حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُ أَهْدَی لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهُوَ بِالْأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا أَنْ رَأَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي وَجْهِي قَالَ إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْکَ إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ-
یحیی بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابن عباس، حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ابوا یا ودان کے مقام پر ایک جنگلی گدھا ہدیہ پیش کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس گدھے کو اسی پر واپس لوٹا دیا حضرت صعب کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میرے چہرے میں کچھ غم سا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تجھے یہ گدھا واپس نہیں کیا سوائے اس کے کہ ہم احرام کی حالت میں ہیں۔
Al-Sa'b b. Jaththama al-Laithi reported that he presented a wild ass to Allah's Messenger (may peace be upon him) when he was at al-Abwa', or Waddan, and he refused to accept it. He (the narrator) said: When the Messenger of Allah (may peace be upon him) looked into my face (which had the mark of dejection as my present had been rejected by him) he (in order to console me) said: We have refused it only because we are in a state of Ihram.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ وَقُتَيْبَةُ جَمِيعًا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَهْدَيْتُ لَهُ حِمَارَ وَحْشٍ کَمَا قَالَ مَالِکٌ وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ وَصَالِحٍ أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ أَخْبَرَهُ-
یحیی بن یحیی، محمد بن رمح، قتیبہ، لیث بن سعد، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حسن حلوائی، یعقوب، صالح اس سند کے ساتھ حضرت زہری سے روایت ہے کہ حضرت صعب بن جثامہ نے خبر دی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک جنگلی گدھا بطور ہدیہ پیش کیا آگے حدیث اسی طرح ہے جیسے پچھلی گزری۔
A hadith (pertaining to this topic), has been narrated on the authority of Zuhri (and the words are): "I presented to him (the Holy Prophet) a wild ass."
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ أَهْدَيْتُ لَهُ مِنْ لَحْمِ حِمَارِ وَحْشٍ-
یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان بن عیینہ، حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنگلی گدھے کا گوشت ہدیہ کے طور پر پیش کیا۔
It is narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters (the narrator having) said this: "I presented to him the flesh of a wild ass."
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَهْدَی الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ وَقَالَ لَوْلَا أَنَّا مُحْرِمُونَ لَقَبِلْنَاهُ مِنْکَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، حبیب بن ابی ثابت، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت صعب بن جثامہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنگلی گدھے کا ہدیہ پیش کیا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احرام میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو انہی پر واپس کردیا اور فرمایا کہ اگر احرام میں نہ ہوتے تو ہم تجھ سے اس کو قبول کر لیتے۔
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that al-Sa'b b. Jaththama presented to the Apostle of Allah (may peace be upon him) a wild ass as he was in a state of Ihram, and he returned it to him saying: If we were not in a state of Ihram, we would have accepted it from you.
و حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورًا يُحَدِّثُ عَنْ الْحَکَمِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا عَنْ حَبِيبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي رِوَايَةِ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَکَمِ أَهْدَی الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجْلَ حِمَارِ وَحْشٍ وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ عَنْ الْحَکَمِ عَجُزَ حِمَارِ وَحْشٍ يَقْطُرُ دَمًا وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ عَنْ حَبِيبٍ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِقُّ حِمَارِ وَحْشٍ فَرَدَّهُ-
یحیی بن یحیی، معتمربن سلیمان، منصور، حکم، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، عبیداللہ بن معاذ، حبیب، سعید بن جبیر، ابن عباس، حضرت حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت صعب بن جثامہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنگلی گدھے کا ایک پاؤں ہدیہ کیا اور شعبہ کی روایت میں حضرت حکم سے ہے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنگلی گدھے کا پچھلا دھڑ جس سے خون کے قطرے ٹپک رہے تھے ہدیہ دیا اور شعبہ کی ایک روایت پر حضرت حبیب سے ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنگلی گدھے کا ایک حصہ ہدیہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے واپس فرما دیا۔
The narration transmitted by Hakam (the words are): Al-Sa'b b. Jaththama presented to the Apostle of Allah (may peace be upon him) the leg of a wild ass. And in the narration transmitted by Shu'ba (the words are): (He presented to him) the rump of a wild ass as the blood was trickling from it. In the narration transmitted by Shu'ba on the authority of Habib (the words are): A part of a wild ass was presented to the Apostle (may peace he upon him) and he returned it to him (who presented it).
