حاطب بن ابی بلتعہ اور اہل بدر کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ وَهُوَ کَاتِبُ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ ائْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا کِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَانْطَلَقْنَا تَعَادَی بِنَا خَيْلُنَا فَإِذَا نَحْنُ بِالْمَرْأَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْکِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي کِتَابٌ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْکِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَی نَاسٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا حَاطِبُ مَا هَذَا قَالَ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ قَالَ سُفْيَانُ کَانَ حَلِيفًا لَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا أَکَانَ مِمَّنْ کَانَ مَعَکَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِکَ مِنْ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي وَلَمْ أَفْعَلْهُ کُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي وَلَا رِضًا بِالْکُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيکَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَی أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِيَائَ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي بَکْرٍ وَزُهَيْرٍ ذِکْرُ الْآيَةِ وَجَعَلَهَا إِسْحَقُ فِي رِوَايَتِهِ مِنْ تِلَاوَةِ سُفْيَانَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر عمرو اسحاق سفیان بن عیینہ، عمرو حسن بن محمد عبیداللہ بن ابی رافع علی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے مجھے زبیر اور مقداد کو بھیجا اور فرمایا کہ خاخ باغ کی طرف جاؤ وہاں ایک اونٹ سوار عورت ملے گی جس کے پاس خط ہوگا پس تم وہ خط اس سے لے لینا پس گھوڑے دوڑاتے ہوئے چل پڑے پس جب تم عورت کے پاس پہنچے تو اس سے کہا خط نکالو اس نے کہا میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ہم نے کہا خط نکال دے ورنہ اپنے کپڑے اتار پس اس نے وہ خط اپنے سر کی میں ڈھیوں سے نکال کر دے دیا ہم وہ خط لے کر رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس نے یہ لکھا تھا حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے اہل مکہ کے مشرکین لوگوں کی طرف اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض معاملات کی خبر دی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حاطب یہ کیا ہے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے متعلق جلدی میں کوئی فیصلہ نہ کریں میں قریش سے ملا ہوا یعنی ان کا حلیف آدمی تھا سفیان نے کہا کہ وہ مشرکین کا حلیف تھا لیکن ان کے خاندان سے نہ تھا اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مہاجرین میں سے صحابہ ہیں ان کی وہان رشتہ داریاں ہیں اور انہی رشتہ داریوں کی وجہ سے وہ ان کے اہل و عیال کی حفاظت کریں گے پس میں نے پسند کیا کہ ان کے ساتھ میرا نسبی تعلق تو ہے نہیں کہ میں ان پر ایک احسان ہی کر دو جس کی وجہ سے وہ میرے رشتہ داروں کی بھی حفاظت کریں گے اور میں نے ایسا نہ تو کفر کی وجہ سے کیا ہے اور نہ ہی اپنے دین سے مرتد ہونے کی وجہ سے کیا ہے اور نہ ہی اسلام قبول کرنے کے بعد کفر پر راضی رہنے کی وجہ سے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے حضرت عمر نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے اجازت دیں تاکہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں آپ نے فرمایا یہ غزوہ بدر میں شریک ہو گیا ہے اور تمہیں کیا معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کے حالات سے واقفیت کے باوجود فرمایا ہے تم جو چاہو عمل کرو تحقیق میں نے تمہیں معاف کر دیا تو اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّيْ وَعَدُوَّكُمْ اَوْلِيَا ءَ ) 66۔ الممتحنہ : 1) اے ایمان والوں میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔
Ubaidullah b. Rafi', who was the scribe of 'All, reported: I heard 'Ali (Allah be pleased with him) as saying: Allah's Messenger (may peace be upon him) sent me and Zubair and Miqdad saying: Go to the garden of, Khakh [it is a place between Medina and Mecca at a distance of twelve miles from Medina] and there you will find a woman riding a camel. She would be in possession of a letter, which you must get from her. So we rushed on horses and when we met that woman, we asked her to deliver that letter to us. She said: There is no letter with me. We said: Either bring out that letter or we would take off your clothes. She brought out that letter from (the plaited hair of) her head. We delivered that letter to Allah's Messenger (may peace be upon him) in which Hatib b. Abu Balta'a had informed some people amongst the polytheists of Mecca about the affairs of Allah's Messenger (may peace be upon him). Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Hatib, what is this? He said: Allah's messenger, do not be hasty in judging my intention. I was a person attached to the Quraish. Sufyan said: He was their ally but had no relationship with them. (Hatib further said): Those who are with you amongst the emigrants have blood-relationship with them (the Quraish) and thus they would protect their families. I wished that when I had no blood-relationship with them I should find some supporters from (amongst them) who would help my family. I have not done this because of any unbelief or apostasy and I have no liking for the unbelief after I have (accepted) Islam. Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: You have told the truth. 'Umar said: Allah's Messenger, permit me to strike the neck of this hypocrite. But he (the Holy Prophet) said: He was a participant in Badr and you little know that Allah revealed about the people of Badr: Do what you like for there is forgiveness for you. And Allah, the Exalted and Glorious, said:" O you who believe, do not take My enemy and your enemy for friends" (lx. 1). And there is no mention of this verse in the hadith transmitted on the authority of Abu Bakr and Zubair and Ishaq has in his narration made a mention of the recitation of this verse by Sufyan.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ح و حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ کُلُّهُمْ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَکُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّی تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنْ الْمُشْرِکِينَ مَعَهَا کِتَابٌ مِنْ حَاطِبٍ إِلَی الْمُشْرِکِينَ فَذَکَرَ بِمَعْنَی حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيٍّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس رفاعہ بن ہیثم واسطی خلاد بن عبداللہ حصین سعد بن عیبدہ ابوعبدالرحمن سلیم علی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے مجھے ابومرثد غنوی اور زبیر بن عوام کو بھیجا اور ہم سب گھوڑوں پر سوار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ یہاں تک کہ تم باغ خاخ میں پہنچو وہاں مشرکین میں سے ایک عورت ہوگی جس کے پاس حاطب کی طرف سے مشرکین کے نام ایک خط ہوگا باقی حدیث گزر چکی۔
'Ali reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) sent me and Abu Marthad al-Ghitnavi and Zubair b. 'Awwam and we were all riders, and he said: Ride on until you reach the garden of Khakh for there is a woman amongst the polytheists and there is a letter with her sent by Hatib to the polytheists; the rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبٍ جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْکُو حَاطِبًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَبْتَ لَا يَدْخُلُهَا فَإِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ-
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابی زبیر جابر، عبد حاطب حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حاطب کا ایک غلام رسول اللہ کی خدمت میں حاطب کی شکایت کرنے کے لئے حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول حاطب تو جہنم میں داخل ہو جائے گا تو رسول اللہ نے فرمایا تو نے جھوٹ کہا وہ جہنم میں داخل نہ ہوگا کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شریک ہوا۔
Jabir reported that a slave of Hatib came to Allah's Messenger (may peace be upon him) complaining against Hatib and said: Hatib will definitely go to Hell. (But) Allah's Messenger (may peace be upon him) said: You tell a lie; he would not get into that for he had taken part in Badr and in (the expedition of) Hudaibiya.