حضرت ابوالیسر کا واقعہ اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لمبی حدیث کے بیان میں

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِکُوا فَکَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلَامٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ وَعَلَی أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ وَعَلَی غُلَامِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا عَمِّ إِنِّي أَرَی فِي وَجْهِکَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ قَالَ أَجَلْ کَانَ لِي عَلَی فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْحَرَامِيِّ مَالٌ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَسَلَّمْتُ فَقُلْتُ ثَمَّ هُوَ قَالُوا لَا فَخَرَجَ عَلَيَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ أَبُوکَ قَالَ سَمِعَ صَوْتَکَ فَدَخَلَ أَرِيکَةَ أُمِّي فَقُلْتُ اخْرُجْ إِلَيَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ فَخَرَجَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَکَ عَلَی أَنْ اخْتَبَأْتَ مِنِّي قَالَ أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُکَ ثُمَّ لَا أَکْذِبُکَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَکَ فَأَکْذِبَکَ وَأَنْ أَعِدَکَ فَأُخْلِفَکَ وَکُنْتَ صَاحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا قَالَ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قَالَ فَأَتَی بِصَحِيفَتِهِ فَمَحَاهَا بِيَدِهِ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتَ قَضَائً فَاقْضِنِي وَإِلَّا أَنْتَ فِي حِلٍّ فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَی عَيْنَيْهِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَی مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ-
ہارون بن معروف، محمد بن عباد، ہارون، حاتم ابن اسماعیل، یعقوب بن مجاہد، ابی حزرہ عباد بن ولید بن حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرا باپ علم کے حصول کے لئے قبیلہ حی میں گئے یہ اس قبیلہ کی ہلاکت سے پہلے کی بات ہے تو سب سے پہلے ہماری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوالیسر سے ہوئی حضرت ابوالیسر کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا جس کے پاس صحیفوں کا ایک بستہ تھا حضرت ابوالیسر ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور مغافری کپڑے پہنے ہوئے تھے اور حضرت ابوالیسر کے غلام پر بھی ایک چادر تھی اور وہ بھی مغافری کپڑے پہنے ہوئے تھا فرماتے ہیں کہ میرے باپ نے ان سے کہا اے چچا میں آپ کے چہرے پر ناراضگی کے اثرات دیکھ رہا ہوں انہوں نے فرمایا فلاں بن فلاں حرامی کے اوپر میرا کچھ مال تھا میں اسکے گھر گیا اور میں نے سلام کیا اور میں نے کہا کیا کوئی شخص ہے؟ گھر والوں نے کہا نہیں اسی دوران جفر کا بیٹا باہر نکلا میں نے اس سے پوچھا تیرا باپ کہاں ہے اس نے کہا آپ کی آواز سن کر میری ماں کے چھپر کھٹ میں داخل ہوگیا ہے پھر میں نے کہا میری طرف باہر نکل مجھے معلوم ہوگیا ہے کہ تو کہاں ہے پھر وہ باہر نکلا تو میں نے اس سے کہا تو مجھ سے چھپا کیوں تھا اس نے کہا اللہ کی قسم میں آپ سے بیان کرتا ہوں اور آپ سے جھوٹ نہیں کہوں گا کہ اللہ کی قسم مجھے آپ سے جھوٹ کہتے ہوئے ڈر لگا اور مجھے آپ سے وعدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خوف معلوم ہوا کیونکہ آپ رسول اللہ کے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم میں ایک تنگ دست آدمی ہوں حضرت ابوالیسر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کیا تو اللہ کو حاظر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے فرمایا کیا تو اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کر حاضر وناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے پھر فرمایا کیا تو اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے وہ کاغذ منگوا کر اپنے ہاتھ سے اسے مٹا دیا اور فرمایا اگر تو پائے تو اسے ادا کر دینا ورنہ میں تجھے معاف کرتا ہوں اپنی آنکھوں پر دو انگلیاں رکھ کر فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میری ان آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے اس کو یاد رکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو آدمی کسی تنگ دست کو مہلت دے یا اس سے اس کا قرض معاف کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔
'Ubadab. Walid b. Samit reported: I and my father set out in search of knowledge to a tribe of the Ansar before their death (i. e. before the Companions of the Holy Prophet left the world) and I was the first to meet Abu Yasar, a Companion of Allah's Messenger (may peace be upon him) and there was a young man with him who carried the record of letters with him and there was a mantle prepared by the tribe of Ma'afiri upon him. And his servant too had a Ma'afiri mantle over him. My father said to him: My uncle, I see the signs of anger or that of agony on your face. He said: Yes, such and such person, the son of so and so, of the tribe of Harami owed me a debt. I went to his family, extended salutations and said: Where is he? They said: He is not here. Then came out to me his son who was at the threshold of his youth. I said to him: Where is your father? He said: No sooner did he hear your sound than he hid himself behind my mother's bedstead. I said to him: Walk out to me, for I know where you are. He came out. I said to him: What prompted you to hide yourself from me? He said: By God, whatever I would say to you would not be a lie. By Allah, I fear that I should tell a lie to you and in case of making promise with you I should break it, as you are the Companion of Allah's Messenger (may peace be upon him). The fact is that I was hard up in regard to money. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. Then he brought his promissory note and he wrote off (the debt) with his hand and said: Make payment when you find yourself solvent enough to pay me back; if you are not, then there is no liability upon you.These two eyes of mine saw, and he (Abu'I-Yasar) placed his fingers upon his eyes and these two ears of mine heard and my heart retained, and he pointed towards his heart that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who gives time to one who is financially hard up (in the payment of debt) or writes off his debt, Allah will provide him His shadow.
