تیمم کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَتَی النَّاسُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَقَالُوا أَلَا تَرَی إِلَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَی فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ قَالَتْ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنْ التَّحَرُّکِ إِلَّا مَکَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِي فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَصْبَحَ عَلَی غَيْرِ مَائٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَائِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ يَا آلَ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي کُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ-
یحیی بن یحیی، مالک بن عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں نکلے جب ہم مقام بیداء یا ذات الجیش پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے تلاش کرنے کے لئے رک گئے اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اسی جگہ ٹھہرے گئے جہاں پانی نہ تھا اور نہ ان کے ساتھ پانی تھا تو صحابہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور کہا کیا تم نہیں دیکھتے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیا کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تمام صحابہ کو روک دیا ہے اور نہ ان کے پاس پانی ہے اور نہ اس جگہ پانی ہے پس ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری ران پر اپنے سر مبارک کو رکھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند میں محو تھے اور کہا کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دوسرے لوگوں کو ایسی جگہ روک رکھا ہے جہاں پانی نہیں اور نہ ان کے ساتھ پانی ہے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے ڈانٹنا شروع کیا اور جو اللہ نے چاہا وہ کہا اور میری کو کھ میں اپنے ہاتھ سے کونچے دینے لگے اور مجھے حرکت کرنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میری ران پر نیند کرنے نے روک دیا یہاں تک کہ بغیر پانی کے صبح ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے آیتِ تیمم (فَتَیَمَّمُوا) نازل فرمائی تو اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اے آل ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ تمہاری پہلی برکت نہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو ہم نے اس کے نیچے ہار پایا۔
'A'isha reported: We went with the Apostle of Allah (may peace be upon him) on one of his journeys and when we reached the place Baida' or Dhat al-jaish, my necklace was broken (and fell somewhere). The Messenger of Allah (may peace be upon him) along with other people stayed there searching for it. There was neither any water at that place nor was there any water with them (the Companions of the Holy Prophet). Some persons came to my father Abu Bakr and said: Do you see what 'A'isha has done? She has detained the Messenger of Allah (may peace be upon him) and persons accompanying him, and there is neither any water here or with them. So Abu Bakr came there and the Messenger of Allah (may peace be upon him) was sleeping with his head on my thigh. He (Abu Bakr) said: You have detained the Messenger of Allah (may peace be upon him) and other persons and there is neither water here nor with them. She ('A'isha) said: Abu Bakr scolded me and uttered what Allah wanted him to utter and nudged my hips with his hand. And there was nothing to prevent me from stirring but for the fact that the Messenger of Allah (may peace be upon him) was lying upon my thigh. The Messenger of Allah (may peace be upon him) slept till it was dawn at a waterless place. So Allah revealed the verses pertaining to tayammum and they (the Holy Prophet and his Companions) performed tayammum. Usaid b. al-Hudair who was one of the leaders said: This is not the first of your blessings, 0 Family to Abu Bakr. 'A'isha said: We made the camel stand which was my mount and found the necklace under it.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ بِشْرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَائَ قِلَادَةً فَهَلَکَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا فَأَدْرَکَتْهُمْ الصَّلَاةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوئٍ فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَکَوْا ذَلِکَ إِلَيْهِ فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِکِ أَمْرٌ قَطُّ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَکِ مِنْهُ مَخْرَجًا وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَکَةً-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ابوکریب، ابواسامہ، ابن بشر، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک ہار عاریۃ لیا وہ گم ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ لوگوں کو صحابہ میں سے اس کو تلاش کرنے بھیجا اسی حالت میں نماز کا وقت آگیا اور انہوں نے نماز بغیر وضو ادا کی جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ کو اس بات کی شکایت کی تو آیت تیمم نازل ہوئی، اسید بن حضیر رضی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ آپ کو بہتر بدلہ عطا کرے، اللہ کی قسم آپ پر کوئی ایسی پریشانی نہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ پر سے ٹال نہ دیا ہو اور مسلمانوں کے لیے اس میں برکت رکھ دی۔
