیں اور اس کی رضا چاہتے ہیں۔
Sa'd reported: We were six men in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him) that the polytheists said to Allah's Apostle (may peace be upon him): Drive them away so that they may not be overbold upon us. He said: I, Ibn Mas'ud and a person from the tribe of Hudhail, Bilal and two other persons, whose names I do not know (were amongst such persons). And there occurred to Allah's Messenger (may peace be upon him) what Allah wished and he talked with himself that Allah, the Exalted and Glorious, revealed:" Do not drive away those who call their Lord morning and evening desiring to seek His pleasure."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالُوا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ لَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْکَ الْأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا-
محمد بن ابی بکر مقدمی حامد بن عمر بکراوی محمد بن عبدالاعلی معتمر ابن سلیمان حضرت ابوعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان دنوں میں کہ جن دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قتال کر رہے تھے سوائے حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کوئی بھی نہیں رہا۔
Abu 'Uthman reported on one of the days when Allah's Messenger (may peace be upon him) was fighting and none remained with him save Talha and Sa'd.