قَالَ فَقُلْتُ لَهُ أَنَا يَا عَمِّ لَوْ أَنَّکَ أَخَذْتَ بُرْدَةَ غُلَامِکَ وَأَعْطَيْتَهُ مَعَافِرِيَّکَ وَأَخَذْتَ مَعَافِرِيَّهُ وَأَعْطَيْتَهُ بُرْدَتَکَ فَکَانَتْ عَلَيْکَ حُلَّةٌ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ فِيهِ يَا ابْنَ أَخِي بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَی مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَکَانَ أَنْ أَعْطَيْتُهُ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ حَسَنَاتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
حضرت ابوالیسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اے چچا اگر آپ اپنے غلام کی چادر لے لیتے اور اپنے معافری کپڑے اسے دے دیتے یا اس کے معافری کپڑے لے لیتے اور اپنی چادر اسے دے دیتے تو آپ کا بھی جوڑا پورا ہو جاتا اور آپ کے غلام کا بھی جوڑا پورا ہو جاتا حضرت ابوالیسر نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا اے اللہ اسے برکت عطا فرما پھر فرمایا اے بھتیجے میری ان دونوں آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے یاد رکھا کہ رسول اللہ فرماتے ہیں کہ ان کو وہی کچھ کھلاؤ جو کچھ تم خود کھاتے ہو اور ان کو وہی کچھ پہناؤ جو کچھ تم خود پہنتے ہوں اور اگر میں اسے دنیا کا مال و متاع دے دوں میرے لئے اس سے زیادہ آسان ہے کہ قیامت کے دن یہ میری نیکیاں لے۔
I said to him: My uncle, if you get the cloak of your servant and you give him your two clothes, or take his two clothes of Ma'afir and give him your cloak, then there would be one dress for you and one for him. He wiped my head and said: O Allah, bless the son of my brother. O, son of my brother, these two very eyes of mine saw and these two ears of mine listened to and this heart of mine retained this, and he pointed towards the heart that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Feed them (the servants) and clothe them (the servants) what you wear, and if I give him the goods of the world, it is easy for me than this that he should take my virtues on the Day of Resurrection.
ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّی أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي مَسْجِدِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ فَتَخَطَّيْتُ الْقَوْمَ حَتَّی جَلَسْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَقُلْتُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ أَتُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَرِدَاؤُکَ إِلَی جَنْبِکَ قَالَ فَقَالَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي هَکَذَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَوَّسَهَا أَرَدْتُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ الْأَحْمَقُ مِثْلُکَ فَيَرَانِي کَيْفَ أَصْنَعُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ فَرَأَی فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَحَکَّهَا بِالْعُرْجُونِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْنَا لَا أَيُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قِبَلَ وَجْهِهِ فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَی فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَکَذَا ثُمَّ طَوَی ثَوْبَهُ بَعْضَهُ عَلَی بَعْضٍ فَقَالَ أَرُونِي عَبِيرًا فَقَامَ فَتًی مِنْ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَی أَهْلِهِ فَجَائَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَی رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَی أَثَرِ النُّخَامَةِ فَقَالَ جَابِرٌ فَمِنْ هُنَاکَ جَعَلْتُمْ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِکُمْ-
عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ حضرت ابوالیسر کے پاس سے چلے یہاں تک کہ ہم حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کی مسجد میں آگئے اور وہ ایک کپڑا اوڑھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے میں لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور قبلہ کے درمیان حائل ہو کر بیٹھ گیا پھر میں نے کہا اللہ آپ پر رحم فرمائے کیا آپ ایک ہی کپڑا اوڑھے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں حالانکہ آپ کے پہلو میں ایک چادر رکھی ہوئی ہے حضرت جابر نے اپنی ہاتھ کی انگلیاں کھول کر میرے سینے پر ماریں اور پھر فرمایا میں نے یہ اس لئے کیا ہے کہ جب تیری طرح کا کوئی احمق میری طرف آئے تو وہ مجھے اس طرح کرتے ہوئے دیکھے تاکہ وہ بھی اسی طرح کرے کیونکہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی مسجد میں تشریف لائے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں ابن طاب کی لکڑی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلہ رخ والی دیوار میں ناک کی کچھ بلغم سی لگی ہوئی دیکھی تو آپ نے اسے لکڑی سے کھرچ دیا پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا تم میں سے کون اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے رو گردانی کرے راوی کہتے ہیں کہ ہم گھبراگئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کون اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے رو گردانی کرے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم میں سے کوئی بھی یہ پسند نہیں کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی آدمی جب بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے کہ تو اللہ تبارک وتعالی اس کے سامنے ہوتا ہے لہذا تم میں سے کوئی بھی اپنے منہ کے سامنے نہ تھوکے بلکہ اپنی بائیں طرف اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے اور اگر تھوک نہ رکے تو وہ کپڑے کو لے کر اس طرح کرے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کو لپیٹ کر اور اسے مسل کر دکھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی خوشبو لاؤ پھر قبیلہ حی کا ایک نوجوان کھڑا ہو اور دوڑتا ہوا اپنے گھر کی طرف گیا اور وہ اپنی ہتھیلی پہ کچھ خوشبو رکھ کر لے آیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ خوشبو لکڑی کی نوک پر لگاء اور پھر اسے ناک کی ریزش والی جگہ پر لگائی اور اسے مل دیا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ تم لوگ اسی وجہ سے اپنی مسجدوں میں خوشبو لگاتے ہو۔
