اونٹ کی گردن میں تانت کے قلادہ ڈالنے کی کراہت کے بیان میں ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ قَالَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ لَا يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلَادَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلَادَةٌ إِلَّا قُطِعَتْ قَالَ مَالِکٌ أُرَی ذَلِکَ مِنْ الْعَيْنِ-
یحیی بن یحیی، مالک عبداللہ بن ابوبکر عباد بن تمیم حضرت ابوبشیر انصاری خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض سفروں میں سے کسی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نمائندہ بھیجا حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابوبکر کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ لوگ اپنی اپنی سونے کی جگہوں پر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی آدمی کسی اونٹ کی گردن میں کوئی تانت کا قلادہ یا ہار نہ ڈالے سوائے اس کے کہ اسے کاٹ دیا جائے امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ ہے کہ وہ اس طرح نظر لگنے کی وجہ سے کرتے تھے۔
Abu Bashir Ansari reported that he had had (the opportunity of accompanying Allah's Messenger (may peace be upon him) in some of his journeys. Allah's Messenger (may peace be upon him) sent one of his messengers 'Abdullah b Abi Bakr said: I think he said (these words) when the people were at the places of rest: No necklace of strings be left on the necks of the camels or the necklace kept unbroken. Imam Malik said: To my mind (this practice) of wearing necklace round the necks of camels or animals was because of the fact that they (wanted to save them) from the influence of the evil eye.