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَسْتَذْکِرُهُ کَيْفَ أَخْبَرْتَنِي عَنْ لَحْمِ صَيْدٍ أُهْدِيَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَرَامٌ قَالَ قَالَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوٌ مِنْ لَحْمِ صَيْدٍ فَرَدَّهُ فَقَالَ إِنَّا لَا نَأْکُلُهُ إِنَّا حُرُمٌ-
زہیر بن حرب، یحیی بن سعید، ابن جریج، حسن بن مسلم، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت زید بن ارقم جب آئے تو ان سے حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ تو نے مجھے شکار کے اس گوشت کے بارے میں کیا خبر دی تھی کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو احرام کی حالت میں ہدیہ کیا گیا تھا ۔ انھوں نے فرمایا کہ آپ کو شکار کے گوشت کا ایک عضو ہدیہ کیا گیا تو آپ نے اسے واپس کردیا اور فرمایا کہ ہم اسے نہیں کھاتے کیونکہ ہم احرام میں ہیں۔
Tawus reported on the authority of Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) that one day Zaid b. Arqam went to him (Ibn 'Abbas) and said: Narrate how you informed me about the meat of the game presented to the Messenger of Allah (may peace be upon him) as he was in the state of Ihram. Thereupon he said: He was presented with a slice of the meat of game, but he returned it to him (who presented it) saying: We are not going to eat it, as we are in the state of Ihram.
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُا خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْقَاحَةِ فَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ إِذْ بَصُرْتُ بِأَصْحَابِي يَتَرَائَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ فَأَسْرَجْتُ فَرَسِي وَأَخَذْتُ رُمْحِي ثُمَّ رَکِبْتُ فَسَقَطَ مِنِّي سَوْطِي فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي وَکَانُوا مُحْرِمِينَ نَاوِلُونِي السَّوْطَ فَقَالُوا وَاللَّهِ لَا نُعِينُکَ عَلَيْهِ بِشَيْئٍ فَنَزَلْتُ فَتَنَاوَلْتُهُ ثُمَّ رَکِبْتُ فَأَدْرَکْتُ الْحِمَارَ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ وَرَائَ أَکَمَةٍ فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي فَعَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي فَقَالَ بَعْضُهُمْ کُلُوهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَأْکُلُوهُ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَنَا فَحَرَّکْتُ فَرَسِي فَأَدْرَکْتُهُ فَقَالَ هُوَ حَلَالٌ فَکُلُوهُ-
قتیبہ بن سعید، سفیان، صالح بن کیسان، ابن ابی عمر، سفیان، صالح بن کیسان، محمد مولی ابی قتادہ، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم قاحہ کے مقام پر پہنچے تو ہم میں سے کچھ لوگ احرام میں تھے اور کچھ بغیر احرام کے تو اچانک میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی کوئی چیز دیکھ رہے ہیں میں نے دیکھا کہ وہ ایک جنگلی گدھا تھا میں نے اپنے گھوڑے پر زین کس لی اور میں نے اپنا نیزہ لیا پھر میں سوار ہوگیا مجھ سے میرا چابک گر گیا تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ مجھے میرا چابک اٹھا دو اور وہ ساتھی حالت احرام میں تھے تو وہ کہنے لگے اللہ کی قسم! اس چیز پر ہم تمہاری مدد نہیں کر سکتے پھر میں اترا اور میں نے چابک رکھا اور پھر سوار ہوگیا تو میں نے اس جنگلی گدھے کو جا کر پکڑ لیا اور وہ ایک ٹیلے کے پیچھے تھا میں نے اسے نیزہ مارا اور اس کی کونچیں کاٹ دیں اور اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لے آیا ان میں سے کچھ ساتھیوں نے کہا کہ تم اسے نہ کھاؤ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے آگے تھے میں نے اپنے گھوڑے کو دوڑا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ حلال ہے تم اسے کھا لو۔
