بعض دلوں سے ایمان وامانت اٹھ جانے اور دلوں پر فتنوں کے آنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ قَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْوَکْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ أَخَذَ حَصًی فَدَحْرَجَهُ عَلَی رِجْلِهِ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ لَا يَکَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّی يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا حَتَّی يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَهُ مَا أَظْرَفَهُ مَا أَعْقَلَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَی عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّکُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ وَلَئِنْ کَانَ نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ وَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا کُنْتُ لِأُبَايِعَ مِنْکُمْ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، زید بن وہب، حذیفہ فرماتے ہیں کہ ہم سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو حدیثیں بیان فرمائیں ان میں سے ایک تو میں دیکھ چکا اور دوسری کے انتظار میں ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بیان فرمایا کہ امانت کا نزول لوگوں کے دلوں کی جڑوں پر ہوا۔ پھر قرآن نازل ہوا اور انہوں نے قرآن وسنت کا علم حاصل کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں دوسری حدیث امانت کے اٹھ جانے کے متعلق بیان فرمائی آپ نے فرمایا ایک آدمی تھوڑی دیر سوئے گا تو اس کے دل سے امانت اٹھالی جائے گی اس کا ہلکا سا نشان رہ جائے گا پھر ایک بار سوئے گا تو امانت اس کے دل سے اٹھ جائے گی اس کا نشان ایک انگارہ کی طرح رہ جائے گا جس طرح کہ ایک انگارہ تو اپنے پاؤں پر لڑھکا دے اور کھال پھول کر چھالے کی شکل اختیار کرلے اور اس کے اندر کچھ نہ ہو، پھر آپ نے ایک کنکری لی اور اسے اپنے پاؤں پر لڑھکا دیا اور پھر فرمایا کہ لوگ خرید و فروخت کریں گے اور ان میں سے کوئی امانت کا حق ادا کرنے والا نہیں ہوگا یہاں تک کہ کہا جائے گا کہ فلاں قبیلہ میں ایک آدمی صاحب امانت ہے اور ایک آدمی کے بارے میں کہا جائے گا کہ کس قدر ہوشیار ہے کس قدر خوش اخلاق ہے کس قدر عقلمند ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہیں ہوگا اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایسے دور سے گزر چکا ہوں جب میں ہر ایک سے بے تکلف اور بغیر غور و فکر کے معاملہ کر لیتا تھا کیونکہ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا دین اسے بے ایمانی سے روکے رکھتا اور اگر یہودی یا نصرانی ہوتا تو اس کا حاکم اسے بے ایمانی نہ کرنے دیتا مگر آج تو میں فلاں فلاں کے علاوہ اور کسی سے معاملہ نہیں کر سکتا۔
Hudhaifa reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) narrated to us two ahadith. I have seen one (crystallized into reality), and I am waiting for the other. He told us: Trustworthiness descended in the innermost (root) of the hearts of people. Then the Qur'an was revealed and they learnt from the Qur'an and they learnt from the Sunnah. Then he (the Holy Prophet) told us about the removal of trustworthiness. He said: The man would have a wink of sleep and trustworthiness would be taken away from his heart leaving the impression of a faint mark. He would again sleep and trustworthiness would be taken away from his heart leaving an impression of a blister, as if you rolled down an ember on your foot and it was vesicled. He would see a swelling having nothing in it. He (the Holy Prophet) then took up a pebble and rolled it down over his foot and (said): The people would enter into transactions amongst one another and hardly a person would be left who would return (things) entrusted to him. (And there would be so much paucity of honest persons) till it would be said: There in such a such tribe is a trustworthy man. And they would also say about a person: How prudent he is, how broad-minded he is and how intelligent he is, whereas in his heart there would not be faith even to the weight of a mustard seed. I have passed through a time in which I did not care with whom amongst you I entered into a transaction, for if he were a Muslim his faith would compel him to discharge his obligations to me and it he were a Christian or a Jew, the ruler would compel him to discharge his obligations to me. But today I would not enter into a transaction with you except so and so.
