جب امام کو تاخیر ہو جائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں

حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَی بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ امْکُثْ مَکَانَکَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی اسْتَوَی فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا کَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي رَأَيْتُکُمْ أَکْثَرْتُمْ التَّصْفِيقَ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ-
یحیی بن یحیی، مالک، سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنو عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے کے لئے تشریف لے گئے جب نماز کا وقت ہوگیا تو مؤذن حضرت ابوبکر کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں گے تو میں اقامت کہوں فرمایا ہاں، ابوبکر نے نماز پڑھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے تو لوگ نماز میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سے گزرتے ہوئے صف میں جا کر کھڑے ہو گئے لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز میں کسی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے جب لوگوں کی تصفیق زیادہ ہوگئی تو وہ متوجہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ کھڑے رہو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق اللہ کی حمد کی پھر ابوبکر پیچھے ہو کر صف میں برابر آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے تشریف لے گئے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا اے ابوبکر جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو تم اپنی جگہ پر کیوں نہ کھڑے رہے تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ ابن قحافہ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے لوگوں کو نماز پڑھانا مناسب نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تم کو کثرت کے ساتھ ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے دیکھا جب تمہیں نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو تم سُبْحَانَ اللَّهِ کہو جب سُبْحَانَ اللَّهِ کہا جائے گا تو امام متوجہ ہو جائے گا تصفیق عورتوں کے لئے ہے۔
Sahl b. Sa'd al-Sa'idi reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) went to the tribe of Bani Amr b. Auf in order to bring reconciliation amongst (its members), and it was a time of prayer. The Mu'adhdhin came to Abu Bakr and said: Would you lead the prayer in case I recite takbir (tahrima, with which the prayer begins)? He (Abu Bakr) said: Yes. He (the narrator) said: He (Abu Bakr) started (leading) the prayer. The people were engaged in observing prayer when the Messenger of Allah (may peace be upon him) happened to come there and made his way (through the people) till he stood in a row. The people began to clap (their hands), but Abu Bakr paid no heed (to it) in prayer. When the people clapped more vigorously, he (Abu Bakr) then paid heed and saw the Messenger of Allah (may peace be upon him) there. (He was about to withdraw when) the Messenger of Allah (may peace be upon him) signed to him to keep standing at his place. Abu Bakr lifted his hands and praised Allah for what the Messenger of Allah (may peace be upon him) had commanded him and then Abu Bakr withdrew himself till he stood in the midst of the row and the Messenger of Allah (may peace be upon him) stepped forward and led the prayer. When (the prayer) was over, he (the Holy Prophet) said: 0 Abu Bakr, what prevented you from standing (at that place) as I ordered you to do? Abu Bakr said: It does not become the son of Abu Quhafa to lead prayer before the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said (to the people) around him: What is it that I saw you clapping so vigorously? (Behold) when anything happens in prayer, say: Subhan Allah, for when you would utter it, it would attract the attention, while clapping of hands is meant for women.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ وَقَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِکٍ وَفِي حَدِيثِهِمَا فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَرَجَعَ الْقَهْقَرَی وَرَائَهُ حَتَّی قَامَ فِي الصَّفِّ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم، قتیبہ، یعقوب ابن عبدالرحمن، ابی حازم، سہل بن سعد سے روایت ہے کہ مالک کی حدیث کی طرح حدیث روایت کی گئی ہے ان کی حدیث میں ہے کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ہاتھ بلند کئے اللہ کی تعریف کی اور پھر الٹے پاؤں لوٹ کر پیچھے صف میں آکر کھڑے ہو گئے۔
This hadith is transmitted by Sahl b. Sa'd in the same way as narrated by Malik, with the exception of these words: "Abu Bakr lifted his hands and praised Allah and retraced his (steps) till he stood in a row."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ ذَهَبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّی قَامَ عِنْدَ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ وَفِيهِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجَعَ الْقَهْقَرَی-
محمد بن عبداللہ بن بزیع، عبدالاعلی، عبیداللہ بن ابی حازم، سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنو عمرو بن عوف کے درمیان میں صلح کروانے کے لئے تشریف لے گئے باقی حدیث ان کی حدیث کی طرح ہے اس میں اضافہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفوں سے نکلتے ہوئے پہلی صف میں آکر کھڑے ہو گئے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ الٹے پاؤں پیچھے آگئے۔
Sahl b. Sa'd al-Sa'idi reported: The Apostle of Allah (may peace be upon him) went to Bani Amr b. 'Auf in order to bring about reconciliation amongst them. The rest of the hadith is the same but with (the addition of these words): "The Messenger of Allah (may peace be upon him) came and made his way through the rows till he came to the first row and Abu Bakr retraced his steps."
