اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ عَامِرٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ کَانَ يَسِيرُ عَلَی جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا فَأَرَادَ أَنْ يُسَيِّبَهُ قَالَ فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا لِي وَضَرَبَهُ فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ قَالَ بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ قُلْتُ لَا ثُمَّ قَالَ بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ وَاسْتَثْنَيْتُ عَلَيْهِ حُمْلَانَهُ إِلَی أَهْلِي فَلَمَّا بَلَغْتُ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ فَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَقَالَ أَتُرَانِي مَاکَسْتُکَ لِآخُذَ جَمَلَکَ خُذْ جَمَلَکَ وَدَرَاهِمَکَ فَهُوَ لَکَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زکریا، عامر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے ایک اونٹ پر سفر کر رہے تھے وہ چلتے چلتے تھک گیا انہوں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ کیا کہتے ہیں مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے دعا کی اور اونٹ کو مارا تو وہ ایسے چلنے لگا کہ اس جیسا کبھی نہ چلا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے مجھے ایک اوقیہ پر بیچ دو میں نے کہا نہیں پھر فرمایا اس کو مجھے فروخت کر دو تو میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک اوقیہ پر فروخت کردیا اور اس پر سوار ہو کر اپنے اہل وعیال تک جانے کا استثناء کیا جب میں پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وہ اونٹ لے کر حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت نقد ادا کر دی پھر میں واپس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا کیا تم نے یہ خیال کیا ہے کہ میں نے تم سے کم قیمت لگوائی ہے تاکہ تجھ سے تیرا اونٹ لے لوں اپنا اونٹ بھی لے جا اور دراہم بھی تیرے ہیں۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that he was travelling on his camel which had grown jaded, and he decided to let it off. When Allah's Apostle (may peace be upon him) met him and prayed for him and struck it, so it trotted as it had never trotted before. He said: Sell it to me for an 'uqaya. I said: No. He again said: Sell it to me. So I sold it to him for an 'uqaya, but made the stipulation that I should be allowed to ride back to my family. Then when I came to (my place) I took the camel to him and he paid me its price in ready money. I then went back and he sent: (someone) behind me (and as I came) he said: Do you see that I asked you to reduce price for buying your camel. Take your camel and your coins; these are yours.
و حَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ عَامِرٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ-
علی بن خشرم، عیسیٰ ابن یونس، زکریا، عامر، جابر بن عبداللہ اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Jabir through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاحَقَ بِي وَتَحْتِي نَاضِحٌ لِي قَدْ أَعْيَا وَلَا يَکَادُ يَسِيرُ قَالَ فَقَالَ لِي مَا لِبَعِيرِکَ قَالَ قُلْتُ عَلِيلٌ قَالَ فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَيْ الْإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ قَالَ فَقَالَ لِي کَيْفَ تَرَی بَعِيرَکَ قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَکَتُکَ قَالَ أَفَتَبِيعُنِيهِ فَاسْتَحْيَيْتُ وَلَمْ يَکُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرُهُ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَی أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّی أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَرُوسٌ فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَی الْمَدِينَةِ حَتَّی انْتَهَيْتُ فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنْ الْبَعِيرِ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلَامَنِي فِيهِ قَالَ وَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ مَا تَزَوَّجْتَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا فَقُلْتُ لَهُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا قَالَ أَفَلَا تَزَوَّجْتَ بِکْرًا تُلَاعِبُکَ وَتُلَاعِبُهَا فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي أَوْ اسْتُشْهِدَ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ فَکَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ إِلَيْهِنَّ مِثْلَهُنَّ فَلَا تُؤَدِّبُهُنَّ وَلَا تَقُومُ عَلَيْهِنَّ فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْبَعِيرِ فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَيَّ-
عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، مغیرہ، شعبی، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے ملے اور میری سواری پانی لانے والا ایک اونٹ تھا جو تھک گیا اور چلنے سے عاجز آ گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا تیرے اونٹ کو کیا ہوگیا میں نے عرض کیا بیمار ہوگیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیچھے ہوئے اور اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لئے دعا کی پھر وہ ہمیشہ سب اونٹوں سے آگے ہی چلتا رہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے کہا اب اپنے اونٹ کو تو کیسا خیال کرتا ہے میں نے عرض کیا بہت اچھا تحقیق اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت پہنچی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اسے مجھے فروخت کرتا ہے میں نے شرم کی اور میرے پاس اس اونٹ کے علاوہ کوئی دوسرا پانی لانے والا نہ تھا میں نے عرض کیا جی ہاں پھر میں نے اس شرط پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ اونٹ بیچ دیا کہ میں مدینہ کے پہنچنے تک اس پر سواری کروں گا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری نئی نئی شادی ہوئی ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اجازت دے دی میں لوگوں سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گیا جب میں پہنچا میرے ماموں نے مجھ سے اونٹ کے بارے میں پوچھا تو میں نے انہیں اس کی خبر دی جو میں کر چکا تھا تو اس نے مجھے اس بارے میں ملامت کی حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت طلب کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے کنورای سے شادی کی ہے یا بیوہ سے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے بیوہ سے شادی کی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا تو نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے والد فوت یا شہید ہو چکے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں میں نے ان کی ہم عمر لڑکی سے نکاح کرنا پسند نہ کیا جو انہیں ادب نہ سکھائے اور نہ ان کی نگرانی کرے بیوہ سے شادی میں نے اس لئے کی ہے تاکہ وہ ان کی نگرانی کرے اور ان کو ادب سکھائے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ آئے تو میں صبح صبح ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اونٹ لے کر حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی قیمت ادا کر دی اور وہ اونٹ بھی مجھے واپس کردیا۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: I went on an expedition with Allah's Messenger (may peace be upon him). He overtook me and I was on a water-carrying camel who had grown tired and did not walk (trot). He (the Holy Prophet) said to me: What is the matter with your camel? I said: It is sick. He (the Holy Prophet) stepped behind and drove it and prayed for it, and then it always moved ahead of other camels. He (then) said: How do you find your camel? I said: It is, by the grace of your prayer, all right. He said: Would you sell this (camel) to me? I felt shy (to say him," No" ) as we had no other camel for carrying water, but (later on) I said: Yes, and to I sold it to him on the condition that (I would be permitted) to ride it until I reached Madina. I said to him: Allah's Messenger, I am newly married, so I asked his permission (to go ahead of the caravan). He permitted me, and I reached Medina well in advance of other people, until I reached my destination. There my maternal uncle met me and asked me about the camel, and I told him what I had done with regard to it. He reproved me in this connection. He (Jabir) said: When I asked his permission (to go ahead of the caravan) Allah's Messenger (may peace be upon him) inquired of me whether I had married a virgin or a non-virgin. I said to him: I have married a non-virgin. He said: Why did you not marry a virgin who would have played with you and you would have played with her? I said to him: Allah's Messenger, my father died (or he fell as a martyr), and I have small sisters to (look after), so I did not like the idea that I should marry a woman who is like them and thus be not able to teach them manners and look after them properly. So I have married a non-virgin so that she should be able to look after them and teach them manners, When Allah's Messenger (may peace be upon him) came to Medina, I went to him in the morning with the camel. He paid me its price and returned that (the camel) to me.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مِنْ مَکَّةَ إِلَی الْمَدِينَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَلَّ جَمَلِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَفِيهِ ثُمَّ قَالَ لِي بِعْنِي جَمَلَکَ هَذَا قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ هُوَ لَکَ قَالَ لَا بَلْ بِعْنِيهِ قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ هُوَ لَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ بِعْنِيهِ قَالَ قُلْتُ فَإِنَّ لِرَجُلٍ عَلَيَّ أُوقِيَّةَ ذَهَبٍ فَهُوَ لَکَ بِهَا قَالَ قَدْ أَخَذْتُهُ فَتَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ أَعْطِهِ أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزِدْهُ قَالَ فَأَعْطَانِي أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزَادَنِي قِيرَاطًا قَالَ فَقُلْتُ لَا تُفَارِقُنِي زِيَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَکَانَ فِي کِيسٍ لِي فَأَخَذَهُ أَهْلُ الشَّامِ يَوْمَ الْحَرَّةِ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، سالم بن ابی جعد، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مکہ سے مدینہ کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آئے تو میرا اونٹ بیمار ہوگیا اور باقی حدیث کو اسی قصہ کے ساتھ بیان کیا اور اس حدیث میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تو اپنا یہ اونٹ مجھے فروخت کر دے؟ تو میں نے عرض کیا میرے ذمہ ایک آدمی کا ایک اوقیہ سونا قرض ہے تو یہ اس کے عوض آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے لیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے خرید لیا اور اسی اونٹ پر مدینہ چلے جانا جب میں مدینہ پہنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اسے ایک اوقیہ سونا اور کچھ زائد دے دو تو انہوں نے مجھے ایک اوقیہ سونا اور کچھ زائد دے دیا میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ زیادتی (ازراہ محبت کہا) کبھی مجھ سے جدا نہ ہوگی فرماتے ہیں کہ وہ سونا میرے پاس ایک تھیلی میں رہا حتی کہ حرہ کے دن اسے مجھ سے شام والوں نے لے لیا۔
