جو شخص عقیدہ تو حید پر مرے گا وہ قطعی طور پر جنت میں داخل ہوگا

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ کِلَاهُمَا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حُمْرَانَ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ابوبکر، ابن علیہ، خالد، ولید بن مسلم، حمران، عثمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کا یقین رکھتے ہوئے مرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
It is narrated on the authority of 'Uthman that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said. He who died knowing (fully well) that there is no god but Allah entered Paradise
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ حُمْرَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَائً-
محمد بن ابی بکر مقدمی، بشربن مفضل، خالد حذاء، ولید ابی بشر، حمران، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی طرح کا فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نقل کیا ہے صرف الفاظ میں ردو بدل ہے مطلب اور ترجمہ یہی ہے۔
It is narrated on the authority of Humran that he heard Uthman saying this: I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) uttering these words (as stated above).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ قَالَ فَنَفِدَتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ قَالَ حَتَّی هَمَّ بِنَحْرِ بَعْضِ حَمَائِلِهِمْ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ جَمَعْتَ مَا بَقِيَ مِنْ أَزْوَادِ الْقَوْمِ فَدَعَوْتَ اللَّهَ عَلَيْهَا قَالَ فَفَعَلَ قَالَ فَجَائَ ذُو الْبُرِّ بِبُرِّهِ وَذُو التَّمْرِ بِتَمْرِهِ قَالَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ وَذُو النَّوَاةِ بِنَوَاهُ قُلْتُ وَمَا کَانُوا يَصْنَعُونَ بِالنَّوَی قَالَ کَانُوا يَمُصُّونَهُ وَيَشْرَبُونَ عَلَيْهِ الْمَائَ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهَا حَتَّی مَلَأَ الْقَوْمُ أَزْوِدَتَهُمْ قَالَ فَقَالَ عِنْدَ ذَلِکَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَی اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاکٍّ فِيهِمَا إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ-
ابوبکر بن نضر بن ابی النضر، ابوالنضر ہاشم بن القاسم، عبیداللہ اشجعی، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، ابوصالح، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے لوگوں کے پاس جو زاد راہ تھا وہ ختم ہوگیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں میں سے بعض کے اونٹ ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے پاس سے بچا ہو زاد راہ جمع کریں اور اس پر دعا فرمائیں تاکہ اس میں برکت ہو جائے اور سب کو کفایت کر جائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی کیا تو جس کے پاس گیہوں تھے وہ گیہوں لے کر آگئے اور جس کے پاس کھجور تھی وہ کھجور لے کر آگئے اور جس کے پاس خالی گٹھلیاں تھیں وہ خالی گٹھلیاں لے کر آیا، میں نے کہا گٹھلی کو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ گٹھلیوں کو چوستے تھے اور اس پر پانی پی لیا کرتے تھے بالآخر سارا سامان جب جمع ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر دعا فرمائی نتیجہ یہ ہوا کہ سب لوگوں نے اپنے اپنے توشہ دانوں کو بھر لیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں جو بندہ اللہ تعالیٰ سے ان دونوں باتوں کی شہادتوں کا یقین رکھتے ہوئے مرے گا وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔
It is narrated on the authority of Abu Huraira: We were accompanying the Apostle (may peace be upon him) in a march (towards Tabuk). He (the narrator) said: The provisions with the people were almost depleted. He (the narrator) said: (And the situation became so critical) that they (the men of the army) decided to slaughter some of their camels. He (the narrator) said: Upon this Umar said: Messenger of Allah, I wish that you should pool together what has been left out of the provisions with the people and then invoke (the blessings of) Allah upon it. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) did it accordingly. He (the narrator) said: The one who had wheat in his possession came there with wheat. He who had dates with him came there with dates. And Mujahid said: He who possessed stones of dates came there with stones. I (the narrator) said: What did they do with the date-stones. They said: They (the people) sucked them and then drank water over them. He (the narrator said): He (the Holy Prophet) invoked the blessings (of Allah) upon them (provisions). He (the narrator) said: (And there was such a miraculous increase in the stocks) that the people replenished their provisions fully. He (the narrator) said: At that time he (the Holy Prophet) said: I bear testimony to the fact that there is no god but Allah, and I am His messenger. The bondsman who would meet Allah without entertaining any doubt about these (two fundamentals) would enter heaven.