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوکَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ الْغَائِطِ فَحَمَلْتُ مَعَهُ إِدَاوَةً قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَی يَدَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ وَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ جُبَّتَهُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ کُمَّا جُبَّتِهِ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْجُبَّةِ حَتَّی أَخْرَجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَی خُفَّيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَقْبَلْتُ مَعَهُ حَتَّی نَجِدُ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَصَلَّی لَهُمْ فَأَدْرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی الرَّکْعَتَيْنِ فَصَلَّی مَعَ النَّاسِ الرَّکْعَةَ الْآخِرَةَ فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ فَأَفْزَعَ ذَلِکَ الْمُسْلِمِينَ فَأَکْثَرُوا التَّسْبِيحَ فَلَمَّا قَضَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَالَ قَدْ أَصَبْتُمْ يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا-
محمد بن رافع، حسن بن علی حلوانی، عبدالرزاق، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، عباد بن زیاد، عروہ بن مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شرکت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فجر سے پہلے قضائے حاجت کے لئے باہر نکلے اور میں لوٹا اٹھائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہوگیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف پلٹے تو میں لوٹے سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ تین مرتبہ دھوئے پھر اپنے چہرے کو دھویا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے جبہ کو اپنی کہنیوں سے نکالنا چاہا تو آستین تنگ تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ جبے کے اندر داخل کیا یہاں تک کہ اپنی کہنیوں کو جبے کے نیچے سے نکالا اور ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا پھر موزوں کے اوپر والے حصہ پر مسح کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس آئے اور حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ واپس آیا یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کو پایا کہ انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کو امام بنا لیا ہے انہوں نے ان کی نماز پڑھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دو رکعتوں میں سے ایک رکعت ملی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی جب حضرت عبدالرحمن بن عوف نے سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز کو پورا کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے اس بات نے مسلمانوں کو پریشان کردیا تو انہوں نے سُبْحَانَ اللَّهِ کہنے کی کثرت کر دی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی نماز پوری کرلی تو ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم نے اچھا کیا فرمایا تم نے ٹھیک کیا اور ان کی تعریف کی اور فرمایا کہ تم نے نماز کو اس کے وقت میں ادا کیا۔
Mughira b. Shu'ba reported that he participated in the expedition of Tabuk along with the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Messenger of Allah (may peace be upon him) went out to answer the call of nature before the morning prayer, and I carried along with him a jar (full of water). When the Messenger of Allah (may peace be upon him) came back to me (after relieving himself). I began to pour water upon his hands out of the jar and he washed his hands three times, then washed his face three times. He then tried to tuck up the sleeves of his cloak upon his forearms but since the sleeves were tight he inserted his hands in the cloak and then brought out his forearms up to the elbow below the cloak, and then wiped over his shoes and then moved on. Mughira said: I also moved along with him till he came to the people and (he found) that they had been saying their prayer under the Imamah of 'Abd al-Rahman b. 'Auf. The Messenger of Allah (may peace be upon him) could get one rak'ah out of two and said (this) last rak'ah along with the people. When Abd al-Rahman b. 'Auf pronounced the salutation, the Messenger of Allah (may peace be upon him) got up to complete the prayer. This made the Muslims terrified and most of them began to recite the glory of the Lord. When the Apostle of Allah (may peace be upon him) finished his prayer, he turned towards them and then said: You did well, or said with a sense of joy: You did the right thing that you said prayer at the appointed hour.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَالْحُلْوَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ نَحْوَ حَدِيثِ عَبَّادٍ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَرَدْتُ تَأْخِيرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ-
محمد بن رافع، حسن بن علی حلوانی، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، اسماعیل بن محمد بن سعد، حمزہ بن مغیرہ سے روایت ہے اسی طرح دوسری سند کے ساتھ بھی منقول ہے اس میں ہے کہ حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کو پیچھے کروں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا رہنے دو۔
This hadith is narrated by Hamza b. Mughira by another chain of transmitters (but with the addition of these words): I made up my mind to hold Abd al-Rahman b. 'Auf back, but the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "Leave him."