بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ لَهُ أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَسَلْ لِي عَنْ ذَلِکَ يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ کَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّی أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَزَلَ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ کَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَکْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَکَانَتْ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ-
یحیی بن یحیی، مالک، حضرت ابن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سہل بن سعد ساعدی نے انہیں خبر دی ہے کہ حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عاصم بن عدی انصاری کی طرف آئے اور ان سے کہا اے عاصم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے اگر وہ اسی طرح کرے تو کیا تم اسے قتل کر دوگے؟ اے عاصم! اس بارے میں تم میرے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھو حضرت عاصم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کے مسائل کے بارے میں پوچھنے کو ناپسند فرمایا اور اس کی مذمت فرمائی حضرت عاصم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ بات سن کر گران گزرا جب حضرت عاصم اپنے گھر والوں کی طرف آئے تو حضرت عویمر ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا ہے عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ عویمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگے کہ میں کوئی بھلائی کی خبر نہیں لایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مسئلہ کو جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا اسے ناپسند فرمایا عویمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے اللہ کی قسم میں نہیں رکوں گا مگر یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں پوچھ لوں عویمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو اور لوگ بھی وہاں موجود تھے عویمر نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے اگر وہ ایسا کرے تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے قتل کر دیں گے یا وہ کیا کرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں آیت نازل ہوئی ہے جاؤ اور اپنی بیوی کے لے کر آؤ حضرت سہل کہتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا اور میں بھی لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھا تو جب وہ دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا اے اللہ کے رسول اگر میں اسے اپنے ساتھ رکھوں تو میں جھوٹا ہوں گا اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم فرمانے سے پہلے ہی اپنی اس عورت کو تین طلاقیں دے دیں ابن شہاب کہتے ہیں کہ پھر لعان کرنے والوں کے بارے میں یہی طریقہ جاری ہوگیا۔
Sahl b. Sa'd al-Sa'idi reported that'Uwaimir al-'Ajlani came to 'Asim b. 'Adi al-Ansari and said to him. Tell me about a person who finds a man with his wife; should he kill him, and be killed in retaliation; or how should he act? 'Asim, ask for me (religious verdict about it) from Allah's Messenger (may peace be upon him). So 'Asim asked Allah's Messenger (may peace be upon him) and he did not like this question and he disapproved of it so much that'Asim felt aggrieved at what he had heard from Allah's Messenger (may peace be upon him). When 'Asim came back to his family, 'Uwaimir came to him and said: 'Asim, what did Allah's Messenger (may peace be upon him) say to you? 'Asim said to 'Uwaimir: You did not bring something good. Allah's Messenger (may peace be upon him) did not like this religious verdict that I sought from him. 'Uwaimir said: By Allah, I will not rest until I have asked him about it. 'Uwaimir proceeded until he came to Allah's Messenger (may peace be upon him) as he was sitting amidst people, and said: Messenger of Allah, tell me about a person who found a man with his wife. Should he kill him, and then you would kill him, or how should he act? Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: (Verses) have been revealed concerning you and your wife; so go and bring her. Sahl said that they both invoked curses (and further said): I was along with people in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him). And when they had finished, Uwaimir said: Allah's Messenger, I shall have told a lie against her if I keep her (now). So he divorced her with three pronouncements before Allah's Messenger (may peace be upon him) had commanded him. Ibn Shihab said: Subsequently that was the practice of invokers of curses (al Mutala'inain)
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْأَنْصَارِيَّ مِنْ بَنِي الْعَجْلَانِ أَتَی عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِکٍ وَأَدْرَجَ فِي الْحَدِيثِ قَوْلَهُ وَکَانَ فِرَاقُهُ إِيَّاهَا بَعْدُ سُنَّةً فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَزَادَ فِيهِ قَالَ سَهْلٌ فَکَانَتْ حَامِلًا فَکَانَ ابْنُهَا يُدْعَی إِلَی أُمِّهِ ثُمَّ جَرَتْ السُّنَّةُ أَنَّهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهَا-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد خبر دیتے ہیں کہ حضرت عویمر انصاری جو کہ قبیلہ عجلان سے تھے وہ حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے آگے حدیث میں یہ بھی زائد ہے کہ حضرت عویمر انصاری کا اپنی بیوی سے علیحدہ ہونا بعد میں لعان کرنے والوں کا معمول بن گیا اور اس حدیث میں یہ بھی زائد ہے کہ حضرت سہل فرماتے ہیں ان کی بیوی حاملہ تھی اور اس کے پیٹ کو اس کی ماں کی طرف منسوب کیا گیا پھر یہ طریقہ بھی جاری ہوگیا کہ ایسا بچہ اپنی ماں کا وارث ہوتا تھا اور ماں اس کی وارث ہوتی تھی جو اللہ نے ان کے لئے مقرر فرمایا۔
