بعض مسلمانوں کے بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہونے کے بیان میں

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ-
عبدالرحمن بن سلام بن عبید اللہ، ربیع بن مسلم، محمد بن زیاد، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس آدمی کو ان لوگوں میں سے کر دے پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اس نے بھی یہی کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے بھی دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے ان لوگوں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے سبقت لے گئے ہیں۔
It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Apostle of Allah (may peace be upon him) said: Seventy thousand (persons) of my Ummah would enter Paradise without rendering an account. Upon this a person said: Messenger of Allah. pray to Allah that He make me one of them. He (the Holy Prophet) said: O Allah! make him one of them. Then another stood up and said: Messenger of Allah, pray to Allah that He make me one of them. He (the Holy Prophet) said: 'Ukkasha has preceded you in this matter.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ الرَّبِيعِ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، محمد بن زیاد ایک دوسری سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا۔
Muhammad b. Ziyad reported: I heard Abu Huraira narrate this: I heard it from the Messenger of Allah (may peace be upon him) saying a hadith like one narrated by al-Rabi'.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِيئُ وُجُوهُهُمْ إِضَائَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے ستر ہزار کی ایک جماعت جنت میں داخل ہوگی جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ عکاشہ بن محصن الاسدی یہ سن کر اپنی چادر سمیٹتے ہوئے کھڑے ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ عکاشہ کو ان میں سے کر دے پھر ایک انصار کا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں سے کر دے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے سبقت لے گیا ہے۔
Abu Huraira reported: I heard it from the Messenger of Allah (may peace be upon him) saying: A group of my Ummah consisting of seventy thousand persons would enter Paradise; their faces would be as bright as the brightness of the full moon. Abd Huraira said: 'Ukkasha b. Mihsan al-Asadi then stood up wrapping the blanket around him and said: Messenger of Allah, supplicate (before) Allah that He should make me one among them. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: O Allah, make him among them. Then stood up a man from the Ansa and said: Messenger of Allah, pray to Allah that He should make me one among them. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: 'Ukkasha has preceded you in this matter.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو يُونُسَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا زُمْرَةٌ وَاحِدَةٌ مِنْهُمْ عَلَی صُورَةِ الْقَمَرِ-
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، حیوة، ابویونس، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے ستر ہزار آدمیوں کی ایک جماعت جنت میں داخل ہوگی جن کی صورتیں چاند کی طرح چمک رہی ہوں گی۔
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Seventy thousand (persons) would enter Paradise as one group and among them (there would be people) whom faces would be bright like the moon.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ قَالَ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ قَالُوا وَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَکْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتَ مِنْهُمْ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ-
یحیی بن خلف باہلی، معتمر، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، عمران فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ کون سے لوگ ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے کہ جو نہ داغ لگوائیں گے اور نہ منتر کرتے ہوں گے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہوں گے عکاشہ یہ سن کر کھڑے ہوگئے عرض کی اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے جو بغیر حساب جنت میں جائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم انہی میں سے ہو پھر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کی اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تجھ سے سبقت لے گیا۔
It is reported on the authority of 'Imran that the Apostle of Allah (may peace be upon him) said: Seventy thousand people of my Ummah would be admitted into Paradise without rendering any account. They (the companions) said: Who would be of those (fortunate persons)? He (the Holy Prophet) said: Those who do not cauterise and practise charm, but repose trust in their Lord, 'Ukkasha then stood up and said: Supplicate (before) Allah that He should make me one among them. He (the Holy Prophet) said: Thou art one among them He (the narrator) said: A man stood up and said: Apostle of Allah, supplicate (before) Allah that He should make me one among them. He (the Holy Prophet said: 'Ukkasha has preceded you (in this matter).
