باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَکَ بِهَا قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا قَالَ يَحْيَی أَحْسِبُ قَرَأْتُ عِفَاصَهَا-
یحیی بن یحیی، مالک، ربیعة بن عبدالرحمن، یزید مولی منبعث، حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان رکھ پھر ایک سال تک اس کا اعلان کر تو اگر اس کا مالک آ جائے تو ٹھیک ورنہ اسے تو رکھ لے اس نے عرض کیا گمشدہ بکری کا کیا حکم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تیرے لئے یا تیرے بھائی کے لئے یا بھیڑئے کے لئے ہے اس نے عرض کیا گمشدہ اونٹ کے بارے میں کیا حکم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اس سے کیا ہے اس کے ساتھ اس کی مشک ہے اور اس کا جوتا بھی اس کے ساتھ ہے وہ پانی کے گھاٹ پر جائے گا اور درختوں کے پتے کھائے گا یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پکڑ لے گا۔
Zaid b. Khalid al-Juhani reported: A man came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and asked him about picking up of stray articles. He said: Recognise (well) its bag and the strap (by which it is tied) then make announcement of that for a year. If its owner comes (within this time return that to him), otherwise it is yours. He (again) said: (What about) the lost goat? Thereupon he (the Holy Prophet) said: It is yours or for your brother, or for the wolf. He said: (What about) the lost camel? Thereupon he said: You have nothing to do with it; it has a leather bag along with it, and its shoes also. It comes to the watering-place, eats (the leaves of the) trees until its master finds him.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ ابْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَائَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا-
یحیی بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، ربیعة بن ابی عبدالرحمن، یزید مولی منبعث حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اعلان کر پھر اس کے باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلے کی پہچان کو یاد رکھ پھر اسے خرچ کر لے تو اگر اس کا مالک آجائے تو اسے اس کو لوٹا دے اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول گمشدہ بکری کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پکڑ لو کیونکہ وہ تیرے لئے ہے یا تیرے بھائی کے لئے ہے اس نے عرض کیا گمشدہ اونٹ کے بارے میں راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک سرخ ہو گئے یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اس اونٹ سے کیا ہے اس اونٹ کے ساتھ اس کا جوتا ہے اور اس کا مشک ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پکڑ لے گا۔
Zaid b. Khalid al-Juhani reported that a person asked Allah's Apostle (may peace be upon him) about picking up of stray articles, whereupon he said: Make announcement about it for a year, and recognise well the strap and the bag (containing that); then spend that; and if its owner comes, make him the payment of that. He (the inquirer) said: Messenger of Allah, what about the lost goat? he said: Take it, for that is yours or for your brother, or for the wolf. He (again) said: (What about) the lost camel? The Messenger of Allah (may peace be upon him) was enraged until his cheeks became red (or his face became red) and then said: You have nothing to do about that; it has feet and a leather bag (to quench its thirst) until its owner finds it.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَغَيْرُهُمْ أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمْ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ مَالِکٍ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ قَالَ أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ عَنْ اللُّقَطَةِ قَالَ وَقَالَ عَمْرٌو فِي الْحَدِيثِ فَإِذَا لَمْ يَأْتِ لَهَا طَالِبٌ فَاسْتَنْفِقْهَا-
ابوالطاہر، عبداللہ بن وہب سفیان الثوری، مالک بن انس، و عمر بن حارث ربیعة بن ابی عبدالرحمن اس سندوں سے بھی یہ حدیث اسی طرح منقول ہے سوائے اس کے کہ اس میں یہ زائد ہے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں بھی اس کے ساتھ ساتھ تھا اس نے لقطہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور عمرو کی حدیث میں ہے کہ جب اس کا طلب کرنے والا نہ آئے تو تم اسے خرچ کر ڈالو۔
This hadith has been narrated on the authority of Rabi'a b. Abu Abd al-Rahman with the same chain of transmitters but with this addition: "There came a person to Allah's Messenger (may peace be upon him) while I was with him, and he asked him about picking up of a stray article, and he said: When none comes to demand it, then spend that."
