تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَی مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَی الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّکِينَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِکَةُ وَذَکَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ-
یحیی بن یحیی تمیمی، ابوبکر بن ابی شبیہ محمد بن علاء ہمدانی یحیی بن یحیی ابومعاویہ اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی نے کسی مومن سے دنیا میں مصبیتوں کو دور کیا اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی مصیبتوں کو دور کرے گا اور جس نے تنگ دست پر آسانی کی اللہ اس پر دنیا میں اور آخرت میں آسانی کرے گا اور اللہ اس بندے کی مدد میں ہوتے ہیں جو اپنے بھائی کی مدد میں لگا ہوتا ہے اور جو ایسے راستے پر چلا جس میں علم کی تلاش کرتا ہو اللہ تعالیٰ اسکے لئے ذریعہ جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں اور جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے اور اس کی تعلیم میں مصروف ہوتے ہیں ان پر سکینہ نازل ہوتی ہے اور رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ ان کا ذکر اپنے پاس موجود فرشتوں میں کرتے ہیں اور جس شخص کو اس کے اپنے اعمال نے پیچھے کردیا تو اسے اس کا نسب آگے نہیں بڑھا سکتا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: He who alleviates the suffering of a brother out of the sufferings of the world, Allah would alleviate his suffering from the sufferings of the Day of Resurrection, and he who finds relief for one who is hard pressed, Allah would make things easy for him in the Hereafter, and he who conceals (the faults) of a Muslim, Allah would conceal his faults in the world and in the Hereafter. Allah is at the back of a servant so long as the servant is at the back of his brother, and he who treads the path in search of knowledge, Allah would make that path easy, leading to Paradise for him and those persons who assemble in the house among the houses of Allah (mosques) and recite the Book of Allah and they learn and teach the Qur'an (among themselves) there would descend upon them the tranquillity and mercy would cover them and the angels would surround them and Allah makes a mention of them in the presence of those near Him, and he who is slow-paced in doing good deeds, his (high) descent does not make him go ahead.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَاه نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ صَخَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ أَبِي أُسَامَةَ لَيْسَ فِيهِ ذِکْرُ التَّيْسِيرِ عَلَی الْمُعْسِرِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، نصر بن علی جہضمی ابواسامہ اعمش، ابی اوفی ابی اسامہ ابوصالح اس سند سے بھی یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا لیکن ابواسامہ کی حدیث میں تنگ دست پر آسانی کرنے کا ذکر موجود نہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters but with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ أَنَّهُ قَالَ أَشْهَدُ عَلَی أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَقْعُدُ قَوْمٌ يَذْکُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا حَفَّتْهُمْ الْمَلَائِکَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّکِينَةُ وَذَکَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ-
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق ابی مسلم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو قوم بھی بیٹھ کر اللہ رب العزت کے ذکر میں مشغول ہوتی ہے فرشتے انہیں گھیر لتے ہیں اور رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور سکینہ ان پر نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے پاس والوں میں ان کا ذکر فرماتا ہے۔
Agharr Abi Muslim reported: I bear witness to the fact that both Abu Huraira and Abu Sa'id Khudri were present when Allah's Messenger may peace be upon him) said: The people do not sit but they are surrounded by angels and covered by Mercy, and there descends upon them tranquillity as they remember Allah, and Allah makes a mention of them to those who are near Him.
و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
زہیر بن حرب، عبدالرحمن شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَی حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَکُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْکُرُ اللَّهَ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَکُمْ إِلَّا ذَاکَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاکَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُهْمَةً لَکُمْ وَمَا کَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَی حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَکُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْکُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَی مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَکُمْ إِلَّا ذَاکَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاکَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُهْمَةً لَکُمْ وَلَکِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِکُمْ الْمَلَائِکَةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، مرحوم بن عبدالعزیز ابی نعامہ سعدی ابی عثمان حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مسجد میں موجود ایک حلقہ کے پاس سے گزر ہوا تو کہا تم کو کس چیز نے بٹھایا ہے انہوں نے کہا ہم اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں انہوں نے کہا کیا تمہیں اللہ کی قسم صرف اسی بات نے بٹھایا ہوا ہے انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہوئے ہیں حضرت معاویہ نے کہا میں نے تم سے قسم کسی بد گمانی کی وجہ سے نہیں لی اور میرے مقام و مرتبہ والا کوئی بھی آدمی رسول اللہ سے مجھ سے کم حدیثوں کو بیان کرنے والا نہیں اور بے شک ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ایک حلقے کی طرف تشریف لے گئے تو فرمایا تمہیں کس بات نے بٹھلایا ہوا ہے صحابہ نے عرض کیا ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس کی اس بات پر حمد کرنے کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت عطا فرمائی اور ہم پر اس کے ذریعہ احسان فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ کی قسم تمہیں اس بات کے علاوہ کسی بات نے نہیں بٹھایا صحابہ نے عرض کیا اللہ کی قسم ہم صرف اسی لیئے بیٹھے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے قسم کسی بدگمانی کی وجہ سے نہیں اٹھوئی بلکہ میرے پاس جبرائیل آئے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ اللہ رب العزت تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کر رہا ہے۔
Abu Sa'id Khudri reported that Mu'awiya went to a circle in the mosque and said: What makes you sit here? They said: We are sitting here in order to remember Allah. He said: I adjure you by Allah (to tell me whether you are sitting here for this very purpose)? They said: By Allah, we are sitting here for this very purpose. Thereupon, he said: I have not demanded you to take an oath, because of any allegation against you and none of my rank in the eye of Allah's Messenger (may peace be upon him) is the narrator of so few ahadith as I am. The fact is that Allah's Messenger (may peace be upon him) went out to the circle of his Companions and said: What makes you sit? They said: We are sitting here in order to remember Allah and to praise Him for He guided us to the path of Islam and He conferred favours upon us. Thereupon he adjured by Allah and asked if that only was the purpose of their sitting there. They said: By Allah, we are not sitting here but for this very purpose, whereupon he (the Messenger) said: I am not asking you to take an oath because of any allegation against you but for the fact that Gabriel came to me and he informed me that Allah, the Exalted and Glorious, was talking to the angels about your magnificence.