بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَا کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا نَهَيْتُکُمْ عَنْهُ فَاجْتَنِبُوهُ وَمَا أَمَرْتُکُمْ بِهِ فَافْعَلُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ کَثْرَةُ مَسَائِلِهِمْ وَاخْتِلَافُهُمْ عَلَی أَنْبِيَائِهِمْ-
حرملہ بن یحیی تجیبی ابن وہب، یونس ابن شہاب حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں جس کام سے تمہیں روکتا ہوں تم اس سے رک جاؤ اور جس کام کے کرنے کا میں تمہیں حکم دیتا ہوں تو تم اپنی استطاعت کے مطابق اس کام کو کرو کیونکہ تم سے پہلے وہ لوگ اس وجہ سے ہلاک ہوئے کہ وہ اپنے نبیوں سے کثرت سے سوال اور اختلاف کرتے تھے۔
Abu Huraira reported that he heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Avoid that which I forbid you to do and do that which I command you to do to the best of your capacity. Verily the people before you went to their doom because they had put too many questions to their Prophets and then disagreed with their teachings.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ وَهُوَ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ سَوَائً-
محمد بن احمد بن ابی خلف ابوسلمہ منصور بن سلمہ خزاعی لیث، یزید بن ہاد حضرت ابن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Shihab with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح و حَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ کُلُّهُمْ قَالَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَرُونِي مَا تَرَکْتُکُمْ وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ مَا تُرِکْتُمْ فَإِنَّمَا هَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ ثُمَّ ذَکَرُوا نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ ابن نمیر، ابی اعمش، ابوصالح ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قتیبہ بن سعید، مغیرہ حزامی ابن ابی عمر سفیان، ابوزناد اعرج ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، محمد بن زیاد ابوہریرہ محمد بن محمد بن زیاد ابوہریرہ، رضی اللہ تعالیٰ عنہ محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ، رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سب سندوں کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جس کام کو میں چھوڑ دوں تم بھی اس کو چھوڑ دو اور ہمام کی روایت میں ترکتم کا لفظ ہے مطلب یہ کہ جس معاملہ میں تمہیں چھوڑ دیا جائے پھر آگے روایت روایت میں زہری عن سعید اور ابوسلمہ عن ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کی طرح ذکر کیا گیا ہے۔
This hadith has been narrated by Abu Huraira through a different chain of transmitters (and the words are) that he reported Allah's Messenger (may peace be upon him) having said: Abandon that which I have asked you to abandon, for the people before you went to their doom (for asking too many questions).
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْئٍ لَمْ يُحَرَّمْ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَحُرِّمَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ-
یحیی بن یحیی، ابرہیم بن سعد ابن شہاب حضرت عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان میں سے سب بڑا جرم اس مسلمان کا ہے کہ جس نے کسی چیز کے بارے میں پوچھا مسلمان پر حرام نہیں تھی لیکن ان کے سوال کرنے کی وجہ سے ان پر وہ چیز حرام کر دی گئی۔
Amir b. Sa'd reported on the authority of his father that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: The greatest sinner amongst the Muslims is one who asked about a thing (from Allah's Apostle) which had not been forbidden for the Muslims and it was forbidden for them because of his persistently asking about it.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَحْفَظُهُ کَمَا أَحْفَظُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الزُّهْرِيُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْظَمُ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ عَلَی النَّاسِ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی عمر سفیان بن عیینہ، زہری، محمد بن عباد سفیان، حضرت عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمانوں میں سب سے بڑا جرم اس مسلمان کا ہے کہ جس نے کسی ایسے کام کے بارے میں سوال کیا جو حرام نہیں تھا تو پھر وہ کام اس مسلمان کے سوال کرنے کی وجہ سے لوگوں پر حرام کر دیا گیا۔
This hadith has been transmitted on the authority of 'Amir b. Sa'd and the words are. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: The greatest sinner of the Muslims amongst Muslims is one who asked about a certain thing which had not been prohibited and it was prohibited because of his asking about it.
و حَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ رَجُلٌ سَأَلَ عَنْ شَيْئٍ وَنَقَّرَ عَنْهُ وَقَالَ فِي حَدِيثِ يُونُسَ عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدًا-
حرملہ بن یحیی ابن وہب، یونس عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن معمر کی روایت میں یہ الفاظ زائدہ ہیں کہ ایک آدمی نے کسی چیز کے بارے میں پوچھا اور اس کے بارے میں موش گافی کی اور یونس نے اپنے روایت میں عامر بن سَعْدٍ أَنَّهُ سے سَمِعَ سَعْدًا کے الفاظ ذکر کئے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters and with this addition: "A person asked about a thing from Allah's Apostle (may peace be upon him) and he indulged in hair-splitting."
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ السُّلَمِيُّ وَيَحْيَی بْنُ مُحَمَّدٍ اللُّؤْلُؤِيُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْحَابِهِ شَيْئٌ فَخَطَبَ فَقَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَکَيْتُمْ کَثِيرًا قَالَ فَمَا أَتَی عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمٌ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ غَطَّوْا رُئُوسَهُمْ وَلَهُمْ خَنِينٌ قَالَ فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا قَالَ فَقَامَ ذَاکَ الرَّجُلُ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ-
محمود بن غیلان محمد بن قدامہ سلمہ یحیی بن محمد لولوی محمود نضر بن شمیل نضر شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کو اپنے صحابہ کرام کی طرف سے کوئی بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اس میں فرمایا کہ میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کوئی خیر اور کوئی شر کبھی نہیں دیکھی اور اگر تم بھی جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم لوگ کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے راوی حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کے صحابہ پر اس دن سے زیادہ سخت دن کوئی نہیں آیا راوی کہتے ہیں کہ ان سب نے اپنے سروں کو جھکا لیا اور ان پر گریہ طاری ہو گیا راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور وہ کہنے لگے ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد کے نبی ہونے پر راضی ہیں پھر اس کے بعد وہی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میرے باپ کون تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا باپ فلاں تھا تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْ َ لُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ) 5۔ المائدہ : 101) اے ایمان والو تم ایسی چیزوں کے بارے میں نہ پوچھا کرو کہ اگر وہ ظاہر ہو جائیں تو تم کو بری معلوم ہونے لگیں۔
Anas b. Malik reported that something was conveyed to him (the Holy prophet) about his Companions, so he addressed them and said: Paradise and Hell were presented to me and I have never seen the good and evil as (I did) today. And if you were to know you would have wept more and laughed less. He (the narrator) said: There was nothing more burdensome for the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him) than this. They covered their heads and the sound of weeping was heard from them. Then there stood up 'Umar and he said: We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life and with Muhammad as our Apostle, and it was at that time that a person stood up and he said: Who is my father? Thereupon he (the Holy Prophet) said: Your father is so and so; and there was revealed the verse: "O you who believe, do not ask about matters which, if they were to be made manifest to you (in terms of law), might cause to you harm" (v. 101).
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ تَمَامَ الْآيَةِ-
محمد بن معمر، بن ربعی قیسی روح بن عبادہ، شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا باپ کون تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا باپ فلاں آدمی تھا اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْ َ لُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ) 5۔ المائدہ : 101) اے ایمان والو تم ایسی چیزوں کے بارے میں نہ پوچھا کرو کہ اگر وہ ظاہر ہو جائیں تو تم کو بری معلوم ہونے لگیں۔
Anas b. Malik reported that a person said: Allah's Messenger, who is my father? And he said: Your father is so and so, and there was revealed this verse: "Do not ask about matters which, if they were to be made manifest to you, might cause you harm" (v. 101).