We went on till we came to Jabir b. Abdullah in the mosque and he was busy in observing prayer in one cloth which he had joined at its opposite ends. I made my way through the people till I sat between him and the Qibla and I said: May Allah have mercy upon you. Do you observe prayer with one cloth on your body whereas your mantle is lying at your side? He pointed me with his hand towards my breast just like this and he separated his fingers and bent them in the shape of a bow. And (he said): I thought that a fool like you should come to me so that he should see me as I do and he should then also do like it. Allah's Messenger (may peace be upon him) came to us in this very mosque and he had in his hand the twig of the palm-tree and he saw mucus towards the Qibla of the mosque and he erased it with the help of the twig. He then came to us and said: Who amongst you likes that Allah should turn His face away from him? We were afraid. He then again said: Who amongst you likes that Allah should turn His face away from him? We were afraid. He again said: Who amongst you likes that Allah should turn His face away from him? We said: Allah's Messenger, none of us likes it. And he said: If one amongst you stands for prayer, Allah, the Exalted and Glorious, is before him he should not spit in front of him, or on his right side, but should spit on his left side beneath his left foot and if he is impelled to do so all of a sudden (in spite of himself) he should then spit in his cloth and fold it in some part of it. (and he further said: ) Bring some sweet-smelling thing. A young man who belonged to our tribe stood up, went and brought scent in his palm. Allah's Messenger (may peace be upon him) took that and applied it to the end of that twig and then touched the place where there had been mucus. Jabir said: This is why you should apply scent to your mosques.
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ وَکَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی نَاضِحٍ لَهُ فَأَنَاخَهُ فَرَکِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ فَقَالَ لَهُ شَأْ لَعَنَکَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلْ عَنْهُ فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَوْلَادِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَمْوَالِکُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنْ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَائٌ فَيَسْتَجِيبُ لَکُمْ-
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں، کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بطن بواط کے غزوہ میں چلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجدی بن عمرو جہنی کی تلاش میں تھے اور ہمارا یہ حال تھا کہ ہم پانچ اور چھ اور سات آدمیوں میں ایک اونٹ تھا جس پر ہم باری باری سواری کرتے تھے اس اونٹ پر ایک انصار آدمی کی سواری کی باری آئی تو اس نے اونٹ بٹھایا اور پھر اس پر چڑھا اور پھر اسے اٹھایا اس نے کچھ شوخی دکھائی تو انصاری نے کہا اللہ تجھ پر لعنت کرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟ انصاری نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے نیچے اتر جا اور ہمارے ساتھ کوئی لعنت کیا ہوا اونٹ نہ رہے کہ اپنی جانوں کے خلاف بد دعا نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی اولاد کے خلاف بددعا کیا کرو اور نہ ہی اپنے مالوں کے خلاف بد دعا کیا کرو کیونکہ ممکن ہے کہ وہ بد دعا ایسے وقت میں مانگی جائے کہ جب اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگا جاتا ہو اور تمہیں عطا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ تمہاری وہ دعا قبول فرمالے۔
It is reported on the same authority: We set out along with Allah's Messenger (may peace be upon him) on an expedition of Batn Buwat. He (the Holy Prophet) was in search of al-Majdi b. 'Amr al-Juhani. (We had so meagre equipment) that five. Six or seven of us had one camel to ride and so we mounted it turn by turn. Once there was the turn of an Ansari to ride upon the camel. He made it kneel down to ride over it (and after having mounted it), he tried to raise it up but it hesitated. So he said. May there be curse of Allah upon you! Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Who is there to curse his camel? He said: Allah's Messenger, it is I. Thereupon he said: Get down from the camel and let us not have in our company the cursed one. Don't curse your own selves, nor your children. Nor your belongings. There is the possibility that your curse may synchronies with the time when Allah is about to confer upon you what you demand and thus your prayer may be readily responded.
