بیت اللہ کے ڈھانے کا ارادہ کرنے والے لشکر کے دھنسائے جانے کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ قَالَ دَخَلَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ وَأَنَا مَعَهُمَا عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَسَأَلَاهَا عَنْ الْجَيْشِ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِ وَکَانَ ذَلِکَ فِي أَيَّامِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُوذُ عَائِذٌ بِالْبَيْتِ فَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ فَإِذَا کَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَيْفَ بِمَنْ کَانَ کَارِهًا قَالَ يُخْسَفُ بِهِ مَعَهُمْ وَلَکِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی نِيَّتِهِ وَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ هِيَ بَيْدَائُ الْمَدِينَةِ-
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، قتیبہ، اسحاق ، جریر، عبدالعزیز بن رفیع سے روایت ہے کہ میں حارث بن ابی ربیعہ اور عبداللہ بن صفوان کے ہمراہ ام المومنین ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان دونوں نے سیدہ سے اس لشکر کے بارے میں سوال کیا جسے ابن زبیر کی خلافت کے دوران دھنسایا گیا تھا تو سیدہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک پناہ لینے والا بیت اللہ کی پناہ لے گا پھر اس کی طرف لشکر بھیجا جائے گا وہ جب ہموار زمین میں پہنچے گا تو انہیں دھنسا دیا جائے گا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جس کو زبرد ستی اس لشکر میں شامل کیا گا ہو اس کا کیا حکم ہے آپ نے فرمایا اسے بھی ان کے ساتھ دھنسا دیا جائے گا لیکن قیامت کے دن اسے اس کی نیت پر اٹھایا جائے گا ابوجعفر نے کہا بیداء سے مدینہ مراد ہے۔
Harith b Abi Rabi'a and 'Abdullah b. Safwan both went to Umm Salama, the Mother of the Faithful, and they asked her about the army which would be sunk in the earth, and this relates to the time when Ibn Zubair (was the governor of Mecca). She reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had said that a seeker of refuge would seek refuge in the Sacred House and an army would be sent to him (in order to kill him) and when it would enter a plain ground, it would be made to sink. I said: Allah's Messenger, what about who was forced to join them?? Thereupon he said: He would be made to sink along with them but he would be raised on the Day of Resurrection on the basis of his intention. Abu Ja'far said. 'This plain ground means the plain ground of Medina.
حَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِ قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا جَعْفَرٍ فَقُلْتُ إِنَّهَا إِنَّمَا قَالَتْ بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ کَلَّا وَاللَّهِ إِنَّهَا لَبَيْدَائُ الْمَدِينَةِ-
احمد بن یونس، زہیر، عبدالعزیز بن رفیع، ابوجعفر اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اس میں راوی کہتا ہے کہ میں ابوجعفر سے ملا تو میں نے کہا سیدہ نے تو زمین کا ایک میدان کہا تو ابوجعفر نے کہا ہرگز نہیں اللہ کی قسم وہ میدان مدینہ منورہ کا ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of 'Abdullah b. Rufai, with the same chain of transmitters (but with the addition of these words):"When I met Abu Ja'far I told him that she (simply) meant the plain ground. Thereupon Abu Ja'far said: No, by God, she meant the plain ground of Medina.
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ صَفْوَانَ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوْسَطِهِمْ وَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ ثُمَّ يُخْسَفُ بِهِمْ فَلَا يَبْقَی إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ فَقَالَ رَجُلٌ أَشْهَدُ عَلَيْکَ أَنَّکَ لَمْ تَکْذِبْ عَلَی حَفْصَةَ وَأَشْهَدُ عَلَی حَفْصَةَ أَنَّهَا لَمْ تَکْذِبْ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عمرو ناقد، ابن ابی عمرو، سفیان، ابن عیینہ، امیہ بن صفوان، عبداللہ بن صفوان، حضرت ام المومنین سیدہ حفصہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اس گھر والوں سے لڑنے کے ارادہ سے ایک لشکر چڑھائی کرے گا یہاں تک کہ جب وہ زمین کے ہموار میدان میں ہوں گے تو انکے درمیانی لشکر کو دھنسا دیا جائے گا اور ان کے آگے والے پیچھے والوں کو پکاریں گے پھر انہیں بھی دھنسا دیا جائے گا اور سوائے ایک آدمی کے جو بھاگ کر ان کے بارے میں اطلاع دے گا کوئی بھی باقی نہ رہے گا ایک آدمی نے کہا میں گواہی دیتا ہوں تیری اس بات پر کہ تونے حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر جھوٹ نہیں باندھا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر بھی میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا۔
Abdullah b. Safwan reported that Hafsa told him that she had heard Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: An army would attack this House in order to fight against the inhabitants of this House and when it would be at the plain ground the ranks in the centre of the army would be sunk and the vanguard would call the rear flanks of the army and they would also be sunk and no flank would be left except some people who would go to inform them (their kith and kin). A person (who had been listening to this hadith from Abdullah b. Safwan) said: I bear testimony in regard to you that you are not imputing a lie to Hafsa. And I bear testimony to the fact that Hafsa is not telling a lie about Allah's Apostle (may peace be upon him).
