اپنے مولی کے علاوہ کے لئے کسی دوسرے کو مولی بنانے کی حرمت کے بیان میں

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا کَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی کُلِّ بَطْنٍ عُقُولَهُ ثُمَّ کَتَبَ أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُتَوَالَی مَوْلَی رَجُلٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ ثُمَّ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ لَعَنَ فِي صَحِيفَتِهِ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لکھا کہ ہر قبیلہ پر اس کی دیت واجب ہوگی پھر تحریر فرمایا کہ کسی مسلمان کے لئے حلال وجائز نہیں کہ دوسرے مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کے آزاد کردہ غلام کا مولی بن جائے راوی کہتے ہیں کہ پھر مجھے خبر دی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی کتاب میں ایسا کرنے والوں پر لعنت فرمائی۔
Jabir b. Abdullah (Allah be pleased with them) reported that sAllah's Apostle (may peace be upon him) made it obligatory for every tribe (the payment) of blood-wit; he then also made it explicit that it is not permissible for a Muslim to make himself the ally (of the slave emancipated by another) Muslim without his permission. He (the narrator further added): I was informed that he (the Holy Prophet) cursed the one who did that (and it was recorded) in his Sahifa (in a document).
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَلَّی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ-
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن عبدالرحمن قاری، سہیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو آدمی کسی قوم کی اجازت کے بغیر اس کے غلام کا مولیٰ بن جائے تو اسپر اللہ اور فرشتوں کی لعنت ہے اس کا نفل قبول ہوگا نہ فرض۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who takes anyone as his ally without the consent of his previous master, there will be the curse of Allah and that of His angels upon him, and neither, any obligatory act of his nor the supererogatory one will be accepted (by Allah).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَلَّی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی جعفی، زائدہ، سلیمان، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی قول کی اجازت کے بغیر ان کے آزاد کردہ غلام کا مولی بن جائے اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اس کا قیامت کے دن نہ کوئی نفل قبول ہوگا نہ فرض
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: He who took the freed slave as his ally without the consent of his previous master, there is upon him the curse of Allah and that of His angels and that of the whole mankind, and there will not be accepted from him his obligatory acts or supererogatory acts on the Day of Resurrection.
و حَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَمَنْ وَالَی غَيْرَ مَوَالِيهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ-
ابراہیم بن دینار، عبیداللہ بن موسی، شیبان، حضرت اعمش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اسی سند کے ساتھ یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں مَنْ تَوَلّٰی کی بجائے مَنْ وَالَی کے الفاظ ہیں۔
This hadith is narrated through the same chain of transmitters, but with a slight change of words.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا کِتَابَ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ قَالَ وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ فَقَدْ کَذَبَ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَأَشْيَائُ مِنْ الْجِرَاحَاتِ وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَی ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ وَمَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ انْتَمَی إِلَی غَيْرِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا-
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، حضرت ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ دیا تو فرمایا جس نے یہ گمان کیا کہ ہمارے پاس کوئی کتاب اللہ کی اس کتاب کے علاوہ ہے جس کو ہم پڑھتے ہیں اور وہ کتاب ان کی تلوار کی میان میں لٹکی ہوئی تھی تو اس نے جھوٹ کہا اس میں اونٹوں کی عمروں اور زخموں کی دیات کا ذکر ہے اور مزید اس میں یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ مقام عیر سے لے کر ثورِ حرم تک ہے پس جو مدینہ میں کوئی بدعت نکالے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اس کی طرف سے قیامت کے دن نہ کوئی فرض قبول ہوگا نہ کوئی نفل اور مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے ایک ان میں سے ادنی مسلمان بھی ذمہ لے سکتا ہے اور جس نے اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف کی یا اپنے مولی کے کسی اور کی طرف نسبت کی تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اللہ تعالیٰ اس کا قیامت کے دن نہ کوئی فرض قبول کرے گا نہ نفل۔
Ibrahim al-Taimi reported on the authority of his father: 'Ali b. Abu Talib (Allah be pleased with him) addressed us and said: He who thinks that we (the members os the Prophet's family) read anything else besides the Book of Allah and this Sahifa (and he said that Sahifa was tied to the scabbard of the sword) tells a lie. (This Sahifa) contains (problems) pertaining to the ages of the camels and (the recompense) of the injuries, and it also records the words of the Prophet (may peace be upon him): Medina is a sacred territory from 'Ayr to Thaur (it is most probably Uhud). He who innovates (an act or practice) or gives protection to an innovator, there is a curse of Allah and that of His angels and that of the whole humanity upon him. Allah will not accept from him (as a recompense) any obligatory act or supererogatory act, and the responsibility of the Muslims is a joint responsibility; even the lowest in rank can undertake the responsibility (on behalf of others), and he who claims anyone else as his father besides his own father or makes one his ally other than the one (who freed him), there is a curse of Allah. that of His angels and that of the wholemankind upon him. Allah will not accept the obligatory act of the supererogatery act (as a recompense) from him.