حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْمُخْتَارِ ح و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاکَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام-
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، ابن فضیل مختار علی بن سعدی علی بن مسہر، مختار بن فلفل، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا یا خیرالبریة تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔
Anas b. Malik reported that a person came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: O, the best of creation; thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He is Ibrahim (peace be upon him).
و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ مُخْتَارَ بْنَ فُلْفُلٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِمِثْلِهِ-
ابوکریب ابن ادریس مختار بن فلفل بن مثنی عبدالرحمن سفیان، مختار ، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی
This hadith has been narrated on the authority of Anas through a different chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْمُخْتَارِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
محمد بن مثنی، عبدالرحمن سفیان، مختار، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے۔
Anas reported a hadith like this from Allah's Apostle (may peace be upon him) through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُومِ-
قتیبہ بن سعید، مغیرہ ابن عبدالرحمن خزامی ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں بولا (درانتی) سے اپنا ختنہ خود کیا
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) having said that Ibrahim circumcised himself with the help of adze when he was eighty years old.
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّکِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ رَبِّ أَرِنِي کَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَی قَالَ أَوَ لَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَی وَلَکِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ-
حرملہ بن یحیی ابن وہب، یونس ابن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ شک کرنے کے حقدار ہیں جب انہوں نے فرمایا اے پروردگار مجھے دکھا دے کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تجھے یقین نہیں ہے؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کیوں نہیں لیکن میں اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں اور اللہ حضرت لوط علیہ السلام پر رحم فرمائے وہ ایک مضبوط قلعہ کی پناہ چاہتے تھے اور اگر اتنے عرصے تک مجھے قید میں رکھا جاتا جتنا کہ حضرت یوسف علیہ السلام رہے تو میں بلانے والے کے ساتھ فورا چلا جاتا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: We have more claim to doubt than Ibrahim (peace be upon him) when he said, My Lord, show me how thou wilt quicken the dead. He said: Believeth thou not? He said: Yes, but that my heart rest at ease (the Holy Qur'an. 260). May Lord have mercy on Lot that he wanted a strong support and had I stayed in the prison as long as Yusuf stayed I would have responded to him who invited me.
و حَدَّثَنَاه إِنْ شَائَ اللَّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَأَبَا عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ-
عبداللہ بن محمد بن اسما جویر نہ مالک زہری، سعید بن مسیب ابوعبید، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri through another chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ إِنَّهُ أَوَی إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ-
زہیر بن حرب، شبابہ ابوزناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ حضرت لوط علیہ السلام کی مغفرت فرمائے کہ انہوں نے ایک مضبوط قلعہ کی پناہ چاہی
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters but with a slight variation of wording.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَکْذِبْ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام قَطُّ إِلَّا ثَلَاثَ کَذَبَاتٍ ثِنْتَيْنِ فِي ذَاتِ اللَّهِ قَوْلُهُ إِنِّي سَقِيمٌ وَقَوْلُهُ بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا وَوَاحِدَةٌ فِي شَأْنِ سَارَةَ فَإِنَّهُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ وَکَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ فَقَالَ لَهَا إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّکِ امْرَأَتِي يَغْلِبْنِي عَلَيْکِ فَإِنْ سَأَلَکِ فَأَخْبِرِيهِ أَنَّکِ أُخْتِي فَإِنَّکِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ مُسْلِمًا غَيْرِي وَغَيْرَکِ فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَهُ رَآهَا بَعْضُ أَهْلِ الْجَبَّارِ أَتَاهُ فَقَالَ لَهُ لَقَدْ قَدِمَ أَرْضَکَ امْرَأَةٌ لَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تَکُونَ إِلَّا لَکَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُتِيَ بِهَا فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَی الصَّلَاةِ فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ لَمْ يَتَمَالَکْ أَنْ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقُبِضَتْ يَدُهُ قَبْضَةً شَدِيدَةً فَقَالَ لَهَا ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي وَلَا أَضُرُّکِ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنْ الْقَبْضَةِ الْأُولَی فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِکَ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنْ الْقَبْضَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فَقَالَ ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي فَلَکِ اللَّهَ أَنْ لَا أَضُرَّکِ فَفَعَلَتْ وَأُطْلِقَتْ يَدُهُ وَدَعَا الَّذِي جَائَ بِهَا فَقَالَ لَهُ إِنَّکَ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ وَلَمْ تَأْتِنِي بِإِنْسَانٍ فَأَخْرِجْهَا مِنْ أَرْضِي وَأَعْطِهَا هَاجَرَ قَالَ فَأَقْبَلَتْ تَمْشِي فَلَمَّا رَآهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام انْصَرَفَ فَقَالَ لَهَا مَهْيَمْ قَالَتْ خَيْرًا کَفَّ اللَّهُ يَدَ الْفَاجِرِ وَأَخْدَمَ خَادِمًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَتِلْکَ أُمُّکُمْ يَا بَنِي مَائِ السَّمَائِ-