Jabir reported: We went from Mecca to Medina with Allah's Messenger (may peace be upon him) when my camel fell ill, and the rest of the hadith is the same. (But it in also narrated in it: ) He (the Holy Prophet) said to me: Sell your camel to me. I said: No, but it is yours. He said: No. (it can't be), but sell it to me. I said: No, but, Allah's Messenger, it is yours. He said: No, it can't be, but sell it to me. I said: Then give me an 'uqaya of gold for I owe that to a person and then it would be yours. He (the Holy Prophet) said: I take it (for an 'uqiya of gold) and you reach Medina on it. As I reached Medina, Allah's Messenger (may peace be upon him) said to Bilal: Give him an 'uqiya of gold and make some extra payment too. He (Jabir) said: He gave me an 'uqiya of gold and made an addition of a qirat. He (Jabir) said: The addition made by Allah's Messenger (may peace be upon him) was with me (as a sacred trust for belssing) and lay with me in a pocket until the people of Syria took it on the Day of Harra.
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَتَخَلَّفَ نَاضِحِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ فَنَخَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِي ارْکَبْ بِاسْمِ اللَّهِ وَزَادَ أَيْضًا قَالَ فَمَا زَالَ يَزِيدُنِي وَيَقُولُ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَکَ-
ابوکامل جحدری، عبدالواحد بن زیاد، جریری، ابی نضرة، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے تو میرا اونٹ پیچھے رہ گیا اور باقی حدیث گزر چکی اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ٹھونکا دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اللہ کا نام لے کے سوار ہوجاؤ اور مزید یہ اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے زیادہ دیتے جاتے تھے اور فرماتے تھے اللہ تجھے معاف کر دے۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We were with Allah's Messenger (may peace be upon him) in a journey and my camel meant for carrying water lagged behind. The rest of the hadith is the same and it is mentioned also: Allah's Messenger (may peace be upon him) pricked it and then said to me: Ride in the name of Allah. He constantly made addition (in prayers for me) and went on saying. May Allah forgive you!
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا أَتَی عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْيَا بَعِيرِي قَالَ فَنَخَسَهُ فَوَثَبَ فَکُنْتُ بَعْدَ ذَلِکَ أَحْبِسُ خِطَامَهُ لِأَسْمَعَ حَدِيثَهُ فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ مِنْهُ بِخَمْسِ أَوَاقٍ قَالَ قُلْتُ عَلَی أَنَّ لِي ظَهْرَهُ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ وَلَکَ ظَهْرُهُ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِهِ فَزَادَنِي وُقِيَّةً ثُمَّ وَهَبَهُ لِي-
ابوربیع عتکی، حماد، ایوب، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرا اونٹ تھک چکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ایک ٹھونکا دیا تو وہ کودنے لگا اور میں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات سننے کے لئے اس کی لگام کھینچتا تھا لیکن میں اس پر قادر نہ ہو سکا آخر کار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے آملے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو مجھے فروخت کر دو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ اونٹ پانچ اوقیہ پر بیچ دیا اور عرض کی کہ مدینہ تک اس کی سواری میرے لئے ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی سواری مدینہ تک تیرے لئے ہے جب میں مدینہ آیا تو میں نے اس اونٹ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اوقیہ مجھے زیادہ دیا پھر وہ اونٹ بھی مجھے ہبہ کر دیا۔
Jabir (Allah be pleased with him) reported: My camel had grown tired as Allah's Messenger (may peace be upon him) came to me. He goaded it and it began to jump. After that I tried to restrain its rein so that I could listen to his (Prophet's) words, but I could not do that. Allah's Apostle (may peace be upon him) met me and said: Sell it to me, and I sold it for five 'uqiyas. I said: On the condition that I may use it as a ride (for going back) to Medina. He (the Holy Prophet) said: Well, you may use it as a ride up till Medina. When I came to Medina I handed over that to him and he made an addition of an uqiya (to that amount which had been agreed upon) and then presented that (camel) to me.