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ الْأَوْدِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُا أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَاحْمَارَّ وَجْهُهُ وَجَبِينُهُ وَغَضِبَ وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا کَانَتْ وَدِيعَةً عِنْدَکَ-
احمد بن عثمان، ابن حکیم الاودی، خالد بن مخلد، سلیمان ابن بلال، ربیعة ابن ابی عبدالرحمن، یزید مولی منبعث حضرت زید بن جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا پھر آگے اسی طرح حدیث نقل کی سوائے اس کے اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سرخ ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بعد یہ بھی زائد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر ایک سال تک اعلان کرو اور اگر اس کا مالک نہ آئے تو پھر وہ چیز تیرے پاس امانت ہو گی۔
Zaid b. Khalid al-Juhani reported. There came to Allah's Messenger (may peace be upon him) a person, the rest of the hadith is the same but with the variation (of these words): His face became red, his forehead too, and he felt annoyed; and made an addition after the words: He should make announcement of that for a year, and if its owner does not turn up, then it is a trust with you.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ فَقَالَ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ تَعْرِفْ فَاسْتَنْفِقْهَا وَلْتَکُنْ وَدِيعَةً عِنْدَکَ فَإِنْ جَائَ طَالِبُهَا يَوْمًا مِنْ الدَّهْرِ فَأَدِّهَا إِلَيْهِ وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَائَهَا وَسِقَائَهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَجِدَهَا رَبُّهَا وَسَأَلَهُ عَنْ الشَّاةِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ-
عبداللہ بن مسلمة بن قعنب، سلیمان ابن بلال، یحیی بن سعید، یزید مولی منعبث حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے یا چاندی کے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس تھیلی کے باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان کو یاد رکھو پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرو پھر اگر کوئی اسے نہ پہچانے تو تو اس کو خرچ کر ڈال لیکن یہ تیرے پاس امانت ہوگی پھر اگر کسی زمانے کے کسی دن اس کا متلاشی آ جائے تو تو اسے اس کو واپس کر دے اور اس آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اس اونٹ سے کیا غرض اسے چھوڑ کیونکہ اس کی جوتی اور اس کی مشک اس کے ساتھ ہے وہ پانی پر جائے گا اور درخت کے پتے کھائے گا یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پا لے گا اور پھر اس آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکری کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اسے پکڑ لے کیونکہ وہ بکری تیرے لئے یا تیرے بھائی کے لئے ہے یا بھیڑیئے کے لئے ہے۔
Zaid b. Khalid al-Juhani, the Companion ot Allah's Messenger (may peace be upon him), said that Allah's Messenger (may peace be upon him) was asked about the picking up of stray gold or silver, whereupon he said: Recognise well the strap and the bag (containing) that and then make an announcement regarding that for one year, but if none recognises it, then spend that and it would be a trust with you; and if someone comes one day to make demand of that, then pay that to him. He (the inquirer) asked about the lost camel, whereupon he said: You have nothing to do with that. Leave that alone, for it has feet and also a leather bag, it drinks water, and eats (the leaves) of the trees. He asked him about sheep, whereupon he said: Take it, it is for you, or for your brother, or for the wolf.
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَرَبِيعَةُ الرَّأْيِ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ زَادَ رَبِيعَةُ فَغَضِبَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَعَدَدَهَا وَوِکَائَهَا فَأَعْطِهَا إِيَّاهُ وَإِلَّا فَهِيَ لَکَ-
اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال، حماد بن سلمہ، یحیی بن سعید، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گم شدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا ربیعہ کی حدیث میں یہ زائد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک سرخ ہو گئے اور اس میں یہ بھی زائد ہے کہ اگر اس کا مالک آ جائے تو اس کے تھیلے کو اور اس کے عدد کو پہچان لے تو وہ اسے دے دو ورنہ وہ تیرے لئے ہے۔
Zaid b. Khalid al-Juhani reported: A person asked Allah's Apostle (may peace be upon him) about a lost camel; Rabi'a made this addition: "He (the Holy Prophet) was so much annoyed that his cheeks became red." The rest of the hadith is the same. He (the narrator) made this addition: "If its (that of the article) owner comes and he recognises the bag (which contained it) and its number, and the strap, then give that to them, but if not, then it is for you."