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ عُشَيْشِيَةٌ وَدَنَوْنَا مَائً مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَجُلٌ يَتَقَدَّمُنَا فَيَمْدُرُ الْحَوْضَ فَيَشْرَبُ وَيَسْقِينَا قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَقُلْتُ هَذَا رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ مَعَ جَابِرٍ فَقَامَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَانْطَلَقْنَا إِلَی الْبِئْرِ فَنَزَعْنَا فِي الْحَوْضِ سَجْلًا أَوْ سَجْلَيْنِ ثُمَّ مَدَرْنَاهُ ثُمَّ نَزَعْنَا فِيهِ حَتَّی أَفْهَقْنَاهُ فَکَانَ أَوَّلَ طَالِعٍ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَأْذَنَانِ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشْرَعَ نَاقَتَهُ فَشَرِبَتْ شَنَقَ لَهَا فَشَجَتْ فَبَالَتْ ثُمَّ عَدَلَ بِهَا فَأَنَاخَهَا ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْحَوْضِ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ مِنْ مُتَوَضَّإِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ وَکَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِي وَکَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ فَنَکَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ جِئْتُ حَتَّی قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّی أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَائَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَائَ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْنَا جَمِيعًا فَدَفَعَنَا حَتَّی أَقَامَنَا خَلْفَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُنِي وَأَنَا لَا أَشْعُرُ ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ فَقَالَ هَکَذَا بِيَدِهِ يَعْنِي شُدَّ وَسَطَکَ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا جَابِرُ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا کَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ وَإِذَا کَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَی حَقْوِکَ-
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ چلے یہاں تک کہ جب شام ہوگئی اور ہم عرب کے پانیوں میں سے کسی پانی کے قریب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون آدمی ہے کہ جو ہم سے پہلے جا کر حوض کو درست کرے اور خود بھی پانی پئے اور ہمیں بھی پانی پلائے حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر کے ساتھ کون آدمی جائے گا تو جبار بن صخر کھڑے ہوئے پھر ہم دونوں ایک کنوئیں کی طرف چلے اور ہم نے حوض میں ایک ڈول یا دو ڈول ڈالے پھر اسے بھر دیا پھر سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اجازت دیتے ہو ہم نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو چھوڑا اور اس نے پانی پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اونٹنی کی باگ کھیچنی تو اس نے پانی پینا بند کر دیا اور اس نے پیشاب کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے علیحدہ لے جا کر بٹھا دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حوض کی طرف آئے آپ نے اس سے وضو فرمایا پھر میں کھڑا ہوا اور اس جگہ سے وضو کیا کہ جس جگہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا تھا اور جبار بن صخر قضائے حاجت کے لئے چلے گئے اور رسول اللہ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے اور میرے اوپر ایک چادر تھی جو کہ چھوٹی تھی میں نے اسکے دونوں کناروں کو پلٹا تو وہ میرے کندھوں تک نہیں پہنچی تھی پھر میں نیا سے اوندھا کیا اور اس کے دونوں کناروں کو پلٹا کر اسے اپنی گردن پر باندھا پھر میں آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر اور گھما کر مجھے اپنی دائیں طرف کھڑا کردیا پھر جبار بن صخر آئے انہوں نے وضو کیا پھر وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑے ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کے ہاتھوں کو پکڑ کر پیچھے ہٹا کر اپنے پیچھے کھڑا کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھور کر میری طرف دیکھنے لگے جسے میں سمجھ نہ سکا بعد میں سمجھ گیا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے اس طرح اشارہ فرمایا کہ اپنی کمر باندھ لے تاکہ تمہارا ستر نہ کھل جائے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو گئے فرمایا اے جابر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہاری چادر بڑی ہو تو اس کے دونوں کناروں کو الٹا اور جب چادر چھوٹی ہو تو اسے اپنی کمر پر باندھ لو۔
It is reported on the same authority: We set out on an expedition along with Allah's Messenger (may peace be upon him) until it was evening, and we had been near a water reservoir of Arabia. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Who would be the person who would go ahead and set right the reservoir and drink water himself and serve us with it? Jabir said: I stood up and said: Allah's Messenger, it is I who am ready to do that. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Who is the person to accompany Jabir? And then Jabbar b. Sakhr stood up. So we went to that well and poured in that tank a bucket or two of water and plastered it with clay and then began to fill it (with water) until it was filled to the brim. Allah's Messenger (may peace be upon him) was the first who appeared before us, and he said: Do you (both) permit me to drink water out of it? We said: Yes, Allah's Messenger. He led his camel to drink water and it drank. He then pulled its rein and it stretched its legs and began to urinate. He then took it aside and made it kneel down at another place and then came to the tank and performed ablution. I then got up and performed ablution like the ablution of Allah's Messenger (may peace be upon him), and Jabbar b. Sakhr went in order to relieve himself and Allah's Messenger (may peace be upon him) got up to observe prayer and there was a mantle over me. I tried to invert its ends but it was too short (to cover my body easily). It had its borders. I then inverted it (the mantle) and drew its opposite ends and then tied them at my neck. I then came and stood upon the left side of Allah's Messenger (may peace be upon him). He caught hold of me and made me go round behind him, until he made me stand on his right side. Then Jabbar b. Sakhr came. He performed ablution and then came and stood on the left side of Allah's Messenger (may peace be upon him). Then Allah's Messenger (may peace be upon him) caught hold of our hands together, pushed us back and made us stand behind him. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) began to look upon me with darting looks, but I did not perceive that. After that I became aware of it and he pointed with the gesture of his hand that I should wrap my loin-cloth. When Allah's Messenger (may peace be upon him) had finished the prayer, he said: Jabir! I said: Allah's Messenger, at thy beck and call. He said: When the cloth around you is inadequate, then tie the opposite ends but when it is small, tie it over the lower body.