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی لَهُمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَذَکَرَ السَّاعَةَ وَذَکَرَ أَنَّ قَبْلَهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَنِي عَنْ شَيْئٍ فَلْيَسْأَلْنِي عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونَنِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَکْثَرَ النَّاسُ الْبُکَائَ حِينَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَلَمَّا أَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي بَرَکَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَی وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ مَا سَمِعْتُ بِابْنٍ قَطُّ أَعَقَّ مِنْکَ أَأَمِنْتَ أَنْ تَکُونَ أُمُّکَ قَدْ قَارَفَتْ بَعْضَ مَا تُقَارِفُ نِسَائُ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ فَتَفْضَحَهَا عَلَی أَعْيُنِ النَّاسِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ وَاللَّهِ لَوْ أَلْحَقَنِي بِعَبْدٍ أَسْوَدَ لَلَحِقْتُهُ-
حرملہ بن یحیی بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران ابن وہب، یونس ابن شہاب حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد نکلے اور آپ نے صحابہ کو ظہر کی نماز پڑھائی پھر جب سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہے بہت سی بڑی بڑی باتیں ظاہر ہوں گی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی مجھ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے وہ مجھ سے پوچھ لے اللہ کی قسم تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں پوچھو گے تو میں تم کو اس کے بارے میں خبر دے دوں گا جب تک کہ میں اپنی اس جگہ پر ہوں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سنی تو بہت سے لوگوں نے رونا شروع کر دیا اور رسول اللہ نے فرمانا شروع کر دیا کہ مجھ سے پوچھو حضرت عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا باپ کون تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا باپ حذیفہ تھا رسول اللہ نے پھر فرمانا شروع کر دیا کہ تم لوگ مجھ سے پوچھو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑے اور عرض کیا ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں راوی کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آفت قریب ہے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اور اس دیوار کے کونے میں میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کی کوئی بھلائی اور برائی کبھی نہیں دیکھی ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حذافہ کی ماں نے ان سے کہا کہ میں نے تیرے جیسا نافرمان بیٹا کوئی نہیں دیکھا کہ تجھے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تیری ماں نے بھی وہ گناہ کیا ہوگا کہ جو زمانہ جاہلیت کی عورتیں کیا کرتی تھیں پھر تو اپنی ماں کو لوگوں کی آنکھوں کے سامنے رسوا کرے حضرت عبداللہ بن حذافہ کہنے لگے کہ اگر میرا رشتہ ایک حبشی غلام سے بھی ملایا جاتا تو میں اس سے مل جاتا۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him stood when the sun had passed the meridian and he led the noon prayer and after observing salutations (completing the prayer) he stood upon the pulpit and talked about the Last Hour and made a mention of the important facts prior to it and then said: He who desires to ask anything from me let him ask me about it. By Allah, I shall not move from this place so long as I do not inform you about that which you ask. Anas b. Malik said: People began to shed tears profusely when they heard this from Allah's Messenger (may peace be upon him) and Allah's Messenger (may peace be upon him) said it repeatedly: You ask me. Thereupon 'Abdullah b. Hudhafa stood up and said: Allah's Messenger, who is my father? He said: Your father is Hudhafa, and Allah's Messenger (may peace be upon him) said repeatedly: Ask me, and (it was at this juncture that 'Umar knelt down and said): We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life and with Muhammad as the Messenger (of Allah). Allah's Messenger (may peace be upon him) kept quiet so long as 'Umar spoke. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) said: (The Doom) is near; by Him, in Whose Hand is the life of Muhammad, there was presented to me the Paradise and Hell in the nook of this enclosure, and I did not see good and evil like that of the present day. Ibn Shihab reported: Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba told me that the mother of 'Abdullah b. Hudhafa told 'Abdullah b. Hudhafa: I have never heard of a son more disobedient than you. Do you feel yourself immune from the fact that your mother committed a sin which the women in the pre-Islamic period committed and then you disgrace her in the eyes of the people? 'Abdullah b. Hudhafa said: If my fatherhood were to be attributed to a black slave I would have connected myself with him.