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ الْعَامِرِيِّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَعُوذُ بِهَذَا الْبَيْتِ يَعْنِي الْکَعْبَةَ قَوْمٌ لَيْسَتْ لَهُمْ مَنَعَةٌ وَلَا عَدَدٌ وَلَا عُدَّةٌ يُبْعَثُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ قَالَ يُوسُفُ وَأَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَئِذٍ يَسِيرُونَ إِلَی مَکَّةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ أَمَا وَاللَّهِ مَا هُوَ بِهَذَا الْجَيْشِ قَالَ زَيْدٌ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ الْعَامِرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْکُرْ فِيهِ الْجَيْشَ الَّذِي ذَکَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ-
محمد بن حاتم، ابن میمون، ولید بن صالح، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، عبدالملک عامری، یوسف بن ماہک، عبداللہ بن صفوان، سیدہ ام المومنین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب ایک قوم اس گھر یعنی خانہ کعبہ کی پناہ لے گی جن کے پاس کوئی رکاوٹ نہ ہوگی نہ آدمیوں کی تعداد ہوگی اور نہ ہی سامان ہوگا ان کی طرف ایک لشکر بھیجا جائے گا جب وہ زمین کے ایک ہموار میدان میں ہوں گے تو انہیں دھنسا دیا جائے گا یوسف نے کہا شام والے ان دنوں مکہ والوں سے لڑنے کے لئے روانہ ہو چکے تھے عبداللہ بن صفوان نے کہا اللہ کی قسم وہ لشکر یہ نہیں۔
Abdullah b. Safwan reported the Mother of the Faithful as saying that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: They would soon seek protection in this House, viz. Ka'ba (the defenceless), people who would have nothing to protect themselves in the shape of weapons or the strength of the people. An army would be sent to fight (and kill) them and when they would enter a plain ground the army would be sunk in it. Yusuf (one of the narrators) said: It was a people of Syria (hordes of Hajjaj) who had been on that day coming towards Mecca for an attack (on 'Abdulllah b. Zubair) and Abdullah b. Safwan said: By God, it does not imply this army.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ عَبَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنَامِهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَنَعْتَ شَيْئًا فِي مَنَامِکَ لَمْ تَکُنْ تَفْعَلُهُ فَقَالَ الْعَجَبُ إِنَّ نَاسًا مِنْ أُمَّتِي يَؤُمُّونَ بِالْبَيْتِ بِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ لَجَأَ بِالْبَيْتِ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالْبَيْدَائِ خُسِفَ بِهِمْ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الطَّرِيقَ قَدْ يَجْمَعُ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ فِيهِمْ الْمُسْتَبْصِرُ وَالْمَجْبُورُ وَابْنُ السَّبِيلِ يَهْلِکُونَ مَهْلَکًا وَاحِدًا وَيَصْدُرُونَ مَصَادِرَ شَتَّی يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ عَلَی نِيَّاتِهِمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یونس بن محمد، قاسم بن فضل، محمد بن زیاد، عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند میں اپنے ہاتھ پاؤں کو ہلایا تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ نے اپنی نیند میں وہ عمل کیا جو پہلے نہ فرمایا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا تعجب ہے کہ میری امت کے کچھ لوگ بیت اللہ کا ارادہ کریں گے قریش کے ایک آدمی کو پکڑنے کے لئے جس نے بیت اللہ میں پناہ لی ہوگا یہاں تکہ کہ جب وہ ایک ہموار میدان میں پہنچیں گے تو انہیں دھنسا دیا جائے گا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول راستے میں تو سب لوگ جمع ہوتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ان میں با اختیار مجبور اور مسافر بھی ہوں گے جو ایک ہی دفعہ ہلاک ہو جائیں گے اور مختلف طریقوں سے نکلیں گے اور انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) was startled in the state of sleep. We said: Allah's Messenger, you have done something in the state of your sleep which you never did before. Thereupon he said: Strange it is that some people of my Ummah would attack the House (Ka'ba) (for killing) a person who would belong to the tribe of the Quraish and he would try to seek protection in the House. And when they would reach the plain ground they would be sunk. We said: Allah's Messenger, all sorts of people throng the path. Thereupon he said: Yes, there would be amongst them people who would come with definite designs and those who would come under duress and there would be travellers also, but they would all be destroyed through one (stroke) of destruction, though they would be raised in different states (on the Day of Resurrection). Allah would, however, raise them according to their intention.