Sahl b. Sa'd reported.. 'Uwaimir al-Ansari (Allah be pleased with him) from Banu'l-'Ajlan came to 'Asim b. 'Adi (Allah be pleased with him) the remaining part of the hadith is the same and it was also reecorded in it: "And subsequebtly the separation became the practice of al-Mutala'inain." And this addition was also made: "She was pregnant and her son was ascribed to her, and it became customary that such (a son) would inherit her and she would inherit him in the share prescribed by Allah for her.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَعَنْ السُّنَّةِ فِيهِمَا عَنْ حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخِي بَنِي سَاعِدَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا وَذَکَرَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَزَادَ فِيهِ فَتَلَاعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاهِدٌ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَارَقَهَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاکُمْ التَّفْرِيقُ بَيْنَ کُلِّ مُتَلَاعِنَيْنِ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پاتا ہے پھر اس سے آگے وہی قصہ روایت کیا گیا ہے اور اس روایت میں یہ زائد ہے کہ دونوں میاں بیوی نے مسجد میں لعان کیا اور میں بھی وہاں موجود تھا اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو حکم فرماتے اس آدمی نے اپنی اس عورت کو تین طلاقیں دے دیں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی ہی میں اس سے جدا ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر لعان کرنے والوں کے درمیان اسی طرح جدائی ہو گی۔
Ibn Shihab narrated about the invokers of curses and the practice of (li'an) based on the authority of Sahl b. Sa'd, of the tribe of Sa'ida. that a person from the Ansar came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, tell me about the person who found a man with his wife. The remaining part of the hadith is the same (but) with this addition: They invoked curses in the mosque and I was present there. And he narrated in the hadith: He divorced her with three pronouncements before Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded him (to get separation). He separated from her in the presence of Allah's Apostle (may peace be upon him), whereupon he said: There is a separation between the invokers of curses.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمْرَةِ مُصْعَبٍ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَمَضَيْتُ إِلَی مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ بِمَکَّةَ فَقُلْتُ لِلْغُلَامِ اسْتَأْذِنْ لِي قَالَ إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ صَوْتِي قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ادْخُلْ فَوَاللَّهِ مَا جَائَ بِکَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا حَاجَةٌ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةً مُتَوَسِّدٌ وِسَادَةً حَشْوُهَا لِيفٌ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِکَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أَنْ لَوْ وَجَدَ أَحَدُنَا امْرَأَتَهُ عَلَی فَاحِشَةٍ کَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَکَلَّمَ تَکَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ قَالَ فَسَکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُکَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَائِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَکَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ قَالَ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا کَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ دَعَاهَا فَوَعَظَهَا وَذَکَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ قَالَتْ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَکَاذِبٌ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّی بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْکَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوبکر بن ابی شیبہ، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نہیں جانتا تھا کہ میں کیا کہوں چنانچہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر مکہ گیا میں نے غلام سے کہا میرے لئے اجازت لو حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے کہنے کی آواز سن لی اور فرمانے لگے کہ ابن جبیر ہو میں نے کہا جی ہاں فرمانے لگے اندر آجاؤ اللہ کی قسم تم بغیر کسی ضروری کام کے اس وقت نہیں آئے ہو گے حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں اندر داخل ہوا تو انہوں نے ایک کمبل بچھایا ہوا تھا اور تکیہ سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے وہ تکیہ کہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی میں نے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن کیا لعان کرنے والے دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ! ہاں کیونکہ سب سے پہلے جس نے اس بارے میں پوچھا وہ فلاں بن فلاں تھا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کو فحش کام زنا کرتا ہوا پائے تو وہ کیا کرے اگر وہ کسی سے بات کرے تو یہ بہت بڑی بات کہے گا اور اگر خاموش رہے تو اس جیسی بات پر کیسے خاموش رہا جا سکتا ہے راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا اس کے بعد وہ آدمی پھر آیا اور اس نے عرض کیا کہ جس مسئلہ کے بارے میں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا اب میں خود مبتلا ہوگیا ہوں پھر اللہ تعالیٰ نے سورت النور میں (وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ) آیات نازل فرمائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان آیات کو اس پر تلاوت فرمایا اور اسے نصیحت فرمائی اور اسے سمجھایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے اس آدمی نے کہا نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں نے اس عورت پر جھوٹ نہیں بولا، پھر آپ نے اس عورت کو بلایا اور وعظ و نصیحت فرمائی اور اسے خبر دی کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے۔ اس عورت نے کہا نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے یہ آدمی جھوٹا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی سے آغاز فرمایا اور اس نے چار مرتبہ گواہی دی اور کہا اللہ کی قسم وہ (میں) سچا ہوں اور پانچویں مرتبہ اس نے کہا کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے تو اس عورت نے چار مرتبہ گواہی دی کہ یہ آدمی جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ اس عورت نے کہا کہ اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر یہ آدمی سچا ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان مستقل جدائی ڈال دی۔
Sa'id b Jubair reported: I was asked about the invokers of curses during the reign of Mus'ab b. Zubair whether they could separate (themselves by this process). He said: I did not understand what to say. So I went to the house of Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) in Mecca. I said to his servant: Seek permission for me. He said that he (Ibn 'Umar) had been taking rest. He (Ibn 'Umar) heard my voice. and said: Are you Ibn Jubair? I said: Yes. He said: Come in. By Allah, it must be some great need which has brought you here at this hour. So I got in and found him lying on a blanket reclining against a pillow stuffed with fibres of date-palm. I said: O Abu'Abd al-Rahman, should there be separation between the invokers of curses? He said: Hallowed be Allah, yes. The first one who asked about it was so and so. he said: Messenger of Allah, tell me if one of us finds his wife committing adultery: what should he do? If he talks, that is something great, and if he keeps quiet that is also (something great) (which he cannot afford to do). Allah's Prophet (may peace be upon him) kept quiet for some time. After some time he (that very person) came to him (Allah's Messenger) and said: I have been involved in that very cage about which I had asked you. Allah the Exalted and Majestic then revealed (these) verses of Surah Nur: "Those who accuse their wives" (verse 6), and he (the Holy Prophet) recited them to him and admonished him, and exhorted him and informed him that the torment of the world is less painful than the torment of the Hereafter. He said: No, by Him Who sent you with Truth, I did not tell a lie against her. He (the Holy Prophet) then called her (the wife of that person who had accused her) and admonished her, and exhorted her, and informed her that the torment of this world is less painful than the torment of the Hereafter. She said: No, by Him Who sent thee with Truth, he is a liar. (It was) the man who started the swearing of oath and he swore in the name of Allah four times that he was among the truthful, and at the fifth turn he said: Let there be curse of Allah upon him if he were among the liars. Then the woman was called and she swore four times in the name of Allah that he (her husband) was among the liars, and at the fifth time (she said): Let there be curse upon her if he were among the truthful. He (the Holy Prophet) then effected separation between the two. A hadith like this is narrated by Ibn Numair with a slight variation of words.
و حَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ زَمَنَ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ فَلَمْ أَدْرِ مَا أَقُولُ فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ أَرَأَيْتَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ ذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ-
علی بن حجر سعدی، عیسیٰ بن یونس، عبدالملک بن ابی سلیمان، حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب بن زبیر کے زمانہ (خلافت) میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا ۔ میں حضرت ابن عمرکے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا کہ لعان کرنے والوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی؟ پھر ابن نمیر کی حدیث کی طرح ذکر فرمایا۔
Sa'id b Jubair reported: I was asked about the invokers of curses during the reign of Mus'ab b. Zubair whether they could separate (themselves by this process). He said: I did not understand what to say. So I went to the house of Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) in Mecca. I said to his servant: Seek permission for me. He said that he (Ibn 'Umar) had been taking rest. He (Ibn 'Umar) heard my voice. and said: Are you Ibn Jubair? I said: Yes. He said: Come in. By Allah, it must be some great need which has brought you here at this hour. So I got in and found him lying on a blanket reclining against a pillow stuffed with fibres of date-palm. I said: O Abu'Abd al-Rahman, should there be separation between the invokers of curses? He said: Hallowed be Allah, yes. The first one who asked about it was so and so. he said: Messenger of Allah, tell me if one of us finds his wife committing adultery: what should he do? If he talks, that is something great, and if he keeps quiet that is also (something great) (which he cannot afford to do). Allah's Prophet (may peace be upon him) kept quiet for some time. After some time