ایام عید میں ایسا کھیل کھیلنے کی اجازت کے بیان میں کہ جس میں گناہ نہ ہو ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو بَکْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِکَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور میرے پاس دو انصاری لڑکیاں یوم بعاث کا واقعہ جو انصار نے نظم کیا تھا گا رہی تھیں اور وہ پیشہ ور گوین نہ تھیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا شیطان کی تان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں؟ اور یہ عید کا دن تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر قوم کے لئے عید ہوتی ہے اور یہ ہماری خوشی کا دن ہے۔
'A'isha reported: Abu Bakr came to see me and I had two girls with me from among the girls of the Ansar and they were singing what the Ansar recited to one another at the Battle of Bu'ath. They were not, however, singing girls. Upon this Abu Bakr said: What! (the playing of) this wind instrument of Satan in the house of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and this too on 'Id day? Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Abu Bakr, every people have a festival and it is our festival (so let them play on).
حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِيهِ جَارِيَتَانِ تَلْعَبَانِ بِدُفٍّ-
یحیی بن یحیی، ابوکریب، ابومعاویہ، ہشام اسی حدیث کی دوسری سند نقل کی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ لڑکیاں دف بجا رہی تھیں۔
This hadith has been narrated by Hisham with the same chain of transmitters, but there the words are:" Two girls were playing upon a tambourine."
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًی تُغَنِّيَانِ وَتَضْرِبَانِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّی بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَکْرٍ فَکَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ عَنْهُ وَقَالَ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَقَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ وَأَنَا جَارِيَةٌ فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْعَرِبَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ-
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو، ابن شہاب، عروة، عائشہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس ایام منی میں دو لڑکیاں گا رہی تھیں اور دف بجاتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر مبارک کو ڈھانپ رکھا تھا، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں کو جھڑکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا ہٹا کر فرمایا : اے ابوبکر ان کو چھوڑ دے یہ عید کے ایام ہیں، اور فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ نے مجھے چھپایا ہوا تھا اور میں حبشیوں کا کھیل دیکھ رہی تھی اور میں لڑکی تھی تم اندازہ لگاؤ جو کم سن لڑکی کھیل تماشے کی طلبگار ہو وہ کتنی دیر تک تماشا دیکھے گی۔
'A'isha reported that Abu Bakr came to her and there were with her two girls on Adha days who were singing and beating the tambourine and the Messenger of Allah (may peace be upon him) had wrapped himself with his mantle. Abu Bakr scolded them. The Messenger of Allah (may peace he upon him) uncovered (his face) and said: Abu Bakr, leave them alone for these are the days of 'Id. And 'A'isha said: I recapitulate to my mind the fact that once the Messenger of Allah (may peace be upon him) screened me with his mantle and I saw the sports of the Abyssinians, and I was only a girl, and so you can well imagine how a girl of tender age is fond of watching the sport.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ عَلَی بَابِ حُجْرَتِي وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ لِکَيْ أَنْظُرَ إِلَی لَعِبِهِمْ ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِي حَتَّی أَکُونَ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ حَرِيصَةً عَلَی اللَّهْوِ-
ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروة بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ میرے حجرے کے دروازہ پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے نیزوں کے ساتھ رسول اللہ کی مسجد میں کھیل رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنی چادر میں چھپالیا تاکہ میں ان کی کھیل کود دیکھوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری وجہ سے کھڑے رہے یہاں تک کہ میں خود واپس چلی گئی تم اندازہ لگاؤ کہ کم سن کھیل کود پر حریص لڑکی کتنی دیر تک کھڑی رہ سکتی ہے؟
'A'isha reported: By Allah, I remember the Messenger of Allah (may peace be upon him) standing on the door of my apartment screening me with his mantle enabling me to see the sport of the Abyssinians as they played with their daggers in the mosque of the Messenger of Allah (may peace be upon him). He (the Holy Prophet) kept standing for my sake till I was satiated and then I went back; and thus you can well imagine how long a girl tender of age who is fond of sports (could have watched it).