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ قُوتُ کُلِّ رَجُلٍ مِنَّا فِي کُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً فَکَانَ يَمَصُّهَا ثُمَّ يَصُرُّهَا فِي ثَوْبِهِ وَکُنَّا نَخْتَبِطُ بِقِسِيِّنَا وَنَأْکُلُ حَتَّی قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَأُقْسِمُ أُخْطِئَهَا رَجُلٌ مِنَّا يَوْمًا فَانْطَلَقْنَا بِهِ نَنْعَشُهُ فَشَهِدْنَا أَنَّهُ لَمْ يُعْطَهَا فَأُعْطِيَهَا فَقَامَ فَأَخَذَهَا-
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے اور ہم میں سے ہر ایک آدمی کو روزانہ ایک کھجور ملتی تھی اور یہی ہماری خوراک تھی اور وہ اس کھجور کو چوستا اور پھر اسے اپنے کپڑے میں لپیٹ کر رکھ لیتا تھا اور ہم اپنی کمانوں سے درختوں کے پتے جھاڑا کرتے تھے اور انہیں کھایا کرتے تھے یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہوگئیں اور کھجوریں تقسیم کرنے والے آدمی سے ایک غلطی ہوگئی تو ہم اس آدمی کو اٹھا کر اس کے پاس لے گئے اور ہم نے گواہی دی کہ اسے کھجور نہیں ملی تو اس نے اس آدمی کو کھجور دے دی تو اس نے کھڑے کھڑے پکڑی اور کھالی۔
Jabir reported: We set out on an expedition with Allah's Messenger (may peace be upon him) and the only means of sustenance for every person amongst us was only one date for a day and we used to chew it. And we struck the leaves with the help of our bow and ate them until the sides of our mouths were injured. It so happened one day that a person was overlooked and not given a date. We carried that person and bore witness to the fact that he had not been given that date so he was offered that and he got up and received that.
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَائٍ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ کَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّی أَتَی الشَّجَرَةَ الْأُخْرَی فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ کَذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا لَأَمَ بَيْنَهُمَا يَعْنِي جَمَعَهُمَا فَقَالَ الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَالْتَأَمَتَا قَالَ جَابِرٌ فَخَرَجْتُ أُحْضِرُ مَخَافَةَ أَنْ يُحِسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُرْبِي فَيَبْتَعِدَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ فَيَتَبَعَّدَ فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي فَحَانَتْ مِنِّي لَفْتَةٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدْ افْتَرَقَتَا فَقَامَتْ کُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَی سَاقٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ وَقْفَةً فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَکَذَا وَأَشَارَ أَبُو إِسْمَعِيلَ بِرَأْسِهِ يَمِينًا وَشِمَالًا ثُمَّ أَقْبَلَ فَلَمَّا انْتَهَی إِلَيَّ قَالَ يَا جَابِرُ هَلْ رَأَيْتَ مَقَامِي قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَی الشَّجَرَتَيْنِ فَاقْطَعْ مِنْ کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا فَأَقْبِلْ بِهِمَا حَتَّی إِذَا قُمْتَ مَقَامِي فَأَرْسِلْ غُصْنًا عَنْ يَمِينِکَ وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِکَ قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ حَجَرًا فَکَسَرْتُهُ وَحَسَرْتُهُ فَانْذَلَقَ لِي فَأَتَيْتُ الشَّجَرَتَيْنِ فَقَطَعْتُ مِنْ کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا ثُمَّ أَقْبَلْتُ أَجُرُّهُمَا حَتَّی قُمْتُ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلْتُ غُصْنًا عَنْ يَمِينِي وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِي ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَمَّ ذَاکَ قَالَ إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِي أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ-
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے یہاں تک کہ ہم ایک وسیع وادی میں اترے اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے چلے گئے اور میں ایک ڈول میں پانی لے کر چلا تو آپ نے کوئی آڑ نہ دیکھی جس کی وجہ سے آپ پردہ کرسکیں اس وادی کے کناروں پر دو درخت تھے رسول اللہ ان دونوں درختوں میں سے ایک درخت کی طرف گئے اور اس درخت کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑی اور فرمایا اللہ کے حکم سے میرے تابع ہو جا تو وہ شاخ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع ہوگئی جس طرح کہ وہ اونٹ اپنے کھینچنے والے کے تابع ہو جاتا ہے جس کے نکیل پڑی ہوئی ہو پھر آپ نے دوسرے درخت کی طرف آئے اور اس کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑ کر فرمایا اللہ کے حکم سے میرے تابع ہو جا تو وہ شاخ بھی اسی طرح آپ کے تابع ہوگئی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں درختوں کے درمیان ہوئے تو دونوں کو ملا کر فرمایا تم دونوں