'A'isha reported she had borrowed from Asma' (her sister) a necklace and it was lost. The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent men to search for it. As it was the time for prayer, they offered prayer without ablution (as water was not available there). When they came to the Messenger of Allah (may peace be upon him), they made a complaint about it, and the verses pertaining to tayammum were revealed. Upon this Usaid b. Hadair said (to 'A'isha): May Allah grant you a good reward! Never has been there an occasion when you were beset with difficulty and Allah did not make you come out of that and made it an occasion of blessing for the Muslims.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَی فَقَالَ أَبُو مُوسَی يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا کَيْفَ يَصْنَعُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يَتَيَمَّمُ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا فَقَالَ أَبُو مُوسَی فَکَيْفَ بِهَذِهِ الْآيَةِ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ لَأَوْشَکَ إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمْ الْمَائُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ فَقَالَ أَبُو مُوسَی لِعَبْدِ اللَّهِ أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ کَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَقُولَ بِيَدَيْکَ هَکَذَا ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ ضَرْبَةً وَاحِدَةً ثُمَّ مَسَحَ الشِّمَالَ عَلَی الْيَمِينِ وَظَاهِرَ کَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَوَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ-
یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابومعاویہ، ابوبکر، ابومعاویہ، اعمش، شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھنے والا تھا تو حضرت ابوموسیٰ نے عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا اگر کوئی آدمی جنبی ہو جائے اور وہ پانی ایک مہینہ تک نہ پا سکے تو وہ نماز کا کیا کرے؟ تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ وہ تیمم نہ کرے اگرچہ ایک مہنیہ تک پانی نہ پائے تو ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جو آیت سورت مائدہ میں ہے (فَلَمْ تَجِدُوْا مَا ءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا ) 5۔ المائدہ : 6) اس کا کیا مطلب ہے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر لوگوں کو اس آیت کی بنا پر اجازت دی گئی تو مجھے اندیشہ ہے کہ جب ان کو سردی لگے تو وہ تو مٹی کے ساتھ تیمم کرنے لگیں گے تو ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ سے کہا کہ کیا آپ نے حضرت عمار کی یہ حدیث نہیں سنی کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی کام کی غرض سے بھیجا میں جنبی ہوگیا اور میں پانی نہیں پاتا تھا تو میں مٹی میں اس طرح لیٹا جس طرح جانور لیٹتا ہے پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بارے میں ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے اس طرح دونوں ہاتھ سے کرنا کافی تھا پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک بار زمین پر مارا اور اپنے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ کا مسح کیا اور پھر ہتھیلیوں کی پشت اور چہرے کا مسح کیا حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول پر قناعت نہیں کی تھی۔
Shaqiq reported: I was sitting in the company of Abdullah and Abu Musa when Abu Musa said: 0 'Abd al-Rahman (kunya of 'Abdullah b. Mas'ud), what would you like a man to do about the prayer if he experiences a seminal emission or has sexual intercourse but does not find water for a month? 'Abdullah said: He should not perform tayammum even if he does not find water for a month. 'Abdullah said: Then what about the verse in Sura Ma'ida: "If you do not find water, betake yourself to clean dust"? 'Abdullah said: If they were granted concession on the basis of this verse, there is a possibility that they would perform tayammum with dust on finding water very cold for themselves. Abu Musa said to Abdullah: You have not heard the words of 'Ammar: The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent me on an errand and I had a seminal emission, but could find no water, and rolled myself in dust just as a beast rolls itself. I came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) then and made a mention of that to him and he (the Holy Prophet) said: It would have been enough for you to do thus. Then he struck the ground with his hands once and wiped his right hand with the help of his left hand and the exterior of his palms and his face. 'Abdullah said: Didn't you see that Umar was not fully satisfied with the words of 'Ammar only?
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی لِعَبْدِ اللَّهِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَقُولَ هَکَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَی الْأَرْضِ فَنَفَضَ يَدَيْهِ فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَکَفَّيْهِ-
ابوکا مل جحدری، عبدالواحد، اعمش، شقیق، ابوموسی، عبد اللہ، حضرت شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی روایت دوسری سند سے بھی منقول ہے لیکن اس میں یہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تیرے لئے اس قدر تیمم کافی تھا اور اپنے ہاتھ کو زمین پر مارا پھر اس سے اپنے چہرے اور اپنے دونوں ہاتھوں کا مسح کیا۔
This hadith is narrated by Shaqiq with the same chain of transmitters but with the alteration of these words: He (the Holy Prophet) struck hands upon the earth, and then shook them and then wiped his face and palm.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَکَمُ عَنْ ذَرٍّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَائً فَقَالَ لَا تُصَلِّ فَقَالَ عَمَّارٌ أَمَا تَذْکُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ مَائً فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فِي التُّرَابِ وَصَلَّيْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَضْرِبَ بِيَدَيْکَ الْأَرْضَ ثُمَّ تَنْفُخَ ثُمَّ تَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَکَ وَکَفَّيْکَ فَقَالَ عُمَرُ اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ قَالَ إِنْ شِئْتَ لَمْ أُحَدِّثْ بِهِ قَالَ الْحَکَمُ وَحَدَّثَنِيهِ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ حَدِيثِ ذَرٍّ قَالَ وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ عَنْ ذَرٍّ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ الَّذِي ذَکَرَ الْحَکَمُ فَقَالَ عُمَرُ نُوَلِّيکَ مَا تَوَلَّيْتَ-
