حضرت اویس قرنی کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ أَهْلَ الْکُوفَةِ وَفَدُوا إِلَی عُمَرَ وَفِيهِمْ رَجُلٌ مِمَّنْ کَانَ يَسْخَرُ بِأُوَيْسٍ فَقَالَ عُمَرُ هَلْ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ الْقَرَنِيِّينَ فَجَائَ ذَلِکَ الرَّجُلُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ إِنَّ رَجُلًا يَأْتِيکُمْ مِنْ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ لَا يَدَعُ بِالْيَمَنِ غَيْرَ أُمٍّ لَهُ قَدْ کَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَدَعَا اللَّهَ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّينَارِ أَوْ الدِّرْهَمِ فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْکُمْ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَکُمْ-
زہیر بن حرب، ہاشم بن قاسم سلیمان بن مغیرہ سعید جریر، ابی نضرہ ، حضرت اسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کوفہ کے لوگ ایک وفد لے کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں آئے اس وفد میں ایک ایسا آدمی بھی تھا کہ جو حضرت اویس قرنی کے ساتھ تمسخر کیا کرتا تھا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہاں کوئی قرنی ہے تو وہی آدمی (حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ علیہ) آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ تمہارے پاس یمن سے ایک آدمی آئے گا جسے اویس کہا جاتا ہے ۔ وہ یمن کو اپنی والدہ کے سوا نہیں چھوڑے گا اسے برص کی بیماری ہوگی ۔ وہ اللہ سے دعا کرے گا تو اللہ اس سے اس بیماری کو دور فرمادے گا سوائے ایک دینار یا ایک درہم کے ( یعنی دینار یا درہم کے بقدر برص کی بیماری کے نشان باقی رہ جائے گا ) تو تم میں سے جو کوئی بھی اس سے ملاقات کرے تو وہ اپنے لئے ان سے مغفرت کی دعا کرائے۔
Usair b. Jabir reported that a delegation from Kufa came to 'Umar and there was a person amongst them who jeered at Uwais. Thereupon Umar said: Is there amongst us one from Qaran? That person came and Umar said: Verily Allah's Messenger (may peace be upon him) has said: There would come to you a person from Yemen who would be called Uwais and he would leave none in Yemen (behind him) except his mother, and he would have the whiteness (due to leprosy) and he supplicated Allah and it was cured except for the size of a dinar or dirham. He who amongst you meets him should ask him to supplicate for forgiveness (from Allah) for you.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ خَيْرَ التَّابِعِينَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ وَلَهُ وَالِدَةٌ وَکَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَمُرُوهُ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَکُمْ-
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عفان بن مسلم حماد بن سلمہ حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن جریری سے اس سند کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تابعین میں سے سب سے بہترین وہ آدمی ہوگا جسے اویس کہا جائے گا اس کی ایک والدہ ہوگی اور اس کے جسم پر سفیدی کا ایک نشان ہوگا تو تمہیں چاہئے کہ اس سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا۔
'Umar b. Khattab reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Worthy amongst the successors would be a person who would be called Uwais. He would have his mother (living with him) and he would have (a small) sign of leprosy. Ask him to beg pardon for you (from Allah).
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِذَا أَتَی عَلَيْهِ أَمْدَادُ أَهْلِ الْيَمَنِ سَأَلَهُمْ أَفِيکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ حَتَّی أَتَی عَلَی أُوَيْسٍ فَقَالَ أَنْتَ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَانَ بِکَ بَرَصٌ فَبَرَأْتَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَکَ وَالِدَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ الْکُوفَةَ قَالَ أَلَا أَکْتُبُ لَکَ إِلَی عَامِلِهَا قَالَ أَکُونُ فِي غَبْرَائِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ قَالَ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ حَجَّ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ فَوَافَقَ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ أُوَيْسٍ قَالَ تَرَکْتُهُ رَثَّ الْبَيْتِ قَلِيلَ الْمَتَاعِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَأَتَی أُوَيْسًا فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ لَقِيتَ عُمَرَ قَالَ نَعَمْ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَفَطِنَ لَهُ النَّاسُ فَانْطَلَقَ عَلَی وَجْهِهِ قَالَ أُسَيْرٌ وَکَسَوْتُهُ بُرْدَةً فَکَانَ کُلَّمَا رَآهُ إِنْسَانٌ قَالَ مِنْ أَيْنَ لِأُوَيْسٍ هَذِهِ الْبُرْدَةُ-
