جس کے ایمان کا خوف ہو اسے عطا کر نے کے بیان میں

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ أَنَّهُ أَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ رَجُلًا لَمْ يُعْطِهِ وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا قَالَ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُکَبَّ فِي النَّارِ عَلَی وَجْهِهِ وَفِي حَدِيثِ الْحُلْوَانِيِّ تَکْرِيرُ الْقَوْلِ مَرَّتَيْنِ-
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، عامر بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعض لوگوں عطا فرمایا اور انہی میں میں بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے ایک آدمی کو چھوڑ دیا یعنی کچھ نہ دیا حالانکہ اس کو دینا میرے نزدیک ان سب سے اچھا تھا تو میں نے کھڑے ہو کر چپکے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فلاں کو کیوں نہ دیا حالانکہ میری نظر میں وہ مومن یا مسلمان ہے۔ پھر میں تھوڑی دیر خاموش رہا اس کے حالات کی واقفیت کی وجہ سے مجھ پر غلبہ ہوا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فلاں شخص کو کیوں نہ دیا اللہ کی قسم میں تو اس کو مومن یا مسلمان گمان کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے پھر اس کے حالات کی واقفیت مجھ پر غالب ہوئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فلاں کو کیوں نہ دیا اللہ کی قسم میں تو اسے مومن یا مسلمان تصور کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بعض آدمی مجھے محبوب ہوتے ہیں لیکن ان کو چھوڑ کر میں دوسروں کو صرف اس ڈر اور خوف کی وجہ سے دیتا ہو کہ اگر اسے نہ دوں تو یہ اوندھے منہ دوزخ میں جائے گا اور حلونی کی روایت میں حضرت سعد کے قول کا تکرار دو مرتبہ ہے۔
Sa'd reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) bestowed (some gifts) upon a group of people and I was sitting amongst them. The Messenger of Allah (may peace be upon him), however, left a person and he did not give him anything, and he seemed to me the most excellent among them (and thus deserved the gifts more than anyone else). So I stood up before the Messenger of Allah (may peace be upon him) and said to him in undertone: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. He (the Messenger of Allah) said: He may be a Muslim. I kept quiet for a short while, and then what I knew of him urged me (to plead his case again) and I said: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. Upon this he (the Holy Prophet) said: He may be a Muslim. I again remained quiet for a short while, and what I knew of him again urged me to plead his case so I said: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. Upon this he (the Holy Prophet) said: He may be a Muslim. I often bestow (something) upon a person, whereas someone else is dearer to me than he, because of the fear that he may fall headling into the fire. And in the hadith transmitted by Hulwani this statement was repeated twice.
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَلَی مَعْنَی حَدِيثِ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ-
ابن ابی عمر، سفیان، زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن شہاب، اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، اوپر والی حدیث اب اسناد سے بھی مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ الَّذِي ذَکَرْنَا فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ بَيْنَ عُنُقِي وَکَتِفِي ثُمَّ قَالَ أَقِتَالًا أَيْ سَعْدُ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ-
حسن بن علی حلوانی، یعقوب، صالح، اسماعیل بن محمد بن سعد، محمد بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے محمد بن سعد سے زہری کی حدیث ہی کی طرح بیان کرتے ہوئے سنا جو ہم نے اوپر ذکر کی محمد بن سعد کی حدیث میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے کندھے اور گردن کے درمیان مارا پھر ارشاد فرمایا اے سعد کیا تو لڑتا ہے اس بات پر کہ میں اس کو دوں۔
This hadith has been narrated on the authority of Muhammad b. Sa'd through another chain of transmitters (and the words are): "The Messenger of Allah (may peace be upon him) struck between my neck and shoulder with his hand and said: Do you wrangle, 0 Sa'd, because I bestow (some gifts) upon a person?"