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ شَکَّ الْأَعْمَشُ قَالَ لَمَّا کَانَ غَزْوَةُ تَبُوکَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَکَلْنَا وَادَّهَنَّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلُوا قَالَ فَجَائَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ وَلَکِنْ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ثُمَّ ادْعُ اللَّهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَکَةِ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَدَعَا بِنِطَعٍ فَبَسَطَهُ ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِکَفِّ ذُرَةٍ قَالَ وَيَجِيئُ الْآخَرُ بِکَفِّ تَمْرٍ قَالَ وَيَجِيئُ الْآخَرُ بِکَسْرَةٍ حَتَّی اجْتَمَعَ عَلَی النِّطَعِ مِنْ ذَلِکَ شَيْئٌ يَسِيرٌ قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْبَرَکَةِ ثُمَّ قَالَ خُذُوا فِي أَوْعِيَتِکُمْ قَالَ فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ حَتَّی مَا تَرَکُوا فِي الْعَسْکَرِ وِعَائً إِلَّا مَلَئُوهُ قَالَ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَی اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاکٍّ فَيُحْجَبَ عَنْ الْجَنَّةِ-
سہل بن عثمان، ابوکریب، محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ یا حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ( راوی اعمش کو شک ہے) کہ جب غزوہ تبوک کا وقت آیا تو اس دن لوگوں کو بہت سخت بھوک لگی، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے ان اونٹوں کو جن پر پانی لاتے ہیں ان کو ذبح کرکے گوشت وغیرہ کھالیں اور چربی کا تیل بنالیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ایسا کرلو، اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا کریں گے تو سواریاں کم ہو جائیں گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا نہ کریں بلکہ سب لوگوں کا بچا ہوا کھانے پینے کا سامان جمع کریں اور اللہ تعالیٰ سے اس میں برکت کی دعا فرمائیں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا! پھر چمڑے کا دستر خوان منگوا کر بچھا دیا اور لوگوں کے پاس جو کچھ کھانے پینے کا سامان بچ گیا تھا اس کو طلب فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق کچھ لوگوں نے مٹھی بھر جو اور کچھ لوگوں نے مٹھی بھر چھوہارے اور کچھ لوگوں نے روٹی کا ٹکڑا لا کر حاضر کردیا یہاں تک کہ یہ سب کچھ جب دستر خوان پر جمع ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی، دعا کے بعد فرمایا اپنے اپنے سب برتن بھر لو، لوگوں نے تمام برتن بھر لئے پھر لشکر میں کوئی برتن خالی نہ رہا پھر سب لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور اس کے بعد بھی کچھ باقی رہ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں جو بندہ ان دونوں شہادتوں پر یقین رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا (مرے گا) اسے جنت سے ہرگز نہ روکا جائے گا۔
It is narrated either on the authority of Abu Huraira or that of Abu Sa'id Khudri. The narrator A'mash has narrated this hadith with a little bit of doubt (about the name of the very first narrator who was in direct contact with the Holy Prophet. He was either Abu Huraira or Abu Sa'id Khudri. Both are equally reliable transmitters of the traditions). He (the narrator) said: During the time of Tabuk expedition, the (provisions) ran short and the men (of the army) suffered starvation; they said: Messenger of Allah, would you permit us to slay our camels? We would eat them and use their fat. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Do as you please. He (the narrator) said: Then 'Umar came there and said: Messenger of Allah, if you do that (if you give your consent and the men begin to slay their camels), the riding animals would become short. But (I would suggest you to) summon them along with the provisions left with them Then invoke Allah's blessings on them (different items of the provisions) It is hoped Allah shall bless them. The Messenger of Allah replied in the affirmative. (the narrator) said: He called for a leather mat to be used as a table cloth and spread it out. Then he called people along with the remaining portions of their provisions. He (the narrator) said: Someone was coming with handful of mote, another was coming with a handful of dates, still another was coming with a portion of bread, till small quantities of these things were collected on the table cloth. He (the narrator said): Then the messenger of Allah invoked blessing (on them) and said: Fill your utensils with these provisions. He (the narrator) said: They filled their vessel to the brim with them, and no one amongst the army (which comprised of 30,000 persons) was left even with a single empty vessel. He (the narrator) aid: They ate to their fill, and there was still a surplus. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) remarked: I bear testimony that there is no god but Allah and I am the messenger of Allah. The man who meets his Lord without harboring any doubt about these two (truths) would never be kept away from Paradise.
