حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ بَيانٍ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِکَ-
یحیی بن یحیی تمیمی خالد بن عبداللہ قیس بن ابی حازم جریر، بن عبداللہ عبدالحمید بن بیان واسطی خالد قیس بن ابی حازم جریر بن عبداللہ حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی مجھے اندر آنے سے نہیں روکا ہے اور جب بھی مجھے دیکھتے تو مسکراتے تھے۔
Jarir b. 'Abdullah said: Allah's Messenger (may peace be upon him) never refused me permission to see him since I embraced Islam and never looked at me but with a smile.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ وَلَقَدْ شَکَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابواسامہ اسماعیل ابن نمیر، عبداللہ بن ادریس اسماعیل حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی مجھے اندر آنے سے نہیں روکا اور جب بھی مجھے دیکھتے تو میرے سامنے مسکرا دیتے ابن ادریس کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو آپ نے اپنا ہاتھ مبارک کو میرے سینے پر مارا اور فرمایا اے اللہ اسے جما دے اور اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے۔
Jarir reported: Since I embraced Islam Allah's Messenger (may peace be upon him) never refused to see me and he did not see me but with a smile on his face. Ibn Numair has made this addition to this hadith which has been reported on the authority of Ibn Idris that he (Jarir) made this complaint to him (to the Holy Prophet): I cannot sit upon the horse with firmness, whereupon he (Allah's Apostle) struck his chest with his hand and prayed: O Allah, make him steadfast and rightly-guided.
حَدَّثَنِي عَبْدُ الحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بَيْتٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ وَکَانَ يُقَالُ لَهُ الْکَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ وَالْکَعْبَةُ الشَّامِيَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَنْتَ مُرِيحِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ وَالْکَعْبَةِ الْيَمَانِيَةِ وَالشَّامِيَّةِ فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ مِنْ أَحْمَسَ فَکَسَرْنَاهُ وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَدَعَا لَنَا وَلِأَحْمَسَ-
عبدالحمید ابن بیان خالد بیان حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دور جاہلیت میں ایک گھر تھا جسے ذوالخصہ کہا جاتا تھا اور اسی کو کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ بھی کہا جاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو مجھے ذوالخلصہ اور کعبہ یمانہ اور شامیہ کی فکر سے آرام پہنچائے گا پس میں قبیلہ احمس سے ایک سو پچاس آدمیوں کو لے کر اس کی طرف چل پڑا ہم نے اسے توڑ دیا اور جسے اس کے پاس پایا اسے قتل کر دیا پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے اور قبیلہ احمس کے لئے دعا فرمائی۔
Jabir reported that there was in pre-Islamic days a temple called Dhu'l- Khalasah and it was called the Yamanite Ka'ba or the northern Ka'ba. Allah's Messenger (may peace be upon him) said unto me: Will you rid me of Dhu'l-Khalasah and so I went forth at the head of 350 horsemen of the tribe of Ahmas and we destroyed it and killed whomsoever we found there. Then we came back to him (to the Holy Prophet) and informed him and he blessed us and the tribe of Ahmas
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَرِيرُ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ بَيْتٍ لِخَثْعَمَ کَانَ يُدْعَی کَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ قَالَ فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ وَکُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي فَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُبَشِّرُهُ يُکْنَی أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ مَا جِئْتُکَ حَتَّی تَرَکْنَاهَا کَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ فَبَرَّکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ-
اسحاق بن ابراہیم، جریر، اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے مجھے فرمایا اے جریر کیا تم مجھے خثعم کے گھر ذوالخلصہ کے معاملہ سے آزاد نہیں کر دیتے اسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا پس میں ایک سو پچاس سواروں کے ساتھ اس کی طرف چل پڑا اور میں گھوڑے پر جم کر نہ بیٹھ سکتا تھا میں نے رسول اللہ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مار کر فرمایا اے اللہ اسے ثابت قدمی عطا فرما اور اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا پس میں گیا اور اسے آگ میں جلا ڈالا پھر حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہم میں سے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاة تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف خوشخبری دینے کے لئے بھیجا پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا ہم ذوالخلصہ کو خارش زدہ اونٹ کی طرح کر کے چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں پس رسول اللہ نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیادوں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعا کی۔
Jarir b. 'Abdullah al-Bajali said: Allah's Messenger (may peace be upon him) said to me: Can't on rid me of Dhu'I-Khalasah, the idol-house of Khath'am, and this idol-house was called the Yamanite Ka'ba. So I went along with 150 horsemen and I could not sit with steadfastness upon the horse. I made the mention of it to Allah's Messenger (may peace be upon him) and he struck his hand on my chest and said: O Allah, grant him steadfastness and make him the guide of righteousness and the rightly-guided one. So he went away and he set fire to it. Then Jarir sent some person to Allah's Messenger (may peace be upon him) whose Kunya was Abu Arta to give him the happy news about that. He came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: I have not come to you (but with the news) that we have left Dhu'l-Khalasah as a scabed camel. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) blessed the horses of Ahmas and the men of their tribe five times.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ کُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي حَدِيثِ مَرْوَانَ فَجَائَ بَشِيرُ جَرِيرٍ أَبُو أَرْطَاةَ حُصَيْنُ بْنُ رَبِيعَةَ يُبَشِّرُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن نمیر، ابی محمد بن عباد سفیان، ابن ابی عمر مروان فزاری محمد بن رافع ابواسامہ اسماعیل ان اسنا سے بھی یہ حدیث مروی ہے اور مروان کی حدیث میں ہے کہ پس جریر کی طرف سے خوشخبری لانے والا ابواطارة حصین بن ربیعہ تھا جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشخبری دی۔
This hadith has been narrated on the authority of Ismail with different chains of transmitters and in the hadith transmitted on the authority of Marwan (the words are):" A person giving the glad tidings on behalf of Jarir came or Abu Husain b. Rabi'a came in order to give glad tidings to Allah's Apostle (may peace be upon him).