حاکم عادل کی فضیلت اور ظالم حاکم کی سزا کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو بَکْرٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ وَکِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُکْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، عمرو، ابن دینار، ابن نمیر، ابوبکر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصاف کرنے والے رحمن کے دائیں جانب اور اللہ کے نزدیک نور کے منبروں پر ہوں گے اور اللہ کے دونوں دائیں ہاتھ ہیں یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنی رعایا اور اہل وعیال میں عدل وانصاف کرتے ہوں گے۔
It has been narrated on the authority of 'Abdullah b. 'Umar that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Behold! the Dispensers of justice will be seated on the pulpits of light beside God, on the right side of the Merciful, Exalted and Glorious. Either side of the Being is the right side both being equally mrneritorious. (The Dispensers of justice are) those who do justice in their rules, in matters relating to their families and in all that they undertake to do.
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ قَالَ أَتَيْتُ عَائِشَةَ أَسْأَلُهَا عَنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ مِمَّنْ أَنْتَ فَقُلْتُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ فَقَالَتْ کَيْفَ کَانَ صَاحِبُکُمْ لَکُمْ فِي غَزَاتِکُمْ هَذِهِ فَقَالَ مَا نَقَمْنَا مِنْهُ شَيْئًا إِنْ کَانَ لَيَمُوتُ لِلرَّجُلِ مِنَّا الْبَعِيرُ فَيُعْطِيهِ الْبَعِيرَ وَالْعَبْدُ فَيُعْطِيهِ الْعَبْدَ وَيَحْتَاجُ إِلَی النَّفَقَةِ فَيُعْطِيهِ النَّفَقَةَ فَقَالَتْ أَمَا إِنَّهُ لَا يَمْنَعُنِي الَّذِي فَعَلَ فِي مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَخِي أَنْ أُخْبِرَکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي بَيْتِي هَذَا اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بِهِمْ فَارْفُقْ بِهِ-
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، حرملہ، عبدالرحمن بن شماسہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عبدالرحمن بن شماسہ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس کچھ پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو سیدہ نے فرمایا تم کن لوگوں میں سے ہو میں نے عرض کیا اہل مصر میں سے ایک آدمی ہوں تو سیدہ نے فرمایا تمہارا ساتھی تمہارے ساتھ غزوہ میں کیسے پیش آتا ہے میں نے عرض کیا ہم نے اس میں کوئی ناگوار بات نہیں پائی اگر ہم میں سے کسی آدمی کا اونٹ مر جائے تو وہ اسے اونٹ عطا کرتا ہے اور غلام کے بدلے غلام عطا کرتا ہے اور جو خرچ کا محتاج ہو اسے خرچہ عطا کرتا ہے سیدہ نے فرمایا مجھے وہ معاملہ اس حدیث کے بیان کرنے سے نہیں روک سکتا جو اس نے میرے بھائی محمد بن ابوبکر سے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس گھر میں فرمایا اے اللہ میری اس امت میں سے جس کو ولایت دی جائے اور وہ ان پر سختی کرے تو تو اس پر سختی کر اور میری امت میں سے جس کو کسی معاملہ کو والی بنایا جائے وہ ان سے نرمی کرے تو تو بھی اس پر نرمی کر۔
It has been reported on the authority of Abd al-Rahman b. Shumasa who said: I came to A'isha to inquire something from her. She said: From which people art thou? I said: I am from the people of Egypt. She said: What was the behaviour of your governor towards you in this war of yours? I said: We did not experience anything bad from him. If the camel of a man from us died, he would bestow on him a camel. If any one of us lost his slave, he would give him a slave. If anybody was in need of the basic necessities of life, he would provide them with provisions. She said: Behold! the treatment that was meted out to my brother, Muhammad b. Abu Bakr, does not prevent me from telling you what I heard from the Messenger of Allah (may peace be upon him). He said in this house of mine: O God, who (happens to) acquire some kind of control over the affairs of my people and is hard upon them-be Thou hard upon him, and who (happens to) acquire some kind of control over the affairs of my people and is kind to them-be Thou kind to him.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ حَرْمَلَةَ الْمِصْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
محمد بن حاتم، ابن مہدی، جریج، ابن حازم، حرملہ مصری، عبدالرحمن بن شماسہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث دوسری سند سے نقل کی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Abd al-Rahman b. Shumasa with another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَی النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَی بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلَا فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ-
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگاہ رہو تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور تم سب سے ان کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا پس وہ امیر جو لوگوں کا ذمہ دار ہے اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور جو آدمی اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے اس سے ان کے بارے میں سوال کیا جائے اور عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی ذمہ دار ہے اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا اور غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا آگاہ رہو تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