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، جریر، بن حازم ایوب سختیانی محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تین مرتبہ کے علاوہ کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ دو جھوٹ تو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے تھے اور ایک انہوں نے یہ فرمایا کہ میں بیمار ہوں۔ دوسرا یہ کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ فرمانا کہ ان بتوں کو ان کے بڑے بت نے توڑا ہے اور تیسرا حضرت سارہ کے بارے میں ان کا واقعہ یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک ظالم و جابر بادشاہ کے ملک میں پہنچے اور ان کے ساتھ (ان کی بیوی) حضرت سارہ بھی تھیں اور وہ بڑی خوبصورت خاتون تھیں۔ حضرت ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی سے فرمایا اگر اس ظالم باد شاہ کو اس بات کا علم ہو گیا کہ تو میری بیوی ہے تو وہ تھجے مجھ سے چھین لے گا اور اگر وہ بادشاہ تجھ سے پوچھے تو تو اسے بتانا کہ یہ میرا بھائی ہے کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے اور اس وقت پوری دنیا میں میرے اور تیرے علاوہ کوئی مسلمان بھی نہیں پھر جب یہ دونوں اس ظالم باد شاہ کے ملک میں پہنچے تو اس بادشاہ کے ملازم حضرت سارہ کو دیکھنے کے لیے آن پہنچے (حضرت سارہ کو دیکھنے کے بعد) ملازموں نے بادشاہ سے کہا کہ تمہارے ملک میں ایک ایسی عورت آئی ہے جو تمہارے علاوہ کسی کے لائق نہیں اس ظالم بادشاہ نے حضرت سارہ کو بلوا لیا حضرت سارہ کو بادشاہ کی طرف لایا گیا تو حضرت ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے تو جب حضرت سارہ اس ظالم بادشاہ کے پاس آ گئیں تو اس ظالم نے بے اختیار اپنا ہاتھ حضرت سارہ کی طرف بڑھایا تو اس ظالم کا ہاتھ جکڑ دیا گیا وہ ظالم کہنے لگا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے میں تجھے کوئی تکلیف نہیں دوں گا حضرت سارہ نے دعا کی اس کا ہاتھ کھل گیا پھر دوبارہ اس ظالم نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو پہلے سے زیادہ اس کا ہاتھ جکڑ دیا گیا اس نے پھر دعا کے لیے سارہ سے کہا حضرت سارہ نے پھر اس کے لیے دعا کر دی اس ظالم نے تیسری مرتبہ پھر اپنا (ناپاک) ہاتھ بڑھایا پھر پہلی دونوں مرتبہ سے زیادہ اس کا ہاتھ جکڑ دیا گیا وہ ظالم کہنے لگا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے اللہ کی قسم! تجھے کبھی تکلیف نہیں دوں گا حضرت سارہ نے دعا کی تو اس کا ہاتھ کھل گیا اور اس ظالم نے پھر اس آدمی کو بلایا کہ جو سارہ کو لے آیا تھا وہ ظالم بادشاہ اس ملازم آدمی سے کہنے لگا کہ تو میرے پاس (اَلعَیَاذُ بِاللہِ) شیطانی کو لایا ہے اور انسان نہیں لایا تو اس ظالم نے حضرت سارہ کو اپنے ملک سے نکال دیا اور حضرت ہاجرہ کو بھی ان کو دے دیا حضرت سارہ حضرت ہاجرہ کو لے کر چل پڑیں حضرت ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کو دیکھا تو پلٹے اور ان سے فرمایا کہ کیا ہوا حضرت سارہ کہنے لگیں خیر ہے اور اللہ نے اس بد کردار ظالم کا ہاتھ مجھ سے روک دیا اور اس نے مجھے ایک خادمہ بھی دلوا دی حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں اے اولاد مَائِ السَّمَائِ۔ یہی حضرت ہاجرہ تمہاری ماں ہے
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying Prophet Ibrahim (peace be upon him) never told a lie but only thrice: two times for the sake of Allah (for example, his words): "I am sick," and his words: "But it was the big one amongst them which has done that" and because of Sara (his wife). He had come in a land inhabited by haughty and cruel men along with Sara. She was very good-looking amongst the people, so he said to her: If these were to know that you are my wife they would snatch you away from me, so if they ask you tell that you are my sister and in fact you are my sister in Islam, and I do not know of any other Muslim in this land besides I and you. And when they entered that land the tyrants came to see her and said to him (the king): 'there comes to your land a woman, whom you alone deserve to possess, so he (the king sent someone (towards her) and she was brought and Ibrahim (peace be upon him) stood in prayer, and when she visited him, the tyrant king came and he could not help but stretch his hand towards her and his hand was tied up. He said: Supplicate Allah so that He may release my hand and I will do no harm to you. She did that and the man repeated (the same high handedness) and his hand was again tied up more tightly than on the first occasion and he said to her like that and she again did that (supplicated), but he repeated (the same highhandedness and his hands were tied up more tightly than on the previous occasion). He then again said: Supplicate your Lord so that He may set my hand free; by Allah I shall do no harm to you. She did and his hand was freed. Then he called the person who had brought her and said to him: You have brought to me the satan and you have not brought to me a human being, so turn them out from my land, and he gave Hajira as a gift to her. She returned (along with Hajira) and when Ibrahim (peace be upon him) saw her, he said: How have you returned? She said: With full safety (have I returned). Allah held the hand of that debauch and he gave me a maid-servant. Abu Huraira said: O sons of the rain of the sky, she is your mother.