تہائی مال کی وصیت کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَنِي مَا تَرَی مِنْ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يُنْفَعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ قَالَ رَثَی لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ-
یحیی بن یحیی تمیمی، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، عامر بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری عیادت ایسے درد میں کی جس میں موت کے قریب ہوگیا تھا ۔ عرض کیا اے اللہ کہ رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جا نتے ہیں کہ جیسا درد مجھے پہنچا ہے میں مالدار ہوں اور میرا، میری ایک بیٹی کہ سوا کوئی وارث نہیں ۔ کیا میں اپنے مال سے دو تہائی خیرات کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا کیا میں نصف خیرات کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ تہائی اور تہائی بہت ہے بے شک اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑے یہ اس سے بہتر ہے کہ تو انہیں تنگ دست لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے والا چھوڑے اور تو مال بھی خرچ کرتا ہے کہ اس سے اللہ کی رضا کا طالب ہوتا ہے تو اس پر تجھے اجر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنے ساتھیوں کے بعد پیچھے رہ جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو ہرگز پیچھے نہ رہے گا اگر تو کوئی بھی عمل کرے گا جس سے اللہ کی رضا کا طالب ہوگا تو اس سے تیرا ایک درجہ بلند ہوگا اور بڑھے گا اور شاید تو پیچھے رہے یہاں تک کہ تیرے ذریعے لوگوں کو نفع دیا جائے گا اور دوسروں کو نقصان ۔ اے اللہ! میرے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے ان کی ہجرت کو پورا فرما دے اور ان کو اپنی ایڑھیوں پر واپس نہ لوٹا لیکن سعد بن خولہ نقصان اٹھانے والا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لیے افسوس کا اظہار فرمایا اس وجہ سے مکہ میں فوت ہوا۔
Amir b. Sa'd reported on the authority of his father (Sa'd b. Abi Waqqas): Allah's Messenger (may peace be upon him) visited me in my illness which brought me near death in the year of Hajjat-ul-Wada' (Farewell Pilgrimage). I said: Allah's Messenger, you can well see the pain with which I am afflicted and I am a man possessing wealth, and there is none to inherit me except only one daughter. Should I give two-thirds of my property as Sadaqa? He said: No. I said: Should I give half (of my property) as Sadaqa? He said: No. He (further) said: Give one-third (in charity) and that is quite enough. To leave your heirs rich is better than to leave them poor, begging from people; that you would never incur an expense seeking therewith the pleasure of Allah, but you would be rewarded therefore, even for a morsel of food that you put in the mouth of your wife. I said: Allah's Messenger would I survive my companions? He (the Holy Prophet) said: If you survive them, then do such a deed by means of which you seek the pleasure of Allah, but you would increase in your status (in religion) and prestige; you may survive so that people would benefit from you, and others would be harmed by you. (The Holy Prophet) further said: Allah, complete for my Companions their migration, and not cause them to turn back upon their heels. Sa'd b. Khaula is, however, unfortunate. Allah's Messenger (may peace be upon him) felt grief for him as he had died in Mecca.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، حرملہ، ابن وہب، یونس، اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری سے مختلف اسناد کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith is narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ يَعُودُنِي فَذَکَرَ بِمَعْنَی حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْکُرْ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَکَانَ يَکْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا-
اسحاق بن منصور، ابوداو د، سفیان، سعد بن ابراہیم، عامربن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس میری عیادت کے لیے تشریف لائے ۔ باقی حدیث زہری کی حدیث کی طرح ذکر کی ہے لیکن سعد بن خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول ذکر نہیں کیا لیکن یہ فرمایا کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس زمین میں مرنا ناپسند کرتے تھے جہاں سے انہوں نے ہجرت کی تھی۔
'Amir b. Sa'd reported from S'ad (b. Abu Waqqas): Allah's Apostle (may peace be upon him) visited me to inquire after my health, the rest of the hadith is the same as transmitted on the authority of Zuhri, but he did not make mention of the words of Allah's Apostle (may peace be upon him) in regard to Sa'd b. Khaula except this that he said: "He (the Holy Prophet) did not like death in the land from which he had migrated."
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفُ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ فَسَکَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ قَالَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا-
زہیر بن حرب، حسن بن موسی، زہیر، سماک بن حرب، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں بیمار ہوا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا ۔ میں نے عرض کیا مجھے آپ اپنے مال کے تقسیم کرنے کی اجازت دے دیں۔ جیسے میں چاہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار فرمایا ۔ میں نے نصف کے لیے عرض کیا تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار فرمایا میں نے تہائی کے لیے عرض کیا تو تہائی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے کہتے ہیں تو اس کے بعد ایک تہائی جائز ہوگیا۔
Mus'ab b. Sa'd reported on the authority of his father. I was ailing. I sent message to Allah's Apostle (may peace be upon him) saying: Permit me to give away my property as I like. He refused. I (again) said: (Permit me) to give away half. He (again refused). I (again said): Then one-third. He (the Holy Prophet) observed silence after (I had asked permission to give away) one-third. He (the narrater) said: It was then that endowment of one-third became permissible.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک، حضرت سماک سے روایت ہے کہ اس سند کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن انہوں نے اس کے بعد تہائی جائز ہوگیا کو ذکر نہیں کیا
This hadith has been narrated on the authority of Simak with the same chain of transmitters. But he did not mention: "It was then that one-third became permissible."
و حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا فَقُلْتُ أَبِالثُّلُثِ فَقَالَ نَعَمْ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ-
قاسم بن زکریا، حسین بن علی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا میں اپنے پورے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ میں نے آدھے کے لیے عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا کیا تہائی کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اور تہائی کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اور تہائی بہت ہے۔
Ibn Sa'd reported his father as saying: Allah's Apostle (may peace be upon him) visited me during my illness. I said: I am willing away the whole of my property. He said: No. I said: Then half? He said: No. I said: Should I will away one-third? He said: Yes, and even one-third is enough.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ کُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَکَّةَ فَبَکَی قَالَ مَا يُبْکِيکَ فَقَالَ قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا کَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا کَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا قَالَ فَالثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّ صَدَقَتَکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ نَفَقَتَکَ عَلَی عِيَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ مَا تَأْکُلُ امْرَأَتُکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّکَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَکَ بِخَيْرٍ أَوْ قَالَ بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَقَالَ بِيَدِهِ-
محمد بن ابی عمرمکی، ثقفی، ایوب سختیانی، عمرو بن سعید، حمید بن عبدالرحمن حمیری، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تینوں بیٹوں نے اپنے باپ سے روایت نقل کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو وہ رو نے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے کس چیز نے رلا دیا تو عرض کیا میں ڈرتا ہو کہ میں اس زمین میں مرجاؤں جہاں سے میں نے ہجرت کی جیسا کہ سعد بن خولہ فوت ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ! سعد کو شفاء دے ۔ سعد نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول میرے پاس بہت کثیر مال و دولت ہے اور میری وارث میری بیٹی ہے کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی دو تہائی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی آدھے کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی ایک تہائی کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تہائی کی اور تہائی بہت ہے اور تیرے اپنے مال سے صدقہ کرنا بھی صدقہ ہے اور تیرا اہل و عیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے اور یہ کہ تو اپنے اہل و عیال کو خوشحالی میں چھوڑے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو انہیں اس حال میں چھوڑے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کہ یہ ارشاد فرمایا ۔
Humaid b. 'Abd al-Rahman al-Himyari reported from three of the sons of Sa'd all of whom reported from their father that Allah's Apostle (may peace be upon him) visited Sa'd as he was ill in Mecca. He (Sa'd) wept. He (the Holy Prophet) said: What makes you weep? He said: I am afraid I may die in the land from where I migrated as Sa'd b. Khaula had died. Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: O Allah, grant health to Sa'd. O Allah, grant health to Sa'd. He repeated it three times. He (Sa'd) said: Allah's Messenger, I own a large property and I have only one daughter as my inheritor. Should I not will away the whole of my property? He (the Holy Prophet) said: No. He said: (Should I not will away, ) two-thirds of the property? he (the Holy Prophet) said: No. He (Sa'd) (again) said: (Should I not will away) half (of my property)? He said: No. He (Sa'd) said: Then one-third? Thereupon he (the Holy Prophet) said: (Yes), one-third, and one-third is quite substantial. And what you spend as charity from your property is Sadaqa and flour spending on your family is also Sadaqa, and what your wife eats from your property is also Sadaqa, and that you leave your heirs well off (or he said: prosperous) is better than to leave them (poor and) begging from people. He (the Holy Prophet) pointed this with his hands.
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ قَالُوا مَرِضَ سَعْدٌ بِمَکَّةَ فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ-
ابوربیع عتکی، حماد، ایوب، عمرو بن سعد، حمید بن عبدالرحمن حمیری، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ تین بیٹوں سے روایت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے ۔ باقی حدیث ثقفی کی حدیث کی طرح ہے۔
Humaid b. Abd al-Rahmin al-Himayri reported on the authority of the three of the sons of Sa'd: They said: Sa'd fell ill in Mecca. Allah's Messenger (may peace be upon him) visited him to inquire after his health. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي ثَلَاثَةٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ کُلُّهُمْ يُحَدِّثُنِيهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ صَاحِبِهِ فَقَالَ مَرِضَ سَعْدٌ بِمَکَّةَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ-
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ہشام، محمد، حمید بن عبدالرحمن ، حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ بیٹوں نے ایک دوسرے کی طرح حدیث روایت کی ہے کہ حضرت سعد مکہ میں بیمار ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی تیمارداری کے لیے تشریف لائے ۔ باقی حدیث حمید حمیری کی حدیث کی طرح ہے۔
Humaid b. Abd al-Rahman reported this hadith on the authority of three of Sa'd's sons: Sa'd fell ill in Mecca and Allah's Apostle (may peace be upon him) visited him. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَی يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنْ الثُّلُثِ إِلَی الرُّبُعِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ وَفِي حَدِيثِ وَکِيعٍ کَبِيرٌ أَوْ کَثِيرٌ-
ابراہیم بن موسیٰ رازی، عیسیٰ یعنی ابن یونس، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، ابوکریب، ابن نمیر، ہشام، عروہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کاش لوگ تہائی سے کم کر کے چوتھائی میں وصیت کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ثلث کی اجازت دی اور ارشاد فرمایا ثلث (تہائی) بہت ہے وکیع کی حدیث میں ہے کہ بہت ہے اور کثیر ہے۔
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) said: (I wish) if people would reduce from third to fourth (part for making a will of their property), for Allah's Messenger (may peace be upon him) said: So far as the third (part) is concerned it is quite substantial. In the hadith transmitted on the authority of Waki (the words are) "large" or "much".