he (that very person) came to him (Allah's Messenger) and said: I have been involved in that very cage about which I had asked you. Allah the Exalted and Majestic then revealed (these) verses of Surah Nur: "Those who accuse their wives" (verse 6), and he (the Holy Prophet) recited them to him and admonished him, and exhorted him and informed him that the torment of the world is less painful than the torment of the Hereafter. He said: No, by Him Who sent you with Truth, I did not tell a lie against her. He (the Holy Prophet) then called her (the wife of that person who had accused her) and admonished her, and exhorted her, and informed her that the torment of this world is less painful than the torment of the Hereafter. She said: No, by Him Who sent thee with Truth, he is a liar. (It was) the man who started the swearing of oath and he swore in the name of Allah four times that he was among the truthful, and at the fifth turn he said: Let there be curse of Allah upon him if he were among the liars. Then the woman was called and she swore four times in the name of Allah that he (her husband) was among the liars, and at the fifth time (she said): Let there be curse upon her if he were among the truthful. He (the Holy Prophet) then effected separation between the two. A hadith like this is narrated by Ibn Numair with a slight variation of words.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُتَلَاعِنَيْنِ حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّهِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لَا سَبِيلَ لَکَ عَلَيْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي قَالَ لَا مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاکَ أَبْعَدُ لَکَ مِنْهَا قَالَ زُهَيْرٌ فِي رِوَايَتِهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، عمر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعان کرنے والوں کے لئے فرمایا تمہارا حساب اللہ پر ہے تم دونوں میں سے کوئی ایک جھوٹا ہے تیرے لئے اس عورت پر کوئی راستہ نہیں ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا مال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تیرے لئے مال بھی نہیں مال پر کوئی حق نہیں اگر تو سچا ہے تو وہ مال اس کی فرج کے بدلہ میں ہے اور اگر تو جھوٹا ہے تو یہ تیرے لئے اس عورت سے زیادہ بعید ہے کہ تو مال کا مطالبہ کرے۔
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) saying to the invokers of curse: Your account is with Allah. One of you must be a liar. You have now no right over this woman. He said: Messenger of Allah, what about my wealth (dower that I paid her at the time of marriage)? He said: You have no claim to wealth. If you tell the truth, it (dower) is the recompense for your having had the right to intercourse with her, and if you tell a lie against her, it is still more remote from you than she is. Zuhair said in his narration: Sufyan reported to us on the authority of 'Amr that he had heard Sa'id b Jubair saying: I heard Ibn Umar (Allah be pleased with them) saying that Allah's Messenger (may peace be upon him) had said it.
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ وَقَالَ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ-
ابوربیع زہرانی، حماد، ایوب، سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنو عجلان کے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی اور فرمایا اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم دونوں میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا تم دونوں میں سے کوئی توبہ کرنے والا ہے؟
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) said that Allah's Messenger (may peace be upon him) effected separation between the two members of Banu al-'Ajlan, and said: Allah knows that one of you is a liar. Is there one to repent among you?
و حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ اللِّعَانِ فَذَکَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
ابن ابی عمر، سفیان، حضرت ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا فرمایا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لعان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح ذکر فرمایا۔
Sa'id b. Jubair reported: I asked Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) about invoking curse (li'an), and he narrated Similarly from Allah's Apostle (may peace be upon him).
و حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِلْمِسْمَعِيِّ وَابْنِ الْمُثَنَّی قَالُوا حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ لَمْ يُفَرِّقْ الْمُصْعَبُ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ قَالَ سَعِيدٌ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ فَرَّقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ-
ابوغسان مسمعی، محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، معاذ بن ہشام، ، قتادہ، عزرہ، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ نے لعان کرنے والوں کے درمیان جدائی نہیں ڈالی حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنو عجلان کے دو میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالی تھی۔
Sa'id b. Jubair reported that Mus'ab b. Zubair did not effect separation between the Mutala'inain (invokers of curses). Sa'id said: It was mentioned to 'Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) and he said: Allah's Apostle (may peace be upon him) effected separation between the two members of Banu al-'Ajlan.
و حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مَالِکٌ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ قُلْتُ لِمَالِکٍ حَدَّثَکَ نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ قَالَ نَعَمْ-
سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، مالک، یحیی بن یحیی، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ کے زمانہ مبارک میں لعان کیا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈلوا دی اور لڑکے کو اس کی ماں کے ساتھ ملا دیا منسوب کیا
Nafi' reported on the authority of Ibn Umar (Allah be pleased with them) that a person invoked curse on the wife during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him), so he effected separation between them and traced the lineage of the son to his mother.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَامْرَأَتِهِ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ، ابواسامہ، ابن نمیر، عبید اللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار کے ایک آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا اور ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی۔
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) asked a person from the Ansar and his wife to invoke curse (upon one another in order to testify to their truthfulness), and then effected separation between them.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید، حضرت عبیداللہ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے۔
A hadith like this has been narrated on the authority of 'Ubaidulah with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَيْظٍ وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ أَوْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَيْظٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ افْتَحْ وَجَعَلَ يَدْعُو فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ هَذِهِ الْآيَاتُ فَابْتُلِيَ بِهِ ذَلِکَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَجَائَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاعَنَا فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ فَذَهَبَتْ لِتَلْعَنَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ فَأَبَتْ فَلَعَنَتْ فَلَمَّا أَدْبَرَا قَالَ لَعَلَّهَا أَنْ تَجِيئَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا فَجَائَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا-
زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، زہیر، جریر، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ میں جمعہ کی رات مسجد میں تھا کہ انصار کا ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے تو وہ کیا کرے اگر تو وہ یہ بات کرے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے یا اگر اس نے قتل کردیا تو تم اسے قصاصا قتل کرو گے اور اگر وہ خاموش رہا تو سخت غصہ میں خاموش رہے گا اللہ کی قسم میں اس مسئلہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا اور کہا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے اگر وہ یہ بات کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے کوڑے لگائیں گے یا وہ قتل کر دے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے قصاصا قتل کریں گے اور اگر وہ خاموش رہے تو سخت غصہ کی حالت میں خاموش رہے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس مسئلہ کو کھول دے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرماتے رہے پھر لعان کی یہ آیت نازل ہوئی اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں سوائے ان کی اپنی ذات کے وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنی بیوی کو لایا اور ان دونوں نے لعان کیا مرد نے اللہ کو گواہ بنا کر چار مرتبہ گواہی دی کہ وہ سچوں میں سے ہے پھر پانچویں مرتبہ میں لعان کیا کہ اگر میں جھوٹوں میں سے ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو اور اسی طرح عورت نے بھی لعان کیا تو نبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا ٹھہر جا اس عورت نے انکار کیا اور لعان کیا تو جب وہ دونوں چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید کہ اس عورت کے ہاں سیاہ گھنگریالے بالوں والا لڑکا پیدا ہو تو اس عورت کے ہاں سیاہ گھنگریالے بالوں والا لڑکا ہی پیدا ہوا یعنی جس شخص سے زنا کیا تھا اس کی مشابہت تھی۔
'Abdullah reported: We were on the night of Friday staying in the mosque when a person from the Ansar came there and said: If a person finds his woman along with a man, and he speaks about it, you would lash him, and if he kills, you will kill him, and if he keeps quiet he shall have to consume anger. By Allah, I will definitely ask about him from Allah's Messenger (may peace be upon him). On the following day he came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and asked him thus: If a man were to find with his wife a man and if he were to talk about it, you would lash him; and if he killed, you would kill him, and if he were to keep quiet, he would consume anger, whereupon he (the Holy Prophet) said: Allah, solve (this problem), and he began to supplicate (before Him), and then the verses pertaining to li'an were revealed: "Those who accuse their wives and have no witnesses except themselves" (xxiv. 6). The person was then put to test according to these verses in the presence of the people. There came he and his wife in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him), and they invoked curses (in order to testify their claim). The man swore four times in the name of Allah that he was one of the truthful and then invoked curse for the fifth time saying: Let there be curse of Allah upon him if he were among the liars. Then she began to invoke curse. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to her: just wait (and curse after considering over it), but she refused and invoked curse and when she turned away, he (Allah's Apostle) said: It seems that this woman shall give birth to a curly-haired black child, and so she did gave birth to a curly-haired black child.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ جَمِيعًا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، حضرت اعمش سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
A hadith like this is narrated on the authority of A'mash.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَأَنَا أُرَی أَنَّ عِنْدَهُ مِنْهُ عِلْمًا فَقَالَ إِنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ بِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ وَکَانَ أَخَا الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ لِأُمِّهِ وَکَانَ أَوَّلَ رَجُلٍ لَاعَنَ فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَلَاعَنَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِيئَ الْعَيْنَيْنِ فَهُوَ لِهِلَالِ بْنِ أُمَيَّةَ وَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ قَالَ فَأُنْبِئْتُ أَنَّهَا جَائَتْ بِهِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ-
