حج کے دنوں میں پانی پلا نے کے فضیلت اور اس سے دینے کے استحباب کے بیان میں

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عِنْدَ الْکَعْبَةِ فَأَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَا لِي أَرَی بَنِي عَمِّکُمْ يَسْقُونَ الْعَسَلَ وَاللَّبَنَ وَأَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِيذَ أَمِنْ حَاجَةٍ بِکُمْ أَمْ مِنْ بُخْلٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ وَلَا بُخْلٍ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ فَاسْتَسْقَی فَأَتَيْنَاهُ بِإِنَائٍ مِنْ نَبِيذٍ فَشَرِبَ وَسَقَی فَضْلَهُ أُسَامَةَ وَقَالَ أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ کَذَا فَاصْنَعُوا فَلَا نُرِيدُ تَغْيِيرَ مَا أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن منہال ضریر، یزید بن زریع، حمید، بکر بن عبد اللہ، حضرت بکر بن عبداللہ مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں کعبةاللہ کے پاس حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ایک دیہاتی آدمی آیا اور اس نے کہا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچازاد تو شہد اور دودھ پلاتے ہیں اور آپ نبیذ (یعنی کھجوروں کا پانی) پلاتے ہیں؟ کیا اس کی وجہ غربت یا بخل؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اَلْحَمْدُ لِلَّهِ نہ تو ہم غریب ہیں اور نہ بخیل بات دراصل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر تشریف لائے اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی طلب کیا تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں نبیذ کا برتن پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پیا اور اس میں سے بچا ہوا حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا اور خوب کام کیا تو تم اسی طرح کرو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں جو حکم دیا ہے ہم اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرنا چاہتے۔
Bakr b. 'Abdullah al-Muzani said: While I was sitting along with Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him) near the Ka'ba, there came a bedouin to him and said: What is the matter that I see that the progeny of your uncle supply honey and milk (as drink to the travellers), whereas you supply al-nabidh (water sweetened with dates)? Is it due to your poverty or due to your close-fistedness? Thereupon Ibn 'Abbas said: Allah be praised, it is neither due to poverty nor due to close-fistedness (but due to the fact) that Allah's Apostle (may peace be upon him) came here riding his she-camel, and there was sitting behind him Usama. He asked for water, and we gave him a cup full of nabidh and he drank it, and gave the remaining (part) to Usama; and he (the Holy Prophet) said: You have done Food, you have done well. So continue doing like it. So we do not like to change what Allah's Messenger (may peace be upon him) had commanded us to do.