Abu Qatada reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) till we reached al-Qaha (a place three stages away from Medina). Some of us were in the state of Ihram and some of us were not. I saw my companions looking towards something, and as I saw I found it to be a wild ass. I saddled my horse and took up my spear and then mounted upon (the horse) and my whip fell down. I said to my companions as they were in the state of Ihram to pick up the whip for me but they said: By Allah, we cannot help you in any (such) thing (i. e. hunting). So i dismounted (the horse) and picked it (whip) up and mounted again and caught the wild ass after chasing it. It was behind a hillock and I attacked it with my spear and killed it. Then I brought it to my companions. Some of them said: Eat it, while others said: Do not eat it. The Apostle of Allah (may peace be upon him) was in front of us. I moved my horse and came to him (and asked him), whereupon he said: It is permissible, so eat it.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَکَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَی حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَی عَلَی فَرَسِهِ فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَی الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَکَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَی بَعْضُهُمْ فَأَدْرَکُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَکُمُوهَا اللَّهُ-
یحیی بن یحیی، مالک، قتیبہ، مالک، ابی نضر، نافع مولی ابی قتادہ، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ کے کسی راستے پر تھے تو حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے احرام والے کچھ ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے اور خود ابوقتادہ احرام کے بغیر تھے تو حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک جنگلی گدھا دیکھا وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے سوال کیا کہ وہ ان کو ان کا چابک کوڑا اٹھا دیں انہوں نے انکار کردیا پھر حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کوڑا مانگا تو انہوں نے اس سے بھی انکار کردیا تو پھر انہوں نے خود نیزہ پکڑا اور پھر اپنے گھوڑے کو دوڑا کر اس گدھے کو پکڑ کر قتل کردیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس میں سے کھایا اور کچھ نے انکار کردیا پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور انہوں نے اس بارے میں آپ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک کھانا ہے جسے اللہ نے تمہیں کھلایا ہے۔
Abu Qatada (Allah be pleased with him) reported that while he was with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on one of the highways of Mecca, he lagged behind him (the Holy Prophet) along with companions who were in the state of Ihram, whereas he was himself not Muhrim. He saw a wild ass. As he was mounting his horse he asked his companions to pick up for him his whip (which had dropped) but they refused to do so. He asked them to hand him over the spear, but they refused. He then himself took hold of it and chased the wild ass and killed it. Some of the Companions of the Apostle of Allah (may peace be upon him) ate (its meat), but some of them refused to do so. They overtook the Messenger of Allah (may peace be upon him) and asked him about it, and he said: It is a food which Allah provided you (so eat it).
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي حِمَارِ الْوَحْشِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئٌ-
قتیبہ، مالک، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابوالنضر کی حدیث کی طرح روایت ہے سوائے اس کے کہ زید بن اسلم کی حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کچھ ہے؟
This hadith pertaining to the wild ass is reported on the authority of Abu Qatada. The rest of the hadith is the same but with this (variation of words) that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "Is there with you some of its flesh?"
و حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِسْمَارٍ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ وَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا بِغَيْقَةَ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ يَضْحَکُ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ إِذْ نَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ لَقِيتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَکْتُهُ بِتَعْهِنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا فَلَحِقْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَکَ يَقْرَئُونَ عَلَيْکَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَکَ انْتَظِرْهُمْ فَانْتَظَرَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَدْتُ وَمَعِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْقَوْمِ کُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ-
صالح بن میسمار سلمی، معاذ بن ہشام، یحیی بن ابی کثیر، حضرت عبداللہ بن قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ کو چلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ احرام کی حالت میں تھے اور وہ (میرے باپ) احرام کی حالت میں نہیں تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا گیا کہ دشمن غیقہ میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلے حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھا اور وہ میری طرف دیکھ کر ہنس رہے تھے تو میں نے ایک جنگلی گدھے کو دیکھا اور میں نے اس پر حملہ کر کے اور اس پر نیزہ مار کر اسے روک لیا پھر میں نے اپنے ساتھیوں سے مدد مانگی تو انہوں نے میری مدد کرنے سے انکار کردیا پھر ہم نے اس کا گوشت کھایا اور ہمیں ڈر لگا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہیں علیحدہ نہ ہو جائیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلا کبھی گھوڑے کو بھگاتا اور کبھی آہستہ چلاتا آدھی رات کو بن غفار کے ایک آدمی سے ملاقات ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہاں ملے تھے؟ اس نے کہا میں نے آپ کو تنھن کے مقام میں چھوڑا ہے اور آپ سقیا کے مقام میں آرام فرمائیں گے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی جگہ جا کر ملا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام عرض کرتے ہیں اور انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے علیحدہ نہ ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا انتظار فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا انتظار فرمایا پھر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے شکار کیا ہے اور اس سے بچا ہوا میرے پاس کچھ گوشت ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قوم کے لوگوں سے فرمایا کہ تم کھاؤ حالانکہ وہ سب احرام کی حالت میں تھے۔
'Abdullah b. Abu Qatada reported: My father went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the year of Hudaibiya. His Companions entered upon the state of Ihram whereas he did not, for it was conveyed to the Messenger of Allah (may peace be upon him) that the enemy (was hiding at) Ghaiqa. The Messenger of Allah (may peace be upon him) went forward. He (Abu Qatada) said: Meanwhile I was along with his Companions, some of them smiled (to one another) as I cast a glance I saw a wild ass. I attacked it with a spear and held it, and begged for their (i. e. of his companions) assistance, but they refused to help me and we ate its meat. But we were afraid lest we should be separated (from the Messenger of Allah). So I proceeded on (with a view to) seeking the Messenger of Allah (may peace be upon him). Sometimes I dashed my horse and sometimes I made it run at a leisurely pace (keeping pace with others). (In the meanwhile) I met a person from Banu Ghifar in the middle of the night. I said to him: Where did you meet the Messenger of Allah (may peace be upon him)? He said: I left him at Ta'bin and he intended to halt at Suqya to spend the afternoon. I met him and said: Messenger of Allah. your Companions convey salutations and benedictions of Allah to you and they fear that they may not be separated from you (and the enemy may do harm to you), so wait for them, and he (the Holy Prophet) waited for them. I said: Messenger of Allah, I killed a game and there is left with me (some of the meat). The Apostle of Allah (may peace be upon him) said to his people: Eat it. And they were in the state of Ihram.
حَدَّثَنِي أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا وَخَرَجْنَا مَعَهُ قَالَ فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّی تَلْقَوْنِي قَالَ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمُوا کُلُّهُمْ إِلَّا أَبَا قَتَادَةَ فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلُوا فَأَکَلُوا مِنْ لَحْمِهَا قَالَ فَقَالُوا أَکَلْنَا لَحْمًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ قَالَ فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا أَحْرَمْنَا وَکَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلْنَا فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا فَقُلْنَا نَأْکُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا فَقَالَ هَلْ مِنْکُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْئٍ قَالَ قَالُوا لَا قَالَ فَکُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا-