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ قَالَ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ عِيسَی عَبْدُ اللَّهِ وَابْنُ أَمَتِهِ وَکَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَی مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ وَأَنَّ النَّارَ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَائَ-
داؤد بن رشید، ولید یعنی ابن مسلم، ابن جابر، عمیر بن ہانی، جنادة، ابی امیہ، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو اس بات کا قائل ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کے نبی، حضرت مریم کے بیٹے اور کلمة اللہ ہیں جو اس نے حضرت مریم کی طرف القاء کیا تھا اور روح اللہ ہیں اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے تو وہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے۔
It is narrated on the authority of Ubadah b. Samit that the messenger of Allah (may peace be upon him) observed: He who said:" There is no god but Allah, He is One and there is no associate with Him, that Muhammad is his servant and His messenger, that Christ is servant and the son of His slave-girl and he (Christ) His word which He communicated to Mary and is His Spirit, that Paradise is a fact and Hell is a fact," Allah would make him (he who affirms these truths enter Paradise through any one of its eight doors which he would like.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَی مَا کَانَ مِنْ عَمَلٍ وَلَمْ يَذْکُرْ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَائَ-
احمد بن ابراہیم دورقی، مبشر بن اسماعیل، اوزاعی، حضرت عمیر بن ہانی سے اسی طرح کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے اس کے جو عمل بھی ہوں لیکن اس روایت میں یہ الفاظ مذکور نہیں کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے چلا جائے۔
It is narrated on the authority of Umar b. Hani with the same chain of transmitters with the exception of these words: Allah would make him (he who affirms these truths) enter Paradise through one of the eight doors which he would like.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَبَکَيْتُ فَقَالَ مَهْلًا لِمَ تَبْکِي فَوَاللَّهِ لَئِنْ اسْتُشْهِدْتُ لَأَشْهَدَنَّ لَکَ وَلَئِنْ شُفِّعْتُ لَأَشْفَعَنَّ لَکَ وَلَئِنْ اسْتَطَعْتُ لَأَنْفَعَنَّکَ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکُمْ فِيهِ خَيْرٌ إِلَّا حَدَّثْتُکُمُوهُ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا وَسَوْفَ أُحَدِّثُکُمُوهُ الْيَوْمَ وَقَدْ أُحِيطَ بِنَفْسِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ-
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن عجلان، محمد بن یحیی ابن حبان، ابن محیریز، حضرت صنابحی سے روایت ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نزع کی حالت میں تھے میں حاضر ہوا اور انہیں دیکھ کر رونے لگا انہوں نے فرمایا روتا کیوں ہے اللہ کی قسم اگر مجھ سے گواہی لی گئی تو میں تیرے لئے گواہی دوں گا اگر میری سفارش قبول کی گئی تو میں تیرے لئے سفارش کروں گا اگر مجھ میں طاقت ہوئی تو تجھے فائدہ پہنچاؤں گا پھر فرمایا کوئی حدیث ایسی نہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنی ہو اور اس میں تم لوگوں کو فائدہ ہو اور میں نے تم سے وہ بیان نہ کی ہو ہاں ایک حدیث میں نے بیان نہیں کی وہ میں آج تم سے بیان کرتا ہوں کیونکہ میرا سانس گھٹنے کو ہے مرنے کے قریب ہوں میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جو شخص لَا اِلٰہ اِلَّاِ اللہ اور مُحَمَّدُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گواہی دے گا اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کو حرام کر دے گا۔
It is narrated on the authority of Sunabihi that he went to Ubada b. Samit when he was about to die. I burst into tears. Upon this he said to me: Allow me some time (so that I may talk with you). Why do you weep? By Allah, if I am asked to bear witness, I would certainly testify for you (that you are a believer). Should I be asked to intercede, I would certainly intercede for you, and if I have the power, I would certainly do good to you, and then observed: By Allah, never did I hear anything from the Messenger of Allah (may peace be upon him) which could have been a source of benefit to you and then not conveyed it to you except this single hadith. That I intend to narrate to you today, since I am going to breathe my last. I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: He who testifies that there is no god but Allah and that Muhammad is the messenger of Allah, Allah would prohibit the fire of Hell for him.