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شُعَيْبًا قَالَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ قَالَتْ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ-
عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، عبداللہ بن اعبدالرحمن دارمی ابویمان شعیب زہری، حضرت انس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث یونس کی روایت کی طرح نقل کی ہے اور شعیب کی روایت میں ہے کہ حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی وہ کہتے ہیں کہ اہل علم میں سے کسی آدمی نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ماں نے ان سے کہا۔
This hadith has been transmitted on the authority of Zuhri with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّاسَ سَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ سَلُونِي لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَکُمْ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ الْقَوْمُ أَرَمُّوا وَرَهِبُوا أَنْ يَکُونَ بَيْنَ يَدَيْ أَمْرٍ قَدْ حَضَرَ قَالَ أَنَسٌ فَجَعَلْتُ أَلْتَفِتُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا کُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْکِي فَأَنْشَأَ رَجُلٌ مِنْ الْمَسْجِدِ کَانَ يُلَاحَی فَيُدْعَی لِغَيْرِ أَبِيهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوئِ الْفِتَنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ قَطُّ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ إِنِّي صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَرَأَيْتُهُمَا دُونَ هَذَا الْحَائِطِ-
یوسف بن حماد عبدالاعلی سعید بن قتادہ، حضرت بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنا شروع کر دیا یہاں تک کہ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنگ کر دیا تو ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف الئے اور منبر پر چڑھ کر فرمایا کہ تم لوگ مجھ سے پوچھو اور جس چیز کے بارے میں پوچھو گے میں تمہیں بتا دوں گا جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ خاموش ہو گئے اور اس بات سے ڈرنے لگے کہ کہیں کوئی بات تو پیش آنے والی نہیں ہے حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے دائیں بائیں دیکھا تو ہر آدمی اپنا منہ اپنے کپڑے میں لپیٹے رو رہا تھا بالاآخر مسجد کے ایک آدمی کہ جس سے لوگ جھگڑتے تھے نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرا باپ کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا باپ حذیفہ ہے پھر حضرت عمر نے ہمت کر کے عرض کیا ہم اللہ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہیں تمام برے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے آج کے دن کی طرح کی بھلائی اور برائی کبھی نہیں دیکھی کیونکہ جنت اور دوزخ کو میرے سامنے لایا گیا اور میں نے اس دیوار کے کونے میں ان دونوں کو دیکھا ہے۔
Anas b. Malik reported that the people asked Allah's Apostle (may peace be upon him) until he was hard pressed. He went out one day and he occupied the pulpit and said: Ask me and I shall leave no question of yours unanswered for you, and when the people heard about it they were overawed, as if (something tragic) was going to happen. Anas said: I began to look towards the right and the left and (found) that every person was weeping wrapping his head with the cloth. Then a person in the mosque broke the ice and they used to dispute with him by attributing his fatherhood to another man than his own father. He said: Allah's Apostle, who is my father? He said: Your father is Hudhafa. Then 'Umar b. Khattab (Allah be pleased with him) dared say something and said: We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life and with Muhammad as our Messenger, seeking refuge with Allah from the evil of Turmoil. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Never did I see the good and evil as today. Paradise and Hell were given a visible shape before me (in this worldly life) and I saw both of them near this well.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ کِلَاهُمَا عَنْ هِشَامٍ ح و حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ-
یحیی بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، محمد بن بشار، محمد بن ابی عدی ہشام عاصم، بن نضر معتمر ان سندوں کے ساتھ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی واقعہ نقل کی گیا ہے۔
This hadith has been transmitted on the authority of Qatada.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَائَ کَرِهَهَا فَلَمَّا أُکْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ سَلُونِي عَمَّ شِئْتُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَيْبَةَ فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ مَا فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَضَبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَتُوبُ إِلَی اللَّهِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي کُرَيْبٍ قَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَيْبَةَ-
عبداللہ بن براء، اشعری محمد بن علاء، ہمدانی ابواسامہ برید حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے کچھ ایسی چیزوں کے بارے میں پوچھا کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار معلوم ہوئیں تو جب لوگوں نے بار بار ایسی چیزوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا جو چاہوں مجھ سے پوچھ لو ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا باپ کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا باپ حذیفہ ہے پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا باپ کون ہے آپ نے فرمایا سالم مولی شیبہ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس پر غصہ کے اثرات دیکھے تو عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرتے ہیں۔
Abu Musa reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) was asked such things which he disapproved and when they persisted on asking him he felt enraged and then said to the people: Ask me what you wish to ask. Thereupon a person said: Who is my father? He said: Your father is Hudhafa. Then another person stood up and said: Allah's Messenger, who is my father? He said: Your father is Salim, the freed slave of Shaiba. When 'Umar saw the signs of anger upon the face of Allah's Apostle (may peace be upon him), he said: Allah's Messenger, we ask repentance from Allah. And in the hadith transmitted on the authority of Abu Kuraib (the words are): "Allah's Messenger, who is my father? He said: Your father is Salim, the freed slave of Shaiba."