ابوکامل حجدری، ابوعوانہ، عثمان بن عبداللہ بن موہب، حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کرنے کے لئے نکلے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے کچھ کو ایک طرف پھیر دیا حضرت ابوقتادہ بھی انہیں میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم سمندر کے ساحل پر چلو یہاں تک کہ تم مجھ سے آکر ملنا راوی کہتے ہیں کہ سب لوگ سمندر کے ساحل پر چلے تو جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف پھرے تو انہوں نے احرام باندھ لیا سوائے حضرت ابوقتادہ کے کہ انہوں نے احرام نہیں باندھا اسی دوران وہ چل رہے تھے کہ انہوں نے جنگلی گدھے دیکھے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر کے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ دیں پھر وہ سب اترے اور انہوں نے اس گوشت سے کھایا حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے گوشت تو کھا لیا ہے حالانکہ ہم تو احرام میں ہیں حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے بچا ہوا گوشت ساتھ رکھ لیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم احرام کی حالت میں تھے اور ابوقتادہ احرام میں نہیں تھے ہم نے جنگلی گدھے دیکھے تو ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ دیں پھر ہم اترے اور ہم نے اس گوشت سے کھایا پھر ہم نے سوچا کہ ہم تو شکار کا گوشت کھا بیٹھے ہیں حالانکہ ہم تو احرام میں ہیں اور شکار کا بچا ہوا گوشت ہم نے ساتھ اٹھا لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کسی کا شکار کا ارادہ تھا یا شکار کی طرف کسی نے کسی چیز کے ساتھ اشارہ کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شکار سے بچا ہوا گوشت بھی تم کھا لو۔
'Abdullah b. Abu Qatada reported on the authority of his father (Allah be pleased with him): The Messenger of Allah (may peace be upon him) set out for Pilgrimage and we also set out along with him. He (Abu Qatada) said: There proceeded on some of his Companions and Abu Qatada was (one of them). He, (the Holy Prophet) said: You proceed along the coastline till you meet me. He (Abu Qatada) said: So they proceeded ahead of the Prophet of God (may peace be upon him), all of them had entered upon the state of Ihram, except Abu Qatada; he had not put on Ihram. As they went on they saw a wild ass, and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. They got down and ate its meat. They said: We ate meat in the state of Ihram. They carried the meat that was left of it. As they came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) they said: Messenger of Allah, we were in the state of Ihram where as Abu Qatada was not. We saw a wild ass and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. We got down and ate its meat and we thus ate the meat of a game while we were in the state of Ihram. We have (carried to you) what was left out of its meat. Thereupon he (the holy Prophet) said: Did anyone among you command him (to hunt) or point to him with anything (to do so)? They said: No. Thereupon he said: Then eat what is left out of its meat.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ شَيْبَانَ جَمِيعًا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي رِوَايَةِ شَيْبَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمِنْکُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ قَالَ أَشَرْتُمْ أَوْ أَعَنْتُمْ أَوْ أَصَدْتُمْ قَالَ شُعْبَةُ لَا أَدْرِي قَالَ أَعَنْتُمْ أَوْ أَصَدْتُمْ-
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قاسم بن زکریا، عبید اللہ، حضرت شیبان کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی نے یہ حکم دیا تھا کہ ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگلی گدھوں پر حملہ کریں یا اس کی طرف کسی نے اشارہ کیا؟ اور شعبہ کی روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ کیا تم نے اشارہ کیا تھا یا کیا تم نے شکار میں مدد کی تھی یا تم نے شکار کیا تھا شعبہ کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے أَعَنْتُمْ فرمایا یا أَصَدْتُمْ فرمایا۔
This hadith is narrated on the authority of 'Uthman b. 'Abdullah b. Mauhab with the same chain of transmitters. And in the narration transmitted on the authority of Shaiban (the words are): "The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Did any one of you command him to attack it or point towards it?" And in the narration transmitted by Shu'ba (the words are): "Did you point out or did you help or did you hunt?" Shu'ba said: I do not know whether he said: "Did you help or did you hunt?"