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ جَمِيعًا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
ابن نمیر، ابووکیع، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس ایک دوسری سند میں حضرت اعمش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ روایت بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been transmitted by another chain of transmitters: Ibn Numair, Waki', Ishaq b. Ibrahim, 'Isa b. Yunus on the authority of A'mash.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّکُمْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ الْفِتَنَ فَقَالَ قَوْمٌ نَحْنُ سَمِعْنَاهُ فَقَالَ لَعَلَّکُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَجَارِهِ قَالُوا أَجَلْ قَالَ تِلْکَ تُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ وَلَکِنْ أَيُّکُمْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ الْفِتَنَ الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبَحْرِ قَالَ حُذَيْفَةُ فَأَسْکَتَ الْقَوْمُ فَقُلْتُ أَنَا قَالَ أَنْتَ لِلَّهِ أَبُوکَ قَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَی الْقُلُوبِ کَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نُکِتَ فِيهِ نُکْتَةٌ سَوْدَائُ وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْکَرَهَا نُکِتَ فِيهِ نُکْتَةٌ بَيْضَائُ حَتَّی تَصِيرَ عَلَی قَلْبَيْنِ عَلَی أَبْيَضَ مِثْلِ الصَّفَا فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتْ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا کَالْکُوزِ مُجَخِّيًا لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْکِرُ مُنْکَرًا إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ قَالَ حُذَيْفَةُ وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا يُوشِکُ أَنْ يُکْسَرَ قَالَ عُمَرُ أَکَسْرًا لَا أَبَا لَکَ فَلَوْ أَنَّهُ فُتِحَ لَعَلَّهُ کَانَ يُعَادُ قُلْتُ لَا بَلْ يُکْسَرُ وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ ذَلِکَ الْبَابَ رَجُلٌ يُقْتَلُ أَوْ يَمُوتُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ قَالَ أَبُو خَالِدٍ فَقُلْتُ لِسَعْدٍ يَا أَبَا مَالِکٍ مَا أَسْوَدُ مُرْبَادًّا قَالَ شِدَّةُ الْبَيَاضِ فِي سَوَادٍ قَالَ قُلْتُ فَمَا الْکُوزُ مُجَخِّيًا قَالَ مَنْکُوسًا-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوخالد سلیمان بن حیان، سعد بن طارق، ربیع، حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فتنوں کا ذکر سنا ہے ایک جماعت کے کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم نے سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ شاید تمہاری مراد ان فتنوں سے وہ فتنے ہیں جو اس کے گھر والوں میں مال میں اور ہمسایوں میں ہوتے ہیں لوگوں نے عرض کیا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ان فتنوں کا کفارہ تو نماز روزہ اور صدقہ سے ہو جاتا ہے لیکن تم میں سے کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان فتنون کے بارے میں سنا ہے جو سمندر کی لہروں کی طرح امڈ آئیں گے، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ یہ سن کر خاموش ہوگئے میں نے عرض کیا کہ میں نے سنا ہے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تیرا والد بہت اچھا تھا کہ تم بھی ان کے بیٹے ہو، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ فتنے دلوں پر ایک کے بعد ایک اس طرح آئیں گے کہ جس طرح بوریا اور چٹائی کے تنکے ایک کے بعد ایک ہوتے ہیں جو دل اس فتنہ میں مبتلا ہوگا وہ فتنہ اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ ڈال دے گا اور جو دل اسے رد کرے یعنی قبول کرنے سے انکار کرے گا تو اس کے دل میں ایک سفید نقطہ لگ جائے گا یہاں تک کہ اس کے دو دل ہو جائیں گے ایک سفید دل کہ جس کی سفیدی بڑھ کر کوہ صفا کی طرح ہو جائے گی جب تک زمین و آسمان رہیں گے اسے کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچائے گا اور دوسرا دل سیاہ راکھ کے کوزہ کی طرح علوم سے خالی ہوگا نہ نیکی کو پہنچانے گا اور نہ ہی بدی کا انکار کرے گا مگر اپنی خواہشات کی پیروی کرے گا، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث بیان کی کہ تیرے اور ان فتنوں کے درمیان ایک بند دروازہ ہے اور قریب ہے کہ وہ ٹوٹ جائے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ وہ توڑ دیا جائے گا تیرا باپ نہ رہے اگر وہ کھلتا تو شاید بند ہو جاتا میں نے عرض کیا وہ کھلے گا نہیں بلکہ ٹوٹ جائے گا اور میں نے حضرت عمر سے فرمایا وہ توڑ دیا جائے گا؟ ایک آدمی ہے یا تو قتل کردیا جائے گا یا اس کا انتقال ہو جائے گا یہ حدیث غلط باتوں میں سے نہ تھی ابوخالد نے کہا کہ میں نے سعد سے عرض کیا کہ اسود مرباد سے کیا مراد ہے فرمایا سیاہی میں سفیدی کی شدت ۔ میں نے عرض کیا (اِنَّ الکَوزَ مَجخِیَّا سے کیا مراد ہے فرمایا الٹا ہوا کوزہ ۔