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ تُعْتَرَفْ فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا ثُمَّ کُلْهَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ-
ابوالطاہر احمد بن عمرو بن سرح، عبداللہ بن وہب، ضحاک بن عثمان بن ابی النضر، بسر بن سعید، حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کا اعلان کر پھر اگر وہ چیز نہ پہچانی جائے تو اس تھیلے اور اس کے باندھنے کی ڈوری کو یاد رکھ پھر اس کو کھا لے اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے وہ چیز ادا کر دو۔
asked about picking up of stray things, whereupon he said: Make announcement of that Zaid b. Khalid al-Juhani reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) was for one year, but if it is not recognised (by the owner), then recognise its bag and strap, then eat it; and if its owner comes, then give that to him. This hadith has been narrated on the authority of Al-Dahhak b. Uthman with the same chain of transmitters but with a slight variation of words.
حَدَّثَنِيهِ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَإِنْ اعْتُرِفَتْ فَأَدِّهَا وَإِلَّا فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا وَعَدَدَهَا-
اسحاق بن منصور، ابوبکر الحنفی، حضرت ضحاک بن عثمان ان سندوں کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور اس میں فرماتے ہیں کہ اگر وہ چیز پہچان لی جائے تو اسے ادا کر ورنہ اس تھیلے اور اس کے باندھنے کی ڈوری اور اس کے عدد کو یاد رکھو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ غَازِينَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا فَأَخَذْتُهُ فَقَالَا لِي دَعْهُ فَقُلْتُ لَا وَلَکِنِّي أُعَرِّفُهُ فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ قَالَ فَأَبَيْتُ عَلَيْهِمَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ غَزَاتِنَا قُضِيَ لِي أَنِّي حَجَجْتُ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ فَأَخْبَرْتُهُ بِشَأْنِ السَّوْطِ وَبِقَوْلِهِمَا فَقَالَ إِنِّي وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا قَالَ فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا فَقَالَ احْفَظْ عَدَدَهَا وَوِعَائَهَا وَوِکَائَهَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا فَاسْتَمْتَعْتُ بِهَا فَلَقِيتُهُ بَعْدَ ذَلِکَ بِمَکَّةَ فَقَالَ لَا أَدْرِي بِثَلَاثَةِ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلٍ وَاحِدٍ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبة، ابوبکر بن نافع، غندر، شعبہ، سلمہ بن کہیل، حضرت سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن غفلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت زید بن صوحان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سلمان بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جہاد کرنے کی غرض سے نکلے تو میں نے ایک چابک پڑا ہوا پایا تو میں نے اسے پکڑ لیا مجھ سے کہا کہ اسے چھوڑ دو میں نے کہا لیکن میں اس کا اعلان کروں گا تو اگر اس کا مالک آ گیا تو ٹھیک ورنہ میں اس سے فائدہ اٹھاؤں گا حضرت سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن غفلہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ساتھیوں کی بات کا انکار کر دیا اور جب ہم جہاد سے واپس لوٹے تو میرے لئے فیصلہ کیا گیا کہ میں حج کروں اور پھر میں مدینہ آیا تو میری ملاقات حضرت ابی بن کعب سے ہوئی میں نے ان کو چابک اٹھانے کی خبر دی اور میں نے ان کو اپنے ساتھیوں کی بات سے آگاہ کیا تو حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں مجھے ایک تھیلی ملی تھی جس میں سو دینار تھے میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کا اعلان کرو تو جب اس کا پہچاننے والا کوئی نہ آیا تو میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کا اعلان کرو تو جب میں نے اس کا پہچاننے والا کوئی نہ پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی گنتی کو اور اس تھیلی اور اس باندھنے کی ڈوری کی پہچان کو یاد رکھو تو اگر اس کا مالک آگیا تو ٹھیک ورنہ تم اس سے فائدہ حاصل کرنا پھر میں نے اس سے فائدہ حاصل کیا پھر اس کے بعد مکہ میں میں حضرت ابی بن کعب سے ملا تو انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ تین سال یا ایک سال تھا۔