اللہ کے حکم سے آپس میں ایک دوسرے سے جڑ جاؤ تو وہ دونوں جڑ گئے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس ڈر سے نکلا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قریب دیکھ کر دور نہ تشریف لے جائیں میں اپنے آپ سے بیٹھے بیٹھے باتیں کرنے لگا تو اچانک میں نے دیکھا کہ سامنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آرہے ہیں وہ دونوں درخت اپنی اپنی جگہ پر جا کر کھڑے ہوگئے اور ہر ایک درخت اپنے تنے پر کھڑا ہوا علیحدہ ہو رہا ہے کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر ٹھہرے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر مبارک سے اس طرح اشارہ فرمایا ابواسمعیل نے اپنے سر سے دائیں اور بائیں اشارہ کر کے بتایا پھر آپ سامنے آئے اور جب آپ میری طرف پہنچے تو فرمایا اے جابر کیا تو نے دیکھا جس جگہ میں کھڑا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا دونوں درختوں کے پاس جاؤ اور ان دونوں درختوں میں سے ایک ایک شاخ کاٹ کر لاؤ اور جب اس جگہ آجاؤ جس جگہ میں کھڑا ہوں تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف اور ایک شاخ اپنی بائیں طرف ڈال دینا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ پھر میں نے کھڑے ہو کر ایک پتھر کو پکڑا اور اسے توڑا اور اسے تیز کیا وہ تیز ہوگیا تو پھر میں ان دونوں درختوں کے پاس آیا تو میں نے ان دونوں درختوں کو کھینچتے ہوئے اس جگہ پر لے آیا جس جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے تھے پھر میں پھر میں نے ایک شاخ دائیں طرف ڈالی اور دوسری شاخ بائیں طرح ڈالی پھر میں جا کر آپ سے ملا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جس طرح آپ نے مجھے حکم فرمایا تھا میں نے اسی طرح کردیا ہے کہ لیکن اس کی وجہ کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دو قبروں کے پاس سے گزرا مجھے وحی الہی کے ذریعہ پتہ چلا کہ ان قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے تو میں نے اس بات کو پسند کیا کہ میں ان کی شفاعت کروں شاید کہ ان سے عذاب ہلکا کر دیا جائے جب تک کہ یہ دونوں شاخیں تر رہیں گی۔
Jabir reported: We set out on an expedition along with Allah's Messenger (may peace be upon him) until we got down at a spacious valley and Allah's Messenger (may peace be upon him) went to relieve himself. I followed him with a bucket full of water and Allah's Messenger (may peace be upon him) looked about and he found no privacy but two trees at the end of the valley and Allah's Messenger (may peace be upon him) went to one of them and took hold of one of its twigs and said: Be thou under my control by the permission of Allah, and so it came under his control like the camel who has its nosestring in the hand of its rider, and then he came to the second tree and took hold of a twig and said: Be thou under my control with the permission of Allah, and it came under his control, and when he came in the middle of the two trees he joined together the two twigs and said: join with the permission of Allah. Jabir said: I was afraid lest Allah's Messenger (may peace be upon him) should be aware of my nearness and go still farther. And Muhammad b. Abbad has used the word "faitab'd" and I began to talk to myself. And as I saw, I suddenly found Allah's Messenger (may peace be upon him) before me and the two trees were separated and each one of them was standing at its place. I saw Allah's Messenger (may peace be upon him) standing for a short time, nodding his head towards right and left. Isma'il pointed towards the right and left with the help of his head (in order to demonstrate how the Holy Prophet had pointed). Then he (the Holy Prophet) came to me and said: Jabir did you see my place where I was standing? I said: Allah's Messenger, yes. He then said: Then you should go to those two trees and cut a twig from each of them and go to that place with them where I was standing and stand there where I was standing and place a twig on the right and a twig on the left. Jabir said: I set out and took hold of a stone and broke it and sharpened it and then I came to those trees and cut a twig from each one of them. I then came dragging them until I stood at the place where Allah's Messenger (may peace be upon him) had been standing and placed a twig on the right and a twig on the left. Then I met him and said: Allah's Messenger, I have done that, but (kindly) explain to me the reason for it. Thereupon he said: I passed by two graves the occupants of which had been undergoing torment. I liked to make intercession for them so that they might be relieved of this torment as long as these twigs remain fresh.