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ أَخْبَرَنِي يَحْيَی أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْحُدَيْبِيَةِ قَالَ فَأَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ غَيْرِي قَالَ فَاصْطَدْتُ حِمَارَ وَحْشٍ فَأَطْعَمْتُ أَصْحَابِي وَهُمْ مُحْرِمُونَ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْبَأْتُهُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْ لَحْمِهِ فَاضِلَةً فَقَالَ کُلُوهُ وَهُمْ مُحْرِمُونَ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحیی بن حسان، معاویہ، ابن سلام، یحیی، حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کے باپ خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں تھے وہ کہتے ہیں کہ میرے علاوہ نے عمرہ کا احرام باندھ لیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک جنگلی گدھے کا شکار کیا اور اسے اپنے احرام والے ساتھیوں کو کھلایا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر دی کہ ہمارے پاس اس کا گوشت بچ گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اسے کھاؤ حالانکہ وہ سارے احرام کی حالت میں تھے۔
Abdullah b. Abu Qatada narrated on the authority of his father (Allah be pleased with him) that they went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on an expedition to Hudaibiya. He (further) said: They had entered upon the state of Ihram except I for 'Umra. He (again) said: I (Abu Qatada) hunted a wild ass and fed my companions in the state of their being Muhrim. I then came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and informed him that we had with us the meat that was left out of it. Thereupon he said: Eat it while they were in the state of Ihram.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَبُو قَتَادَةَ مُحِلٌّ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ فَقَالَ هَلْ مَعَکُمْ مِنْهُ شَيْئٌ قَالُوا مَعَنَا رِجْلُهُ قَالَ فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَکَلَهَا-
احمد بن عبدة ضبی، فضیل بن سلیمان نمیری، ابوحازم ، حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں نکلے اور حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حلال تھے احرام کے بغیر اس کے بعد اسی طرح حدیث ہے اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس اس کا ایک پاؤں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پاؤں ان سے لیا اور اسے کھا لیا۔
'Abdullah b. Abu Qatada reported on the authority of his father (Allah be pleased with him) that they went out with the Messenger of Allah (may peace be upon him) and they were Muhrim except Abu Qatada. The rest of the hadith is the same (but with the exception of these words): "He (the Holy Prophet) said: Is there anything out of it? They said: We have its leg with us. The Messenger of Allah (may peace be upon him) took it and ate it."
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَإِسْحَقُ عَنْ جَرِيرٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ کَانَ أَبُو قَتَادَةَ فِي نَفَرٍ مُحْرِمِينَ وَأَبُو قَتَادَةَ مُحِلٌّ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَفِيهِ قَالَ هَلْ أَشَارَ إِلَيْهِ إِنْسَانٌ مِنْکُمْ أَوْ أَمَرَهُ بِشَيْئٍ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَکُلُوا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوالاحوص، قتیبہ، اسحاق، جریر، عبدالعزیز بن رفیع، حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ احرام کی حالت میں نہیں تھے جبکہ باقی سب احرام میں تھے آگے حدیث اسی طرح ہے اور اس میں ہے کہ کیا تم میں سے کسی انسان نے اس شکار کی طرف اشارہ کیا تھا یا اسے کسی چیز سے حکم دیا تھا؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ نہیں اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا تو پھر تم اسے کھا لو۔
Abdullah b. Abi Qatada reported that Abu Qatada was among the party of those who had entered upon the state of Ihram whereas he was not. The rest of the hadith is the same (and herein it is also narrated): "He (the Holy Prophet) said: Did any person among you point to him (to hunt) or command him (in any form)? They said: Messenger of Allah, not at all. Thereupon he said: Then eat it."
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا مَعَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَنَحْنُ حُرُمٌ فَأُهْدِيَ لَهُ طَيْرٌ وَطَلْحَةُ رَاقِدٌ فَمِنَّا مَنْ أَکَلَ وَمِنَّا مَنْ تَوَرَّعَ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ طَلْحَةُ وَفَّقَ مَنْ أَکَلَهُ وَقَالَ أَکَلْنَاهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
زہیر بن حرب، یحیی بن سعید، ابن جریج، محمد بن منکدر، حضرت معاذ بن عبدالرحمن بن عثمان تیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم حضرت طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ساتھ تھے اور ہم احرام کی حالت میں تھے کہ ان کے لیے ایک پرندہ ہدیہ لایا گیا اور حضرت طلحہ سو رہے تھے تو ہم میں سے کچھ نے وہ کھالیا اور کچھ نے پرہیز کیا تو جب حضرت طلحہ جاگے تو انہوں نے ان کی موافقت کی جنہوں نے کھایا تھا اور فرمایا کہ ہم نے احرام کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھایا ہے۔
Abd al-Rahman b. 'Uthman Taimi reported on the authority of his father; While we were with Talha b. Ubaidullah and were in the state of Ihram we were presented a (cooked) bird. Talha was sleeping. Some of us ate it and some of us refrained from (eating) it. When Talha awoke he agreed with him who ate it, and said: We ate it along with the Messenger of Allah (may peace be upon him).