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ کُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ فَقَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَی الْعِبَادِ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَی الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِکُوا بِهِ شَيْئًا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً قَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ-
ہداب بن خالد ازدی، ہمام، قتادہ، انس بن مالک، معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان کجاوے کی درمیانی لکڑی کے علاوہ اور کوئی چیز حائل نہ تھی اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوں، پھر تھوڑی دیر چلے پھر فرمایا اے معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے عرض کیا میں حاضر ہوں، اے اللہ کے رسول! پھر تھوڑی دور چلے پھر فرمایا اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ بندے صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر چلتے رہے پھر فرمایا اے معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا تو جانتا ہے کہ بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے؟ بشرطیکہ وہ ایسا کریں یعنی شرک نہ کریں، میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کو عذاب نہ دے۔
It is narrated on the authority of Mu'adh b. Jabal: I was riding behind the Prophet (may peace be upon him) and there was nothing between him and me but the rear part of the saddle, when he said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied: At your beck and call, and at your pleasure, Messenger of Allah! He moved along for a few minutes, when again he said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied: At your beck and call, and at your pleasure, Messenger of Allah! He then again moved along for a few minutes and said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied. At your beck and call, and at your pleasure. Messenger of Allah He, (the Holy Prophet) said: Do you know what right has Allah upon His servants? I said: Allah and His Messenger know best. He (the Holy Prophet) said: Verily the right of Allah over His servants is that they should worship Him, not associating anything with Him. He (the Holy Prophet) with Mu'adh behind him, moved along for a few minutes and said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied: At your beck and call, and at your pleasure, Messenger of Allah! He (the Holy Prophet) said: Do you know what rights have servants upon Allah in case they do it (i. e. they worship Allah without associating anything with Him)? I (Mu'adh b. Jabal) replied: Allah and His Messenger know best. (Upon this) he (the Holy Prophet) remarked: That He would not torment them (with the fire of Hell).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ کُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ قَالَ فَقَالَ يَا مُعَاذُ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَی الْعِبَادِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللَّهِ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَی الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا يُشْرِکُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّکِلُوا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوالاحوص، سلام بن سلیم، ابواسحاق، عمرو بن میمون، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عفیر نامی گدھے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سوار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے معاذ کیا تو جانتا ہے کہ اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ وہ اسکو عذاب نہ دے جو اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں لوگوں کو اسکی خوشخبری نہ دے دوں؟ آپ نے فرمایا نہیں (ورنہ) وہ اسی پر بھروسہ کر بیٹھیں گے۔
It is narrated on the authority of Mu'adh b. Jabal that he observed: I was riding behind the Messenger of Allah (may peace be upon him) on an ass known as 'Ufair. He (Mu'adh) observed: He (the Holy Prophet) said: Mu'adh, do you know what right has Allah over His bondsmen and what right have His bondsmen over Him? Mu'adh added: I replied: Allah and his Messenger know best. Upon this he (the Holy Prophet remarked: The right of Allah over His bondsmen is that they should worship Allah and should not associate anything with Him, and the right of His bondsmen over Allah, Glorious and Sublime, is that He does not punish him who associates not anything with Him. He (Mu'adh) added: I said to the Messenger of Allah: Should I then give the tidings to the people? He (the Holy Prophet) said: Do not tell them this good news, for they would trust in it alone.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَالْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا الْأَسْوَدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُعَاذُ أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَی الْعِبَادِ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ يُعْبَدَ اللَّهُ وَلَا يُشْرَکَ بِهِ شَيْئٌ قَالَ أَتَدْرِي مَا حَقُّهُمْ عَلَيْهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوحصین، اشعث بن سلیم، اسود بن ہلال، معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ کیا تو جانتا ہے کہ اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ نے فرمایا وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے (اس کے بعد) فرمایا کیا تو جانتا ہے کہ بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے؟ جب وہ ایسا کریں! (یعنی شرک نہ کریں) میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا کہ وہ ان کو عذاب نہ دے
It is narrated on the authority of Mu'adh b. Jabal that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Mu'adh, do you know the right of Allah over His bondsmen? He (Mu'adh) said: Allah and His Apostle know best. He (the Messenger of Allah) said: That Allah alone should be worshipped and nothing should be associated with Him. He (the Holy Prophet) said: What right have they (bondsmen) upon Him in case they do it? He (Mu'adh) said: Allah and His Apostle know best. He (the Holy Prophet) said: That He would not punish them.