قَالَ فَأَتَيْنَا الْعَسْکَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ نَادِ بِوَضُوئٍ فَقُلْتُ أَلَا وَضُوئَ أَلَا وَضُوئَ أَلَا وَضُوئَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا وَجَدْتُ فِي الرَّکْبِ مِنْ قَطْرَةٍ وَکَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُبَرِّدُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَائَ فِي أَشْجَابٍ لَهُ عَلَی حِمَارَةٍ مِنْ جَرِيدٍ قَالَ فَقَالَ لِيَ انْطَلِقْ إِلَی فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ فَانْظُرْ هَلْ فِي أَشْجَابِهِ مِنْ شَيْئٍ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَلَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَائِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَائِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ قَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهِ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَتَکَلَّمُ بِشَيْئٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ وَيَغْمِزُهُ بِيَدَيْهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ بِجَفْنَةٍ فَقُلْتُ يَا جَفْنَةَ الرَّکْبِ فَأُتِيتُ بِهَا تُحْمَلُ فَوَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فِي الْجَفْنَةِ هَکَذَا فَبَسَطَهَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ وَضَعَهَا فِي قَعْرِ الْجَفْنَةِ وَقَالَ خُذْ يَا جَابِرُ فَصُبَّ عَلَيَّ وَقُلْ بِاسْمِ اللَّهِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ بِاسْمِ اللَّهِ فَرَأَيْتُ الْمَائَ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ فَارَتْ الْجَفْنَةُ وَدَارَتْ حَتَّی امْتَلَأَتْ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ مَنْ کَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِمَائٍ قَالَ فَأَتَی النَّاسُ فَاسْتَقَوْا حَتَّی رَوُوا قَالَ فَقُلْتُ هَلْ بَقِيَ أَحَدٌ لَهُ حَاجَةٌ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنْ الْجَفْنَةِ وَهِيَ مَلْأَی-
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر ہم لشکر میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جابر لوگوں میں آواز لگا دو کہ وضو کرلیں پھر میں نے آواز لگائی کہ وضو کرلو وضو کرلو وضو کرلو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول قافلہ میں تو کسی کے پاس پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں ہے اور انصار کا ایک آدمی جو رسول اللہ کے لئے ایک پرانا مشکیزہ جو کہ لکڑی کی شاخوں پر لٹکا ہوا تھا اس میں پانی ٹھنڈا کیا کرتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فلاں بن فلاں انصاری کے پاس جا کر دیکھو کہ اس کے مشکیزے میں پانی ہے یا نہیں میں نے اس انصاری کی طرف گیا اور اس کے مشکیزے میں دیکھا کہ اس کے منہ میں سوائے ایک قطرے کے اور کچھ بھی نہیں ہے اگر میں اس مشکیزے کو انڈیلوں تو خشک مشکیزہ اسے پی جائے پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے اس انصاری کے مشکیزے میں سوائے اس ایک قطرہ پانی کے اور کچھ نہیں پایا اگر میں اسے الٹاتا تو خشک مشکیزہ اسے پی لیتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور اس مشکیزے کو میرے پاس لے آؤ پھر میں اس مشکیزہ کو لے کر آیا اور اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ بات کرنے لگے میں نہیں جانتا کہ آپ کیا فرما رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ مبارک سے اس مشکیزے کو دباتے جاتے پھر وہ مشکیزہ مجھے عطا فرمایا اور فرمایا اے جابر آواز لگاؤ کہ قافلے میں سے کسی کا پانی کا بڑا برتن لایا جائے میں نے آواز لگائی اور بڑا برتن لایا گیا اور لوگ اس برتن کو اٹھا کر لائے میں نے اس بڑے برتن کو آپکے سامنے رکھ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مشکیزے میں اپنا ہاتھ مبارک پھیرا اس طرح سے پھیلا کر اور انگلیوں کو کھلا کر کے اس مشکیزے کی تہ میں اپنا ہاتھ مبارک رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جابر پکڑ اور بسم اللہ کہہ کر میرے ہاتھوں پر پانی ڈال میں نے بسم اللہ کہہ کر اس مشکیزے میں سے پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک پر ڈالا تو میں نے دیکھا کہ پانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے جوش مار رہا ہے پھر اس برتن نے جوش مارا اور وہ برتن گھوما یہاں تک کہ وہ برتن پانی سے بھر گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جابر آواز لگاؤ کہ جس کو پانی کی ضرورت ہو تو آکر پانی لے جائے حضرت جابر فرماتے ہیں لوگ آئے اور انہوں نے پانی پیا یہاں تک کہ سب سیر ہوگئے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کیا کوئی ایسا باقی رہ گیا ہے کہ جسے پانی کی ضرورت ہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک کو اس مشکیزے سے اٹھایا تو پھر وہ بھی بھرا ہوا تھا۔