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ہشام، حضرت محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا اور میرا یہ خیال تھا کہ ان کو زیادہ علم ہوگا میں نے یہ پوچھا کہ حضرت بلال بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ تہمت لگائی اور وہ حضرت برا بن مالک کے اخیافی بھائی تھے اور یہ پہلا آدمی تھا جس نے اسلام میں لعان کیا اور اس عورت سے لعان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس عورت کو دیکھتے رہو اگر تو سفید رنگ سید ھے بال اور سرخ آنکھوں والا بچہ اس کے ہاں پیدا ہوا تو وہ حضرت بلال بن امیہ کا ہوگا اور اگر سرمگیں آنکھوں والا گھنگریالے بالوں والا اور باریک پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہوا تو وہ شریک بن سحماء کا ہوگا راوی کہتے ہیں کہ اس عورت کے ہاں سرمگیں آنکھوں والا گھنگریالے بالوں والا اور باریک پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہوا
Muhammad (one of the narrators) reported: I asked Anas b. Malik (Allah be pleased with him) knowing that he had a knowledge of (the case of li'an). He said: Hilal b. Umayya (Allah be pleased with him) accused his wife with the charge of fornication with Sharik b. Sahma, the brother of al-Bara'b Malik from the side of his mother. And he was the first person who invoked curse (li'an) in Islam. He in fact invoked curse upon her. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: See to her if she gives birth to a white-complexioned child having dark hair and bright eyes; he must be the son of Hilal b. Umayya; and if she gives birth to a child with dark eyelids, curly hair and lean shanks, he must be the offspring of Sharik b. Sahma. He said: I was informed that she gave birth to a child having dark eyelids, curly hair and lean shanks.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ وَعِيسَی بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيَّانِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رُمْحٍ قَالَا أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ ذُکِرَ التَّلَاعُنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِکَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْکُو إِلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلًا فَقَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلَّا لِقَوْلِي فَذَهَبَ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَکَانَ ذَلِکَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبِطَ الشَّعَرِ وَکَانَ الَّذِي ادَّعَی عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ خَدْلًا آدَمَ کَثِيرَ اللَّحْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَکَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا فَلَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا فَقَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا تِلْکَ امْرَأَةٌ کَانَتْ تُظْهِرُ فِي الْإِسْلَامِ السُّوئَ-
محمد بن رمح ابن مہاجر، عیسیٰ بن حماد، لیث، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لعان کا ذکر کیا گیا حضرت عا صم بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بارے میں کچھ کہا اور پھر وہ چلے گئے تو ان کی قوم کا ایک آدمی آیا اور ان سے شکایت کرنے لگا کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پایا ہے تو حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ میں اپنے قول کی وجہ سے اس میں مبتلا ہوگیا ہوں۔ پھر حضرت عا صم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آدمی کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں چلے گئے اور آپ کو اس آدمی نے اس کی خبر دی اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پایا ہے اور وہ ذرا پتلا دبلا اور سیدھے بالوں والے تھا اور جس آدمی پر دعویٰ کیا کہ وہ اس کی بیوی کے پاس تھا وہ آدمی موٹی پنڈلیوں والا گندمی رنگ والا اور بہت موٹے جسم والا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ (اس مسئلہ کو) واضح فرما ۔ پھر اس عورت نے ایک بچے کو جنا جو کہ اس آدمی کے مشابہ تھا کہ جس کے بارے میں اس عورت کے خاوند نے ذکر کیا کہ اس نے اپنی بیوی کے پاس ایک آدمی کو پایا ہے۔ پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آپس میں لعان کیا مجلس میں موجود لوگوں میں سے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کیا یہ وہی عورت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہوں کے رجم کرتا تو میں اس عورت کو رجم کرتا؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ عورت تھی جو اسلام لانے کے بعد بھی برسر عام بدکاری کرتی تھی۔
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported: Mention was made of li'an in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him). And Asim b. 'Adi passed a remark about it and then turned away, and a man of his tribe came to him complaining that he had found a man with his wife, whereupon 'Asim said: I have been taken by my words. He took him to Allah's Messenger (may peace be upon him) and told him about the man whom he had found with his wife and this man was a lean, yellow-coloured man with lank hair, and the person who was accused of committing adultery with her (his wife) had fleshy shanks, with wheat complexion and heavy bulk. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: O Allah, make (this case) manifest. And as she gave birth to a child, whose face resembled that person about whom her husband had made mention that he had found her with, and Allah's Messenger (may peace be upon him) had asked them to invoke curses. A person said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him): Is she (that woman) about whom Allah's Messenger (may peace be upen him) (said): "If I were to stone anybody without evidence, I would have stoned her"? Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him) said: No, it is not she. That woman was one who openly spread evil in society. This hadith has been narrated on the authority of Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) through another chain of transmitters with the addition of these words: 'With flesh, and curly tangled hair."
و حَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ ذُکِرَ الْمُتَلَاعِنَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ وَزَادَ فِيهِ بَعْدَ قَوْلِهِ کَثِيرَ اللَّحْمِ قَالَ جَعْدًا قَطَطًا-
احمد بن یوسف، اسماعیل بن ابی اویس، سلیمان یعنی ابن بلال، یحیی، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا گیا باقی حدیث اسی طرح ہے صرف اتنا زائد ہے کہ وہ غیر آدمی بہت گوشت والا یعنی موٹا اور سخت گھنگریالے بالوں والا تھا۔
'Abdullah b Shaddad reported that mention was made about the invokers of curses before Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them). Ibn Shaddad said: Are these the two about whom Allah's Apostle (may peace be upon him) said. "If I were to stone one without evidence, I would have definitely stoned her"? Ibn Abbas (Allah be pleased with them) said: She is not this woman; but she is the one who (committed adultery) openly.
و حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَذُکِرَ الْمُتَلَاعِنَانِ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ ابْنُ شَدَّادٍ أَهُمَا اللَّذَانِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُهَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا تِلْکَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ-
عمروناقد، ابن ابی عمر، سفیان ابن عیینہ، ابی الزناد، قاسم بن محمد، حضرت عبداللہ بن شداد سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا گیا تو ابن شداد نے عرض کیا کیا یہ وہی دونوں ہیں کہ جن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں بغیر کسی گواہ کے کسی کو رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کرتا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں وہ عورت برسر عام بدکاری کرتی تھی۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Sa'd b. 'Ubada al-Ansari said: Messenger of Allah, tell me if a man finds his wife with another person, should he kill him? Allah's Messenger (may peace be upon him) said: No. Sa'd said: Why not? I swear by Him Who has honoured you with Truth. There upon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Listen to what your chief says.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَالَ سَعْدٌ بَلَی وَالَّذِي أَکْرَمَکَ بِالْحَقِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَعُوا إِلَی مَا يَقُولُ سَيِّدُکُمْ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، ، سہیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پاتا ہے کیا وہ اسے قتل کر دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں حضرت سعد نے عرض کیا کیوں نہیں یعنی میں تو قتل کر کے رہوں گا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سنو تمہارا سردار کیا کہہ رہا ہے۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Sa'd b. 'Ubada al-Ansari said: Messenger of Allah, tell me if a man finds his wife with another person, should he kill him? Allah's Messenger (may peace be upon him) said: No. Sa'd said: Why not? I swear by Him Who has honoured you with Truth. There upon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Listen to what your chief says.
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا أَؤُمْهِلُهُ حَتَّی آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ قَالَ نَعَمْ-
زہیر بن حرب، اسحاق بن عیسی، مالک، سہیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پاؤں تو کیا میں اسے اتنی مہلت دوں کہ میں چار گواہ لے آؤں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Sa'd b. Ubada (Allah be pleased with him) said: Messenger of Allah, if I were to find with my wife a man, should I wait until I bring four witnesses? He said: Yes.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِي رَجُلًا لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّی آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ کَلَّا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنْ کُنْتُ لَأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَعُوا إِلَی مَا يَقُولُ سَيِّدُکُمْ إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي-
ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، سہیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پاؤں تو کیا میں اسے اس وقت ہاتھ نہ لگاؤں جب تک کہ میں چار گواہ نہ لے آؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں انہوں نے عرض کیا ہرگز نہیں قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں جلدی میں اس سے پہلے ہی اسے قتل کر دوں گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے سردار کی طرف دھیان کرو کہ وہ کیا فرما رہے ہیں کیونکہ وہ غیرت مند ہے اور میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Sa'd b. Ubada (Allah be pleased with him) said: Messenger of Allah, if I were to find with my wife a man, should I not touch him before bringing four witnesses? Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Yes. He said: By no means. By Him Who has sent you with the Truth, I would hasten with my sword to him before that. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Listen to what your chief says. He is jealous of his honour, I am more jealous than he (is) and God is more jealous than I.
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَرَّادٍ کَاتِبِ الْمُغِيرَةِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرُ مُصْفِحٍ عَنْهُ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي مِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ بَعَثَ اللَّهُ الْمُرْسَلِينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ-
عبیداللہ بن عمر قواریری، ابوکامل، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو دیکھوں تو میں بغیر کسی پوچھ گچھ کے تلوار کے ساتھ اسے مار دوں گا یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو اللہ کی قسم میں سعد سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی غیرت کی وجہ سے فحش کے تمام ظاہری اور باطنی کاموں کو حرام قرار دیا ہے اور کوئی نہیں کہ جو اللہ سے زیادہ کسی کے عذر کو پسند کرے اسی وجہ سے اللہ نے اپنے رسولوں کو بھیجا ہے جو خوشخبری سنانے والے ہیں اور ڈرانے والے ہیں اور کوئی آدمی نہیں جسے اللہ تعالیٰ سے زیادہ مدح وثناء پسند ہو اسی وجہ سے اللہ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔
AI-Mughira b. Shu'ba (Allah be pleased with him) reported that Sa'd b. 'Ubada (Allah be pleased with him) said: If I were to see a man with my wife, I would have struck him with the sword, and not with the flat part (side) of it. When Allah's Messenger (may peace be upon him) heard of that, he said: Are you surprised at Sa'd's jealousy of his honour? By Allah, I am more jealous of my honour than he, and Allah is more jealous than I. Because of His jealousy Allah has prohibited abomination, both open and secret and no person is more jealous of his honour than Allah, and no persons, is more fond of accepting an excuse than Allah, on account of which He has sent messengers, announcers of glad tidings and warners; and no one is more fond of praise than Allah on account of which Allah has promised Paradise.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَقَالَ غَيْرَ مُصْفِحٍ وَلَمْ يَقُلْ عَنْهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، حضرت عبدالملک بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے اور روایت میں غَيْرَ مُصْفِحٍ کہا اور عَنْهُ نہیں کہا۔
A hadith like this has been transmitted on the authority, of 'Abd al-Malik b. Umair with the same chain of narrators but with a slight change of words.
و حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا أَلْوَانُهَا قَالَ حُمْرٌ قَالَ هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ قَالَ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا قَالَ فَأَنَّی أَتَاهَا ذَلِکَ قَالَ عَسَی أَنْ يَکُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ قَالَ وَهَذَا عَسَی أَنْ يَکُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ-
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بنی فزارہ کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کرنے لگا کہ میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کا بچہ جنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے پاس اونٹ ہیں اس نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کے رنگ کیا ہیں اس نے عرض کیا کہ سرخ رنگ کے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ان اونٹوں میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے اس نے عرض کیا کہ ہاں ان میں خاکی رنگ کا بھی اونٹ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ ان میں کیسے آ گیا اس نے عرض کیا کہ شاید کہ اس اونٹ کے بڑے آباؤ اجداد کی کسی رگ نے وہ رنگ کھینچ لیا ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ تیرے لڑکے میں بھی کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: There came a person to the Holy Prophet (may peace he upon him) from Banu Fazara and said: My wife has given birth to a child who is black, whereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Have you any camels? He said: Yes. He again said: What is this colour? He said: They are red. He said: Is there a dusky one among them? He said: Yes, there are dusky ones among them. He said: How has it come about? He said: It is perhaps the strain to which it has reverted, whereupon he (the Holy Prophet) said: It is perhaps the strain to which he (the child) has reverted.
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنِي ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ جَمِيعًا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَدَتْ امْرَأَتِي غُلَامًا أَسْوَدَ وَهُوَ حِينَئِذٍ يُعَرِّضُ بِأَنْ يَنْفِيَهُ وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِي الِانْتِفَائِ مِنْهُ-
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن رافع، ابن ابی فدیک، ابن ابی ذئب، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ معمر کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کا لڑکا جنا ہے وہ آدمی اس وقت اپنے نسب کی نفی کر رہا تھا اس حدیث کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے نسب کی نفی کرنے کی اجازت نہیں دی۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters. In the hadith transmitted on the authority of Ma'mar, the (words are): "Messengser of Allah, my wife has given birth to a dark-complexioned boy, and he at that time was intending to disown him." And this addition has been made at the end of the hadith: "He (the Holy Prophet) did not permit him to disown him."
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنِّي أَنْکَرْتُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَا أَلْوَانُهَا قَالَ حُمْرٌ قَالَ فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ قَالَ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنَّی هُوَ قَالَ لَعَلَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَکُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا لَعَلَّهُ يَکُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ-
ابوطاہر، ، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کے لڑکے کو پیدا کیا ہے اور میں اس لڑکے کا انکار کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دیہاتی سے فرمایا کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان اونٹوں کا رنگ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ سرخ رنگ کے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ان اونٹوں میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے اس نے عرض کیا ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ ان میں کیسے آگیا اس دیہاتی نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شاید کہ کسی (رگ) نے اسے کھینچ لیا ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دیہاتی سے فرمایا اس بچے کو بھی شاید کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: A desert Arab came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: My wife has given birth to a dark-complexioned child and I have disowned him. Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Have you any camels? He said: Yes. He said: What is their colour? He said? They are red. He said: Is there anyone dusky among them? He said: Yes. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: How has it come about? He said: Messenger of Allah, it is perhaps due to the strain to which it has reverted, whereupon the Holy Prophet (may peace be upon him) said: It (the birth) of the black child may be due to the strain to which he (the child) might have reverted.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ-
محمد بن رافع، لیث، عقیل، ابن شہاب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں۔
A hadith like this has been narrated on the authority of Abu Huraira (Allah be pleased with him) through another chain of transmitters.