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ أَبُو خُشَيْنَةَ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ الْأَعْرَجِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ قَالُوا مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَلَا يَکْتَوُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ-
زہیر بن حرب، عبدالصمد بن عبدالوراث، حاجب بن عمر، ابوخشینہ ثقفی، حکم بن اعرج، عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے صحابہ نے عرض کیا وہ کون سے لوگ ہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ جو نہ منتر کرتے ہیں اور نہ برا شگون لیتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
'Imran b. Husain reported: Verily the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Seventy thousand men of my Ummah would enter Paradise without rendering account. They (the companions of the Holy Prophet) said: Who would be those, Messenger of Allah? He (the Holy Prophet) said: They would be those who neither practise charm, not take omens, nor do they cauterise, but they repose their trust in their Lord.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ لَا يَدْرِي أَبُو حَازِمٍ أَيَّهُمَا قَالَ مُتَمَاسِکُونَ آخِذٌ بَعْضُهُمْ بَعْضًا لَا يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّی يَدْخُلَ آخِرُهُمْ وُجُوهُهُمْ عَلَی صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، ابن ابی حازم، سہل بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے ستر ہزار آدمی یا سات لاکھ راوی حدیث ابوحازم کو صحیح یاد نہیں کہ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ستر ہزار فرمایا یا سات لاکھ آدمی جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہوں گے اور ان میں سے پہلا آدمی جنت میں داخل نہیں ہوگا جب تک کہ ان کا آخری نہ داخل ہو جائے ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔
Abu Hazim narrated it on the authority of Ibn Sa'd that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Seventy thousand persons or seven hundred thousand persons (Abu Hazim does not remember the exact number) would enter Paradise holding and supporting one another, and the first among them would not enter till the last among them would enter (therein) ; (they would enter simultaneously) and their faces would be bright like the full moon.
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ أَيُّکُمْ رَأَی الْکَوْکَبَ الَّذِي انْقَضَّ الْبَارِحَةَ قُلْتُ أَنَا ثُمَّ قُلْتُ أَمَا إِنِّي لَمْ أَکُنْ فِي صَلَاةٍ وَلَکِنِّي لُدِغْتُ قَالَ فَمَاذَا صَنَعْتَ قُلْتُ اسْتَرْقَيْتُ قَالَ فَمَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ قُلْتُ حَدِيثٌ حَدَّثَنَاهُ الشَّعْبِيُّ فَقَالَ وَمَا حَدَّثَکُمْ الشَّعْبِيُّ قُلْتُ حَدَّثَنَا عَنْ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ فَقَالَ قَدْ أَحْسَنَ مَنْ انْتَهَی إِلَی مَا سَمِعَ وَلَکِنْ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ وَمَعَهُ الرُّهَيْطُ وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالنَّبِيَّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ أُمَّتِي فَقِيلَ لِي هَذَا مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَوْمُهُ وَلَکِنْ انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ فَقِيلَ لِي انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ الْآخَرِ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ فَقِيلَ لِي هَذِهِ أُمَّتُکَ وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ ثُمَّ نَهَضَ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ فَخَاضَ النَّاسُ فِي أُولَئِکَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ فَقَالَ بَعْضُهُمْ فَلَعَلَّهُمْ الَّذِينَ صَحِبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ فَلَعَلَّهُمْ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الْإِسْلَامِ وَلَمْ يُشْرِکُوا بِاللَّهِ وَذَکَرُوا أَشْيَائَ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا الَّذِي تَخُوضُونَ فِيهِ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَرْقُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ أَنْتَ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ-
سعید بن منصور، ہشیم، حصین بن عبدالرحمن، سعید ابن جبیر، حضرت حصین بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھا انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کس نے کل رات ٹوٹنے والے ستارہ کو دیکھا ہے میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا پھر میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا پھر میں نے عرض کیا کہ میں اس وقت نماز نہیں پڑھ رہا تھا بلکہ مجھے بچھو نے ڈسا ہوا تھا حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ پھر تم نے کیا کیا میں نے عرض کیا کہ میں نے جھاڑ پھونک کروائی انہوں نے فرمایا تم نے جھاڑ پھونک کیوں کروائی میں نے عرض کیا کہ اس حدیث کی بنا پر جو شعبی نے ہمیں بیان فرمائی انہوں نے فرمایا کہ شعبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تم سے کونسی حدیث بیان کی ہے میں نے کہا کہ انہوں نے حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی کے حوالہ سے حدیث بیان کی کہ یہ جھاڑ پھونک نفع نہیں دیتا سوائے نظر لگنے یا کاٹے ہوئے کے علاج کے سلسلہ میں حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے جو کچھ سنا اور اس پر عمل کیا اس نے اچھا کیا مگر ہم سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان فرمائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے امتیں لائی گئیں تو میں نے کسی نبی کے ساتھ دس سے بھی کم دیکھے اور کسی نبی کے ساتھ ایک آدمی اور دو آدمی دیکھے اور ایسا نبی بھی دیکھا کہ جن کے ساتھ کوئی بھی نہیں پھر میرے سامنے ایک بڑی جماعت لائی گئی تو میں نے انہیں اپنا امتی خیال کیا تو مجھے کہا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ اور ان کی امت ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آسمان کے کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا تو بہت بڑی جماعت نظر آئی پھر مجھ سے کہا گیا کہ آسمان کے دوسرے کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت نظر آئی تو مجھے کہا گیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے اور ان میں ستر ہزار آدمی ایسے ہوں گے جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے پھر اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے تو صحابی نے کہا کہ شاید ان سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ ہیں اور کچھ لوگوں نے کہا کہ شاید ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیدائشی مسلمان ہیں اور انہوں نے کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہرایا اور بعض لوگوں نے کچھ اور کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے اور پوچھا کہ تم لوگ کس کے بارے میں گفتگو کر رہے ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو نہ منتر کرتے اور نہ منتر کراتے ہیں اور نہ برا شگون لیتے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں، عکاشہ بن محصن کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا کہ دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو انہی میں سے ہے پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی انہی لوگوں میں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گیا ہے۔
Husain b. 'Abd al-Rahman reported: I was with Sa'id b. Jubair when he said: Who amongst you saw a star shooting last night? I said: It was I; then I said: I was in fact not (busy) in prayer, but was stung by a scorpion (and that is the reason why I was awake and had a glimpse of the shooting star). He said: Then what did you do? I said: I practised charm. He said: What urged you to do this? I said: (I did this according to the implied suggestion) of the hadith which al-Shu'ba narrated. He said: What did al-Shu'ba narrate to you? I said: Buraida b. Husaib al-Aslami narrated to us. The charm is of no avail except in case of the (evil influence) of an eye or the sting of a scorpion. He said: He who acted according to what he had heard (from the Holy Prophet) acted rightly, but Ibn 'Abbas narrated to us from the Apostle of Allah (may peace be upon him) that he said: There were brought before me the peoples and I saw an apostle and a small group (of his followers) along with him, another (apostle) and one or two persons (along with him) and (still another) apostle having no one with him. When a very large group was brought to me I conceived as if it were my Ummah. Then it was said to me: It is Moses and his people. You should look at the horizon, and I saw a very huge group. It was again said to me: See the other side of the horizon, and there was (also) a very huge group. It was said to me: This is your Ummah, and amongst them there were seventy thousand persons who would be made to enter Paradise without rendering any account and without (suffering) any torment. He then stood up and went to his house. Then the people began to talk about the people who would be admitted to Paradise without rendering any account and without (suffering) any torment. Some of them said: They may be those who (have had the good fortune of living) in the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and some of them said: They be those who were born in Islam and did not associate anything with Allah. Some people mentioned other things. Thereupon came forth the Messenger of Allah (may peace be upon him) before them and he said: What was that which you were talking about? They informed him. He said: They are those persons who neither practise charm, nor ask others to practise it, nor do they take omens, and repose their trust in their Lord. Upon this 'Ukkasha b. Mihsan stood up and said: Supplicate for me that He should make me one among them. Upon this he (Messenger of Allah) said: Thou are one among them. Then another man stood up and said: Supplicate before Allah that He should make me one among them. Upon this he said: 'Ukkisha has preceded you.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ ثُمَّ ذَکَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ هُشَيْمٍ وَلَمْ يَذْکُرْ أَوَّلَ حَدِيثِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل، حصین، حضرت سعد بن جبیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے سامنے امیتں لائی گئیں پھر باقی حدیث اسی طرح بیان فرمائیں لیکن اس میں حدیث کا شروع والا حصہ بیان نہیں فرمایا۔
Ibn 'Abbas reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Peoples would be presented to me (on the Day of Resurrection), and then the remaining part of the hadith was narrated like the one transmitted by Hushaim, but he made no mention of the first portion.