اگر ابن آ دم کے پاس جنگل کی دو وادیاں ہوں تو بھی وہ تیسری کا طلبگار ہوتا ہے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَی وَادِيًا ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَی مَنْ تَابَ-
یحیی بن یحیی، سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر ابن آدم کے لیے دو وادیاں مال کی بھری ہوئی ہوں تب بھی وہ تیسری وادی کی تلاش کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ سوائے مٹی کے کوئی نہیں بھر سکتا اور اللہ اسی پر رجوع فرماتے ہیں جو توبہ کرتا ہے۔
Anas reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If the son of Adam were to possess two valleys of riches, he would long for the third one. And the stomach of the son of Adam is not filled but with dust. And Allah returns to him who repents.
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَلَا أَدْرِي أَشَيْئٌ أُنْزِلَ أَمْ شَيْئٌ کَانَ يَقُولُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ-
ابن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے اور میں نہیں جانتا یہ بات اتری تھی یا آپ خود فرماتے تھے باقی حدیث ابوعوانہ کی طرح ہے۔
Anas b. Malik reported: I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying this, but I do not know whether this thing was revealed to him or not, but he said no.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنَّ لَهُ وَادِيًا آخَرَ وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَی مَنْ تَابَ-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر ابن آدم کے لیے سونے کی ایک وادی ہو تب بھی دوسری وادی کی خواہش کرے گا۔ اور اس کا منہ مٹی ہی بھرے گی اور اللہ تعالیٰ رجوع کرنے والے ہی پر رجوع فرماتے ہیں۔
Anas b. Malik reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If there were two valleys of gold for the son of Adam, he would long for another one, and his mouth will not be filled but with dust, and Allah returns to him who repents.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ مِلْئَ وَادٍ مَالًا لَأَحَبَّ أَنْ يَکُونَ إِلَيْهِ مِثْلُهُ وَلَا يَمْلَأُ نَفْسَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَی مَنْ تَابَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَا أَدْرِي أَمِنْ الْقُرْآنِ هُوَ أَمْ لَا وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ قَالَ فَلَا أَدْرِي أَمِنْ الْقُرْآنِ لَمْ يَذْکُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ-
زہیر بن حرب، ہارون بن عبد اللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے اگر ابن آدم کے لئے وادی بھر مال ہو تو بھی وہ پسند کرے گا کہ اس کی مثل اور ہو اور ابن آدم کا جی سوائے مٹی کے کسی چیز سے نہیں بھرتا اور اللہ اسی پر رجوع فرماتے ہیں جو توبہ کرتا ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ قرآن سے ہے یا نہیں اور زہیر کی روایت میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام ذکر نہیں کیا گیا۔
Ibn Abbas reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If there were for the son of Adam a valley full of riches, he would long to possess another one like it. And Ibn Adam does not feel satiated but with dust. And Allah returns to him who returns (to HiM). Ibn Abbas said: I do not know whether it is from the Qur'an or not; and in the narration transmitted by Zuhair it was said: I do not know whether it is from the Qur'an, and he made no mention of Ibn Abbas.
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ إِلَی قُرَّائِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ ثَلَاثُ مِائَةِ رَجُلٍ قَدْ قَرَئُوا الْقُرْآنَ فَقَالَ أَنْتُمْ خِيَارُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ وَقُرَّاؤُهُمْ فَاتْلُوهُ وَلَا يَطُولَنَّ عَلَيْکُمْ الْأَمَدُ فَتَقْسُوَ قُلُوبُکُمْ کَمَا قَسَتْ قُلُوبُ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ وَإِنَّا کُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً کُنَّا نُشَبِّهُهَا فِي الطُّولِ وَالشِّدَّةِ بِبَرَائَةَ فَأُنْسِيتُهَا غَيْرَ أَنِّي قَدْ حَفِظْتُ مِنْهَا لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَی وَادِيًا ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَکُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً کُنَّا نُشَبِّهُهَا بِإِحْدَی الْمُسَبِّحَاتِ فَأُنْسِيتُهَا غَيْرَ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْهَا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ فَتُکْتَبُ شَهَادَةً فِي أَعْنَاقِکُمْ فَتُسْأَلُونَ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
سوید بن سعید، علی بن مسہر، حضرت ابوالاسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اہل بصرہ کے قراء کی طرف بھیجا گیا آپ ان کے پاس پہنچے تو تین سو فارسیوں نے قرآن پڑھا تو آپ نے فرمایا کہ تم اہل بصرہ کے سب لوگوں سے افضل ہو اور ان کے قاری ہو تو تم ان کو قرآن پڑھاؤ اور بہت مدت تک تم تلاوت قرآن پڑھاؤ اور بہت مدت تک تم تلاوت قرآن سے غافل نہ ہوا کرو ورنہ تمہارے دل اسی طرح سخت ہو جائیں گے جس طرح تم سے پہلے لوگوں کے ہو گئے تھے اور ہم ایک سورت پڑھتے تھے جو لمبائی میں اور سخت وعیدات میں سورت برات کے برابر تھی پھر میں سوائے اس آیت کے سب بھول گیا (لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ) کہ اگر ابن آدم کے لئے مال کے دو میدان ہوں تو بھی وہ تیسرا میدان طلب کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ سوائے مٹی کے کوئی نہیں بھر سکتا اور ہم ایک سورت اور پڑھتے تھے جس کو ہم مسبحات میں سے ایک سورت کے برابر جانتے تھے میں اس کو بھول گیا سوائے اس کے کہ اس میں سے میں نے (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ) 61۔ الصف : 2) کو یاد رکھا ہے یعنی اے ایمان والوں وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں تو تمہاری گردنوں میں شہادت کے طور پر لکھ دی جاتی ہے قیامت کے دن تم سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔
Abu Harb b. Abu al-Aswad reported on the authority of his father that Abu Musa al-Ash'ari sent for the reciters of Basra. They came to him and they were three hundred in number. They recited the Qur'an and he said: You are the best among the inhabitants of Basra, for you are the reciters among them. So continue to recite it. (But bear in mind) that your reciting for a long time may not harden your hearts as were hardened the hearts of those before you. We used to recite a surah which resembled in length and severity to (Surah) Bara'at. I have, however, forgotten it with the exception of this which I remember out of it: "If there were two valleys full of riches, for the son of Adam, he would long for a third valley, and nothing would fill the stomach of the son of Adam but dust." And we used so recite a surah which resembled one of the surahs of Musabbihat, and I have forgotten it, but remember (this much) out of it: "Oh people who believe, why do you say that which you do not practise" (lxi 2.) and "that is recorded in your necks as a witness (against you) and you would be asked about it on the Day of Resurrection" (xvii. 13).