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَائِ بُعَاثٍ فَاضْطَجَعَ عَلَی الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا وَکَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَائَهُ خَدِّي عَلَی خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ دُونَکُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّی إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُکِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبِي-
ہارون بن سعید ایلی، یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، عمرو، محمد بن عبدالرحمن، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں میدان بعاث کے اشعار گا رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ پھیر لیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے نے ان کو جھڑک دیا اور فرمایا شیطان کا باجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : چھوڑ دو! جب ابوبکر غافل ہوئے تو میں نے ان کو آنکھ سے اشارہ کیا تو وہ چلی گئیں اور عید کا دن تھا اور حبشی ڈھالوں اور نیزوں سے کھیل رہے تھے پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود ہی فرمایا تم ان کو دیکھنا چاہتی ہو؟ فرماتی ہیں جی ہاں، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا اور میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخسار پر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے اے بنی ارفدہ! کھیل میں مشغول رہو یہاں تک کہ میرا جی بھر گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کافی ہے تیرے لئے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا چلی جاؤ۔
'A'isha reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) came (in my apartment) while there were two girls with me singing the song of the Battle of Bu'ath. He lay down on the bed and turned away his face. Then came Abu Bakr and he scolded me and said: Oh! this musical instrument of the devil in the house of the Messenger of Allah (may peace be upon him)! The Messenger of Allah (may peace be upon him) turned towards him and said: Leave them alone. And when he (the Holy Prophet) became inattentive, I hinted them and they went out, and it was the day of 'Id and negroes were playing with shields and spears. (I do not remember) whether I asked the Messenger of Allah (may peace be upon him) or whether he said to me if I desired to see (that sport). I said: Yes. I stood behind him with his face parallel to my face, and he said: O Banu Arfada, be busy (in your sports) till I was satiated. He said (to me): Is that enough? I said: Yes. Upon this he asked me to go.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَ حَبَشٌ يَزْفِنُونَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي الْمَسْجِدِ فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُ رَأْسِي عَلَی مَنْکِبِهِ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی لَعِبِهِمْ حَتَّی کُنْتُ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ عَنْ النَّظَرِ إِلَيْهِمْ-
زہیر بن حرب، جریر، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حبشی عید کے دن مسجد میں آکر کھیلنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلوایا میں نے اپنا سر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شانہ مبارک پر رکھا اور میں نے ان کے کھیل کی طرف دیکھنا شروع کیا یہاں تک کہ خود ہی جب ان کو دیکھنے سے میرا جی بھر گیا تو واپس آگئی۔
'A'isha reported that some Abyssinians came and gave a demonstration of armed fight on the 'Id day in the mosque. The Apostle of Allah (may peace be upon him) invited me (to see that fight). I placed my head on his shoulder and began to see their sport till it was I who turned away from watching them.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّائَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ کِلَاهُمَا عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْکُرَا فِي الْمَسْجِدِ-
یحیی بن یحیی، یحیی بن زکریا بن ابی زائدہ، ح، ابن نمیر، محمد بن بشر دوسری سند ذکر کی ہے لیکن اس میں مسجد کا ذکر نہیں۔
This hadith has been narrated by Hisham with the same chain of transmitters but (the narrators) did not make mention of the mosque.
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ وَعُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کُلُّهُمْ عَنْ أَبِي عَاصِمٍ وَاللَّفْظُ لِعُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّهَا قَالَتْ لِلَعَّابِينَ وَدِدْتُ أَنِّي أَرَاهُمْ قَالَتْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ عَلَی الْبَابِ أَنْظُرُ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ عَطَائٌ فُرْسٌ أَوْ حَبَشٌ قَالَ وَقَالَ لِي ابْنُ عَتِيقٍ بَلْ حَبَشٌ-
ابراہیم بن دینار، عقبہ بن مکرم، عبد بن حمید، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے کھیلنے والوں کا کھیل دیکھنے کا ارادہ کیا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کھڑے ہوگئے اور میں دروازے پر کھڑی ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھوں اور کانوں کے درمیان سے ان کو مسجد میں کھیلتے ہوئے دیکھتی رہی، عطا کہتے ہیں کہ وہ فارسی یا حبشی تھے ابن عتیق نے مجھے بتایا کہ وہ حبشی تھے۔
'A'isha said that she sent a message to the players (of this armed fight) saying: I like to see them (fighting). She further said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) stood up and I stood at the door (behind him) and saw (this fight) between his ears and his shoulders they played in the mosque. 'Ata' (one of the narrators) said: Were they Persians or Abyssinians? Ibn 'Atiq told me they were Abyssinians.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ إِذْ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَهْوَی إِلَی الْحَصْبَائِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُمْ يَا عُمَرُ-
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اپنے نیزوں سے کھیل رہے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ہوئے تو کنکریوں کی طرف جھکے تاکہ ان کے ساتھ ان کو ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمر! ان کو چھوڑ دے۔
Abu Huraira reported: While the Abyssinians were busy playing with their arms in the presence of the Messenger of Allah (may peace be upon him) 'Umar b. Khattab came there. He bent down to take up pebbles to throw at them (in order to make them go off). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said to him: 'Umar, leave them alone.