It is narrated on the authority of Hudhaifa: We were sitting in the company of Umar and he said: Who amongst you has heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) talking about the turmoil? Some people said: It is we who heard it. Upon this be remarked: Perhaps by turmoil you presume the unrest of man in regard to his household or neighbour, they replied: Yes. He ('Umar) observed: Such (an unrest) would be done away with by prayer, fasting and charity. But who amongst you has heard from the Apostle (may peace be upon him) describing that turmoil which would come like the wave of the ocean. Hudhaifa said: The people hushed into silence, I replied: It is I. He ('Umar) said: Ye, well, your father was also very pious. Hudhaifa said: I heard the Messenger of Allah (may peace be, upon him ) observing: Temptations will be presented to men's hearts as reed mat is woven stick by stick and any heart which is impregnated by them will have a black mark put into it, but any heart which rejects them will have a white mark put in it. The result is that there will become two types of hearts: one white like a white stone which will not be harmed by any turmoil or temptation, so long as the heavens and the earth endure; and the other black and dust-coloured like a vessel which is upset, not recognizing what is good or rejecting what is abominable, but being impregnated with passion. Hudhaifa said: I narrated to him ('Umar): There is between you and that (turmoil) a closed door, but there is every likelihood of its being broken. 'Umar said: Would it be broken? You have, been rendered fatherless. Had it been opened, it would have been perhaps closed also. I said: No, it would be broken, and I narrated to him: Verily that door implies a person who would be killed or die. There is no mistake in this hadith. Abu Khalid narrated: I said to Sa'd, O Abu Malik, what do you mean by the term" Aswad Murbadda"? He replied: High degree of whiteness in blackness. I said: What is meant by" Alkoozu Mujakhiyyan"? He replied: A vessel turned upside down.
حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ رِبْعِيٍّ قَالَ لَمَّا قَدِمَ حُذَيْفَةُ مِنْ عِنْدِ عُمَرَ جَلَسَ فَحَدَّثَنَا فَقَالَ إِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمْسِ لَمَّا جَلَسْتُ إِلَيْهِ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي خَالِدٍ وَلَمْ يَذْکُرْ تَفْسِيرَ أَبِي مَالِکٍ لِقَوْلِهِ مُرْبَادًّا مُجَخِّيًا-
ابن ابی عمر، مروان، ابومالک، ربعی سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے تو بیٹھ کر ہم سے حدیث بیان فرمانے لگے کہ کل جب میں امیر المومنین کے پاس بیٹھا تھا تو انہوں نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے پوچھا کہ تم میں سے کس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان فتنوں کے بارے میں یاد ہے پھر ابوخالد سے مذکورہ بالا حدیث کی طرح حدیث روایت کی مگر اس میں ابومالک کی مرباد اور مَجخِیَّا کی تفسیر ذکر نہیں کی۔
It is narrated on the authority of Rib'i (b. Hirash). When Hudhaifa came from 'Umar he sat down to narrate to us and said: Verily yesterday when I was sitting with the Commander of the believers he asked his companions: When amongst you retains in his memory the utterance of the Messenger of Allah (may peace be upon him) with regard to the turmoil? -and he cited the hadith like the hadith narrated on the authority of Abu Khalid, but he did not mention the exposition of his words (Murbaddan) and (Mujakhiyyan).
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَعُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ مَنْ يُحَدِّثُنَا أَوْ قَالَ أَيُّکُمْ يُحَدِّثُنَا وَفِيهِمْ حُذَيْفَةُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ کَنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي مَالِکٍ عَنْ رِبْعِيٍّ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ حُذَيْفَةُ حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ وَقَالَ يَعْنِي أَنَّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن مثنی، عمرو بن علی، عقبہ بن مکرم، محمد بن ابی عدی، سلیمان تیمی، نعیم بن ابی ہند، ربعی بن حراش، حذیفہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ ہم سے حدیث بیان فرمائی اور فرمایا کہ تم سے کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فتنوں کے بارے میں حدیث سنی ہے ان میں حضرت حذیفہ بھی تھے انہوں نے کہا کہ میں نے فتنوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان سنا ہے اور پھر اس اس طرح حدیث بیان کی جس طرح کہ ابومالک نے ربعی سے روایت کی ہے اور اس روایت میں ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے ان سے ایک حدیث بیان کی جو غلط نہیں تھی بلکہ وہ بالکل اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی تھی۔
It is transmitted by Rib'i b. Hirash. who narrated it on the authority of Hudhaifa that verily 'Umar said: Who would narrate to us or who amongst you would narrate to us (and Hudhaifa was one amongst them) what the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said about the turmoil? Hudhaifa said: I will, and recited the hadith like that transmitted by Abu Malik on the authority of Rib'i and he observed in connection with this hadith that Hudhaifa remarked: I am narrating to you a hadith and it has no mistake, and said: That it is transmitted from he Messenger of Allah (may peace be upon him).