عبداللہ بن ہاشم عبدی، یحیی ابن سعید قطان، شعبہ، حکم، ذر، سعید بن عبدالرحمن ابن ابزی سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ میں جنبی ہوگیا اور میں نے پانی نہیں پایا آپ نے فرمایا نماز نہ پڑھ، تو حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے امیر المومنین کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ ایک سریہ میں جنبی ہو گئے اور ہمیں پانی نہ ملا اور آپ نے نماز ادا نہ کی بہر حال میں مٹی میں لیٹا اور نماز ادا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے کافی تھا کہ تو اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارتا پھر پھونک مارتا پھر ان دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرتا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے عمار اللہ سے ڈر حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر آپ نہ چاہیں تو میں یہ حدیث نہیں بیان کروں گا حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت مذکور ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہم تیری روایت کا بوجھ تجھ ہی پر ڈالتے ہیں۔
Abd al-Rabmin b. Abza narrated it on the authority of his father that a man came to 'Umar and said: I am (at times) affected by seminal emission but find no water. He ('Umar) told him not to say prayer. 'Ammar then said. Do you remember, 0 Commander of the Faithful, when I and you were in a military detachment and we had had a seminal emission and did not find water (for taking bath) and you did not say prayer, but as for myself I rolled in dust and said prayer, and (when it was mentioned before) the Apostle (may peace be upon him) said: It was enough for you to strike the ground with your hands and then blow (the dust) and then wipe your face and palms. Umar said: 'Ammar, fear Allah. He said: If you so like, I would not narrate it. A hadith like this has been transmitted with the same chain of transmitters but for the words: 'Umar said: We hold you responsible for what you claim."
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ ذَرًّا عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی قَالَ قَالَ الْحَکَمُ وَقَدْ سَمِعْتَهُ مِنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَائً وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ قَالَ عَمَّارٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ حَقِّکَ لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا وَلَمْ يَذْکُرْ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ عَنْ ذَرٍّ-
اسحاق بن منصور، نضر بن شمیل، شعبہ، حکم، ذر، ابن عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں جنبی ہوگیا اور میں پانی نہیں پاتا تھا باقی حدیث گزر چکی ہے اور اس میں یہ زیادہ ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر آپ چاہیں تو میں اس حدیث کو کسی سے بیان نہ کروں گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا حق مجھ پر لازم کیا ہے۔
'Abd al-Rahman b. Abza mnated it on the authority of his father that a man came to Umar and said: I have had a seminal emission but I found no water, and the rest of the hadith is the same but with this addition: 'Amr said: 0 Commander of the Faithful, because of the right given to you by Allah over me, if you desire, I would not narrate this hadith to anyone.
قَالَ مُسْلِم وَرَوَی اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَی مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أَبِي الْجَهْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ أَبُو الْجَهْمِ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ جَمَلٍ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حَتَّی أَقْبَلَ عَلَی الْجِدَارِ فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ-
مسلم، لیث بن سعد، جعفر بن ربیعہ، عبدالرحمن بن ہرمز، عمیر، ابن عباس، عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام سے روایت ہے کیا ہے کہ میں اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام حضرت عبدالرحمن بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابوجہم بن حارث بن صمہ انصاری کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ بیرِ جمل کی طرف سے آئے آپ کو ایک آدمی ملا اس نے آپ کو سلام کیا اور آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا یہاں تک کہ ایک دیوار پر تشریف لائے اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر سلام کا جواب دیا۔
Umair, the freed slave of Ibn 'Abbas, reported: I and 'Abd al-Rahmin b. Yasir, the freed slave of Maimuna, the wife of the Apostle (may peace be upon him) came to the house of Abu'l-Jahm b. al-Harith al-Simma Ansari and he said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) came from the direction of Bi'r Jamal and a man met him; he saluted him but the Messenger of Allah (may peace be upon him) made no response, till he (the Holy Prophet) came to the wall, wiped his face and hands and then returned his salutations.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا مَرَّ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبُولُ فَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، سفیان، ضحاک بن عثمان، نافع، ابن عمران، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی گزرا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیشاب کر رہے تھے اس نے سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔
Ibn Umar reported: A person happened to pass by the Messenger of Allah (may peace be upon him) when he was making water and saluted him, but he did not respond to his salutation.