حضرت ام ایمن کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُمِّ أَيْمَنَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَنَاوَلَتْهُ إِنَائً فِيهِ شَرَابٌ قَالَ فَلَا أَدْرِي أَصَادَفَتْهُ صَائِمًا أَوْ لَمْ يُرِدْهُ فَجَعَلَتْ تَصْخَبُ عَلَيْهِ وَتَذَمَّرُ عَلَيْهِ-
ابوکریب محمد بن علاء ابواسامہ سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تشریف لے گئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پڑا حضرت ام ایمن ایک برتن میں شربت لے کر آئیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں تھے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ویسے ہی اسے واپس لوٹا دیا تو حضرت ام ایمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر چلانے لگیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہونے لگیں۔
Anas reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) went to Umm Aiman and I went along with him and she served him a drink in a vessel and he reported that the narrator said: I do not know whether it was because of the fasting (or for any other reason) that he (the Holy Prophet) refused to accept that. She raised her voice and showed annoyance to him.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْکِلَابِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَکَتْ فَقَالَا لَهَا مَا يُبْکِيکِ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا أَبْکِي أَنْ لَا أَکُونَ أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنْ أَبْکِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدْ انْقَطَعَ مِنْ السَّمَائِ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَی الْبُکَائِ فَجَعَلَا يَبْکِيَانِ مَعَهَا-
زہیر بن حرب، عمرو بن عاصم، کلابی سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ ہمارے ساتھ حضرت ام ایمن کی طرف چلو تاکہ ہم ان کی زیارت کریں جس طرح کہ رسول اللہ ان کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے تو جب ہم حضرت ام ایمن کی طرف پہنچے تو وہ رونے لگ لگیں دونوں حضرات نے حضرت ام ایمن سے فرمایا آپ کیوں روتی ہیں جو اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسول اللہ کے لئے بہتر ہے حضرت ام ایمن کہنے لگیں کہ میں اس وجہ سے نہیں روتی کہ میں یہ نہیں جاتنی کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسول کے لئے بہتر ہے بلکہ میں اس وجہ سے روتی ہوں کہ آسمان سے وحی آنی منقطع ہوگئی حضرت ام ایمن کے یہ کہنے سے ان دونوں حضرات کو بھی رونا آ گیا اور پھر یہ دنوں حضرات بھی حضرت ام ایمن کی ساتھ رونے لگ گئے۔
Anas reported that after the death of Allah's Messenger (may peace be upon him) Abu Bakr said to 'Umar: Let us visit Umm Aiman as Allah's Messenger (may peace be upon him) used to visit her. As we came to her, she wept. They (Abu Bakr and Umar) said to her: What makes you weep? What is in store (in the next world) for Allah's-Messenger (may peace be upon him) is better than (this worldly life). She said: I weep not because I am ignorant of the fact that what is in store for Allah's Messenger (may peace be upon him) (in the next world) is better than (this world), but I weep because the revelation which came from the Heaven has ceased to come. This moved both of them to tears and they began to weep along with her.