Jabir said: We came back to the (camp of the) army and Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Jabir, call people for performing wudu. I cried: Come and perform wudu, come and perform wudu, come and perform wudu. I said: Allah's Messenger, there is not even a drop of water in the army camp, and there was a person who used to cool the water for Allah's Messenger (may peace be upon him) in the old water-skin which kept hanging by the twig. He asked me to go to such and such Ansari and ask him to see if there was any water in that skin. I went to him and cast a glance in it but did not find anything but a drop in the mouth of that water-skin and if I were to draw that, the water-skin's dried part would suck it up. I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, I have not found anything in it but a drop of water in the mouth of the water-skin and now if I were to draw that, it would be absorbed. He said: Go and bring that to me. I brought that to him. He took hold of it and began to utter something which I could not understand and then pressed it with his hand and gave that to me and said: Jabir, announce for the tub to be brought. So I announced that the tub of the army (be brought). It was brought accordingly and I placed it before him (the Holy Prophet). Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) placed his hands in the tub like this: with his fingers stretched out, and then he placed his fingers at the bottom of the tub and said: Jabir, take it (that waters-skin) and pour water over me, by reciting Bismillah, and I poured water and I said: Bismillah, and found water sprouting out between the fingers of Allah's Messenger (may peace be upon him). Then that tub gushed forth until it was filled up and the Messenger (may peace be upon him) said: Jabir, make an announcement to the effect: He who needs water should take that. Jabir said: The people came and got water until they were all satiated. I said: Is there anyone left who wants to get it? And Allah's Messenger (may peace be upon him) then lifted up his hand from that tub and it was still full.
وَشَکَا النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ فَقَالَ عَسَی اللَّهُ أَنْ يُطْعِمَکُمْ فَأَتَيْنَا سِيفَ الْبَحْرِ فَزَخَرَ الْبَحْرُ زَخْرَةً فَأَلْقَی دَابَّةً فَأَوْرَيْنَا عَلَی شِقِّهَا النَّارَ فَاطَّبَخْنَا وَاشْتَوَيْنَا وَأَکَلْنَا حَتَّی شَبِعْنَا قَالَ جَابِرٌ فَدَخَلْتُ أَنَا وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ حَتَّی عَدَّ خَمْسَةً فِي حِجَاجِ عَيْنِهَا مَا يَرَانَا أَحَدٌ حَتَّی خَرَجْنَا فَأَخَذْنَا ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَقَوَّسْنَاهُ ثُمَّ دَعَوْنَا بِأَعْظَمِ رَجُلٍ فِي الرَّکْبِ وَأَعْظَمِ جَمَلٍ فِي الرَّکْبِ وَأَعْظَمِ کِفْلٍ فِي الرَّکْبِ فَدَخَلَ تَحْتَهُ مَا يُطَأْطِئُ رَأْسَهُ-
اور پھر اس کے بعد لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھوک کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب ہے کہ اللہ تمہیں کھلادے پھر ہم سمندر کے کنارے پر آئے اور سمندر نے موج ماری اور ایک جانور نکال کر باہر ڈال دیا پھر ہم نے اس سمندر کے کنارے پر آگ جلائی اور اس جانور کا گوشت پکایا اور بھونا اور ہم نے کھایا یہاں تک کہ ہم خوب سیر ہوئے گئے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے اور فلاں اور فلاں اس جانور کی آنکھ کے گوشت میں داخل ہوئے اور ہمیں کسی نے نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہم باہر نکلے پھر ہم نے اس جانور کی پسلیوں میں سے ایک پسلی پکڑی اور قافلے میں جو سب سے بڑا آدمی تھا اور وہ سب سے بڑے اونٹ پر سوار تھا ہم نے اس آدمی کو بلایا اور اس کے اونٹ پر سب سے بڑی زین رکھی ہوئی تو وہ آدمی بغیر اپنا سر جھکائے اس پسلی کے نیچے سے گزر گیا۔
Then the people made a complaint to Allah's Messenger (may peace be upon him) about hunger and he said: May Allah provide you food! We came to the bank of the ocean and the ocean was tossing and it threw out a big animal and we lit fire and cooked it and took it until we had eaten to our heart's content. Jabir said: I and such and such five persons entered its socket and nobody could see us until we had come out, and we took hold of one of its ribs and twisted it into a sort of arch, then we called the tallest of the persons of the army and the hugest of the camels of the army and it had the big saddle over it, and it could easily pass through it without the rider having need to bend down.