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذًا يَقُولُا دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَی النَّاسِ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ-
قاسم بن زکریا، حسین، زائدہ، ابی حصین، اسود بن ہلال، معاذ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اور میں نے جواب دیا آپ نے فرمایا کیا تو جانتا ہے کہ اللہ کا حق لوگوں پر کیا ہے؟ باقی حدیث وہی ہے جو ابھی گذری
It is narrated on the authority of Aswad b. Hilal that he heard Mu'adh say this: The Messenger of Allah (may peace be upon him) called, me and I replied to him. He (the Holy Prophet) said: Do you know the right of Allah upon the people? and then followed the hadith (mentioned above).
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ کُنَّا قُعُودًا حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فِي نَفَرٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِنَا فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا وَخَشِينَا أَنْ يُقْتَطَعَ دُونَنَا وَفَزِعْنَا فَقُمْنَا فَکُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَخَرَجْتُ أَبْتَغِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَتَيْتُ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ لِبَنِي النَّجَّارِ فَدُرْتُ بِهِ هَلْ أَجِدُ لَهُ بَابًا فَلَمْ أَجِدْ فَإِذَا رَبِيعٌ يَدْخُلُ فِي جَوْفِ حَائِطٍ مِنْ بِئْرٍ خَارِجَةٍ وَالرَّبِيعُ الْجَدْوَلُ فَاحْتَفَزْتُ کَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ فَدَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا شَأْنُکَ قُلْتُ کُنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَقُمْتَ فَأَبْطَأْتَ عَلَيْنَا فَخَشِينَا أَنْ تُقْتَطَعَ دُونَنَا فَفَزِعْنَا فَکُنْتُ أَوَّلَ مِنْ فَزِعَ فَأَتَيْتُ هَذَا الْحَائِطَ فَاحْتَفَزْتُ کَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ وَهَؤُلَائِ النَّاسُ وَرَائِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَأَعْطَانِي نَعْلَيْهِ قَالَ اذْهَبْ بِنَعْلَيَّ هَاتَيْنِ فَمَنْ لَقِيتَ مِنْ وَرَائِ هَذَا الْحَائِطِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ فَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ لَقِيتُ عُمَرُ فَقَالَ مَا هَاتَانِ النَّعْلَانِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ هَاتَانِ نَعْلَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي بِهِمَا مَنْ لَقِيتُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ فَضَرَبَ عُمَرُ بِيَدِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَخَرَرْتُ لِاسْتِي فَقَالَ ارْجِعْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَرَجَعْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْهَشْتُ بُکَائً وَرَکِبَنِي عُمَرُ فَإِذَا هُوَ عَلَی أَثَرِي فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قُلْتُ لَقِيتُ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي بَعَثْتَنِي بِهِ فَضَرَبَ بَيْنَ ثَدْيَيَّ ضَرْبَةً خَرَرْتُ لِاسْتِي قَالَ ارْجِعْ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ يَا عُمَرُ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا فَعَلْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَبَعَثْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ بِنَعْلَيْکَ مَنْ لَقِيَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرَهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنِّي أَخْشَی أَنْ يَتَّکِلَ النَّاسُ عَلَيْهَا فَخَلِّهِمْ يَعْمَلُونَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَلِّهِمْ-
زہیر بن حرب، عمر بن یونس حنفی، عکرمہ بن عمار، ابوکثیر، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے ہمارے ساتھ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما بھی شامل تھے اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے سے اٹھ کھڑے ہوئے اور دیر تک تشریف نہ لائے ہم ڈر گئے کہ کہیں (اللہ نہ کرے) آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچی ہو۔ اس لئے ہم گھبرا کر کھڑے ہوگئے سب سے پہلے مجھے گھبراہٹ ہوئی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا یہاں تک کہ بنی نجار کے باغ تک پہنچ گیا ہر چند باغ کے چاروں طرف گھوما مگر اندر جانے کا کوئی دروازہ نہ ملا۔ اتفاقاً ایک نالہ دکھائی دیا جو بیرونی کنوئیں سے باغ کے اندر جارہا تھا میں اسی نالہ میں سمٹ کر گھر کے اندر داخل ہوا اور آپ کی خدمت میں پہنچ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوہریرہ! میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ کا کیا حال ہے؟ آپ ہمارے سامنے تشریف فرما تھے اور اچانک اٹھ کر تشریف لے گئے اور دیر ہوگئی تو ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں کوئی حادثہ نہ گزرا ہو اس لیے ہم گھبرا گئے۔ سب سے پہلے مجھے ہی گھبراہٹ ہوئی (تلاش کرتے کرتے کرتے) اس باغ تک پہنچ گیا اور لومڑی کی طرح سمٹ کر (نالہ کے راستہ سے) اندر آگیا اور لوگ میرے پیچھے ہیں۔ آپ نے اپنے نعلین مبارک مجھے دے کر فرمایا ابوہریرہ! میری یہ دونوں جوتیاں (بطور نشانی) کے لے جاؤ اور جو شخص باغ کے باہر دل کے یقین کے ساتھ لا الٰہ الّا اللہ کہتا ہوا ملے اس کو جنت کی بشارت دے دو۔ (میں نے حکم کی تعمیل کی) سب سے پہلے مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے۔ انہوں نے کہا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ! یہ جوتیاں کیسی ہیں؟ میں نے کہا یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جوتیاں ہیں۔ آپ نے مجھے یہ جوتیاں دے کر بھیجا ہے کہ جو مجھے دل کے یقین کے ساتھ اس بات کی گواہی دیتا ہوا ملے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کو جنت کی بشارت دے دوں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کر ہاتھ سے میرے سینے پر ایک ضرب رسید کی جس کی وجہ سے میں سرینوں کے بل گر پڑا۔ کہنے لگے اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ! لوٹ جا۔ میں لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچا اور میں رو پڑنے کے قریب تھا۔ میرے پیچھے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا میری ملاقات عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی اور جو پیغام آپ نے مجھے دے کر بھیجا تھا میں نے ان کو پہنچادیا۔ انہوں نے میرے سینے پر ایک ضرب رسید کی جس کی وجہ سے میں سرینوں کے بل گر پڑا اور کہنے لگے لوٹ جا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمرتم نے ایسا کیوں کیا؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرے ماں باپ آپ پر قربان! کیا آپ نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جوتیاں دے کر حکم دیا تھا کہ جو شخص دل کے یقین کے ساتھ لا الہ الا اللہ کہے اس کو جنت کی بشارت دے دینا۔ فرمایا ہاں! حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ ایسا نہ کریں کیونکہ مجھے خوف ہے کہ لوگ (عمل کرنا چھوڑ دیں گے) اور اسی فرمان پر بھروسہ کر بیٹھیں گے۔ ان کو عمل کرنے دیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا (اچھا تو) رہنے دو۔
It is reported on the authority of Abu Huraira: We were sitting around the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him). Abu Bakr and Umar were also there among the audience. In the meanwhile the Messenger of Allah got up and left us, He delayed in coming back to us, which caused anxiety that he might be attacked by some enemy when we were not with him; so being alarmed we got up. I was the first to be alarmed. I, therefore, went out to look for the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) and came to a garden belonging to the Banu an-Najjar, a section of the Ansar went round it looking for a gate but failed to find one. Seeing a rabi' (i. e. streamlet) flowing into the garden from a well outside, drew myself together, like a fox, and slinked into (the place) where God's Messenger was. He (the Holy Prophet) said: Is it Abu Huraira? I (Abu Huraira) replied: Yes, Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) said: What is the matter with you? replied: You were amongst us but got up and went away and delayed for a time, so fearing that you might be attacked by some enemy when we were not with you, we became alarmed. I was the first to be alarmed. So when I came to this garden, I drew myself together as a fox does, and these people are following me. He addressed me as Abu Huraira and gave me his sandals and said: Take away these sandals of mine, and when you meet anyone outside this garden who testifies that there is no god but Allah, being assured of it in his heart, gladden him by announcing that he shall go to Paradise. Now the first one I met was Umar. He asked: What are these sandals, Abu Huraira? I replied: These are the sandals of the Messenger of Allah with which he has sent me to gladden anyone I meet who testifies that there is no god but Allah, being assured of it in his heart, with the announcement that he would go to Paradise. Thereupon 'Umar struck me on the breast and I fell on my back. He then said: Go back, Abu Huraira, So I returned to the Messenger of Allah (may peace be upon him), and was about to break into tears. 