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن بشار، اسحاق ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، زراوہ بن اوفی، حضرت اسیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب کے پاس جب بھی یمن سے کوئی جماعت آتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے پوچھتے کہ کیا تم میں کوئی اویس بن عامر ہے یہاں تک کہ ایک جماعت میں حضرت اویس آگئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اویس بن عامر ہیں انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا آپ قبیلہ مراد سے اور قرآن سے ہو انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا آپ کو برص کی بیماری تھی جو کہ ایک درہم جگہ کے علاوہ ساری ٹھیک ہوگئی انہوں نے فرمایا جی ہاں حضرت عمر نے فرمایا کیا آپ کی والدہ ہیں انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس حضرت اویس بن عامر یمن کی ایک جماعت کے ساتھ آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرآن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی پھر ایک درہم جگہ کے علاوہ صحیح ہو جائیں گے ان کی والدہ ہوگی اور وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے گا اگر تم سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا تو آپ میرے لیے مغفرت کی دعا فرما دیں حضرت اویس قرنی نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے دعائے مغفرت کر دی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اب آپ کہاں جانا چاہتے ہیں کہ حضرت اویس فرمانے لگے کہ مجھے مسکین لوگوں میں رہنا زیادہ پسندیدہ ہے پھر جب آئندہ سال آیا تو کوفہ کے سرداروں میں سے ایک آدمی حج کے لئے آیا تو حضرت عمر نے ان سے حضرت اویس کے بارے میں پوچھا تو وہ آدمی کہنے لگا کہ میں حضرت اویس کو ایسی حالت میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ ان کا گھر ٹوٹا پھوٹا اور ان کے پاس نہایت کم سامان تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس یمن کی ایک جماعت کے ساتھ حضرت اویس بن عامر آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرنی سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی جس سے سوائے ایک درہم کی جگہ کے ٹھیک ہو جائیں گے ان کی والدہ ہوگی وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے اگر آپ سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کر دیں حضرت اویس نے فرمایا تم ایک نیک سفر سے واپس آئے ہو تم میرے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں حضرت اویس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آدمی کے لئے دعائے مغفرت فرما دی پھر لوگ حضرت اویس قرنی کا مقام سمجھے راوی اسیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اویس کو ایک چادر اوڑھا دی تھی تو جب بھی کوئی آدمی حضرت اویس کو دیکھتا تو کہتا کہ حضرت اویس کے پاس یہ چادر کہاں سے آگئی؟
Usair b. Jabir reported that when people from Yemen came to help (the Muslim army at the time of jihad) he asked them: Is there amongst you Uwais b. 'Amir? (He continued finding him out) until he met Uwais. He said: Are you Uwais b., Amir? He said: Yes. He said: Are you from the tribe of Qaran? He said: Yes. He (Hadrat) 'Umar (again) said: Did you suffer from leprosy and then you were cured from it but for the space of a dirham? He said: Yes. He ('Umar) said: Is your mother (living)? He said: Yes. He ('Umar) said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say: There would come to you Uwais b. Amir with the reinforcement from the people of Yemen. (He would be) from Qaran, (the branch) of Murid. He had been suffering from leprosy from which he was cured but for a spot of a dirham. His treatment with his mother would have been excellent. If he were to take an oath in the name of Allah, He would honour that. And if it is possible for you, then do ask him to beg forgiveness for you (from your Lord). So he (Uwais) begged forgiveness for him. Umar said: Where do you intend to go? He said: To Kufa. He ('Umar) said: Let me write a letter for you to its governor, whereupon he (Uwais) said: I love to live amongst the poor people. When it was the next year, a person from among the elite (of Kufa) performed Hajj and he met Umar. He asked him about Uwais. He said: I left him in a state with meagre means of sustenance. (Thereupon) Umar said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There would come to you Uwais b. 'Amir, of Qaran, a branch (of the tribe) of Murid, along with the reinforcement of the people of Yemen. He had been suffering from leprosy which would have been cured but for the space of a dirham. His treatment with his mother would have been very kind. If he would take an oath in the name of Allah (for something) He would honour it. Ask him to beg forgiveness for you (from Allah) in case it is possible for you. So he came to Uwais and said.: Beg forgiveness (from Allah) for me. He (Uwais) said: You have just come from a sacred journey (Hajj) ; you, therefore, ask forgiveness for me. He (the person who had performed Hajj) said: Ask forgiveness for me (from Allah). He (Uwais again) said: You have just come from the sacred journey, so you ask forgiveness for me. (Uwais further) said: Did you meet Umar? He said: Yes. He (Uwais) then begged forgiveness for him (from Allah). So the people came to know about (the status of religious piety) of Uwais. He went away (from that place). Usair said: His clothing consisted of a mantle, and whosoever saw him said: From where did Uwais get this mantle?