It has been narrated on the authority of Ibn 'Umar that the Holy Prophet (May peace be upon him) said: Beware. every one of you is a shepherd and every one is answerable with regard to his flock. The Caliph is a shepherd over the people and shall be questioned about his subjects (as to how he conducted their affairs). A man is a guardian over the members of his family and shal be questioned about them (as to how he looked after their physical and moral well-being). A woman is a guardian over the household of her husband and his children and shall be questioned about them (as to how she managed the household and brought up the children). A slave is a guardian over the property of his master and shall be questioned about it (as to how he safeguarded his trust). Beware, every one of you is a guardian and every one of you shall be questioned with regard to his trust.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي الْقَطَّانَ کُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ ح و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ کُلُّ هَؤُلَائِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ عَنْ نَافِعٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، ابن نمیر، ابن مثنی، خالد بن حارث، عبیداللہ بن سعید، یحیی قطان، عبیداللہ بن عمر، ابوربیع، ابوکامل، حماد بن زید، زہیر بن حرب، اسماعیل، ایوب، محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک بن عثمان، ہارن بن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ، نافع، ابن عمر، لیث، نافع، اسی حدیث کی مزید اسناد ذکر کی ہیں۔
This tradition has been narrated through more; than one chain of transmitters.
قَالَ أَبُو إِسْحَقَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ بِهَذَا مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ عَنْ نَافِعٍ-
ابو اسحاق ، حسن بن بشر، عبداللہ بن نمیر، عبید اللہ، نافع، ابن عمر، اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
00000 19/09/09
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ حُجْرٍ کُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمَعْنَی حَدِيثِ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ قَالَ وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَدْ قَالَ الرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ-
یحیی بن یحیی، یحیی بن ایوب، قتیبہ بن سعید، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، عبداللہ بن دینار، ابن عمر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدمی اپنے باپ کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اسکی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
This hadith has been transmitted on the authority of Ibn 'Umar, but there is (a slight change of wording) in the hadith transmitted through Zuhri that he said:" I think that he (the narrator) said: The man is a custodian of the wealth of his father, and he would be answerable for what is in his custody.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ سَمَّاهُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْمَعْنَی-
احمد بن عبدالرحمن، ابن وہب، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکیر، بسر بن سعید، عبداللہ بن عمر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح اس سند سے بھی مروی ہے۔
A hadith having the same meaning has been transmitted on the authority of 'Abdullah b. 'Umar.
و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ عَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ الْمُزَنِيَّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ مَعْقِلٌ إِنِّي مُحَدِّثُکَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِي حَيَاةً مَا حَدَّثْتُکَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ-
شیبان بن فروخ، ابواشہب، حسن، عبیداللہ بن زیاد، معقل بن یسار مزنی، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرض وفات میں عیادت کے لئے گئے تو حضرت معقل نے کہا میں تجھ سے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اگر میں جانتا کہ میری زندگی باقی ہے تو میں بیان نہ کرتا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے جس بندہ کو اللہ نے رعیت پر ذمہ دار بنایا ہو اور جس دن وہ مرے خیانت کرنے والا ہو اپنی رعایا کے ساتھ تو اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے۔
It has been narrated on the authority of Hasan who said: Ubaidullah b Ziyad visited Ma'qil b. Yasir al-Muzani in his last iliness. Ma'qil said (to him): I am narrating to you a tradition I heard from the Messenger of Allah (may peace be upon him). If I knew that I am to survive this illness. I would, not narrate it to you. I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: If God appointed anyone ruler over a people and he died while he was still treacherous to his people, God would forbid his entry into Paradize.
و حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ دَخَلَ ابْنُ زِيَادٍ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ وَهُوَ وَجِعٌ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الْأَشْهَبِ وَزَادَ قَالَ أَلَّا کُنْتَ حَدَّثْتَنِي هَذَا قَبْلَ الْيَوْمِ قَالَ مَا حَدَّثْتُکَ أَوْ لَمْ أَکُنْ لِأُحَدِّثَکَ-
یحیی بن یحیی، یزید بن زریع، یونس، حسن بن زیاد، معقل بن یسار، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابن زیاد معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور وہ تکلیف میں تھے باقی حدیث اسی طرح ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ ابن زیاد نے کہا آپ نے یہ حدیث آج سے پہلے کیوں نہ بیان کی؟ معقل نے فرمایا میں نے تیرے لئے بیان نہ کی یا فرمایا میں تجھے یہ بیان نہ کرتا۔
It has been narrated through a different chain of transmitters on the authority of Hasan who said: Ibn, Ziyad paid a visit to Ma'qil b. Yasir who was seriously ill. Here follows the same tradition as has gone before with the addition that Ibn Ziyad asked: Why didn't you narrate this tradition to me before this day? Ma'qil reprimanded him and said: I did not narrate it to you or I was not going to narrate it to you.
و حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ دَخَلَ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ فِي مَرَضِهِ فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ إِنِّي مُحَدِّثُکَ بِحَدِيثٍ لَوْلَا أَنِّي فِي الْمَوْتِ لَمْ أُحَدِّثْکَ بِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ أَمِيرٍ يَلِي أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ لَا يَجْهَدُ لَهُمْ وَيَنْصَحُ إِلَّا لَمْ يَدْخُلْ مَعَهُمْ الْجَنَّةَ-
ابوغسان سمعی، اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، اسحاق ، معاذ بن ہشام، قتادة، ابوملیح، عبیداللہ بن زیاد، حضرت ابوالملیح سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار کی بیماری میں ان کے پاس آیا تو اس سے حضرت معقل نے فرمایا میں تجھے ایک حدیث بیان کرنے والا ہوں اور اگر میں مرض موت میں مبتلا نہ ہوتا تو میں یہ حدیث تجھے بیان نہ کرتا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جس آدمی کو مسلمانوں کے کسی معاملہ کا حاکم بنایا جائے پھر وہ ان کی خیرخواہی اور بھلائی کے لئے جدوجہد نہ کرے تو وہ ان کے ساتھ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
It has been narrated on the authority of Abu Malik that Ubaidullah b. Ziyad visited Ma'qil b. Yaser in the latter's illness. Ma'qil said to him: I am narrating to you a tradition. If I were not at death's door, I would not narrate it to you. I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: A ruler who, having obtained control over the affairs of the Muslims, does not strive for their betterment and does not serve them sincerely shall not enter Paradise with them.
و حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنِي سَوَادَةُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ مَرِضَ فَأَتَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ يَعُودُهُ نَحْوَ حَدِيثِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلٍ-
عقبہ بن مکرم، یعقوب بن اسحاق ، سوادہ بن ابی اسود، ابومعقل بن یسار، عبیداللہ بن زیاد، حضرت ابواسود سے روایت ہے کہ حضرت معقل بن یسار بیمار ہوئے تو ان کے پاس عبیداللہ بن زیادہ ان کی عیادت کے لیے آیا باقی حدیث حسن کی حدیث کی طرح ہے۔
It has been narrated on the authority of Abu al-Aswad who said: My father related to me that Ma'qil b. Yasir fell ill. 'Ubaidullah b. Ziyad called on him to inquire after his health. Here follows the tradition as narrated by Hasan from Ma'qil.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَنَّ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ شَرَّ الرِّعَائِ الْحُطَمَةُ فَإِيَّاکَ أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ فَقَالَ لَهُ اجْلِسْ فَإِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَهَلْ کَانَتْ لَهُمْ نُخَالَةٌ إِنَّمَا کَانَتْ النُّخَالَةُ بَعْدَهُمْ وَفِي غَيْرِهِمْ-
شیبان بن فروخ، جریر بن حازم، حسن، عائذ بن عمرو، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اصحاب رسول میں سے حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے تو فرمایا اے بیٹے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے برے ذمہ داروں میں سے ظالم بادشاہ ہے تو اس بات سے پچنا کہ تو ان میں سے ہو تو ابن زیاد نے ان سے کہا تشریف رکھیں۔ تم تو اصحاب محمد کا تلچھٹ ہو ، تو عائذ رضی اللہ نے کہا : کیا اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی تلچھٹ ہے بے شک تلچھٹ تو ان کے بعد یا ان کے غیر میں ہوگا۔
It has been narrated on the authority of Hasan that A'idh b. 'Amr who was one of the Companions of the Messenger of Allah (may peace be upon him) called on 'Ubaidullah b. Ziyad and said (to him): O my son, I have heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: The worst of guardians is the cruel ruler. Beware of being one of them. Ubaidullah said (to him out of arrogance): Sit you down. You are from the chaff of the Companions of Muhammad (may peace be upon him). A'idh said: Was there worthless chaff among them? Such worthless chaff appeared after them and among other people.