'Umar followed me closely and there he was behind me. The Messenger of Allah (may peace and blessings be on him) said: What is the matter with you, Abu Huraira? I said: I happened to meet 'Umar and conveyed to him the message with which you sent me. He struck me on my breast which made me fall down upon my back and ordered me to go back. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: What prompted you to do this, 'Umar? He said: Messenger of Allah, my mother and father be sacrificed to thee, did you send Abu Huraira with your sandals to gladden anyone he met and who testified that there is no god but Allah, and being assured of it in his heart, with the tidings that he would go to Paradise? He said: Yes. Umar said: Please do it not, for I am afraid that people will trust in it alone; let them go on doing (good) deeds. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Well, let them.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَدِيفُهُ عَلَی الرَّحْلِ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَی النَّارِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهَا النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا قَالَ إِذًا يَتَّکِلُوا فَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا-
اسحاق بن منصور، معاذ بن ہشام، اپنے والد سے، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور معاذ بن جبل ایک سواری پر سوار تھے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے معاذ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا حاضر ہوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا اے معاذ! حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں خدمت اقدس میں موجود ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اللہ اس پر ضرور دوزخ حرام کر دے گا، حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس فرمان کی لوگوں کو اطلاع نہ کر دوں کہ وہ خوش ہوجائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا ہوگا تو اعمال چھوڑ کر لوگ اسی پر بھروسہ کر بیٹھیں گے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی موت کے وقت گناہ کے خوف کی وجہ سے یہ حدیث بیان کی۔
It is reported on the authority of Anas b. Malik that the Prophet of Allah (may peace and blessings be upon him) addressed Mu'adh b. Jabal as he was riding behind him to which he replied: At thy beck and call, and at thy pleasure, Messenger of Allah. He again called out: Mu'adh, to which he (again) replied: At thy beck and call, and at thy pleasure. He (the Holy Prophet) addressed him (again): Mu'adh, to which he replied: At thy beck and call, and at thy pleasure, Messenger of Allah. Upon this he (the Holy Prophet) observed: If anyone testifies (sincerely from his heart) that there is no god but Allah, and that Muhammad is His bondsman and His messenger, Allah immuned him from Hell. He (Mu'adh) said: Messenger of Allah, should I not then inform people of it, so that they may be of good cheer? He replied: Then they would trust in it alone. Mu'adh told about it at the time of his death, to avoid sinning.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عِتْبَانَ فَقُلْتُ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکَ قَالَ أَصَابَنِي فِي بَصَرِي بَعْضُ الشَّيْئِ فَبَعَثْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَنْزِلِي فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّی قَالَ فَأَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ شَائَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِهِ فَدَخَلَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي مَنْزِلِي وَأَصْحَابُهُ يَتَحَدَّثُونَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ أَسْنَدُوا عُظْمَ ذَلِکَ وَکُبْرَهُ إِلَی مَالِکِ بْنِ دُخْشُمٍ قَالُوا وَدُّوا أَنَّهُ دَعَا عَلَيْهِ فَهَلَکَ وَوَدُّوا أَنَّهُ أَصَابَهُ شَرٌّ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَقَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالُوا إِنَّهُ يَقُولُ ذَلِکَ وَمَا هُوَ فِي قَلْبِهِ قَالَ لَا يَشْهَدُ أَحَدٌ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَيَدْخُلَ النَّارَ أَوْ تَطْعَمَهُ قَالَ أَنَسٌ فَأَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثُ فَقُلْتُ لِابْنِي اکْتُبْهُ فَکَتَبَهُ-