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ أَظُنُّهُ قَالَ غَازِيًا وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ قَالَ يَا جَابِرُ أَتَوَفَّيْتَ الثَّمَنَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَکَ الثَّمَنُ وَلَکَ الْجَمَلُ لَکَ الثَّمَنُ وَلَکَ الْجَمَلُ-
عقبہ بن مکرم عمی، یعقوب بن اسحاق، بشیربن عقبہ، ابی المتوکل ناجی، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسفار میں سے کسی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر کیا راوی کہتے ہیں میرا گمان ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا جہاد کا سفر کیا اور باقی قصہ بیان کیا اور اس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے آپ نے کہا اے جابر! کیا تو نے قیمت پوری لے لی میں نے کہا جی ہاں، آپ نے فرمایا قیمت بھی تیرے لیے اور اونٹ بھی تیرے ہی لیے ہے
Abd Mutawakkil al-Najl reported from Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) who said: I accompanied Allah's Messenger (may peace be upon him) in one of his journeys (the narrator says, he said in Jihad), and he narrated the rest of the hadith, and made this addition: He (the Holy Prophet) said: Jabir, have you received the price? I said: Yes, whereupon he said: Yours is the price as well as the camel; yours is the price as well as the camel.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا اشْتَرَی مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بِوُقِيَّتَيْنِ وَدِرْهَمٍ أَوْ دِرْهَمَيْنِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ صِرَارًا أَمَرَ بِبَقَرَةٍ فَذُبِحَتْ فَأَکَلُوا مِنْهَا فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْمَسْجِدَ فَأُصَلِّيَ رَکْعَتَيْنِ وَوَزَنَ لِي ثَمَنَ الْبَعِيرِ فَأَرْجَحَ لِي-
عبداللہ بن معاذعنبری، شعبہ، محارب، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کے مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اونٹ دو اوقیہ اور ایک یا دو درہم میں خریدا کہا جب ہم مقام صرار پر پہنچے تو آپ نے ایک گائے کے ذبح کرنے کا حکم دیا وہ ذبح کی گئی تو سب نے اس کا گوشت کھایا جب آپ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے مجھے مسجد میں آنے اور دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا اور میرے لیے اونٹ کی قیمت وزن کر دی اور زیادہ دی
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) bought a camel from me for two 'uqiyas and a dirham or two dirhams. As he reached Sirar (a village near Medina), he commanded a cow to be slaughtered and it was slaughtered, and they ate of that, and as he (the Holy Prophet) reached Medina he ordered me to go to the mosque and offer two rak'ahs of prayer, and he measured for me the price of the camel and even made an excess payment to me.
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا مُحَارِبٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِثَمَنٍ قَدْ سَمَّاهُ وَلَمْ يَذْکُرْ الْوُقِيَّتَيْنِ وَالدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ وَقَالَ أَمَرَ بِبَقَرَةٍ فَنُحِرَتْ ثُمَّ قَسَمَ لَحْمَهَا-
یحیی بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، شعبہ، محارب، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ قصہ سوائے اس کے بیان کیا کہ آپ نے مجھ سے ایک معین قیمت پر اونٹ خریدا اور دو اوقیہ اور ایک درہم یا دو درہم کا ذکر نہیں کیا اور فرمایا آپ نے ایک گائے کے نحر کرنے کا حکم دیا وہ نحر کی گئی پھر اس کا گوشت تقسیم کیا گیا۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported this narration from Allah's Apostle (may peace be upon him) but with this variation that he said: He (the Holy Prophet) bought the camel from me on a stipulated price. And he did not mention two 'uqiyas and a dirham or two dirhams, and he comanded a cow (to be slaughtered) and it was slaughtered, and he then distributed its flesh.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ قَدْ أَخَذْتُ جَمَلَکَ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ وَلَکَ ظَهْرُهُ إِلَی الْمَدِينَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی زائدہ، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تیرا اونٹ چار دینار میں لے لیا اور تیرے مدینہ تک اس کی سواری ہے
Jabir (Allah be pleased with him) reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) said to him: I have taken your camelfor four dinars, and you may ride upon it to Medina.