جس کے پاس و صیت کیلے کوئی چیز نہ ہو اس کا وصیت کو ترک کر نے کے کہ بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی هَلْ أَوْصَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا قُلْتُ فَلِمَ کُتِبَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ أَوْ فَلِمَ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ قَالَ أَوْصَی بِکِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
یحیی بن یحیی تمیمی، عبدالرحمن بن مہدی، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت کی تھی تو انہوں نے کہا نہیں میں نے کہا تو پھر مسلمان پر وصیت کیوں فرض کی گئی ہے یا انہیں وصیت کا حکم کیوں دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی کتاب پر عمل کرنے کی وصیت کی
Talha b. Musarrif reported: I asked 'Abdullah b. Abu Aufa whether Allah's Messenger (may peace be upon him) had made any will (in regard to his property). He said: No. I said: Then why has making of will been made necessary for the Muslims, or why were they commanded to make will? Thereupon he said: He made the will according to the Book of Allah, the Exalted and Majestic.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي کِلَاهُمَا عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَکِيعٍ قُلْتُ فَکَيْفَ أُمِرَ النَّاسُ بِالْوَصِيَّةِ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ قُلْتُ کَيْفَ کُتِبَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن نمیر، مالک بن مغول، اسی حدیث کی دو اسناد ذکر کی ہیں۔ حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث مبارکہ میں ہے کہ میں نے کہا لوگوں کو وصیت کا حکم کیوں دیا گیا اور ابن نمیر کی حدیث مبارکہ میں ہے کہ میں نے کہا مسلمان پر وصیت کیوں فرض کی گئی ہے؟
This hadith has been narrated on the authority of Malik b. Mighwal with the same chain of transmitters but with a slight variation of words. In the hadith related by Waki (the words are) "I said: How have the people been ordered about the will"; and in the hadith of Ibn Numair (the words are): "How has the will been prescribed for the Muslims, '.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَأَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَلَا شَاةً وَلَا بَعِيرًا وَلَا أَوْصَی بِشَيْئٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ، اعمش، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ، اعمش، ابی وائل، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دینار نہ چھوڑا نہ درہم ۔ بکری نہ اونٹ اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی۔
A'isha reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) left neither dinar nor dirham (wealth in the form of cash), nor goats (and sheep), nor camels. And he made no will about anything (in regard to his material possessions, as he had none)
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کُلُّهُمْ عَنْ جَرِيرٍ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ جَمِيعًا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
زہیربن حرب و عثمان بن ابی شیبہ و اسحاق بن ابراہیم ، جریر، علی بن خشرم، عیسیٰ و ہو ابن یونس، اعمش سے بھی یہ حدیث ان اسناد سے مروی۔
This hadith has been narrated on the authority of A'mash with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ ذَکَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا کَانَ وَصِيًّا فَقَالَتْ مَتَی أَوْصَی إِلَيْهِ فَقَدْ کُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَی صَدْرِي أَوْ قَالَتْ حَجْرِي فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَلَقَدْ انْخَنَثَ فِي حَجْرِي وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُ مَاتَ فَمَتَی أَوْصَی إِلَيْهِ-
یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیۃ، ابن عون، ابراہیم، حضرت اسود بن یزید سے روایت ہے کہ لوگوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ذکر کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وصی تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں کب وصی بنایا؟ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینے کے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی یا میری گود میں اور آپ نے ایک طشت منگوایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری گود میں گر پڑے اور مجھے آپ کے وصال کا علم بھی نہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے کب وصیت کی۔
Aswad b. Yazid reported: It was mentioned before A'isha that will had been made (by the Holy Prophet) in favour of 'Ali (as the Prophet's first caliph), whereupon she said: When did he make will in his favour? I had been providing support to him (to the Holy Prophet) with my chest (or with my lap). He asked for a tray, when he fell in my lap (relaxing his body), and I did not realise that he had breathed his last. When did he make any will in his ('Ali's) favour?
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَکَی حَتَّی بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَی فَقُلْتُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدِي فَتَنَازَعُوا وَمَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ وَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ قَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ أُوصِيکُمْ بِثَلَاثٍ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ قَالَ وَسَکَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَهَا فَأُنْسِيتُهَا قَالَ أَبُو إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْحَدِيثِ-
سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان، سلیمان، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمعرات کے دن فرمایا جمعرات کا دن کیا ہے؟ پھر رو دئیے یہاں تک کہ آنسوؤں نے کنکریوں کو تر کردیا میں نے عرض کیا اے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمرات کا دن کیا ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درد میں شدت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے پاس لاؤ تاکہ میں تمہارے لیے ایسی کتاب لکھ دوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو گے۔ لوگوں نے جھگڑا کیا حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جھگڑا مناسب نہ تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا حال ہے کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جدا ہو رہے ہیں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سمجھ لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے چھوڑ دو اور جس امر میں میں مشغول ہوں وہ بہتر ہے میں تمہیں تین باتوں کی وصیت کرتا ہوں مشر کین کو جزیرہ عرب سے نکال دو اور وفود کو پورا پورا اسی طرح دو جس طرح میں انہیں پورا پورا ادا کرتا ہوں اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیسری بات سے خاموش ہو گئے یا آپ نے فرمایا لیکن میں اسے بھول گیا۔
Sa'id b. Jubair reported that Ibn 'Abbas said: Thursday, (and then said): What is this Thursday? He then wept so much that his tears moistened the pebbles. I said: Ibn 'Abbas, what is (significant) about Thursday? He (Ibn 'Abbas) said: The illness of Allah's Messenger (may peace be upon him) took a serious turn (on this day), and he said: Come to me, so that I should write for you a document that you may not go astray after me. They (the Companions around him) disputed, and it is not right to dispute in the presence of the Apostle. They said: How is he (Allah's Apostle)? Has he lost his consciousness? Try to learn from him (this point). He (the Holy Prophet) said: Leave me. I am better in the state (than the one in which you are engaged). I make a will about three things: Turn out the polytheists from the territory of Arabia; show hospitality to the (foreign) delegations as I used to show them hospitality. He (the narrator) said: He (Ibn Abbas) kept silent on the third point, or he (the narrator) said: But I forgot that.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ جَعَلَ تَسِيلُ دُمُوعُهُ حَتَّی رَأَيْتُ عَلَی خَدَّيْهِ کَأَنَّهَا نِظَامُ اللُّؤْلُؤِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتُونِي بِالْکَتِفِ وَالدَّوَاةِ أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَقَالُوا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهْجُرُ-
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جمعرات کے دن کہا جمعرات کا کیا ہے؟ پھر ان کے آ آنسو جاری ہو گے۔ یہاں تک کہ میں نے آنسو ان کے رخساروں پر موتیوں کی لڑیوں کی طرح دیکھے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے پاس ہڈی اور دوات یا تختی اور دوات لاؤ تاکہ میں تمہیں ایسی کتاب لکھ دوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (دنیا) چھوڑ رہے ہیں۔
Sa'id b. Jubair reported from Ibn Abbas that he said: Thursday, and what about Thursday? Then tears began to flow until I saw them on his cheeks as it they were the strings of pearls. He (the narrator) said that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Bring me a shoulder blade and ink-pot (or tablet and inkpot), so that I write for you a document (by following which) you would never go astray. They said: Allah's Messenger (may peace upon him) is in the state of unconsciousness.