شیبان بن فروخ، سلیمان یعنی ابن المغیرہ، ثابت، انس بن مالک، محمود بن ربیع، حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میری آنکھوں میں کچھ خرابی ہوگئی تھی اس لئے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ میری یہ خواہش ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں تشریف لا کر نماز پڑھیں تاکہ میں اس جگہ کو اپنے نماز پڑھنے کی جگہ بنالوں کیونکہ میں مسجد میں حاضری سے معذور ہوں پس آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہو کر نماز پڑھنے لگے مگر صحابہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپس میں گفتگو میں مشغول رہے دوران گفتگو مالک بن دخشم کا تذکرہ آیا لوگوں نے اس کو مغرور اور متکبر کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کی خبر سن کر بھی حاضر نہیں ہوا معلوم ہوا وہ منافق ہے، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے کہا کہ ہم دل سے چاہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے لئے بددعا کریں کہ وہ ہلاک ہو جائے یا کسی مصیبت میں گرفتار ہو جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا وہ اللہ تعالیٰ کی معبودیت اور میری رسالت کی گواہی نہیں دیتا صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا زبان سے تو وہ اس کا قائل ہے مگر اس کے دل میں یہ بات نہیں فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی تو حید اور میری رسالت کی گواہی دے گا وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا یا یہ فرمایا کہ اس کو آگ نہ کھائے گی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ حدیث مجھے بہت اچھی لگی میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اس کو لکھ لو تو انہوں نے اس حدیث کو لکھ لیا۔
It is narrated on the authority of 'Itban b. Malik that he came to Medina and said: Something had gone wrong with my eyesight. I, therefore, sent (a message to the Holy Prophet): Verily it is my ardent desire that you should kindly grace my house with your presence and observe prayer there so, that I should make that corner a place of worship. He said: The Prophet (may peace be upon him) came there, and those amongst the Companions whom Allah willed also accompanied him. He entered (my place) and offered prayer at my residence and his Companions began to talk amongst themselves (and this conversation centered round hypocrites), and then the conspicuous one, Malik b. Dukhshum was made the target and they wished that he (the Holy Prophet) should curse him and he should die or he should meet some calamity. In the meanwhile the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) completed his prayer and said: Does Malik b. Dukhshum not testify the fact that there is no god but Allah and verily I am the messenger of Allah. They replied: He makes a profession of it (no doubt) but does not do it out of (sincere) heart. He (the Holy Prophet) said: He who testifies that there is no god but Allah and I am the messenger of Allah would not enter Hell or its (flames) would not consume him. Anas said: This hadith impressed me very much and I told my son to write it down.
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّهُ عَمِيَ فَأَرْسَلَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَعَالَ فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَائَ قَوْمُهُ وَنُعِتَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُمِ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ-
ابوبکر بن نافع عبدی، بہز، حماد، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ وہ نا بینا ہو گئے تھے اس لئے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر تشریف لائیں اور مسجد کی ایک جگہ مقرر کردیں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے عتبان کے خاندان والے بھی آئے مگر ایک آدمی جس کا نام مالک بن دخیشم تھا نہ آیا باقی حدیث وہی ہے جو ابھی گزری
It is narrated on the authority of Anas that 'Itban b. Malik told him that he became blind. He sent a message to the Messenger of Allah (may peace be upon him) that he should come and mark a place of worship for him. Thereupon came the Messenger of Allah (may peace be upon him) and his people and then there was a discussion among them about a man who was known as Malik b. Dukhshum, and subsequently the narrator described the hadith of Sulaiman b. Mughira as stated above.