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَذَکَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ ثُمَّ قَالَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَائٌ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَائٌ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رَقَبَتِهِ صَامِتٌ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ-
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ابوحیان، ابی زرعة، ابوہریرہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور مال غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا اور اس کی مذمت بیان کی اور اس کو بڑا معاملہ قرار دیا پھر فرمایا میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں آتا ہوا نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر اونٹ سوار ہوگا جو بڑبڑا رہا ہوگا اور وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں تو میں کہوں گا میں تیرے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق میں تجھے پہنچا چکا میں تم میں کسی کو اس حال میں نہ پاؤں گا کہ وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی گردن پر سوار گھوڑا ہنہناتا ہوگا وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے معاملہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق میں تجھ تک پہنچا چکا ہوں میں تم سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر سوار بکری منمنا رہی ہو وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا کہ میں تیرے معاملہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق میں تجھے پیغام حق پہنچا چکا ہوں میں تم سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر چیخنے والی کوئی جان ہو تو وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے معاملہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق میں پیغام حق پہنچا چکا ہوں میں تم سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر لدے ہوئے کپڑے حرکت کر رہے ہوں تو وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں میں تجھے پیغام حق پہنچا چکا ہوں میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر سونا چاندی لدا ہوا ہوگا وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں میں تجھے اللہ کے احکام پہنچا چکا ہوں۔
It has been narrated on the authority of Abu Huraira who said: One day the Messenger of Allah (may peace be upon him) stood among us (to deliver a sermon). He talked about the misappropriation of booty, and declared it to be a serious matter and a grave sin. Then he said: I shouldn't find that any of you should come on the Day of Judgment with a growling camel mounted on his neck, and should appeal to me for help saying:" Messenger of Allah, help me." and I should say: I have no authority to help you; I already communicated to you. I shouldn't find that any of you should come on the Day of Judgment with a bleating ewe mounted on his neck, and he should say to me:" Messenger of Allah, help me," and I should say: I have no authority to help you; I conveyed to you. I shouldn't find that one of you should come on the Day of Judgment with a Person crying loudly mounted on his neck, and he should say to me:" Messenger of Allah, help me," and I should say: I have no authority to help you; I conveyed to you. I shouldn't find that any one of you should come on the Day of Judgment with fluttering clothes wrapped round his neck and he should say to me:" Messenger of Allah, help me," and I should say: I have no authority to help you; I conveyed to you. I shouldn't find that any of you should come on the Day of Judgment with a heap of gold and silver placed on his neck and he should say to me:" Messenger of Allah, help me." and I should say: I have no authority to help you; I already conveyed to you (the warning from the Almighty).
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ أَبِي حَيَّانَ وَعُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِمِثْلِ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالرحیم بن سلیما ن، ابوحیان، زہیر بن حرب، جریر، ابوحیان، عمارہ بن قعقاع، ابوزرعة، ابوہریرہ، اسی حدیث کی مزید اسناد ذکر کی ہیں۔
The above tradition has been narrated on the same authority through different chains of transmitters.
و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ قَالَ حَمَّادٌ ثُمَّ سَمِعْتُ يَحْيَی بَعْدَ ذَلِکَ يُحَدِّثُهُ فَحَدَّثَنَا بِنَحْوِ مَا حَدَّثَنَا عَنْهُ أَيُّوبُ-
احمد بن سعید بن صخردارمی، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب، یحیی بن سعید، ابوزرعةبن عمرو بن جریر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں خیانت کرنے کا ذکر فرمایا تو اس کی سزا کی سختی کو بیان فرمایا باقی حدیث گزر چکی۔
Abu Huraira has narrated this hadith with a slight variation of words.
و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ-
احمد بن حسن، ابن خراش، ابومعمر، عبدالوارث، ایوب، یحیی بن سعید بن حیان، ابوزرعة، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔
Abu Huraira has narrated this hadith similar to the above mentioned hadith.