امارت کے طلب کرنے اور اس کی حرص کرنے سے روکنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَا تَسْأَلْ الْإِمَارَةَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ أُکِلْتَ إِلَيْهَا وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا-
شیبان بن فروخ، جریر بن حازم، حسن، حضرت عبدالرحمن بن سمرة سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا اے عبدالرحمن! امارت کا سوال مت کرنا کیونکہ اگر تجھے تیرے سوال کے بعد یہ عطا کر دی گئی تو تم اسکے سپرد کر دیے جاؤ گے اور اگر یہ تجھے مانگے بغیر عطا کی گئی تو تیری اس معاملہ میں مدد کی جائے گی۔
It has been reported on the authority of 'Abd al-Rahman b. Samura who said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said to me: 'Abd al-Rahman, do not ask for a position of authority, for if you are granted this position as a result of your asking for it, you will be left alone (without God's help to discharge the responsibilities attendant thereon), and it you are granted it without making any request for it, you will be helped (by God in the discharge of your duties).
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ ح و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يُونُسَ وَمَنْصُورٍ وَحُمَيْدٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ عَطِيَّةَ وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ کُلُّهُمْ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ-
یحیی بن یحیی، خالد بن عبد اللہ، یونس، علی بن حجر سعدی، ہشیم، یونس، منصور، حمید، ابواکامل جحدری، حماد بن زید، سماک بن عطیہ، یونس بن عبید، ہشام بن حسان، حسن، عبدالرحمن بن سمرہ، مختلف اسناد سے یہی حدیث حضرت عبدالرحمن بن سمرہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جریر کی حدیث ہی طرح روایت کی ہے۔
The same tradition has been narrated through a different chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَرَجُلَانِ مِنْ بَنِي عَمِّي فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِّرْنَا عَلَی بَعْضِ مَا وَلَّاکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ الْآخَرُ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّا وَاللَّهِ لَا نُوَلِّي عَلَی هَذَا الْعَمَلِ أَحَدًا سَأَلَهُ وَلَا أَحَدًا حَرَصَ عَلَيْهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن علاء، ابواسامہ، برید بن عبد اللہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور دو آدمی میرے چچا کے بیٹوں میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو ان دو آدمیوں میں سے ایک نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملک عطا کئے ہیں ان میں سے کسی ملک کے معاملات ہمارے سپرد کردیں اور دوسرے نے بھی اسی طرح کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم ہم اس کام پر اس کو مامور نہیں کرتے جو اس کا سوال کرتا ہو یا اس کی حرص کرتا ہو۔
It has been narrated by Abu Musa who said: Two of my cousins and I entered the apartment of the Holy Prophet (may peace be upon him). One of them said: Messenger of Allah, appoint us rulers of some lands that the Almighty and Glorious God has entrusted to thy care. The other also said something similar. He said: We do not appoint to this position one who asks for it nor anyone who is covetous for the same.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی أَقْبَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَکِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاکُ فَقَالَ مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَی أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قَالَ فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَی مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ قَالَ وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی سِوَاکِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ وَقَدْ قَلَصَتْ فَقَالَ لَنْ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَی عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَکِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَی أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَبَعَثَهُ عَلَی الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ قَالَ انْزِلْ وَأَلْقَی لَهُ وِسَادَةً وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ مَا هَذَا قَالَ هَذَا کَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السَّوْئِ فَتَهَوَّدَ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّی يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَقَالَ اجْلِسْ نَعَمْ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّی يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاکَرَا الْقِيَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا مُعَاذٌ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي-
عبیداللہ بن سعید، محمد بن حاتم، یحیی بن سعید قطان، قرة بن خالد، حمید بن ہلال، ابوبردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا اور میرے ساتھ اشعریوں میں سے دو آدمی تھے ان میں سے ایک میری دائیں طرف اور دوسرا میری بائیں طرف اور ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی عہدے کا سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک فرما رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوموسی! یا فرمایا اے عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے کہ ان دونوں نے اپنے دل کی بات پر مجھے مطلع نہیں کیا تھا اور نہ میں جان سکا کہ یہ منصب وعہدہ طلب کریں گے ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ گویا میں دیکھتا ہوں پکی مسواک کو جو ہونٹ کے نیچے گھس چکی ہے کہ ہم اسے کسی منصب وعہدہ پر عامل مقرر نہیں کریں گے جو اس کا ارادہ رکھنے والا ہوگا لیکن اے ابوموسی یا فرمایا اے عبداللہ بن قیس تو جا اور انہیں یمن بھیج دیا پھر ان کے پیچھے حضرت معاذ بن جبل کو بھیجا پس جب یہ ابوموسی کے پاس پہنچے تو انہوں نے کہا اترئے اور ان کے لئے ایک گدا بچھا دیا اور ان کے پاس اس وقت آدمی بندھا ہوا تھا حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا یہ کون ہے انہوں نے کہا یہ یہودی تھا پھر مسلمان ہوگیا پھر اپنے پرانے دین کی طرف لوٹ گیا اور یہودی ہوگیا حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں اس وقت تک نہ بیٹھوں گا جب تک اسے اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق قتل نہ کر دیا جائے حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ تشریف رکھیں ہم اسے قتل کرتے ہیں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تین مرتبہ فرمایا میں اس وقت تک نہ بیٹھوں گا جب تک اسے اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق قتل نہ کردیا جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اسے قتل کیا گیا پھر ان دونوں اصحاب میں رات کے قیام کے بارے میں مذاکرہ ہوا تو حضرت معاذ رضی اللہ نے فرمایا میں سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں اور میں اپنی نیند میں بھی اسی اجر وثواب کی امید رکھتا ہوں جو اپنے قیام میں ثواب کی امید رکھتا ہوں۔
It has been reported on the authority of Abu Musa who said: I went to the Holy Prophet (may peace be upon him) and with me were two men from the Ash'ari tribe. One of them was on my right hand and the other on my left. Both of them made a request for a position (of authority) while the Holy Prophet (may peace be upon him) was brushing his teeth with a tooth-stick. He said (to me): Abu Musa (or 'Abdullah b. Qais), what do you say (about the request they have made)? I said: By God Who sent thee on thy mission with truth, they did not disclose to me what they had in their minds, and I did not know that they would ask for a position. The narrator says (while recalling this hadith): I visualise as if I were looking at the miswak of the Holy Prophet (may peace be upon him) between his lips. He (the Holy Prophet) said: We shall not or shall never appoint to the public offices (in our State) those who with to have them, but you may go, Abu Musa (or Abdullah b. Qais) (to take up your assignment). He sent him to Yemen as governor. then he sent Mu'adh b. jabal in his wake (to help him in the discharge of duties). When Mu'adh reached the camp of Abu Musa, the latter (received him and) said: Please get yourself down; and he spread for him a mattress, while there was a man bound hand and foot as a prisoner. Mu'adh said: Who is this? Abu Musa said: He was a Jew. He embraced Islam. Then he reverted to his false religion and became a Jew. Mu'adh said: I won't sit until he is killed according to the decree of Allah and His Apostle (may peace be upon him) (in this case). Abu Musa said: Be seated. It will be done. He said: I won't sit unless he is killed in accordance with the decree of Allah and His Apostle (may peace be upon him). He repeated these words thrice. Then Abu Musa ordered him (to be killed) and he was kilied. Then the two talked of standing in prayer at night. One of them, i. e. Mu'adh, said: I sleep (for a part of the night) and stand in prayer (for a part) and I hope that I shall get the same reward for steeping as I shall get for standing (in prayer).