Salama b. Kuhail reported: I heard Sowaid b. Ghafala say: I went out, and also Zaid b. Suhan and Salman b. Rabi'a for Jihad, and I found a whip and took it up. They said to me: Leave it. I said: No, but I will make announcement of it and if its owner comes (then I will return that), otherwise I will use it, and I refused them. When we returned from Jihad, by a good fortune for me, I performed Pilgrimage. I came to Medina and met Ubayy b. Ka'b, and related to him the affair of the whip and their opinion (the opinion of Zaid b. Suhan and Salman b. Rabi'a) about it (i. e. I should throw it). Thereupon he said: I found a money bag during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him) which contained one hundred dinars. I came to him along with it, and he said: Make an announcement of it for one year; so I announced it, but did not find anyone who could (claim it after) recognising it. I again came to him and he said: Make announcement for one year. So I made announcement of it, but I found none who could recognise it. I came to him he said: Make announcement of it for one year. I made announcement of that but did not find one who could recognise it, whereupon he said: Preserve (in your mind) its number, its bag and its strap, and if its owner comes (then return that to him), otherwise make use of it. So I made use of that. I (Shu'ba) met him (Salama b. Kuhail) after this in Mecca, and he said: I do not know whether he said three years or one year.
و حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ أَوْ أَخْبَرَ الْقَوْمَ وَأَنَا فِيهِمْ قَالَ سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ إِلَی قَوْلِهِ فَاسْتَمْتَعْتُ بِهَا قَالَ شُعْبَةُ فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ عَشْرِ سِنِينَ يَقُولُ عَرَّفَهَا عَامًا وَاحِدًا-
عبدالرحمن بن بشر، بہز، شعبہ، سلمہ بن کہیل، حضرت سوید بن غفلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت زید بن صوحان اور حضرت سلمان بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ نکلا تو میں نے ایک چابک پایا باقی حدیث اسی طرح ہے شعبہ کہتے ہیں کہ دس سال کے بعد میں نے ان سے سنا وہ فرماتے تھے کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔
Shu'ba reported: Salama b. Kuhail informed me or he informed people and I was among them. He said: I heard Sawaid b. Ghafala who reported: I went out along with Zaid b. Suhan and Salman b. Rabi'a, and found a whip, the rest of the hadith is the same up to the words: "I made use of that." Shu'ba said: I heard him say after ten years, that he made an announcement of it for one year.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ کُلُّ هَؤُلَائِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ وَفِي حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ إِلَّا حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِ عَامَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ وَزَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ يُخْبِرُکَ بِعَدَدِهَا وَوِعَائِهَا وَوِکَائِهَا فَأَعْطِهَا إِيَّاهُ وَزَادَ سُفْيَانُ فِي رِوَايَةِ وَکِيعٍ وَإِلَّا فَهِيَ کَسَبِيلِ مَالِکَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا-
قتیبہ بن سعید، جریر، الاعمش، ابوبکر ابن ابی شیبہ، وکیع، ابن نمیر، ابی جمیعا، سفیان، محمد بن حاتم، عبداللہ بن جعفر رقی، صاحب مسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی حدیث کی مختلف سندیں بیان کی ہیں حماد بن سلمہ کی روایت ہے کہ دو سال یا تین سال تک اعلان کا ذکر ہے اور اس کے علاوہ باقی روایات میں تین سال تک اعلان کرنے کا ذکر ہے باقی حدیث مبارکہ اسی طرح سے ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Salama b. Kuhail through different chains of transmitters. In their ahadith, it is three years, except in the hadith of Hammid b. Salama it is two years or three years. In the hadith transmitted on the authority of Sufyan and Zaid b. Abu Unaisa and Hammid b. Salama (the words are): "If someone comes and informs you about the number (of articles) of the bag and the straps, then give that to him." Sufyan has made this addition in the narration of Waki': "Otherwise it is like your property." And in the narration of Ibn Numair the words are: "Otherwise make use of that."