حضرت زید بن حارثہ اور حضرت اسامہ بن زید کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ مَا کُنَّا نَدْعُو زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ إِلَّا زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّی نَزَلَ فِي الْقُرْآنِ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ الشَّيْخُ أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُوسُفَ الدُّوَيْرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ-
قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن قاری موسیٰ بن مقبہ حضرت سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم حضرت زید بن حارثہ کو زید بن محمد کہہ کر پکارا کرتے تھے یہاں تک کہ قرآن مجید نازل ہوا کہ تم لوگ ان کو ان کے باپوں رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف نسبت کر کے پکارو تو یہ اللہ کے ہاں زیادہ بہتر ہے۔
Salim b. 'Abdullah reported on the authority of his father: We were in the habit of calling Zaid b. Harith as Zaid b. Muhammad until it was revealed in the Qur'an:" Call them by the names of their fathers. This is more equitable with Allah" (This hadith has been transmitted on the authority of Qutaiba b. Sa'd)
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ-
احمد بن سعید دارمی حبان وہیب موسیٰ بن عقبہ سالم حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority 'Abdullah through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمْرَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ فَقَدْ کُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمْرَةِ وَإِنْ کَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ-
یحیی بن یحیی، و یحیی بن ایوب، قتیبہ ابن حجر یحیی بن یحیی، اسماعیل یعنی ابن جعفر عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ایک لشکر بھیجا اور اس لشکر پر حضرت اسامہ بن زید کو سردار مقرر فرمایا تو لوگوں نے حضرت اسامہ کی سرداری پر طعن کرتے ہو تو تم لوگ اس سے پہلے حضرت اسامہ کے باپ کی سرداری میں بھی نکتہ چینی کر چکے ہو اور اللہ کی قسم اسامہ کا باپ بھی سرداری کے لائق تھا اور وہ سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب تھا اور اب ان کے بعد یہ اسامہ بھی مجھے لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب ہے۔
Ibn 'Umar reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) sent an expedition and appointed Usama b. Zaid as its chief. The people objected to his command, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up and said: You object to his command and before this you objected to the command of his father (Zaid). By Allah, he was fit as the commander and he was one of the dearest of persons to me and after him, behold! this one (Usama) is one of the dearest of persons to me.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کَانَ لَخَلِيقًا لَهَا وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ وَايْمُ اللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهَا لَخَلِيقٌ يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کَانَ لَأَحَبَّهُمْ إِلَيَّ مِنْ بَعْدِهِ فَأُوصِيکُمْ بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ صَالِحِيکُمْ-
ابوکریب محمد بن علا ابواسامہ عمر ابن حمزہ حضرت سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے کہ اگر تم لوگ اسامہ کی سرداری پر نکتہ چینی کرتے ہو تو تم لوگ اس سے پہلے ان کے باپ کی سرداری پر بھی نکتہ چنیی کر چکے ہو اور اللہ کی قسم وہ سرداری کے لائق تھے اور اللہ کی قسم وہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے تھے اللہ کی قسم اسامہ بن زید بھی سرداری کے لائق ہے اور حضرت زید کے بعد مجھے یہ سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہے اسی وجہ سے میں تم لوگوں کو حضرت اسامہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ تمہارے نیک لوگوں میں سے ہیں۔
Salim reported on the authority of his father that Allah's Messenger (may peace be upon him) said on the pulpit: You object to the command of Usima b. Zaid as you had objected before to the command of his father (Zaid). By Allah, he was most competent for it and, by Allah, he was dearest to me amongst people and, by Allah, the same is the case with Usama b. Zaid. He is most dear to me after him and I advise you to treat him well for he is pious amongst you.